Wednesday, December 10, 2014

بھائی جنید جمشید صاحب اور امی جان عائشہ رضی اللہ عنہا و أرضاھا کے سر میں درد

بھائی جنید جمشید صاحب اور امی جان عائشہ رضی اللہ عنہا و أرضاھا کے سر میں درد

81 - احکام کا بیان : (82)
خلیفہ مقرر کرنے کا بیان
حدثنا يحيی بن يحيی أخبرنا سليمان بن بلال عن يحيی بن سعيد سمعت القاسم بن محمد قال قالت عائشة رضي الله عنها وارأساه فقال رسول الله صلی الله عليه وسلم ذاک لو کان وأنا حي فأستغفر لک وأدعو لک فقالت عائشة وا ثکلياه والله إني لأظنک تحب موتي ولو کان ذاک لظللت آخر يومک معرسا ببعض أزواجک فقال النبي صلی الله عليه وسلم بل أنا وارأساه لقد هممت أو أردت أن أرسل إلی أبي بکر وابنه فأعهد أن يقول القائلون أو يتمنی المتمنون ثم قلت يأبی الله ويدفع المؤمنون أو يدفع الله ويأبی المؤمنون
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2124 حدیث مرفوع مکررات 3 متفق علیہ 3
یحیی بن یحیی ، سلیمان بن بلال، یحیی بن سعید، قاسم بن محمد سے روایت کرتے ہیں ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سر کے درد کی شدت سے بولیں، ہائے سر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو مر جائے اور میں زندہ رہوں تو میں تیرے لئے مغفرت چاہوں اور تیرے لئے دعا کروں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰعنہا نے عرض کیا کہ میری ماں مجھےگم کرے، اللہ کی قسم، میرا خیال ہے کہ آپ میری موت کی تمنا کرتے ہیں اور اگر ایسا ہوا، تو آخر آپ شام کو اپنی بعض بیویوں کے ساتھ عیش میں مشغول ہوں گے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، بلکہ میں ہائے سر کہتا ہوں میں نے قصد کیا، یا ارادہ کیا کہ ابوبکر اور ان کی بیٹی کو بلا بھیجوں تاکہ میں خلیفہ مقرر کروں، تاکہ کوئی کہنے والا یا تمنا کرنے والا تمنا نہ کرے، پھر میں نے کہا کہ اللہ انکار کرے گا اور مومن دفع کریں گے یا اللہ دفع کرے گا اور مومن انکار کریں گے۔
Narrated Al-Qasim bin Muhammad:
'Aisha said, "O my head!" Allah's Apostle said, "If that (i.e., your death) should happen while I am still alive, I would ask Allah to forgive you and would invoke Allah for you." 'Aisha said, "O my life which is going to be lost! By Allah, I think that you wish for my death, and if that should happen then you would be busy enjoying the company of one of your wives in the last part of that day." The Prophet said, "But I should say, 'O my head!' I feel like calling Abu Bakr and his son and appoint (the former as my successors lest people should say something or wish for something. Allah will insist (on Abu Bakr becoming a Caliph) and the believers will prevent (anyone else from claiming the Caliphate)," or "..Allah will prevent (anyone else from claiming the Caliphate) and the believers will insist (on Abu Bakr becoming the Caliph)."

63 - بیماریوں کا بیان : (38)
مریض کا کہنا کہ میرے تکلیف ہے ہائے میرا سر اور مجھے سخت درد ہے اور حضرت ایوب علیہ السلام کا کہنا کہ مجھے بیماری لگ گئی ہے اور تو بہت بڑا رحم کرنے والا ہے
حدثنا يحيی بن يحيی أبو زکريائ أخبرنا سليمان بن بلال عن يحيی بن سعيد قال سمعت القاسم بن محمد قال قالت عائشة وا رأساه فقال رسول الله صلی الله عليه وسلم ذاک لو کان وأنا حي فأستغفر لک وأدعو لک فقالت عائشة وا ثکلياه والله إني لأظنک تحب موتي ولو کان ذاک لظللت آخر يومک معرسا ببعض أزواجک فقال النبي صلی الله عليه وسلم بل أنا وا رأساه لقد هممت أو أردت أن أرسل إلی أبي بکر وابنه وأعهد أن يقول القائلون أو يتمنی المتمنون ثم قلت يأبی الله ويدفع المؤمنون أو يدفع الله ويأبی المؤمنون
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 644 حدیث مرفوع مکررات 3 متفق علیہ 3
یحیی بن یحیی ، ابوذکریا، سلیمان بن بلال، یحیی بن سعید، قاسم بن محمد کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی تھیں کہ ہائے میرا سر! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش تو اسی درد میں مبتلارہ کر مرجاتی اور میں تیرے لئے دعائے مغفرت کرتا اور دعا کرتا! حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا افسوس واللہ میرا تو خیال ہے کہ آپ میرا مرنا پسند کرتے ہیں اگر ایسا ہوا تو اس کے دوسرے ہی دن آپ اپنے دوسری بیویوں کے ساتھ رات گزاریں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میں خود بھی درد سر میں مبتلا ہوں اور میں نے چاہا کہ ابوبکر اور ان کے بیٹے کو بلا بھیجوں اور ان کو وصیت کروں تاکہ کوئی کنبے والا کچھ کہہ نہ سکے اور نہ کوئی آرزو کرنے والا اس کی آرزو کرسکے پھر میں نے سوچا کہ اللہ تعالیٰ دوسرے کی خلافت کو ناپسند کرتا ہے اور مومن ہی اس کو نامنظور نہ کریں گے یا یہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ دفع کرے گا اور مسلمان بھی پسند نہ کریں گے۔
Narrated Al-Qasim bin Muhammad:
'Aisha, (complaining of headache) said, "Oh, my head"! Allah's Apostle said, "I wish that had happened while I was still living, for then I would ask Allah's Forgiveness for you and invoke Allah for you." Aisha said, "Wa thuklayah! By Allah, I think you want me to die; and If this should happen, you would spend the last part of the day sleeping with one of your wives!" The Prophet said, "Nay, I should say, 'Oh my head!' I felt like sending for Abu Bakr and his son, and appoint him as my successor lest some people claimed something or some others wished something, but then I said (to myself), 'Allah would not allow it to be otherwise, and the Muslims would prevent it to be otherwise".

8 - جنازوں کا بیان : (206)
مرد کا اپنی بیوی کو اور بیوی کا خاوند کو غسل دینا
حدثنا محمد بن يحيی حدثنا أحمد بن حنبل حدثنا محمد بن سلمة عن محمد بن إسحق عن يعقوب بن عتبة عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله عن عاشة قالت رجع رسول الله صلی الله عليه وسلم من البقيع فوجدني وأنا أجد صداعا في رأسي وأنا أقول وا رأساه فقال بل أنا يا عاشة وا رأساه ثم قال ما ضرک لو مت قبلي فقمت عليک فغسلتک وکفنتک وصليت عليک ودفنتک
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 1465 حدیث مرفوع مکررات 3 متفق علیہ 0
محمد بن یحییٰ، احمد بن حنبل، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق ، یعقوب بن عتبہ، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بقیع سے واپس تشریف لائے تو مجھے اس حالت میں پایا کہ میرے سر میں درد تھا اور میں کراہ رہی تھی ہائے میرا سر۔ آپ نے فرمایا اے عائشہ ! میں کہتا ہوں ہائے میرا سر (یعنی میرے سر میں بھی درد ہے) پھر فرمایا اگر تم مجھ سے قبل فوت ہو جاؤ تو تمہارا کیا نقصان میں تمہارا کام کروں گا غسل دوں گا کفن دوں گا اور تمہارا جنازہ پڑھا کر دفن کر دوں گا۔
It was narrated that ,Aishah said: "The Messenger of Allah P.B.U.H came back from Al-Baqi' and I had a headache and was saying: '0 my head!' He said: 'Rather, I should say, 0 my head, o 'Aishah!' Then he said: 'It will not matter if you were to die before me, for I will take care of you, wash you, shroud you, offer the funeral prayer for you and bury you." (Da'if)

1 - مقدمہ دارمی : (647)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان
أخبرنا الحكم بن المبارك حدثنا محمد بن سلمة عن ابن إسحق عن يعقوب بن عتبة عن ابن شهاب عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة عن عاشة قالت رجع إلي النبي صلى الله عليه وسلم ذات يوم من جنازة من البقيع فوجدني وأنا أجد صداعا وأنا أقول وا رأساه قال بل أنا يا عاشة وا رأساه قال وما ضرك لو مت قبلي فغسلتك وكفنتك وصليت عليك ودفنتك فقلت لكأني بك والله لو فعلت ذلك لرجعت إلى بيتي فعرست فيه ببعض نساك قالت فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم بد في وجعه الذي مات فيه
سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 80 حدیث مرفوع مکررات 2 متفق علیہ 0
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں ایک دن رسول اللہ جنت البقیع میں جنازے میں شرکت کرنے کے بعد میرے ہاں تشریف لائے تو مجھے اس حالت میں پایا کہ مجھے درد تھا اور میں یہ کہہ رہی تھی ہائے میرا سر آپ نے ارشاد فرمایا نہیں بلکہ عائشہ رضی اللہ عنہا مجھے یہ کہنا چاہیے کہ ہائے میرا سر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہیں کیا نقصان ہے اگر تم مجھ سے پہلے فوت ہوجاؤ تو میں تمہیں غسل دوں گا تمہیں کفن دوں گا تمہاری نماز جنازہ پڑھوں گا تمہیں دفن کروں گا۔ میں نے عرض کی ایسا ہی ہوگا اللہ کی قسم اگر میں مرجاتی ہوں تو آپ واپس میرے اس گھر میں آئیں گے اور یہاں اپنی کسی دوسری اہلیہ محترمہ کے ساتھ رہیں گے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرادئیے اس کے بعد آپ کو اس تکلیف کا آغاز ہوا جس میں آپ کا وصال ہوا تھا۔


1 - ا ب ج : (26407)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی مرویات
حدثنا يزيد أخبرنا إبراهيم بن سعد عن صالح بن كيسان عن الزهري عن عروة عن عاشة قالت دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم في اليوم الذي بد فيه فقلت وا رأساه فقال وددت أن ذلك كان وأنا حي فهيأتك ودفنتك قالت فقلت غيرى كأني بك في ذلك اليوم عروسا ببعض نساك قال وأنا وا رأساه ادعوا إلي أباك وأخاك حتى أكتب لأبي بكر كتابا فإني أخاف أن يقول قال ويتمنى متمن أنا أولى ويأبى الله عز وجل والمؤمنون إلا أبا بكر
مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 5075 حدیث مرفوع
حضرت عائشہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ جس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات کی ابتداء ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے، میرے سر میں درد ہورہا تھا اس لئے میں نے کہا ہائے میرا سر، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذاق میں فرمایا میری خواہش ہے کہ جو ہونا ہے وہ زندگی میں ہو جائے تو میں اچھی طرح تمہیں تیار کرکے دفن کر دوں، میں نے کہا کہ آپ کا مقصد کچھ اور ہے؟ آپ اسی دن کسی اور عورت کے ساتھ دولہا بن کر شب باشی کریں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہائے میرا سر اپنے والد اور بھائی کو میرے پاس بلاؤ تاکہ میں ابوبکر کے لئے ایک تحریر لکھ دوں، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ کوئی کہنے والا کہے گا اور کوئی تمنا کرنے والا تمنا کرے گا کہ خلافت کا زیادہ مستحق میں ہوں، اور اللہ اور تمام مسلمان ابوبکر کے علاوہ کسی کو نہیں مانیں گے۔


1 - ا ب ج : (26407)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی مرویات
حدثنا محمد بن سلمة عن محمد بن إسحاق عن يعقوب بن عتبة عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله عن عاشة قالت رجع إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم من جنازة بالبقيع وأنا أجد صداعا في رأسي وأنا أقول وا رأساه قال بل أنا وا رأساه قال ما ضرك لو مت قبلي فغسلتك وكفنتك ثم صليت عليك ودفنتك قلت لكني أو لكأني بك والله لو فعلت ذلك لقد رجعت إلى بيتي فأعرست فيه ببعض نساك قالت فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم بد بوجعه الذي مات فيه
مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 5834 حدیث مرفوع مکررات 2 متفق علیہ 0
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات کی ابتداء ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بقیع سے میرے یہاں تشریف لائے ، میرے سر میں درد ہو رہا تھا اس لئے میں نے کہا ہائے میرا سر، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذاق میں فرمایا میری خواہش ہے کہ جو ہونا ہے وہ میری زندگی میں ہو جائے تو میں اچھی طرح تمہیں تیار کر کے دفن کر دوں، میں نے کہا کہ آپ کا مقصد کچھ اور ہے، آپ اسی دن کسی اور عورت کے ساتھ دولہا بن کر شب باشی کریں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے، پھر مرض الوفات شروع ہوگیا۔


185 - نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان : (32)
مرض وفات کی ابتداء
وعنها : قالت : رجع إلي رسول الله صلى الله عليه و سلم ذات يوم من جنازة من البقيع فوجدني وأنا أجد صداعا وأنا أقول : وارأساه قال : " بل أنا يا عائشة وارأساه " قال : " وما ضرك لو مت قبلي فغسلتك وكفنتك وصليت عليك ودفنتك ؟ " قلت : لكأني بك والله لو فعلت ذلك لرجعت إلى بيتي فعرست فيه ببعض نسائك فتبسم رسول الله صلى الله عليه و سلم ثم بديء في وجعه الذي مات فيه . رواه الدارمي
مشکوۃ شریف:جلد پنجم:حدیث نمبر 570
اور حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ کے قبرستان ) بقیع میں ایک جنازہ کودفن کرکے میرے پاس تشریف لائے تو مجھ کو اس حالت میں پایا کہ میں سرکے درد میں مبتلا تھی اور میں کہہ رہی تھی : ہائے میرا سر (پھٹا جارہا ہے ) آپ نے مجھے اس حالت میں دیکھ کر اور میرے یہ الفاظ سن کر فرمایا : عائشہ (تم اپنے کو کیا کہہ رہی ہو) میں کہتا ہوں کہ میرا سر درد کررہا ہے (پھر بڑے پیار سے از راہ مذاق ) آپ نے فرمایا : اس میں نقصان کیا ہے ۔ اگر تم مجھ سے پہلے مرجاؤ تو میں تمہیں غسل دوں گا میں کفناؤں گا میں تمہاری نماز جنازہ پڑھوں گا اور تمہیں دفناؤں گا یہ سن کر میں نے کہا اللہ کی قسم یہ تو مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ابھی سے نظر آرہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا یعنی ایسی نوبت آئی کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مرگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری تجہیزوتکفین اور تدفین وغیرہ کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سب امور سے فارغ ہو کر میرے گھر واپس آتے ہی اپنی کسی بیوی کے ساتھ شب باش ہوجائیں گے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرے ان الفاظ کو سن کر جو میری غیرت وحمیت پر دلالت کرتے تھے مسکرائے اور پھر اسی دن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بیماری کا سلسلہ شروع ہوا جس میں آپ نے وفات پائی (درامی )

تشریح :

اور میں تمہیں دفناؤں گا " آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد میں اس طرف اشارہ ہے کہ اگر حضرت عائشہ ذات رسالت مآب کی موجودگی میں وفات پاجائیں تو یقینا ان کو سعادت وسرفرازی کا وہ خصوصی مرتبہ حاصل ہوتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد زندہ رہنے اور وفات پانے کی صورت میں ان کو حاصل نہیں ہوا ۔
__________________
بلاگ:http://studyhadithbyquran.blogspot.com
كان شعبة بن الحجاج بن الورد يقول لأصحاب الحديث:"يا قوم! إنكم كلما تقدمتم في الحديث تأخرتم في القرآن"
قرآن کے اثر کو روک دینے کیلئے : ہم پہ راویوں کا لشکر ٹوٹا

No comments:

Post a Comment