Friday, August 24, 2012

حدیث سازوں کی ازواج رسول ﷺ کو گالیا ں دینے کی ہنر مندی اورفن کاری


حدیث سازوں  کی ازواج رسول ﷺ کو گالیا ں دینے کی ہنر مندی اورفن کاری

علم حدیث کی آڑ میں تبرا : گالیا ں دینے کی ہنر مندی اورفن کاری

امہات المومنین پر شرمناک تبرا

عن ام سلمہ رضی اللہ عنھا ان النبی صلے اﷲ علیہ و سلم استیقظ لیلۃ فقال سبحان اللّٰہ ماذا انزل اللیلۃ من الفتنۃ ماذا انزل من الخزائن من یو قظ صواحب الحجرات یا رب کاسیۃ فی الدنیا عاریۃ فی اآاخرۃ
بخاری باب نمبر718تقصیر الصلوٰۃ حدیث نمبر1054صفحہ نمبر444ناشر مکتبہ تعمیر انسانیت اردو بازار لاہور ۔

ترجمہ :
 ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ نبی ؐ ایک رات جاگے تو فرمایا ، سبحان اللہ! کیا کیا فتنے اور کیا کیا خزانے رات کو اُتارے گئے ہیں ۔ ہے کوئی شخص جو ان حجرے والی عورتوں کو جگا دے ۔ بہت ہی عورتیں دنیا میں کپڑے پہنے ہوئے ہیں لیکن آخرت میں ننگی ہونگی ۔

تجزیہ اور تبصرہ :
 اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ فتنے نازل کئے گئے ہیں جب کہ قرآن حکیم میں تقریباً 300سے زائد بار لفظ نزول مختلف صیغوں میں استعمال کیا گیا ہے جس میں ہر بار کسی نہ کسی نازل کردہ چیز کا ذکر ہے ۔

 کہیں کتاب کا ، کہیں پانی کا ، کہیں نور کا ، کہیں مائدہ کا ، کہیں سلطان کا ، کہیں آیت کا کہیں امن والی نیند کا ،کہیں خیر کا ، کہیں ملائکہ کا ، لیکن 300کی اتنی بڑی فہرست میں کہیں بھی فتنوں کے نازل کرنے کا ذکر قرآن میں نہیں آیا ۔

 فتنہ کاایک معنی ہے آزمائش جو اللہ کی طرف منسوب ہو سکتی ہے ۔

 دوسرا معنی ہے فساد ۔

 یہ دونوں چیزیں ہمارے معاشرہ کی پیداوار ہیں جن کا تعلق ہم انسانوں کے کرتوتوں سے ہے۔

 اگر فتنو ں کو سماوی نازل کردہ چیزوں میں شمار کیا جائے گا تو انسان ان میں مبتلا ہونے کے بعد جزا و سزا سے بچ جائے گا اور رب سے عذر کرے گا کہ تیری نازل کردہ بلاؤں سے میں کہاں جان چھڑا سکتا تھا ۔

پھر ایسی بلاؤں اور فتنوں کی نسبت بھی اللہ کی طرف ہوجاتی ہے جس سے یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ اللہ کا کام ہی بندوں میں فساد پھیلانا ہے ۔

لیکن فتنہ کے جو معنی آزمائش کے ہیں وہ ضرور رب کی طرف سے بھی ہوتی ہے تاہم پھر بھی قرآن نے اسے نازل کردہ اشیاء کے زمرہ میں نہیں گنوایا تاکہ یہ نہ سمجھا جائے کہ ہماری آزمائش بھی زمینی مسائل اور منصوبوں سے منسلک ہے جس کے اسباب اور استخراجی عوامل خالص زمینی ہیں اس حدیث میں خزانوں کے بارے میں بھی جو کہا گیا ہے کہ کتنے خزانے اس رات میں نازل کئے گئے ہیں یہ جملہ بھی قرآن حکیم کے اسلوب نزول خزائن کے خلاف ہے ۔

 نزول خزائن کے متعلق پورے قرآن میں ایک جگہ فرمایا گیا ہے کہ :
وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا عِنْدَنَا خَزَائِنُهُ وَمَا نُنَزِّلُهُ إِلَّا بِقَدَرٍ مَعْلُومٍ (15:21)
اور ہمارے ہاں ہر چیز کے خزانے ہیں اور ہم ان کو بمقدار مناسب اُتارتے رہتے ہیں۔
  یعنی قرآن حکیم نزول خزائن کی بات استدراجی کرتا ہے اس میں یک بارگی نہیں ۔

 اس حدیث میں نزول خزائن کاانداز بقدر معلوم قرآنی انداز کے خلاف ہے اور حدیث میں حضوؐر کا انداز بیان مندرو ں کے مہنتوں اور خانقاہوں کے سجادہ نشینوں کی طرح دکھایا گیا ہے جو وحی کے حکیمانہ اسلوب کے خلاف ہے ۔

 جاننا چاہیئے کہ وحی کی تعلیم اور وحی کے بتائے ہوئے فرمانوں کا اطلاق کئی ہزار سالوں اور ابد تک کو محیط ہوتا ہے ۔

 اور یہاں امام زہری نے رسول اللہ جو
 وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى (53:3)
اور نہ خواہش نفس سے منہ سے بات نکالتے ہیں ۔
کے مقام پر فائز ہیں کے فرمان کو اور فرمان کی لا محدود وسعتوں کو گھر کے حجروں میں سوئی ہوئی ازواج مطہرات پر لاگو کردیا ہے اور وہ بھی اتنے گرے ہوئے الفاظ اور انداز سے کہ اس میں امام زہری نے تبر اوالا زہر بھی رسولؐ کی زبان سے حدیث میں ملا دیا ہے ۔

اس حدیث کی بناوٹ سے امام زہری کامقصود ہی یہی ثابت ہوتا ہے کہ وہ اپنی بھڑاس رسولؐ کی زبانی نکالے کہ کوئی ہے جو ان حجروں میں سوئی ہوئی ازواج مطہرات کو اُٹھائے اور کئی عورتیں ایسی ہیں جو دنیا میں تو لباسوں میں ملبوس ہیں لیکن آخرت میں ننگی ہونگی۔

 
جناب معزز قارئین !
 بخاری اور زہری کے استعاروں اور کنایوں میں تبرّا کو دیکھتے جا ئیے اور بتائیے کہ قرآن نے جن ازواج رسول صلے اﷲ علیہ و سلم کو امت کی مائیں قرار دیا ہے کیا ان کا یہ مرتبہ و مقام ہے جس کے خلاف یہ  گروہ رسول صلے اﷲ علیہ و سلم کی زبان سے جھوٹی حدیثوں کے نام پر امہات المومنین کے قرآنی مرتبہ کو کم کرنے کے لئے گندے جملے ان سے منسوب کررہے ہیں اور یہ گندگی انہوں نے کئی حدیثوں میں بھری ہوئی ہے اس حد تک کہ اگر ایسی تمام روایات میں یہاں نقل کروں تو بلا شبہ آپ پکار اُٹھیں گے کہ علم حدیث کو رسول اللہ صلے اﷲ علیہ و سلم پر ، ازواج مطہرات پر اور اصحاب رسولؐ پر خالص تبرا سکھانے کے لئے ایجاد کیا گیا ہے۔

 اس لئے ضرو ری سمجھتا ہوں کہ میں اپنا مدعا قارئین کے سامنے پیش کروں تاکہ میرا یہ عویٰ ، میرا یہ الزام خالی اور بغیر ثبوت اور دلیل کے نہ رہ جائے ۔

 
جناب عالی!
 بخاری کے اندر آپ کتاب الجہاد والسی کھولیں، اس میں ایک باب ہے جس کانام بخاری صاحب نے تجویز کیا ہے کہ

 
ماجاء فی بیوت ازواج النبی صلے اﷲ علیہ و سلم وما نسب من البیوت الیھن ۔

یعنی یہ باب اس بارے میں ہے کہ جو کچھ حضوؐر کی گھر والیوں کے گھروں کے متعلق آیا ہے اور جو کچھ ان کی طرف منسوب کیا گیا ہے ۔

اس باب میں بخاری صاحب کل سات احادیث لائے ہیں ۔

یہاں میں ان سات میں سے پانچویں نمبر پر حدیث کی طرف قارئین کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں حدیث کا نمبر 346ہے ۔

 عن عبداللّٰہ رضی اللہ عنہ قال قام النبی ﷺ خطیبا فاشارنحو مسکن عائشہ فقال ھنا الفتنۃ ثلاثا من حیث یطلع قرن الشیطان۔

ترجمہ :
 عبداللہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلے اﷲ علیہ و سلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور مسکن عائشہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسی جگہ فتنہ ہے ، اسی جگہ فتنہ ہے، اسی جگہ فتنہ ہے،اور وہ بھی اس طرح جیسا کہ شیطان کے سینگ ابھر پڑیں۔

اب قارئین!
 خود فیصلہ فرمائیں کہ تبرّا کا اس کے سوا اور کیا مفہوم ہے ؟ میں نے بعض محدث حضرات کی اس حدیث کی تاویلات بھی پڑھی ہیں کہ مسکن عائشہؓ خطبہ کے منبر کی مشرق کی طرف ہے۔ اس لئے اس کے معنی ہوں گے کہ فتنہ مشرق کی طرف ہے۔ یہ نہیں کہا جائے گا کہ اس سے عائشہؓ کا گھر مراد ہے۔

میں ایسی تاویل کرنے والے محدث حضرات کی خدمت میں یہ عرض کروں گا کہ آپ کی یہ تاویل خود بتارہی ہے کہ راویوں نے بڑا گندا فعل کیا ہے ، تبّرا کیا ہے۔ اس لئے آپ کو تاویلی مفہوم بنانے کی زحمت کرنی پڑی اور اپنے امامی گروہ سے حسن ظن کی بنیاد پر ایسے معنی نکال لئے۔

 لیکن یہ آپ کی 
راویوں کے لئے خواہ مخواہ کی وکالت ہے کیونکہ بخاری صاحب نے اس حدیث کا جو باب باندھا ہے وہ تو صاف صاف آپ کی تاویل والے معنی کی تردید کرتے ہوئے تبّرا پر اصرار کررہا ہے ۔

باب ہے:
 
حضوؐر کے گھر والیوں کے گھروں کے متعلق۔

عائشہ کے ساتھ تعظیمی جملہ نہیں

عائشہ کے مکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین مرتبہ فرمایا ادھر فتنہ ہوگا۔
41 - جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : (383)
ازواج مطہرات کے مکانوں اور ان مکانوں کا انہی کی طرف منسوب کرنے کا بیان
اور فرمان الٰہی ہے اے ازواج مطہرات رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم اپنے اپنے گھروں میں قرار پکڑے بیٹھی رہو مومنو! تم خانہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ان کی اجازت کے بغیر داخل مت ہو۔
حدثنا موسیٰ بن إسماعيل حدثنا جويرية عن نافع عن عبد الله رضي الله عنه قال قام النبي صلی الله عليه وسلم خطيبا فأشار نحو مسکن عائشة فقال هنا الفتنة ثلاثا من حيث يطلع قرآن الشيطان
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 355        حدیث مرفوع          مکررات 16 متفق علیہ 14 
 موسی جویریہ نافع عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ پڑھتے ہوئے عائشہ کے مکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین مرتبہ فرمایا ادھر فتنہ ہوگا جدھر قرآن شیطان طلوع ہوتا ہے (قرن شیطان) کے معنی تو آفتاب ہے لیکن مطلب یہ ہے کہ عائشہ کے مکان سے بہت سارے فتنے اٹھیں گے اور ہر فتنہ ایسا ہوگا جو شیطان کی طرح جھلکیاں لے گا) ۔
Narrated 'Abdullah:
The Prophet stood up and delivered a sermon, and pointing to 'Aisha's house he said thrice, "Affliction (will appear from) here," and, "from where the side of the Satan's head comes out."

57 - لباس کا بیان : (181)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس قدر لباس اور فرش پر اکتفاء کرتے تھے
حدثنا عبد الله بن محمد حدثنا هشام أخبرنا معمر عن الزهري أخبرتني هند بنت الحارث عن أم سلمة قالت استيقظ النبي صلی الله عليه وسلم من الليل وهو يقول لا إله إلا الله ماذا أنزل الليلة من الفتنة ماذا أنزل من الخزائن من يوقظ صواحب الحجرات کم من کاسية في الدنيا عارية يوم القيامة قال الزهري وکانت هند لها أزرار في کميها بين أصابعها
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 797        حدیث مرفوع          مکررات 7  بدون مکرر
  عبداللہ بن محمد، ہشام، معمر، زہری، ہند بنت حارث، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک بار) رات کی نیند سے یہ کہتے ہوئے بیدار ہوئے کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں، کتنے فتنے رات میں نازل ہوئے اور کتنے خزانے اترے، کوئی ہے جو ان حجرے والیوں کو جگا دے، دنیا میں بہت سی پہننے والیاں ایسی ہیں جو قیامت کے دن ننگی ہوں گی۔ زہری نے بیان کیا کہ ہند کی آستینوں میں انگلیوں کے پاس بٹن لگے ہوئے تھے۔

31 - فتنوں کا بیان : (123)
اس بارے میں کہ ایک فتنہ ایسا ہوگا جو اندھیری رات کی طرح ہوگا
حدثنا سويد بن نصر حدثنا عبد الله بن المبارک حدثنا معمر عن الزهري عن هند بنت الحارث عن أم سلمة أن النبي صلی الله عليه وسلم استيقظ ليلة فقال سبحان الله ماذا أنزل الليلة من الفتنة ماذا أنزل من الخزان من يوقظ صواحب الحجرات يا رب کاسية في الدنيا عارية في الآخرة هذا حديث حسن صحيح
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 77          حدیث مرفوع          مکررات 7  بدون مکرر
 سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، معمر، زہری، ہند بن حارث، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو نیند سے بیدار ہوگئے اور فرمایا سُبْحَانَ اللَّهِ آج رات کتنے فتنے نازل ہوئے اور کس قدر خرانے اتارے گئے کون ہے جو حجروں والیوں کو جگائے بہت سی دنیا میں لباس پہننے والی عورتیں آخرت میں ننگی ہوں گی۔
Sayyidah Umm Salamah (RA) reported that one night the Prophet (SAW)  woke up and said, “SubhanAllah (Glory be to Allah)! How many trials descended tonight! And how many treasures came down tonight! Who will wake up the ladies of the chamber (the wives of the Prophet (SAW)? Most of the dressed in this world will be bare in the hereafter.”
 [Bukhari  115, Ahmed 26607]

3 - علم کا بیان : (78)
رات کو علم اور نصیحت کرنے کا بیان
حدثنا صدقة أخبرنا ابن عيينة عن معمر عن الزهري عن هند عن أم سلمة ح وعمرو ويحيی بن سعيد عن الزهري عن امرأة  عن أم سلمة قالت استيقظ النبي صلی الله عليه وسلم ذات ليلة فقال سبحان الله ماذا أنزل الليلة من الفتن وماذا فتح من الخزائن أيقظوا صواحبات الحجر فرب کاسية في الدنيا عارية في الآخرة
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 116       حدیث مرفوع          مکررات 7  بدون مکرر
 صدقہ، ابن عینیہ، معمر، زہری، ہند، ام سلمہ، ح، عمرو، یحیی بن سعید، زہری، ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رات کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ سبحان اللہ! آج رات کس قدر فتنے نازل کئے گئے ہیں اور کس قدر خزانے کھولے گئے ہیں (لوگو!) ان حجرہ والیوں کو جگا دو (کہ کچھ عبادت کریں) کیونکہ بہت سی دنیا میں کپڑے پہننے والی ایسی ہیں، جو آخرت میں برہنہ ہوں گی۔
Narrated Um Salama: One night Allah's Apostle got up and said, "Subhan Allah! How many afflictions have been descended tonight and how many treasures have been disclosed! Go and wake the sleeping lady occupants of these dwellings (his wives) up (for prayers). A well-dressed (soul) in this world may be naked in the Hereafter. "

17 - نماز قصر کا بیان : (146)
رات کی نمازوں اور نوافل کی طرف نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رغبت دلانے کا بیان بغیر اس کے کہ واجب کریں اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک رات نماز کے جگانے کیلئے آئے۔
حدثنا محمد بن مقاتل أخبرنا عبد الله أخبرنا معمر عن الزهري عن هند بنت الحارث عن أم سلمة رضي الله عنها أن النبي صلی الله عليه وسلم استيقظ ليلة فقال سبحان الله ماذا أنزل الليلة من الفتنة ماذا أنزل من الخزائن من يوقظ صواحب الحجرات يا رب کاسية في الدنيا عارية في الآخرة
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1067    حدیث مرفوع          مکررات 7  بدون مکرر
 ابن مقاتل، عبداللہ ، معمر، زہری، ہند بنت حارث، ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے روایت کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک رات جاگے تو فرمایا سبحان اللہ کیا کیا آزمائش کی چیزیں اور کیا کیا خزانے رات کو اتارے گئے، کوئی شخص ہے جو ان حجرہ والی عورتوں کو جگادے بہت سی عورتیں دنیا میں کپڑے پہنے ہوئے ہیں لیکن آخرت میں ننگی ہوں گی۔
Narrated Um Salama:
One night the Prophet got up and said, "Subhan Allah! How many afflictions Allah has revealed tonight and how many treasures have been sent down (disclosed). Go and wake the sleeping lady occupants of these dwellings up (for prayers), perhaps a well-dressed in this world may be naked in the Hereafter."

58 - ادب کا بیان : (249)
تعجب کے وقت تکبیر اور تسبیح پڑھنے کا بیان
حدثنا أبو اليمان أخبرنا شعيب عن الزهري حدثتني هند بنت الحارث أن أم سلمة رضي الله عنها قالت استيقظ النبي صلی الله عليه وسلم فقال سبحان الله ماذا أنزل من الخزائن وماذا أنزل من الفتن من يوقظ صواحب الحجر يريد به أزواجه حتی يصلين رب کاسية في الدنيا عارية في الآخرة
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1157    حدیث مرفوع          مکررات 7  بدون مکرر
 ابو الیمان شعیب زہری ہند بنت حارث حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتی ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیند سے بیدا ہوئے تو فرمایا سبحان اللہ کیا کیا خزا نے اور کیا کیا فتنے نازل کئے گئے ہیں کوئی ہے جو ان حجرہ والیوں کو جگا دے (اس سے مراد آپ کی بیویاں تھیں) تاکہ لوگ نماز پڑھیں۔ دنیا میں بہت سی پہننے والیاں آخرت میں ننگی ہوں گی اور ابن ابی ثور نے ابن عباس سے انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی آپ نے فرمایا نہیں میں نے کہا اللہ اکبر۔
Narrated Um Salama:
(One night) the Prophet woke up and said, "Subhan Allah ! How many treasures have been (disclosed) sent down! And how many afflictions have been descended! Who will go and wake the sleeping lady-occupants up of these dwellings (for praying)?" (He meant by this his wives.) The Prophet added, "A well-dressed soul (person) in this world may be naked in the "Hereafter." 'Umar said, "I asked the Prophet, 'Have you divorced your wives?' He said, 'No.' I said, 'Allahu Akbar.' "

بخاری کی عبارت میں عائشہ اور فاطمہ کے ناموں کا ایک ساتھ ذکر کرنے کے بعد عائشہ کے نام کے ساتھ کچھ بھی نہ لکھنا اور فاطمہ کے نام کے ساتھ علیھا السلام لکھنا کیا معنی رکھتا ہے؟

حد ثنا علیّ ان فاطمہ علیھا السلام اشتکت ما تلقی من الرحیٰ مما تطحن فبلغھا ان رسول اللہ ﷺ اتی بسبی فاتتہ تسالہ خادما فلم توافقہ فذکرت لعائشہ فجاء النبی ﷺ فذکرت ذالک عائشہ لہ فاتانا وقد دخلنا مضاجعنا فذھبنا لنقوم فقال علی مکانتکما حتی وجدت برد قدمیہ علی صدری فقال الا ادلکما علی خیر مما سألتماہ اذا اخذ تما مضا جعکمافکبر اللہ اربعا وثلاثین واحمد ا ثلاثا وثلاثین و سبحا ثلاثا وثلاثین فان ذالک خیر لکما مما سأ لتماہ ۔
حدیث نمبر354باب نمبر248کتاب الجہاد و السیر ، بخاری

خلاصہ :
 حدیث بیان کی ہمارے ساتھ علی نے کہ فاطمہ علیہا السلام نے شکایت کی کہ آٹا پیسنے کی چکی سے اسے تکلیف پہنچ رہی تھی۔ ایک دن اسے خبر پہنچی کہ رسول اللہ کے پاس قیدی لائے گئے ہیں تو یہ بھی ان کے پاس اپنے لئے ایک خادم کے طور پر قیدی لینے گئی ۔لیکن اسے مدعا پیش کرنے کا موقع نہیں ملا تو عائشہ سے اپنے آنے کا مقصد بیان کرکے گھر واپس آئی ۔
تو جب رسول اللہ گھر آئے تو عائشہ نے اسے وہ ماجرا سنایا پھر رسول اللہ سیدھے ہمارے گھر آئے جبکہ ہم اپنی آرام گاہ میں داخل ہو چکے تھے تو ہم اٹھنے لگے رسول اللہ کیلئے تو فرمایا اپنی جگہ پر رہیں ۔
 میں نے رسول اللہ کے پاؤں کی ٹھنڈک کو اپنے سینے پر محسوس کیا ۔
پھر فرمایا کہ تم نے جس چیز کا مطالبہ کیا ہے کیوں نہ اس سے اچھی کا تمہیں بتاؤں۔ وہ یہ کہ تم سوتے وقت 34بار اللہ اکبر،33بار الحمد للہ اور33بار سبحان اللہ پڑھا کرو ۔یہ تمہارے لئے خادم مانگنے اور رکھنے سے بہتر ہے۔ 



از قلم : عزیزاللہ بوھیو
 

No comments:

Post a Comment