نظم : آپ کے خلاف مقدمہ
کبھی سوچا ہے ، کیوں آیا ہے ،
اس جہان میں
عبادت کے لیے بنا ہے تُو ، یہ رکھ دھیان میں
عبادت بھی ہو ایسی ، جو ہو قرآن کے مطابق
ورنہ تم ہو گے اور فرشتوں کے ہاتھ میں چابک
لحاظ تیرا ، ذرا بھی ، نہ کیا جائے گا
تُو نہ مرے گا ، نہ تجھ سے جیا جائے گا
وقت ہے سنبھلنے کا ، صرف آج تیرے پاس
مرنے کے بعد موقعہ ، تجھے نہ دیا جائے گا
تیرے خلاف نبی ، کریں گے مقدمہ دائر
قرآن کی یہ بات ہے ، نہ کہ کلامِ شاعر
جرم تیرا ہو گا ، قرآن کو چھوڑنا
جو عہد خدا سے کیا تھا ، اُس عہد کو توڑنا
عبادت کے لیے بنا ہے تُو ، یہ رکھ دھیان میں
عبادت بھی ہو ایسی ، جو ہو قرآن کے مطابق
ورنہ تم ہو گے اور فرشتوں کے ہاتھ میں چابک
لحاظ تیرا ، ذرا بھی ، نہ کیا جائے گا
تُو نہ مرے گا ، نہ تجھ سے جیا جائے گا
وقت ہے سنبھلنے کا ، صرف آج تیرے پاس
مرنے کے بعد موقعہ ، تجھے نہ دیا جائے گا
تیرے خلاف نبی ، کریں گے مقدمہ دائر
قرآن کی یہ بات ہے ، نہ کہ کلامِ شاعر
جرم تیرا ہو گا ، قرآن کو چھوڑنا
جو عہد خدا سے کیا تھا ، اُس عہد کو توڑنا
از قلم : ناصر محمود
No comments:
Post a Comment