Friday, May 3, 2013

ايک ريا کار عالم دين کی۔۔۔ ايک عام مسلمان کو۔۔۔ گيدڑ بھبکياں



 ﴿ ايک ريا کار عالم دين کی۔۔۔ ايک عام مسلمان کو۔۔۔ گيدڑ بھبکياں ﴾

﴿ گيدڑ بھبکياں
ارے! داڑھی تمھاری نہیں ہے ، ٹوپی تمھاری کہاں ہے
مسجد کی بجائے سینما میں جاؤ ، جگہ تمھاری وہاں ہے

شلوار تمھاری ہے ٹخنوں سے نیچے ، کرتے ہو “قرآن سمجھنے کی باتیں
تمھارے اُوپر کبھی نہ ہوں گی ، “ہمارے خدا” کی رحمتیں عنائتیں

“72
فرقے” اُوپر سے ہیں ، اندر سے ہم ایک ہیں
دلوں ميں اگرچہ برائی بھری ہيں ، باہر سے تو نیک ہیں

اُصول کی بات ہے ، سب سے پہلے ظاہر دیکھا جاتا ہے
جو ظاہر میں نیک ہو ، معاشرے میں وہی عزت پاتا ہے

جس کی ہے آج دنیا میں عزت ، وہی قيامت کو عزت پائے گا
ارے! داڑھی منے، فاسق فاجر” ، تُو ضرور دوزخ میں جائے گا

بزرگوں کے اقوال ہیں سچے ، قرآن سمجھ کے کیا کرنا ہے
قرآن سمجھنے سے بندہ گمراہ ہو سکتا ہے ، کیا گمراہ ہو کے مرنا ہے

قرآن سمجھنے کا کہنا بند کرو ، ميں منکرِ حديث کا الزام لگا دوں گا
اپنے مريدوں سے پٹوا کر ، تيرے منہ کو لگام لگا دوں گا

﴿ عام مسلمان کاجواب ﴾
ارے! تُو نے مجھے “ دوزخی ” کہا ، اب میری بھی تُو سُن
چپکا ہے تُو معاشرے سے ایسے ، جیسے لکڑی کو لگ جاتا ہے۔۔۔گھن

مجھے مسجد ميں تُو نے “ دوزخیکہا ، مسجد ميرے چندے سے بنی ہے
احسان فراموش! اِک محسن کے آگے ، تُو نے کيسے چھاتی تنی ہے

چندے میرے سے مکتب بنا ہے ، جہاں سے تُو مفت پڑھا ہے
تُو کر رہا ہے کتنی زیادتی ، ا پھر میرے کندھوں آج چڑھا ہے

بڑے بڑے ديکھے ہيں تيرے جيسے ، جو بنتے ہيں دين کے مامے
بڑے بڑے اداکار ہيں وہ اور کرتے ہيں۔۔۔ٹوپی ڈرامے

ميں نے تجھے سب کچھ ديا ، بے سمجھے قرآن پڑھايا تُو نے
ميں نے قرآن کا ترجمہ پڑھا ، ترجمہ پڑھنے سے بھی ڈرايا تُو نے

ارے بتا! بے سمجھے قرآن پڑھنا پڑھانا ، کیا سنتِ رسولؐ ہے
ہر کتاب سمجھ کر ، مگر قرآن بے سمجھے پڑھنا ، کہاں کا اُصول ہے

فرقہ پرستوں کا امام ہے تُو ، عزت کرتے ہيں تيری صرف فرقہ پرست
قرآن اُنہيں ذرا بھی اچھا نہيں لگتا ا ، قصے کہانياں سُن کر ہو جاتے ہيں مست

نبیؐ نے دین کو ، نہ ذریعہ معاش بنایا
نہ کسی سے مانگا ، نہ کسی کا کھایا

اصحابِ رسولؐ کا بھی ، تو یہی حال تھا
خدا کے لئے جان ، اور اپنا مال تھا

قرآن خوب سمجھ کر ، وہ صبح و شام پڑھتے تھے
نہ جھوٹی کہانیاں سنتے ، نہ فرضی قصے گھڑتے تھے

ہائے افسوس! “ کڑوی۔۔۔سنتیں ” کسی کو ، یاد ہی نہیں
سجے ہیں صرف جسم ، دل آباد ہی نہیں

آیا بڑا اُمیدوار ، جنت کے تاج کا
قرآن کے بغیر ، تُو نہ کام کا نہ کاج کا

سچی باتیں سُن کر ، غصہ تو آتا ہے
ترجمے کے بغیر ، قرآن سمجھ کب آتا ہے

آج سے قرآن کا ترجمہ پڑھانا ، ورنہ ميں لوں گا ، تيری پھر خبر
اگر ترجمہ نہيں پڑھانا تو بنا لو ٹھکانہ ، جا کے کسی اور نگر

﴿ سُن کے جوابات۔۔۔بدل گئے خيالات ﴾
تم زیادہ ہی ناراض ہو گئے ہو بھائی ، مجھ میں بھی ہیں کمزوریاں
ارے مسجد میں بھی تو آیا کرو” کریں مل کر ختم سب دوریاں

پتہ چلا کہ بہت ہی غلط ہے ، قرآن بے سمجھے پڑھنا پڑھانا
لعنتی اور شیطانی عمل ہے ، بھائی کو بھائی سے لڑانا

جلدی جلدی کام ختم کر لو اور فارغ ہو جاؤ کام کاج سے
قرآن کا ترجمہ، “ ميں پڑھاؤں گا ” تم پڑھنا ترجمہ، آج سے

﴿ عام مسلمان
اب آئے ہو نا سيدھے راستے پہ ، پہلے بنے تھے ٹيڑھی کھير
مجھے سمجھتے تھے ذليل کمينہ ، معاشرے ميں سب سے حقير

قرآن سمجھنے کا کہتا ہوں ، نہيں بنتا ميں دين کا ماما
خدا اور رسول کا عاشق ہوں سچا ، نہيں کرتا ميں ٹوپی ڈرامہ

﴿کتابِ آسان ۔۔۔القرآن ﴾ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:- سب تعریف خدا ہی کو ہے جس نے اپنے بندے (محمد) پر کتاب نازل کی اور اس میں کسی طرح کا ٹيڑھا پن اور پیچیدگی نہ رکھی۔ (بلکہ) سیدھی (اور آسان) تاکہ عذاب سخت سے جو اسکی طرف سے (آنے والا) ہےڈرائے اور مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں خوشخبری سنائے کہ ان کے لیے (ان کے کاموں کا) نیک بدلہ (یعنی بہشت) ہے۔ (سورۃ الکھف ۔ آیت نمبر 1،2)
﴿ آخری مقدمہ ﴾ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ۔۔( قیامت کے دن ) پیغمبر (حضرت محمد) کہیں گے کہ "اے پروردگار ! میر ی قوم نے اِس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا " (، سورۃ الفرقان، آیت نمبر 30)

نا صر محمود ( پروموٹر : ترجمہ ءقرآن)

No comments:

Post a Comment