Monday, December 31, 2012

قرآن میں عیسیٰ ؑ کی ’بیوی‘ کی طرف اشارہ


قرآن میں عیسیٰ ؑ  کی ’بیوی‘ کی  طرف  اشارہ

ازقلم  :کنعان

قدیم تحریر میں عیسیٰ کی ’بیوی‘ کی طرف اشارہ

آخری وقت اشاعت: بدھ 19 ستمبر 2012 , 15:07 GMT 20:07 PST

نسخے میں پہلی مرتبہ حضرت عیسیٰ کی بیوی کا ذکر کیا گیا ہے۔

عیسائیوں کی تاریخ کی ایک مستند ماہر کے مطابق ایک قدیم کاغذ میں لکھی گئی ایک تحریر میں حضرت عیسیٰ کی ’بیوی‘ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر کیرن کنگ نے اٹلی کے شہر روم میں ایک کانفرنس کے دوران چوتھی صدی کا ایک کاپٹک نسخہ پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق کاروں نے ان الفاظ کی شناخت کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ ’عیسیٰ نے ان سے کہا، میری بیوی‘۔ تحقیق کاروں کا خیال ہے کہ یہ میری میگدالین کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔

عیسائیوں کی روایات کے مطابق حضرت عیسیٰ نے شادی نہیں کی تھی، لیکن کیون کنگ کا کہنا ہے کہ عیسائیت کے ابتدائی دور میں یہ تصور قابلِ بحث تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس دریافت کے بعد شادی نہ کرنے اور عیسائیت میں خواتین کے کردار پر ایک بحث چھڑ سکتی ہے۔

کیرن کنگ کہتی ہے کہ اس سے عیسائیت میں خواتین کے مقام کے متعلق نئی بحث چھڑ سکتی ہے۔

لیکن اس اعلان پر چند مذہبی سکالرز نے اپنے شک کا بھی اظہار کیا ہے۔

ٹینیسی کے ایک بیٹسٹ پیسٹر اور پروفیسر جم ویسٹ کہتے ہیں کہ ’کاغذ کے ایک قدیم نسخے پر کوئی تحریر کسی چیز کا ثبوت نہیں ہے۔ یہ اسی طرح ہے جس طرح ہوا میں کوئی تحریر ہو، بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے۔

کیرن کنگ کا کہنا ہے یہ تحریر جو کہ قدیم مصری کاپٹک زبان میں لکھی گئی ہے، ابھی تک ملنے والا پہلا نسخہ ہے جس میں حضرت عیسیٰ نے اپنی بیوی کا ذکر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چوتھی صدی کا یہ ٹیکسٹ کسی صحیفے کی نقل ہے جو کہ ہو سکتا ہے دوسری صدی میں لکھا گیا ہو۔

کئی ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نسخہ نہایت قدیم ہے لیکن اس کے متن پر کوئی بھی فیصلہ مزید تحقیق کے بعد ہی ممکن ہے۔


حضرت عیسٰی علیہ السلام کے نکاح سے متعلق عیسائیوں میں بحث چھڑ گئی

ازقلم rana ammar mazhar :

اقتباس:

اصل مراسلہ منجانب : کنعان
قدیم تحریر میں عیسیٰ کی ’بیوی‘ کی طرف اشارہ

قرآن میں عیسیٰ کی ’بیوی‘ کی طرف اشارہ

ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اشاد فرماتا ہے کہ جیسے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم باوجود انسان ہونے کے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم ہیں ایسے ہی آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے پہلے کے تمام رسول بھی انسان ہی تھے ،کھانا کھاتے تھے ،بازاروں میں چلتے پھرتے تھے بیوی بچوں والے تھے۔۔۔۔پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ معجزے ظاہر کرنا کسی نبی کے بس کی بات نہیں ۔یہ اللہ عزو جل کے قبضے کی چیز ہے۔۔۔ ۔جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے ،جو ارادہ کرتا ہے ،حکم دیتا ہے ۔ہر ایک بات مقرر وقت اور معلوم مدت کتاب میں لکھی ہوئی ہے ۔آگے مزید لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جو چاہے مٹائے جو چاہے باقی رکھے،سال بھر کے امور مقرر کر دئیے لیکن اختیار سے باہر نہیں ۔ جو چاہا باقی رکھا ۔جو چاہا بدل دیا ۔سوائے شقاوت ،سعادت ،حیات و ممات کے،کہ ان سے فراغت حاصل کر لی گئی ہے ان میں تغیر نہیں ہوتا۔
مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ ”بعض گناہوں کی وجہ سے انسان اپنی روزی سے محروم کردےا جاتا ہے اور تقدیر کو سوائے دعا کے کوئی چیز میں بدل سکتی اور عمر کی زیاتی کرنے والی بجز نیکی کے کوئی چیز نہیں“(مسند احمد:5/277)”
بعض گناہوں کی وجہ سے انسان اپنی روزی سے محروم کردیا جاتا ہے “کے علاوہ باقی حدیث دوسری اسناد کے صحیح ہے۔(ابن ماجہ:کتاب المقدمہ ،باب فی القدر ،ح:90(ایضاً)(نسائی)

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : کنعان
حضرت عیسٰی علیہ السلام کے نکاح سے متعلق عیسائیوں میں بحث چھڑ گئی

قرآن پاک میں حضرت عیسٰی علیہ السلام کے نکاح کا بیان موجود ہے

ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً ۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ ۗ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ ﴿٣٨﴾ يَمْحُو اللَّـهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ ۖ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ الخ رعد38،39 پارہ 13

ترجمہ :

ہم تجھ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا ،کسی رسول سے نہیں ہو سکتا کہ کوئی نشانی بغیر اللہ کی اجازت کے لئے آئے ،ہر مقرر وعدے کی ایک لکھت ہے ،اللہ جو چاہے نابود کردے اور جو چاہے ثابت رکھے ،لوح محفوظ اسی کے پاس ہے۔

ازقلم : کنعان

اور اب حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ گستاخی!
یوں تو اہل علم کے نزدیک حضرت آدم علیہ السلام کے زمین پر نزول کے ساتھ ہی اللہ جل شانہ نے انسانیت کی رہنمائی کیلئے انبیاء علیہ السلام کے سلسلہ کا آغاز فرمایا جن میں دیگرانبیاء علیہم السلام کے تذکروںکے علاوہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ بھی ملتا ہے لیکن اسلام اور عیسائی عقیدہ سے انحراف کرتے ہوئے عیسائیوں کی تاریخ کی ایک مستند ماہرنے اب ایک قدیم کاغذ میں موجود تحریر کے ذریعہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ’بیوی‘ کی طرف اشارہ کرکے نیا شوشہ چھوڑا ہے جبکہ انبیاء و رسل تشریف لاتے رہے اور آسمانی الوہی ہدایت کے نور سے بنی نوع انسان کو ہدایت و رہنمائی فراہم کرتے رہے۔ روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ جل مجدہ نے نہ صرف کم و بیش ایک لاکھ 24 ہزار انبیاء مبعوث فرمائے بلکہ سلسلہ نبوت کا اختتام ذات محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہوا۔ اس کیساتھ ساتھ آسمانی ہدایت کے سلسلے کا بھی اختتام آخری کتاب قرآن مجید کی شکل میں ہوا۔ قرآن مجید سابقہ انبیاء و رسل اور ان کی تعلیمات کی تصدیق بھی کرتا ہے اور قیامت تک ہدایت و رہنمائی بھی فراہم کرتا ہے۔ قرآن مجید میں جا بجا سابقہ امتوں اور انبیاء علیہ السلام کا تذکرہ ملتا ہے۔ قرآن میں سیدنا ، نوح علیہ السلام، ابراہیم علیہ السلام، اسماعیل علیہ السلام، ہود علیہ السلام، یعقوب علیہ السلام، یوسف علیہ السلام، زکریا علیہ السلام، یحیٰی علیہ السلام، ایوب علیہ السلام، ادریس علیہ السلام، شعیب علیہ السلام، یونس علیہ السلام اور دیگر متعدد انبیاء علیہم السلام کا تفصیلی و اجمالی ذکر ملتا ہے۔

خواتین کے کردار پرچھڑ سکتی ہے بحث :
ہارورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر کیرن کنگ Karen L. King نے اٹلی کے شہر روم میں ایک کانفرنس کے دوران بدھ 19 ستمبر 2012 کو چوتھی صدی کا ایک کاپٹک نسخہ پیش کیا گیا۔ اپنے دعوی میں پروفیسر موصوف نے کہا ہے کہ تحقیق کاروں نے ان الفاظ کی شناخت کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ ’عیسیٰ نے ان سے کہا، میری بیوی۔ تحقیق کاروں کا خیال ہے کہ یہ میری میگدالین کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے جبکہ مسلم اور عیسائیوں کی روایات کے مطابق حضرت عیسیٰ نے شادی نہیں کی تھی لیکن کیون کنگ کا کہنا ہے کہ عیسائیت کے ابتدائی دور میں یہ تصور قابل بحث تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس دریافت کے بعد شادی نہ کرنے اور عیسائیت میں خواتین کے کردار پر ایک بحث چھڑ سکتی ہے لیکن اس اعلان پر چند مذہبی اسکالروں نے اپنے شک کا بھی اظہار کیا ہے۔

ٹینیسی کے ایک بیٹسٹ پیسٹر اور پروفیسر جم ویسٹ کہتے ہیں کہ ’کاغذ کے ایک قدیم نسخے پر کوئی تحریر کسی چیز کا ثبوت نہیں ہے۔ یہ اسی طرح ہے جس طرح ہوا میں کوئی تحریر ہو، بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے

لیکن کیرن کنگ کا کہنا ہے یہ تحریر جو کہ قدیم مصری کاپٹک زبان میں لکھی گئی ہے، ابھی تک ملنے والا پہلا نسخہ ہے جس میں حضرت عیسیٰ نے اپنی بیوی کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوتھی صدی کا یہ ٹیکسٹ کسی صحیفے کی نقل ہے جو کہ ہو سکتا ہے دوسری صدی میں لکھا گیا ہو۔ کئی ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نسخہ نہایت قدیم ہے لیکن اس کے متن پر کوئی بھی فیصلہ مزید تحقیق کے بعد ہی ممکن ہے۔

تحقیق تو مدتوں سے جاری ہے:
مسئلہ اگر مسیحی دور کے کفن کے برآمد ہونے کا ہوتا تو بات مختلف تھی لیکن یہاں تو نوبت حضرت عیسی علیہ السلام کی ذا ت اقدس تک جا پہنچی ہے جبکہ اس سے قبل بدھ 6 دسمبرکو آثار قدیمہ کے ماہرین اور سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے دعوی کیا تھا کہ انہیں یروشلم کے ایک مقبرے سے پہلی بار مسیحی دور کے ایک کفن کے ٹکڑے حاصل ہوئے ہیں۔

ہبریو یونیورسٹی اور امریکہ اور کینیڈا کے اداروں کے تحقیق کاروں کے مطابق یہ کفن متنازع ٹیورن کفن سے مختلف تھا۔ بعض افراد کے خیال میں ٹیورن کفن عیسی مسیح کا کفن ہے جبکہ دیگر افراد اسے فرضی قرار دیتے ہیں۔

سائنسدانوں کے خیال میں نئے پائے گئے کپڑے کی بنائی ٹیورن سے زیادہ آسان ہے یروشلم کے پرانے شہر میں مسیحی دور کے ایک مقبرے میں اس نئے کپڑے کے ٹکڑے میں ایک لاش لپٹی ہوئی پائی گئی تھی۔ یہ مقبرا ’فیلڈ آف بلڈ ‘ نامی قبرستان کا حصہ ہے۔ تحقیق کاروں کے مطابق حاصل ہوئے کپڑے مسیحی دور میں استعمال ہونے والے کفن کی ہی طرح ہیں۔

سولہ سو سال پرانا انجیل کا نسخہ:
اس سے قبل عیسائیوں کی الہامی کتاب انجیل کے 16 سو سال قدیم نسخے کے 8 سو صفحات 8 جولائی 2009 کو انٹر نیٹ پر مہیا کئے گئے تھے۔ اس ویب سائٹ کو کھولنے والے ایک ہزار 6 سو سال پرانے انجیل کے اس نسخے کے عکس دیکھ سکتے ہیں۔ یونانی زبان میں لکھے گئے اس چوتھی صدی عیسویں کے انجیل کے نسخے کے صفحات پر برطانیہ، جرمنی، مصر اور روس میں کام ہو چکا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ابتدائی دور میں عیسائیت کی ترقی کے بارے میں جاننے کا یہ ایک بہتریں ذریعہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ برٹش لائبریری میں مغربی مسودات کے ماہر ڈاکٹر اسکاٹ مکینڈرک کا کہنا تھا کہ اس نسخے کے دستیاب ہونے سے نہ صرف تحقیق کی بہت سی نئی راہ کھلیںگی بلکہ کوڈ سائناٹکس‘ دنیا کا سب سے بڑا تحریری خزانہ ہے۔ اس ایک ہزار 6 سو سال پرانے انجیل کے نسخے سے عیسائیت کے ابتدائی دنوں کے بارے میں بہت کچھ معلوم ہو سکتا ہے اور یہ اس بات کا ایک واضح ثبوت ہے کہ کس طرح انجیل نسل در نسل منتقل ہوتی رہی۔ انٹرنیٹ پر اس کی دستیابی سے دنیا بھر کے علماء ان پر تحقیق کر سکتے ہیں جو کہ کچھ برس پہلے تک ممکن نہیں تھا۔ 15 سو سال کوڈکس سائنٹکس مصر میں ایک خانقا میں محفوظ رہی اور 1844 میں یہ دریافت ہوئی۔ اس کے بعد انہیں مصر، روس ، برطانیہ اور جرمنی میں تحقیق کے لیے بانٹ دیا گیا۔ خیال ہے کہ یہ مسودہ صحرا کی خشک ہوا اور کیونکہ اس عیسائی خانقا کو جو کہ چاروں طرف سے مسلم آبادی والے علاقوں میں گہری ہوئی تھی کسی نے ہاتھ نہیں لگایا اور اس کی دیواریں محفوظ رہیں جبکہ کہیں حضرت عیسی علیہ السلام کی ’شادی ‘کا تذکرہ نہیں ملتا۔

قرآن مجید میں نہیں ہے حضرت عیسی کی بیوی کا ذکر:
واضح رہے کہ قرآن مجید نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام، ان کی والدہ اور نانی اماں عمران کی بیوی کا ذکر بھی کیا ہے جبکہ حضرت عیسی کی بیوی کا ذکرکہیں نہیں ملتا جبکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دیگر انبیاء کی نسبت ایک ممتاز تعلق ہے۔ انبیاءعلیہ السلام میں سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام وہ واحد نبی ہیں جن کو زندہ اٹھایا گیا اور جو دوبارہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں آخری زمانے میں زمین پر بھیجا جائے گا اور آپ حضرت امام مہدی علیہ السلام سے مل کر اسلام کو دنیا بھر میں پھیلانے کا فریضہ سرانجام دیں گے۔ اس اعتبار سے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی امت سے گہرا تعلق ہے۔ قرآن مجید میں جابجا نہایت خوبصورت انداز میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کا ذکر آتا ہے حتی کہ آپ کی والدہ ماجدہ سیدنا مریم یعقوب علیہا السلام کے نام پر پوری سورہ مبارکہ ہے۔ 25 دسمبر کے اس عظیم دن نہ صرف عیسائی بلکہ ساری امت مسلمہ مبارک باد کی مستحق ہے کہ اس دن وہ عظیم ہستی اس دنیا میں تشریف لائی تھیں جنہوں نے گزشتہ زمانے میں نسل انسانی کو ہدایت و رہنمائی اور شفاء تقسیم کی تھی اور آئندہ زمانے میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں دوبارہ تشریف لا کر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتی کی حیثیت سے حضور کی امت اور انسانیت کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیں گے۔ اسی لئے قرآن مجید میں ان کی ولادت، یوم وصال اور دوبارہ اٹھنے کے دن پر سلام کا ذکر آیا ہے۔ سورہ مریم میں مذکور ہے کہاور سلامتی ہو مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا۔اگر قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ دیکھیں تو کئی مقامات پر اللہ جل مجدہ نے آپ کا ذکر فرمایا ہے۔ سورہ آ ل عمران اور سورہ مریم میں تفصیلاً ذکر کرتے ہوئے اللہ جل مجدہ نے مریم علیہا السلام کی والدہ کی اس دعا کا بھی تذکرہ کیا جو حضرت مریم علیہا السلام کی پیدائش سے قبل انہوں نے منت مانتے ہوئے کی تھی۔

مسلمانوں اور عیسائیوں میں قدر مشترک:
سورہ آل عمران میں یوں آیا ہے کہ ’اور جب عرض کی عمران کی بیوی نے اللہ کے حضور منت مانتے ہوئے کہ جو کچھ میرے بطن میں ہے (بیٹا یا بیٹی) اسے دین کی خدمت کیلئے اپنے حقوق سے آزاد کرتی ہوں۔ اس کے بعد حضرت مریم علیہا السلام کی پیدائش حضرت زکریا علیہ السلام کے ہاں ان کی پروش اور ان پر اللہ کے بے بہا نعمتوں اور انعامات کے نزول کا تفصیلی ذکر فرمایا۔ آپ کے کردار کی پاکیزگی عظمت اور عبادت الٰہی کیلئے اپنے آپ کو دنیا سے الگ کرنے کا تذکرہ قرآن مجید کی آیات کا حصہ بنا کر قیامت تک کیلئے اس کردار کو زندہ و جاوید کر دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش اور پیدائش کے وقت آپ کی والدہ ماجدہ حضرت مریم علیہا السلام ہر گزرنے والے جملہ واقعات کا تفصیلی ذکر کیا گیا۔ جیسے قرآن تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر کیا ہے ۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی اپنی زندگی میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کا ذکر کرتے رہے۔ آپ فرماتے تھے کہ اے لوگو میں تمہیں خوشخبری سنانے آیا ہوں کہ یاتی من بعد اسمہ احمد میرے بعد ایسا نبی آئے گا جس کا نام احمد ہو گا اور اللہ اسے انبیاء میں سے سب سے بڑھ کر رتبہ عطا کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اللہ کے حضور نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں آنے کی دعا کی جیسے اللہ نے قبول فرمایا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جو محبت تھی اسی سبب سے اسلام اور عیسائیت میں ہر دور میں قربت رہی ہے۔ مسلمان سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا ادب واحترام سے تذکرہ کرتے ہیں اور انہیں اللہ کا رسول اور ان کی والدہ کو پاکیزہ کردار کی عظمت کا اعتراف کرتے ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی اپنے دور میں عیسائیوں کیلئے اپنے دروازے کھلے رکھے حتی کہ انہیں مسجد نبوی میں اپنی عبادت کا موقع فراہم کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں دعوت دی گویا اسلام اور عیسائیت میں کئی قدریں مشترک ہیں۔ دور حاضر میں بھی اسلام کے پیروکاروں میں اس قدر رواداری موجود ہے کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کلمہ پڑھتے ہوئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور عیسائیت کا احترام کرتے ہیں آج بھی اگر مساجد میں جائیں تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے ان کے دروازے کھول دیتے ہیں۔ گزشتہ سال کرسمس کے موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنی مسجد میں انہیں دعوت دے کر مذہبی رواداری کی اسی تاریخ کو دہرایا جبکہ علماءکرام کا کردار معاشرے میں امن اور رواداری کو فروغ دے رہا ہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام قرآن و حدیث کی رو سے:
دوبارہ آمد پر نظریات کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ اللہ نے سورہ النساء کی ان آیات میں یہود کے ملعون ہونے کی کچھ وجوہات بیان کی ہیں من جملہ ان میں ہے کہ اور ان کے اس کہنے (یعنی فخریہ دعوی) کی وجہ سے (بھی) کہ ہم نے اللہ کے رسول، مریم کے بیٹے عیسٰی مسیح کو قتل کر ڈالا ہے، حالانکہ انہوں نے نہ ان کو قتل کیا اور نہ انہیں سولی چڑھایا مگر (ہوا یہ کہ) ان کیلئے (کسی کو عیسٰی علیہ السلام کا) ہم شکل بنا دیا گیا، اور بیشک جو لوگ ان کے بارے میں اختلاف کر رہے ہیں وہ یقیناً اس (قتل کے حوالے) سے شک میں پڑے ہوئے ہیں، انہیں (حقیقتِ حال کا) کچھ بھی علم نہیں مگر یہ کہ گمان کی پیروی (کر رہے ہیں)، اور انہوں نے عیسٰی (علیہ السلام) کو یقیناً قتل نہیں کیا۔

اور اس کے علاوہ سورہ النساء میں ہے کہ ’اور (قربِ قیامت نزولِ مسیح علیہ السلام کے وقت) اہل کتاب میں سے کوئی (فرد یا فرقہ) نہ رہے گا مگر وہ عیسٰی (علیہ السلام) پر ان کی موت سے پہلے ضرور (صحیح طریقے سے) ایمان لے آئے گا، اور قیامت کے دن عیسٰی (علیہ السلام) ان پر گواہ ہوں گے‘یعنی عیسٰی علیہ السلام کی وفات سے پیشتر جب ان کا آسمان سے نزول ہوگا تو اہل کتاب ان کو دیکھ کر ان کو مانیں گے اور ان کے بارے میں اپنے عقیدے کی تصحیح کریں گے۔

اس کے علاوہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ حیات ونزول مسیح علیہم السلام کے متعلق احدیث مبارکہ درجہ تواتر کو پہنچتی ہیں۔ ان احدیث کا متواتر ہونا علامہ محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’التصرح بما تواتر ف نزول المسح‘ میں ثابت کیا ہے۔

جیسا کہ چند احادیث اس طرح سے ہیں 'حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کیا حال ہوگا تمہارا کہ جب عیسٰی ابن مریم آسمان سے نازل ہوں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہوگا۔

عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ زمانہ آئندہ میں عیسٰی علیہ السلام زمیں پر اتریں گے اور میرے قریب مدفون ہونگے۔ قیامت کے دن میں مسیح ابن مریم کے ساتھ اور ابو بکر وعمر کے درمیان قبر سے اٹھوں گا۔

امام حسن بصری سے مرسلاً روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے یہود سے فرمایا کہ عیسٰی علیہ السلام نہیں مرے وہ قیامت کے قریب ضرور لوٹ کر آئیں گے۔

دیگر بہت سی احدیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ عیسٰی علیہ السلام کے نزول کے وقت مسلمانوں کے امام، امام مھدی علیہ السلام ہوں گے اور عیسٰی علیہ السلام اس ہدایت یافتہ امام کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے تاہم کہیں بھی حضرت عیسی علیہ السلام کی ’بیوی‘ کا تذکرہ نہیں ملتا۔

(
ایس اے ساگر، انڈیا)

ازقلم : منتظمین

میرے خیال میں اسلام کو اس بات سے قطعا کوئی اعتراض نہیں کہ حضرت عیسی علیہ سلام کی بیوی تھی یا نہیں، قرآن اور حدیث اس بارے میں خاموش ہیں تو قطعا اس بات پر دلالت نہیں کہ بیوی نہیں تھی۔ اگر بیوی تھی بھی تو اس میں کیا اچنبھا ہے؟ شادی ایک سنت ہی تو ہے۔

ازقلم : حیدر Rehan

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : rana ammar mazhar

قرآن پاک میں حضرت عیسٰی علیہ السلام کے نکاح کا بیان موجود ہے

ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً ۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ ۗ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ ﴿٣٨﴾ يَمْحُو اللَّـهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ ۖ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ الخ رعد38،39 پارہ 13

ترجمہ :

ہم تجھ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا ،کسی رسول سے نہیں ہو سکتا کہ کوئی نشانی بغیر اللہ کی اجازت کے لئے آئے ،ہر مقرر وعدے کی ایک لکھت ہے ،اللہ جو چاہے نابود کردے اور جو چاہے ثابت رکھے ،لوح محفوظ اسی کے پاس ہے۔

اس فرمان الہی میں حضرت عیسی ابن مریم ع کہاں ہیں ؟
اور نہ یہ لکھا ہے کہ تمام رسولوں کو یا سب رسولوں کو بیوی بچوں والا بنایا تھا۔

ازقلمrana ammar mazhar :

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : حیدر Rehan
اس فرمان الہی میں حضرت عیسی ابن مریم ع کہاں ہیں ؟
اور نہ یہ لکھا ہے کہ تمام رسولوں کو یا سب رسولوں کو بیوی بچوں والا بنایا تھا۔

اس فرمان الہی میں، اس آیت میں، کون کون سے رسول شامل نہیں ہیں ؟؟؟ بیان فرمائیں !!!

اور نہ یہ لکھا ہے کہ تمام رسولوں کو یا سب رسولوں کو بیوی بچوں والا بنایا تھا۔

تو پھر کیا لکھاہے ؟؟؟

ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً ۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَنْ يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ (13:38)

ترجمہ :

اور (اے محمد) ہم نے تم سے پہلے بھی پیغمبر بھیجے تھے۔ اور ان کو بیبیاں اور اولاد بھی دی تھی۔ اور کسی پیغمبر کے اختیار کی بات نہ تھی کہ خدا کے حکم کے بغیر کوئی نشانی لائے۔ ہر (حکم) قضا (کتاب میں) مرقوم ہے ۔
We did send messengers before thee, and appointed for them wives and children: and it was never the part of a messenger to bring a sign except as Allah permitted (or commanded). For each period is a Book (revealed).

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : کنعان
اور اب حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ گستاخی!
قرآن مجید میں نہیں ہے حضرت عیسی کی بیوی کا ذکر:
(
ایس اے ساگر، انڈیا)

قرآن مجید میں اور کس کس نبی کی بیوی کا ذکر نہیں ہے ؟؟؟

ازقلم : حیدر Rehan

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : rana ammar mazhar

ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً ۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَنْ يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ 13:38
ترجمہ :
اور (اے محمد) ہم نے تم سے پہلے بھی پیغمبر بھیجے تھے۔

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : rana ammar mazhar

ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
ترجمہ :
ہم تجھ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں

میں ان دونوں ترجموں میں موجود اس ’بہت‘ والے فرق کی بات کررہا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک اور بات یہ کہ اگر تمام ہی رُسُلًا کے لیے بیوی بچوں کی بات کریں گئے تو
پھر
فرشتوں کے لیے کیسے کہیں گئے کیونکہ فرشتوں کے لیے بھی ایسے ہی الفاظ استعمال ہوئے ہیں؟

ازقلمrana ammar mazhar : 

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : حیدر Rehan
میں ان دونوں ترجموں میں موجود اس ’بہت‘ والے فرق کی بات کررہا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور بات یہ کہ اگر تمام ہی رُسُلًا کے لیے بیوی بچوں کی بات کریں گئے تو
پھر
فرشتوں کے لیے کیسے کہیں گئے کیونکہ فرشتوں کے لیے بھی ایسے ہی الفاظ استعمال ہوئے ہیں؟

فرشتے بھی کھانا کھاتے تھے، بازاروں میں چلتے پھرتے تھے بیوی بچوں والے تھے ؟؟؟

ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اشاد فرماتا ہے کہ جیسے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم باوجود انسان ہونے کے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم ہیں ایسے ہی آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے پہلے کے تمام رسول بھی انسان ہی تھے ،کھانا کھاتے تھے ،بازاروں میں چلتے پھرتے تھے بیوی بچوں والے تھے۔

بہت‘ والا فرق مترجم نے ڈالا ہے، اپنے فرقے کے لیے !!!

ازقلم: حیدر Rehan 

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : rana ammar mazhar

فرشتے بھی کھانا کھاتے تھے، بازاروں میں چلتے پھرتے تھے بیوی بچوں والے تھے ؟؟؟

ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اشاد فرماتا ہے کہ جیسے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم باوجود انسان ہونے کے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم ہیں ایسے ہی آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے پہلے کے تمام رسول بھی انسان ہی تھے ،کھانا کھاتے تھے ،بازاروں میں چلتے پھرتے تھے بیوی بچوں والے تھے۔

بہت‘ والا فرق مترجم نے ڈالا ہے، اپنے فرقے کے لیے !!!

جب سب نے اپنے اپنے فرقے کے لیے ہی لکھا ہے تو پھر
ابن کثیر نے بھی اپنے فرقے کے لیے ہی لکھا ہوگا؟

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : rana ammar mazhar

ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اشاد فرماتا ہے کہ جیسے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم باوجود انسان ہونے کے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم ہیں ایسے ہی آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے پہلے کے تمام رسول بھی انسان ہی تھے ،کھانا کھاتے تھے ،بازاروں میں چلتے پھرتے تھے بیوی بچوں والے تھے۔

!!!

قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لاَ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ يُحْيِـي وَيُمِيتُ فَآمِنُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ 7:158

کہہ دو اے لوگو تم سب کی طرف الله کا رسول ہوں جس کی حکومت آسمانوں اور زمین میں ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے پس الله پر ایمان لاؤ اوراس کے رسول نبی امی پر جو کہ الله پر اور اس کے سب کلاموں پر یقین رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو تاکہ تم راہ پاؤ ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا یہاں یہاللہ کا رسولبھی انسان ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عمار بھائی
مجھے ابن کثیر وغیرہ کی باتوں پر ایمان لانے کے لیے مت کہا کریں ۔۔

ازقلم rana ammar mazhar :

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : حیدر Rehan
قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لاَ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ يُحْيِـي وَيُمِيتُ فَآمِنُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ 7:158

کہہ دو اے لوگو تم سب کی طرف الله کا رسول ہوں جس کی حکومت آسمانوں اور زمین میں ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے پس الله پر ایمان لاؤ اوراس کے رسول نبی امی پر جو کہ الله پر اور اس کے سب کلاموں پر یقین رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو تاکہ تم راہ پاؤ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا یہاں یہاللہ کا رسولبھی انسان ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عمار بھائی
مجھے ابن کثیر وغیرہ کی باتوں پر ایمان لانے کے لیے مت کہا کریں ۔۔

یہ ’اللہ کا رسول‘ بھی انسان ہے !!!

الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِنْدَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنْزِلَ مَعَهُ ۙ أُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (7:157)
وہ جو (محمد) رسول (الله) کی جو نبی اُمی ہیں پیروی کرتے ہیں جن (کے اوصاف) کو وہ اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ وہ انہیں نیک کام کا حکم دیتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں۔ اور پاک چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹہراتے ہیں اور ان پر سے بوجھ اور طوق جو ان (کے سر) پر (اور گلے میں) تھے اتارتے ہیں۔ تو جو لوگ ان پر ایمان لائے اور ان کی رفاقت کی اور انہیں مدد دی۔ اور جو نور ان کے ساتھ نازل ہوا ہے اس کی پیروی کی۔ وہی مراد پانے والے ہیں
"Those who follow the messenger, the unlettered Prophet, whom they find mentioned in their own (scriptures),- in the law and the Gospel;- for he commands them what is just and forbids them what is evil; he allows them as lawful what is good (and pure) and prohibits them from what is bad (and impure); He releases them from their heavy burdens and from the yokes that are upon them. So it is those who believe in him, honour him, help him, and follow the light which is sent down with him,- it is they who will prosper."

قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (7:158)
(
اے محمد) کہہ دو کہ لوگو میں تم سب کی طرف خدا کا بھیجا ہوا (یعنی اس کا رسول) ہوں۔ (وہ) جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی زندگانی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ تو خدا پر اور اس کے رسول پیغمبر اُمی پر جو خدا پر اور اس کے تمام کلام پر ایمان رکھتے ہیں ایمان لاؤ اور ان کی پیروی کرو تاکہ ہدایت پاؤ
Say: "O men! I am sent unto you all, as the Messenger of Allah, to Whom belongeth the dominion of the heavens and the earth: there is no god but He: it is He That giveth both life and death. So believe in Allah and His Messenger, the Unlettered Prophet, who believeth in Allah and His words: follow him that (so) ye may be guided."

ازقلم  :حیدر Rehan

عمار بھائی آپ کون سا اِن لوگوں سے اِتنا الگ ہیں آپکی مراد بھی ان ہی لوگوں کی سی مراد ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آیت میں کیا لکھا ہے ایک بار پھر غور کرلیں اور بریکٹ کے کمالات مجھ پر مت آزمائیں آپ کو کیا ہوا ؟ اپ تو خود بریکٹ کی فن کاریوں سے تنگ ہوگئے تھے پھر پلٹ گئے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کہیں کہ
ہم نے نہ ایسا کبھی پڑھا اور نہ ایسا کبھی سنا !!!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ازقلم rana ammar mazhar :

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : حیدر Rehan
عمار بھائی آپ کون سا اِن لوگوں سے اِتنا الگ ہیں آپکی مراد بھی ان ہی لوگوں کی سی مراد ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آیت میں کیا لکھا ہے ایک بار پھر غور کرلیں اور بریکٹ کے کمالات مجھ پر مت آزمائیں آپ کو کیا ہوا ؟ اپ تو خود بریکٹ کی فن کاریوں سے تنگ ہوگئے تھے پھر پلٹ گئے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کہیں کہ
ہم نے نہ ایسا کبھی پڑھا اور نہ ایسا کبھی سنا !!!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ جوادی بھائی

جو لوگ کہ رسولِ نبی امّی کا اتباع کرتے ہیں جس کا ذکر اپنے پاس توریت اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں کہ وہ نیکیوں کا حکم دیتا ہے اور برائیوں سے روکتا ہے اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتاہے اور خبیث چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے اور ان پر سے احکام کے سنگین بوجھ اور قیدوبند کو اٹھا دیتا ہے پس جو لوگ اس پر ایمان لائے اس کا احترام کیا اس کی امداد کی اور اس نور کا اتباع کیا جو اس کے ساتھ نازل ہوا ہے وہی درحقیقت فلاح یافتہ اور کامیاب ہیں

پیغمبر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہہ دو کہ میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول اور نمائندہ ہوں جس کے لئے زمین وآسمان کی مملکت ہے۔ اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے ۔ وہی حیات دیتا ہے اور وہی موت دیتاہے لہٰذا اللہ اور اس کے پیغمبرامی ّپر ایمان لے آؤ جو اللہ اور اس کے کلمات پر ایمان رکھتا ہے اور اسی کا اتباع کرو کہ شاید اسی طرح ہدایت یافتہ ہوجاؤ

ازقلم: حیدر Rehan

کیا حضرت محمد کی (ظاہری) پہچان مشکل ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم رحمۃ للعالمین ہیں بشر ہیں امّی ہیں، عربی ہیں
اللہ کے رسول ہیں اور آخری نبی ص ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ازقلم  rana ammar mazhar :

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : حیدر Rehan
کیا حضرت محمد کی (ظاہری) پہچان مشکل ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم رحمۃ للعالمین ہیں بشر ہیں امّی ہیں، عربی ہیں
اللہ کے رسول ہیں اور آخری نبی ص ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حضرت محمد کی (ظاہری) پہچان کس کے لیے مشکل ہے ؟



بشکریہ : پاک نیٹ