Wednesday, December 19, 2012

قرآن پڑھنا خطرناک اور ترجمہ دیکھنا حرام ! اشرف علی تھانوی


قرآن پڑھنا خطرناک اور ترجمہ دیکھنا حرام ! اشرف علی تھانوی

پڑھتے جا ئیں، شرماتے جا ئیں !

ملفوظات حکیم الامت
میں Page 127 پر

 
مثنوی کے متعلق رائے

مگر اس کے ساتھ یہ بھی کہتا ہوں مثنوی کو دیکھنا ہر شخص کو جائز  نہیں گو میں اس میں خود مبتلا ہوں اس شخص کے لیے نافع ہے جسے اس فن سے کامل مناسبت ہو درنہ نہیں جیسے قرآن شریف کا ترجمہ کہ عوام کوتو پڑھنا خطرناک ہے لیکن جن لوگوں کو مناسبت ہے کہ سب ضروریات پر نظر رکھتے ہیں ان کو جائز ہے۔
 
اس سلسلے میں فرمایا کہ ترجمہ قرآن پر یاد آیا۔تحصیل کنڈہ میں ایک تحصیلدار صاحب میرے دوست تھے ۔ انہوں نے مجھ کو بلایا تھا ۔ وہاں ایک اہلمد ملے بوڑھے اور بہت نیک قرآن کی تلاوت کے پابند تہجد کے پابند، مترجم قرآن شریف لائے اور یہ آیت نکالی ۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انْظُرْنَا وَاسْمَعُوا ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ (2:104)
اے اہل ایمان! (گفتگو کے وقت پیغمبرِ خدا سے) راعنا نہ کہا کرو۔ انظرنا کہا کرو۔ اور خوب سن رکھو، اور کافروں کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے۔
O ye of Faith! Say not (to the Messenger) words of ambiguous import, but words of respect; and hearken (to him): To those without Faith is a grievous punishment.

 اور کہنے لگے کیا تلاوت میں لفظ ؛ راعنا؛  چھوڑا جائے۔ کیونکہ قرآن شریف میں اس سے منع فرما یا ہے کہ نہ کہو۔  ؛راعنا ؛
 میں نے کہا۔اسی واقعہ کو دیکھ کر فتوی دیتا ہوں  کہ تم کو ترجمہ دیکھناحرام ہے ۔

آپ نے دیکھی سائل اور مفتی کی عقل مندی۔

No comments:

Post a Comment