Monday, April 8, 2013

رسول اللہ پر جادو کا اثر ، لاحول ولا قوۃ الا باللہ، کفار کا قول ہے



رسول  اللہ پر  جادو کا  اثر ، لاحول ولا قوۃ الا باللہ، کفار کا قول ہے


جادو رسول کریم پر بھی ہوا تھا، کفار کا قول ہے !!!

رسول کریم کبھی بھی ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصہ میں بھی سحر زدہ نہیں رہے !!!

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : سام مراسلہ دیکھیں
جادو بہرحال وجودرکھتا ہے۔ نبی کریم:پر بھی جادو ہوا تھا معوذتین اسی دور میں نازل ہوئیں ۔ کافی لمبا واقعہ ہے کہ کیسے آپ کو روزمرہ کی باتیں یاد نہیں رہتی تھیں مگر یہ جادو بہرحال نبوت سےمتعلقہ فرائض کی انجام دہی میں حائل نہیں ہوا تھا۔

رسول کریم ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصہ میں بھی کسی بھی طرح کبھی بھی سحر زدہ نہیں رہے ورنہ کفار کا قول سچا ثابت ہو گا !!!

أَوْ يُلْقَى إِلَيْهِ كَنْزٌ أَوْ تَكُونُ لَهُ جَنَّةٌ يَأْكُلُ مِنْهَا ۚ وَقَالَ الظَّالِمُونَ إِنْ تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَسْحُورًا
( 25:8 )


یا اس کی طرف (آسمان سے) خزانہ اتارا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہوتا کہ اس میں کھایا کرتا۔ اور ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک جادو زدہ شخص کی پیروی کرتے ہو

"Or (Why) has not a treasure been bestowed on him, or why has he (not) a garden for enjoyment?" The wicked say: "Ye follow none other than a man bewitched."

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر جادو

اہل سنت کے کتابوں میں آیا ہے کہ پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم چھٹے یا ساتویں سال میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر سحر کیا گیا تھا۔ کیا ہم اس بات کو قبول کرسکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کیا گیا تھا ؟ اگر ہم اس بات کو قبول کرے تو یہ بات مقام رسالت پیامبر صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ منافات نہیں رکھتی ہے ۔؟کیوں کہ ممکن ہے کہ کوئی فرد ادعا کرے کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی کچھ باتیں اس وقت کی ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کیا گیا تھا ۔اس لئے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وہ باتیں قابل قبول نہیں ہیں اور حجیت سنت تردید کے ضمن میں آجائے گئی ۔ یہ ایسا موضوع ہے جس کے اوپر بحث اور تحقیق کرے گئے ۔

روایات (( سحر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ))

1
۔ بخاری اور دوسرے لوگوں نے حضرت عائشہ سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا :
((
سحررسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم حتی انہی خیل الیہ انہی فعل الشئی وما فعلہ ۔۔۔))( صحیح بخاری ج 7 ص 30، کتاب بدء الخلق ،باب صفۃابلیس و جنودہ ، کتاب الطب، باب ھل یستخرج السحر ؛ صحیح مسلم ،ج7،باب السحر )
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر جادو کیا گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم گمان کرتے تھے کے کوئی کام انجام دیا ہے در حالی کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس کو انجام نہیں دیا ہوتا ہے ۔
2
۔ ایک اور جگہ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ :
((
سحر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم حتی کان یری انہ یاتی النساء ولا یاتیھن ۔قال سفیان : وھذا اشد مایکون من السحر اذاکان )) (صحیح بخاری ،ج7،کتاب الطب ،باب السحر )
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر سحر وجادو کیاگیا تھا ،اس حد تک کے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم خیال کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی بیویوں کے پاس گئے ہیں درحالی کے ایسا نہیں ہوتا تھا ۔سفیان کہتا ہے کہ : یہ سحر کے شدید ترین قسموں میں سے ایک قسم ہے اگر ایسا تھا تو ۔
3
۔زید بن ارقم سے نقل ہوا ہے کہ:
ترجمہ : یولدیوں میں سے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کیا ، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایسی وجہ سے چند روز مریض ہوگئے ،جبرئیل نازل ہوئے اور عرض کیا : ایک یہودی آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کیا ہے اور اس کے لئے اس نے گرہ لگائی ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے علی علیہ السلام کو بھیجا کے آپ اس کو کھول دیں اور اس کو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں لئے کر آئے ۔پس جیسے ہی ہر گرہ کھولنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے آپ کو حلقہ محسوس کرنے لگے اور یہاں تک کے اپنے آپ کو اس بند سے آزاد پایاں۔ ( سنن نسائی ۔ج7،ص13، المصنف ،ابن ابی شیبہ ، ج5 ص435)
4
۔ ایک اور جگہ نقل ہوا ہے کہ :
ترجمہ : انصار میں سے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کردیا ، اس موقع پر دو فرشتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو خبر دی کے فلان شخص نے آپ کے لئے گرہ باندھی ہے اور اس کو فلان کنواں میں میں ڈال دیا ہے ۔اور اس کنواں کا پانی گرہ کی شدت کی وجہ سے زرد ہوگیا ہے ۔( مستدرک حاکم ج 4 ص360 ؛ المعجم الکبیر ج 5 ص179 )

نقد روایات سحر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم :

اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ان جیسی تمام روایات جھوٹی اور جعلی ہیں ۔اس کو اسلام کے دشمنوں نے جعل کیا ہے یا جاہل اور نادان لوگوں نے گمان کیا ہے کے ان جیسے امور کے ذکر کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے فضیلت کا بعض بنے گا ۔اب آئے ان روایات کے اوپر نقد اور تحقیق کرتے ہیں ۔
1
۔ روایات کے درمیان تناقض :
رسول اللہ کے اوپر جادو کرنے کے بارے میں جتنی بھی روایات ہیں اس میں بہت واضح تناقض ہے ۔ اور ان کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ آپس میں بھی اختلاف رکھتی ہیں ۔ خود متن روایات میں اختلاف اور تناقض وھن اور سستی کا بعض ہے ۔
2
۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ایک نمونہ (آئیڈیل )عمل ہونا :
ظاہر روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ایسا جادو کیا گیا تھا کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے افعال کے درمیان تمیزدینے کی قدرت کو چھین لیا تھا ،اپنے اوپر سے آپ کا اختیار ختم ہو گیا تھا اور بعض روایات کے مطابق آپ ایک خیالی آدمی جیسے نظر آرہے تھے ۔آپ گمان کرتے تھے کے آپ نے کوئی کام انجام دیا ہے مگر اصل میں آپ نے کوئی کام انجام نہیں دیا تھا ۔آیا ایسا کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئےحق رکھتا ہے و آیا یہ باتیں قرآن میں جو آیات آپ کے صفات میں نازل ہوئی ہیں اس کے ساتھ تناسب رکھتا ہے ۔؟؟
اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں کہ :
وہ خواہش سے نہیں بولتا۔ یہ تو صرف وحی ہوتی ہے جو (اس پر) نازل کی جاتی ہے۔(سورہ النجم آیہ 3،4)
ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ :
اور رسول جو تمہیں دے دیں وہ لے لو اور جس سے روک دیں اس سے رک جاؤ اور اللہ کا خوف کرو۔۔( سورہ حشرآیہ 7 )
ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ :
بتحقیق تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے۔۔۔( سورہ احزاب آیہ 21 )
3
۔ دشمنوں کو موقع دینا :
کیا ایسی رویات اس چیز کا بعض نہیں بنتا ہے کہ آپ اپنے دشمنوں کو موقع دے رہے ہیں کہ وہ اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مورد اتھام قرار دیں اور لوگوں کو ایسے نبی کی پیروی سے روکیں جس پر متعدد بار جادو کیا گیا ہو ؟ ۔ یہ طریقہ جوپچھلی امتوں کے منحرف لوگوں کے نہیں ہیں جو اس کے ذریعہ لوگوں کو انبیاء سے دور کرتے تھے ۔
اللہ تعالٰی فرعون کے قول کو قرآن میں نقل کرتے ہیں کہ :
فرعون نے ان (موسیٰ) سے کہا:اے موسی!میرا خیال ہے کہ تم سحرزدہ ہو گئے ہو۔( سورہ اسراء یا بنی اسرائیل آیہ 101)
ظالموں کی زبان سے فرمایا :
ظالم لوگ (اہل ایمان سے) کہتے ہیں: تم تو ایک سحرزدہ شخص کی پیروی کرتے ہو۔( سورہ فرقان آیہ 8 )
اور ایک جگہ ارشاد فرمایا :
تو یہ ظالم کہتے ہیں: تم (لوگ) تو ایک سحرزدہ آدمی کی پیروی کرتے ہو۔( سورہ اسراء یا بنی اسرائیل آیہ 47 )

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا محفوظ ہونا :
ہمارا مقصد ان روایات کو جھٹلانے سے یہ نہیں ہے کہ ہم بولے کہ : یہودیوں اور عیسائیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مخالفت میں کوئی کام انجام نہیں دیا ہے ٍ، بلکہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم اس بات کو ثابت کرے کہ اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دشمنوں کے تمام ارادے اور نقشے ناکام ہوگئے اور کوئی اثر نہیں کر پائے ہیں ۔اللہ تعالی نے ان سب کو بے آبرو کر دیا ۔
ہاں اس قسم کے ہر کام جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ضد میں انجام دیا گئے تھے ان کا آپ کے اوپر کوئی اثر نہیں ہوا تھا ۔
5
۔ یہودیوں کا پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ضدیت :
بہت سی ان روایات میں آیا ہے کہ جس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کیا تھا وہ یہودی غلام تھا جو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے گھر میں کام کرتا تھا ۔
ابن عباس اور عایشہ سے نقل ہے کہ :
ترجمہ : ایک یہودی غلام آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا خدمت گزار تھا ،یہودی لوگ اس کے پاس آتے رہتے تھے ،اس غلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے کنگھی کو اٹھایا اور یہودیوں کو دے دیا اور ان لوگوں نے کنگھی پر جادو کردیا ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس جادو کی وجہ سے مریض ہوگئے ،آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سر کے بال گرگئے اور اس حالت میں چھ مہینے گزر گئے ۔حضرت خیال کرتے تھے کے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی بیویوں کے پاس گئے ہیں در حالی کے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان کے پاس نہیں گئے تھے ۔( تاریخ الخمیس ج2 ص41 ؛ فتح الباری ج10 ص193 )
کیا ہم اس بات کو قبول کرسکتے ہیں کہ جب پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم یہودیوں میں سے بنی قینقاع ،بنی النضیر اور بنی قریظہ کے ساتھ جنگ کی اور اور دونوں طرف سے لوگ مارے گئے ہوں اور یہ لوگ ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں کے اوپر حملہ کرتے رہتے ہوں ایسی حالت میں یہودیوں میں سے کسی فرد کو اپنی خدمت کے لئے گھر میں رکھا ہو؟ کیا قرآن کریم میں بہت سے جگہ تاکید نہیں کی ہے کہ یہودی مسلمانوں کے شدید دشمن ہیں قرآن میں ارشاد ہوتا ہے کہ :
" (
اے رسول) اہل ایمان کے ساتھ عداوت میں یہود اور مشرکین کو آپ پیش پیش پائیں گے ۔۔۔"( سورہ مائدہ آیہ 82 )
کیا کوئی مسلمان نہیں تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت گزاری کرے تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت کا کام یہودیوں میں سے ایک فرد نے آپ کی خدمت کے عہدہ کو لیا ہو ۔؟؟؟
سحر پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم شیعہ روایات میں :
امیر المؤمنین علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا :
"
لبید بن اعصم یہودی اور ام عبداللہ یہودی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر جادو کیا "( بحارالانوار ج 63 ص22 )
جواب :
پہلا: روایات سحر کو مجلسی نے ان تین کتابوں سے نقل کیا ہے (( تفسیر فرات کوفی )) ، (( دعائم الاسلام )) اور طب الائمہ )) ان تینوں مورد میں اشکال ہے ۔
((
تفسیر فرات کوفی )) اس کا مؤلف زیدی تھا ، شیعہ مصنفین کی کتابوں کی فہرست میں اس کتاب کا نام نہیں لیا گیا ہے ۔( قاموس الرجال ج8 ص376)اس کے علاوہ اس حدیث کے تمام راوی مجہول ہیں ۔
کتاب (( دعائم الاسلام )) اس کا مؤلف مورد طعن واقع ہوا ہے ۔خصوصا اس لئے کہ یہ فروعی ہے جو کہ خلاف مذہب امامیہ ہے ۔اس کا مؤلف مجہول ہے اور اس کتاب کی تمام روایات مرسل ہیں ۔
مجلسی کتاب (( طب الائمہ )) کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں کہ :
"
کتاب طب الائمہ مشھور کتابوں میں سے ایک کتاب ہے مگر اس کا درجہ دوسری کتابوں جیسا نہیں ہے کیوں کے اس کا مؤلف مجہول ہے " ( بحارالانوار ج2 ص30 )
دوسرا: اس روایت میں اس بات کا ذکر نہیں ہوا ہے کہ اس جادو نے پیامبراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر اثر کیا ہے ۔
شیعہ علماء کا نظریہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو کے بارے میں :
شیعہ علماء کا اس بارے میں عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اوپر جادو ہونا اور اس کا آپ کے اوپر اثر ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے ؛ کیونکہ یہ چیز مقام عصمت اور اس کے ساتھ قاعدہ لطف کے خلاف ہے ۔
1
۔ شیخ طوسی ارشاد فرماتے ہیں کہ :
"
جائزنہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو ہو جس طرح قصہ کہنے والے جاہل لوگ روایت کرتے ہیں:جب کسی کے اوپر جادو کیا جاتا ہے تو اس کی عقل پر اثر گزار ہو درحالی کے اللہ تعالی نے اس سے انکار کیا ہو اور ارشاد فرمایا ہے کہ [ظالم لوگ (اہل ایمان سے) کہتے ہیں: تم تو ایک سحرزدہ شخص کی پیروی کرتے ہو۔]مگر یہ بات درست ہے کہ بعض یہودی اس کوشش میں تھے مگر وہ اس پر کامیاب نہیں ہوئے اور اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ان کے اس فعل سے آگاہ کیا ۔۔۔" (التبیان ج10 ص434 )
2
۔ مجلسی فرماتے ہیں کہ :
"
مشہور امامیہ کے درمیان یہ ہے کہ جادو انبیا اور اماموں کے اوپر اثر نہیں کرتا ہے ۔ایسی لئے اس بارے میں جو روایات ہیں بعض کو تاویل کرتے ہیں اور بعض کو رد کرتے ہیں " ( بحارالانوار ج18 ص70 )
3
۔ علامہ حلی فرماتے ہیں کہ :
"
یہ کہنا کہ انبیا کے اوپر جادو ہوتا ہے میرے نزدیک باطل ہے وہ روایات جو جادو کے بارے میں ہے ضعیف ہیں خصوصا روایت عایشہ؛ اس وجہ سے کے یہ محال ہے کہ انبیا کے اوپر جادو ہو "
4
۔ابن شہر آشوب کہتے ہیں کہ :
"
مفسران اللہ تعالی کے اس قول [اور گرہوں میں پھونکنے والی (جادوگرنی)کے شر سے ] نقل کیا ہے کہ پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو لبید بن اعصم یہودی نے جادو کیا ۔۔ اگر یہ روایت صحیح ہے تو اسکوتاویل کرنا پڑے گا اگر نا ہوتو اس کو ایک کنار میں رکھنا پڑے گا " ( ھمان ج63 ص 30 ، نقل از علامہ حلی در المنتھی )
حضرت موسیٰ علیہ السلام پر جادو ہونا :
بعض لوگ اپنی بات انبیا کے اوپر جادو ہوتا ہے کو ثابت کرنے کے لئے حضرت موسٰی علیہ السلام کے قصہ کو دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں ۔اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے کہ :
"
موسیٰ نے کہا:بلکہ تم پھینکو، اتنے میں ان کی رسیاں اور لاٹھیاں ان کے جادو کی وجہ سے موسیٰ کو دوڑتی محسوس ہوئیں۔(سورہ ظہ آیہ 66 )
اس آیت سے استفادہ کیا ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام کے اوپر ان کے جادو نے اثر کیا ہے ۔
جواب :
ایسے جادو کو علماء شیعہ قبول نہیں کرتے ہیں جو عصمت اور قاعدہ لطف کے ساتھ سازگار نہ ہو وہ جادو جو انبیا کے عقل کے اوپر اثر کرتا ہو ۔مگر وہ جادو جو پیامبر کے آنکھوں کے اوپر اثر کرے لیکن اپنی عقل سے اس کو درک کرتے ہوں علماء شیعہ اس سے منکر نہیں ہیں ۔


جادو ایک حقیقت ہے
شیاطین کا طرز ہے
اللہ نے انہیں یہ گندا علم دیا ہے
شیاطین کا کام ہی انسانوں کو ستانا ہے
تنگ کرنا اور مصیبت دینا ہے
محمد صلی اللہ علیہ وسلم انسان ہیں
اللہ دکھانا چاہتا تھا کے کوئی ان کو صرف نور نہ سمجھے
بیماری جادو اور دیگر افعال جو احادیث میں ثابت ہیں ہر مسلمان پر لازم ہیں
کے ہر حدیث پر چوں چراں کرنے سے پرہیز کرے


میری جان ایک بات نوٹ کر لیں اور اس پر بہت غور کریں۔
جادو ہوا تھا اور برحق ہے۔
سب سے اہم بات کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت پر ہوا تھا نہ کہ نبوت پر۔
وہ ایک انسان بھی ہیں اور بشری تقاضا کے تحت ایسے عوامل رونما ہو سکتے ہیں۔
لیکن اہل علم نوٹ کریں کیا ان کی نبوت پر کوئی فرق پڑا؟
کیا وہ قرآن بھول گئے تھے ان دنوں میں ؟
کیا کوئی ایسا کام کیا کہ نبوت پر آنچ آئی ہو
کبھی نہیں۔
اس لیے آپ کی تحریر کا یہی جواب ہے۔


قرآن میں ارشاد ہوتا ہے کہ :
" (
اے رسول) اہل ایمان کے ساتھ عداوت میں یہود اور مشرکین کو آپ پیش پیش پائیں گے ۔۔۔"( سورہ مائدہ آیہ 82 )
صرف اس بحث میں کہ رسول اللہ نور نہی انسان تھے بشر تھے اپ یہ مان سکتے ہیں ، ،عجیب بات ہے ،
کہیں عداوت میں تو نہی کیا گیا رسول اللہ کی یہ سب کچھ ، ، ، (سوچ لیں بہت نازک موضوع ہے یہ )

اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں کہ :
وہ خواہش سے نہیں بولتا۔ یہ تو صرف وحی ہوتی ہے جو (اس پر) نازل کی جاتی ہے۔(سورہ النجم آیہ 3،4)
ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ :
اور رسول جو تمہیں دے دیں وہ لے لو اور جس سے روک دیں اس سے رک جاؤ اور اللہ کا خوف کرو۔۔( سورہ حشرآیہ 7 )
ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ :
بتحقیق تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے۔۔۔( سورہ احزاب آیہ 21 )

اپ نے رسول اللہ پر جادو کا اقرار کر کے رسول اللہ کی ساری زندگی پر شک ڈال دیا ہے مجھے حیرت ہے کہ اپ ان کتابوں کو بچا نے کے لیے اللہ اور رسول اللہ کا انکار کس طرح کرسکتے ہیں (کوئی غلط روایت نہی ہوسکتی یہ کہہ کر بھی تو اپ اپنے دین کو بچا سکتے ہیں) اور "اپ کے دین کا کیا کرنا" میں تو ان لاکھوں، کروڑوں لوگوں کی بات کر رہا ہوں جو اپ کے پیچھے چل رہے ہیں ، ،، ، ،

اللہ تعالٰی فرعون کے قول کو قرآن میں نقل کرتے ہیں کہ :
فرعون نے ان (موسیٰ) سے کہا:اے موسی!میرا خیال ہے کہ تم سحرزدہ ہو گئے ہو۔( سورہ اسراء یا بنی اسرائیل آیہ 101)

غور کریں کیا کہیں فرعون کی جگہ "میں یا اپ" تو نہی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جو رسول اللہ کے بارے میں سوچتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان پر جادو کا اثر ہو گیا ، ، ،

ظالم لوگ (اہل ایمان سے) کہتے ہیں: تم تو ایک سحرزدہ شخص کی پیروی کرتے ہو۔( سورہ فرقان آیہ 8 )
اور ایک جگہ ارشاد فرمایا :
تو یہ ظالم کہتے ہیں: تم (لوگ) تو ایک سحرزدہ آدمی کی پیروی کرتے ہو۔( سورہ اسراء یا بنی اسرائیل آیہ 47 )

کچھ اندازہ ہوا کیا کہا جارہا ہے ، کس بات کا اقرار و اسرار کیا جارہا ہے ، ،
پھر کہتے ہیں ہم مسلمان ہیں ، ، ،میں تو ان لاکھوں، کروڑوں لوگوں کے بارے میں سوچ رہا ہوں جو اپ کے پیچھے چل رہے ہیں ، ،، ، ، پلیز سوچیں، ، ، ، ، ،


میں صرف یہ کہوگا کہ محبت اندھی ہوتی ہے مگر کس کے ساتھ مجھے تو رسول اللہ (ص) سے محبت ہے اس لئے ان کا دفاع کررہا ہوں آپ کو جس سے محبت ہے آپ اس کا دفاع کررہے ہیں ۔

اور اگر آپ پوری پوسٹ پڑھنے کے بعد بھی یہ بات بول رہے ہیں تو میں کچھ نہیں کرسکتا ہوں کیوں کے اللہ قرآن میں ارشاد فرماتا ہے کہ " ہم نے ان کے آنکھوں ،دلوں ۔۔۔۔۔الے آخر ۔


شیخ طوسی ارشاد فرماتے ہیں کہ :
"
جائزنہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اوپر جادو ہو جس طرح قصہ کہنے والے جاہل لوگ روایت کرتے ہیں:جب کسی کے اوپر جادو کیا جاتا ہے تو اس کی عقل پر اثر گزار ہو درحالی کے اللہ تعالی نے اس سے انکار کیا ہو اور ارشاد فرمایا ہے کہ [ظالم لوگ (اہل ایمان سے) کہتے ہیں: تم تو ایک سحرزدہ شخص کی پیروی کرتے ہو۔]مگر یہ بات درست ہے کہ بعض یہودی اس کوشش میں تھے مگر وہ اس پر کامیاب نہیں ہوئے اور اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ان کے اس فعل سے آگاہ کیا ۔۔۔" (التبیان ج10 ص434 )
2
۔ مجلسی فرماتے ہیں کہ :
"
مشہور امامیہ کے درمیان یہ ہے کہ جادو انبیا اور اماموں کے اوپر اثر نہیں کرتا ہے ۔ایسی لئے اس بارے میں جو روایات ہیں بعض کو تاویل کرتے ہیں اور بعض کو رد کرتے ہیں " ( بحارالانوار ج18 ص70 )


اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : صرف علی مراسلہ دیکھیں

ایسے جادو کو علماء شیعہ قبول نہیں کرتے ہیں جو عصمت اور قاعدہ لطف کے ساتھ سازگار نہ ہو وہ جادو جو انبیا کے عقل کے اوپر اثر کرتا ہو ۔مگر وہ جادو جو پیامبر کے آنکھوں کے اوپر اثر کرے لیکن اپنی عقل سے اس کو درک کرتے ہوں علماء شیعہ اس سے منکر نہیں ہیں ۔

السلام علیکم برادر صرف علی

اگر عقل پر جائیں تو کچھ عناصر ایسے بھی ہیں جو عقلی دلیل سے اللہ کے وجود سے بھی انکار کرتے ہیں

میں نے دو سورتیں نقل کی ہیں ، یہ دونوں سورتیں ایک ہی وقت پر نازل ہوئی تھیں
آپ اس کا ترجمہ پڑھیں اور آپ تفسیر سے بھی مدد حاصل کر سکتے ہیں اگر اس ترجمہ پر اعتراض ہو تو اپنا فقہ کا ترجمہ پڑھ لیں اور آپ یہ بتانے کی کوشش کریں کہ ایسا کیا ہوا تھا جو اللہ سبحان تعالی نے یہ آیات نازل کی تھیں

اس کے لیے آپ نے اپنے علماء کی مدد بھی حاصل کر سکتے ہیں

ایک بات کا خیال رہے جواب نہ ملنے پر کوئی پابندی نہیں ھے لیکن بات مضمون پر ہی کرنا ذاتیات پر نہیں۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سُورة الْفَلَق

1.
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ
1.
آپ عرض کیجئے کہ میں (ایک) دھماکے سے انتہائی تیزی کے ساتھ (کائنات کو) وجود میں لانے والے رب کی پناہ مانگتا ہوں

2.
مِن شَرِّ مَا خَلَقَ
2.
ہر اس چیز کے شر (اور نقصان) سے جو اس نے پیدا فرمائی ہے

3.
وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ
3.
اور (بالخصوص) اندھیری رات کے شر سے جب (اس کی) ظلمت چھا جائے

4.
وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ
4.
اور گرہوں میں پھونک مارنے والی جادوگرنیوں (اور جادوگروں) کے شر سے

5.
وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ
5.
اور ہر حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے

سُورة النَّاس

1.
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ
1.
آپ عرض کیجئے کہ میں (سب) انسانوں کے رب کی پناہ مانگتا ہوں

2.
مَلِكِ النَّاسِ
2.
جو (سب) لوگوں کا بادشاہ ہے

3.
إِلَهِ النَّاسِ
3.
جو (ساری) نسلِ انسانی کا معبود ہے

4.
مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ
4.
وسوسہ انداز (شیطان) کے شر سے جو (اﷲ کے ذکر کے اثر سے) پیچھے ہٹ کر چھپ جانے والا ہے

5.
الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ
5.
جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے

6.
مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ
6.
خواہ وہ (وسوسہ انداز شیطان) جنات میں سے ہو یا انسانوں میں سے


اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : محمدخلیل مراسلہ دیکھیں
میری جان ایک بات نوٹ کر لیں اور اس پر بہت غور کریں۔
جادو ہوا تھا اور برحق ہے۔
سب سے اہم بات کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت پر ہوا تھا نہ کہ نبوت پر۔
وہ ایک انسان بھی ہیں اور بشری تقاضا کے تحت ایسے عوامل رونما ہو سکتے ہیں۔
لیکن اہل علم نوٹ کریں کیا ان کی نبوت پر کوئی فرق پڑا؟
کیا وہ قرآن بھول گئے تھے ان دنوں میں ؟
کیا کوئی ایسا کام کیا کہ نبوت پر آنچ آئی ہو
کبھی نہیں۔
اس لیے آپ کی تحریر کا یہی جواب ہے۔

خلیل بھائی ایک باطل چیز کو برحق تو نہ کہیں۔ جادو سوائے شعبدہ بازی کے اور کچھ نہیں ہے۔ جادو سے کسی چیز کی حقیقت میں تبدیلی نہیں ہوسکتی۔ جادوگر ایک مخصوص قسم کے فنی سیٹ اپ کے ذریعے کچھ کا کچھ دکھاتے ہیں، جو اصل میں نہیں ہوتا۔ نظر بندی سے مراد بھی یہی ہے کہ سائنسی ٹرکس کے ذریعے کسی چیز کو اور طرح دکھانا۔ کسی کی نظر اس طرح بند نہیں ہوسکتی جیسے عام لوگ گمان کرتے ہیں۔ حٍضرت موسیٰ کے واقعے میں بھی جادوگروں نے ایسا سیٹ اپ تیار کیا تھا کہ حضرت موسیٰ سمیت سب لوگوں کو یوں لگنے لگا کہ وہ سانپ ہیں۔( آج بھی میجک ماسٹر نظر نہ آنے والے دھاگوں اور تاروں کے ذریعے سے چیزوں کو حرکت دیتے ہیں۔)اسی وجہ سے جب حضرت موسی کا عصا سانپ بنا تو عام لوگ اس کا سانپ بننا اور جادوگروں کی رسیوں کا سانپ بننا ایک جیسا واقعہ سمجھے لیکن جادوگر چونکہ ماہر فن تھے اس لیے انھوں نے فورا جان لیا کہ یہ کوئی شعبدہ نہیں ہے، بلکہ اس سے آگے کی کوئی چیز ہے۔اس لیے وہ فورا حضرت موسیٰ پر ایمان لے آئے اور کھالیں اتار دینے کی سزا کو بھی قبول کرنے پر تیا ر ہوگئے۔ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ کسی چیز کوٹرک کے ذریعے کچھ اوردکھانا ممکن ہے ،لیکن اس کی حقیقت تبدیل کرنے کا کام صرف اللہ کے حکم سے ہوسکتا ہے۔ آج بھی بعض ماہرین فن اس طرح سے چیزوں کو غائب کرنے کا شعبدہ دکھاتے ہیں کہ عام لوگ واقعی اصل ٹرک کو نہیں جان سکتے۔ ان ٹرکس کی حقیقت آپ یوٹیوب پر موجود ویڈیوز سے جان سکتے ہیں۔
YouTube - magicians secrets revealed
YouTube - Magic´s Biggest Secrets Finally Revealed part2-3
درج بالا اور اسی تناظر میں مزید بے شمار ویڈیو یہ جاننے کے لیے کافی ہیں جو چیز لوگوں کو سمجھ نہ آئے اسے جادو کا نام دے دیا جاتا ہے۔
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جادو کیے جانےکی روایات بہت ضعیف ہیں۔اور ان کو قصے کہانی سے زیادہ اہمیت دینا نامناسب ہے۔ اس سلسلے میں بہت سے محدثین نے ان روایات کا ضعف واضح کردیا ہے۔ کچھ روایات میں یہ کہا گیا ہے کہ سورۃ الفلق اور سورۃ الناس حضور پر جادو ہونے کے بعدمدینہ میں نازل ہوئیں، جبکہ آج بھی قرآن مجید میں ان سورتوں کے آغاز میں واضح طور پر لکھا ہوا دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ سورتیں مکی ہیں، لیکن کہانیاں تصنیف کرنے والوں نے اس چیز پر غورنہیں کیا۔ اور پھریہ بات تسلیم کیسے کی جاسکتی ہے کہ حضرت محمد جیسی ہستی پر شیطانی اثرات مرتب ہوگئے۔لاحول ولا قوۃ الا باللہ ۔


اچھا جی.....................یہ تو ہوئی موسی علیہ السلام ے واقعے کی تاویلات...........

اب ہاروت ماروت والے واقعے کی کیا تاویل ہو گی؟؟

وہ کونسی "ہاتھ کی صفائی" سے میاں بیوی میں تفریق ڈالتے تھے؟؟؟

شعبدہ اور جادو میں زمین اسمان کا فرق ہے بھئی................!!!


عبداللہ بھائی اس میں تو کوئی شبہ ہی نہیں رہتا،جب ہم متعلقہ آیات کا مطالعہ کرتے ہیں۔ صاف لکھا ہے کہ جادو سے جو لوگ میاں بیوی کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کرتے تھے، وہ کچھ بھی نہیں کر پاتے تھے۔ جو ہوتا ہے اللہ کے حکم سے ہوتا ہے۔ یعنی جو کچھ ہوتا ہے وہ اس جادو کا نتیجہ نہیں ہوتا بلکہ وہ روٹین میں ایسا ہونا ہوتا ہے۔ اس واقعے سے تو یہی معلوم ہو رہا ہے۔ اگر جادو سے یا اس قسم کی کوششوں سے ایسا ممکن ہوتا تو قرآن میں ایسے احکام بھی دیئے جاتے ۔جب کوئی میاں بیوی کوطلاق دیتا ہے یا بیوی خلع لینا چاہتی ہے تو اسلامی احکام میں ایسا کوئی تصور موجود نہیں کہ ان کی آزاد مرضی کے علاوہ کسی اور چیز کو اس کی وجہ قرار دیا جائے۔انسان اپنے ہرفعل کا خود ذمہ دار ہے۔کسی فعل کو جادو یا کسی اور چیز کا نتیجہ قرار دے کر انسان دنیا یا آخرت میں سزا سے نہیں بچ سکتا۔جزا اورسزا کا سارا نظام انسان کی اسی آزادی اور خود مختاری ہی پر استوار ہے۔
اور ایک بات جو اس واقعے سے سامنے آتی ہے۔ کہ یقینا فرشتے جو علم آزمائش کے لیے سکھاتے تھے وہ شیطانی علوم میں سے نہیں ہوگا، کیونکہ فرشتے جادو کی شیطانی قسم آزمائش کے لیے بھی نہیں سکھا سکتے تھے۔ لیکن وہ لوگوں کو یہی کہتے تھے کہ یہ سیکھنا بھی کفر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ عام جادو جو شیطانی علم ہے وہ سیکھنا اور اس میں مبتلا ہونا بھی کفر ہے اور اس طرح کا کوئی اورعلم سیکھنا اور اس میں مبتلا ہونا بھی کفر ہے،جس سے جادو جیسے مقاصد اور نتائج پیدا کیے جانے مطلوب ہوں۔


میں قرآن کی آیات کے ساتھ ہوں
اور یہ اقرار کرتا ہوں کہ بے شک نبی کریم آخرالزمان حضرت محمد صلی علیہ والہ وسلم پر کسی بھی قسم کے جادو نے اثرنہی کیا۔

بٹن دبا کر یہ بتائیں کہ کتنے لوگ اس بات پریقین رکھتے ہیں۔


اگر کسی بھی طرح کا کسی بھی حیثیت میں جادو کا اثر ہوا تو کیا کفار کا قول سچ ہے ؟؟؟

نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَى إِذْ يَقُولُ الظَّالِمُونَ إِنْ تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَسْحُورًا (17:47)
یہ لوگ جب تمہاری طرف کان لگاتے ہیں تو جس نیت سے یہ سنتے ہیں ہم اسے خوب جانتے ہیں اور جب یہ سرگوشیاں کرتے ہیں (یعنی) جب ظالم کہتے ہیں کہ تم ایک ایسے شخص کی پیروی کرتے ہو جس پر جادو کیا گیا ہے (17:47)
We know best why it is they listen, when they listen to thee; and when they meet in private conference, behold, the wicked say, "Ye follow none other than a man bewitched!" (17:47)

أَوْ يُلْقَى إِلَيْهِ كَنْزٌ أَوْ تَكُونُ لَهُ جَنَّةٌ يَأْكُلُ مِنْهَا ۚ وَقَالَ الظَّالِمُونَ إِنْ تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَسْحُورًا (25:8)
یا اس کی طرف (آسمان سے) خزانہ اتارا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہوتا کہ اس میں کھایا کرتا۔ اور ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک جادو زدہ شخص کی پیروی کرتے ہو (25:8)
"Or (Why) has not a treasure been bestowed on him, or why has he (not) a garden for enjoyment?" The wicked say: "Ye follow none other than a man bewitched." (25:8)

قَالُوا إِنَّمَا أَنْتَ مِنَ الْمُسَحَّرِينَ (26:153)
وہ کہنے لگے کہ تم تو جادو زدہ ہو (26:153)
They said: "Thou art only one of those bewitched! (26:153)

قَالُوا إِنَّمَا أَنْتَ مِنَ الْمُسَحَّرِينَ (26:185)
وہ کہنے لگے کہ تم جادو زدہ ہو (26:185)
They said: "Thou art only one of those bewitched! (26:185)

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : sahj مراسلہ دیکھیں
کیا اب بھی کسی کو شک ھے کہ کوئی حادیث کا اس طرح انکار کرتا ھے ؟

کیا اب بھی کسی کو شک ھے کہ کوئی آیات کا اس طرح انکار کرتا ھے ؟


بہت عرصہ قبل ایک خواب دیکھا، جس کا لب لباب یہ تھا کہ میں نے اپنے دوستوں سے منع کے باوجود ایک "جادو" کو چیلنج کر دیا۔ وہ جادو مجھ پر حملہ آور ہو گیا اور میں اندھا ہونا شروع ہو گیا۔ حتیٰ کہ مجھے دکھائی دینا ختم ہو گیا۔ میں اپنے دوست کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر گھر کی طرف روانہ ہو گیا۔ تبھی اللہ کی طرف سے مجھ پر القا ہوا کہ فلانی آیت کا ورد کروں۔جوں جوں میں نے اس آیت کا وظیفہ کرنا شروع کیا ، ویسے ویسے مجھ پر سے جادو کے اثرات ختم ہو تے گئے۔

میں نے کافی عرصہ کے بعد چند معتبر افراد سے اس خواب کے بارے میں استفسار کیا۔ تو مختلف جواب ملے ان میں سے ایک یہ تھا کہ تم پر کسی نے جادو کروایا ہے اور اللہ نے اس کا توڑ بتایا ہے۔ واللہ اعلم ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی طرح ایک مرتبہ ایک پیر صاحب نے جو ایک مشکل وقت میں کام آئے تھے، دھونس جما کر ڈونیشن مانگی کہ اگر ڈونیشن نہیں دو گے تو تمہاری نوکری نہیں ہو گی۔ تب میں نے جواب دیا کہ اگر میرا رزق اللہ کے بجائے آپ کے ہاتھ میں ہے تو میرا بھوکا مر جانا ہی بہتر ہو گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت سے نان پروفیشنل لیکن اس فیلڈ میں ہاتھ پاؤں مارتے لوگوں سے ملاقات ہوئی تو سبھی کا یہی کہنا تھا کہ میرے اوپر کسی قسم کے اثرات ہیں۔میں ہمیشہ ان کی بات کا انکار کرتا آیا ہوں کہ رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ یہ تعویز، جادو، ٹونہ میرا رزق نہیں بند کر سکے۔ میرے تعلقات ختم نہیں کروا سکتے، مجھے معاشرے میں رسوا نہیں کر سکتے۔ کیوں کہ یہ سارے معاملات اللہ کی مرضی پر منحصر ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جہاں تک میری رائے ہے کہ کوئی بھی جادو یا ٹونہ یا تعویز ہمارے رزق کو بند نہیں کر سکتا، تعلقات کو خراب نہیں کروا سکتا۔
یہ جادو ٹونا تعویز وغیرہ درحقیقت ہمارے رویہ یا attitudeپر حملہ آور ہوتے ہیں۔ یہ ہمارے رویہ جات کو اس حد تک بگاڑ دیتے ہیں کہ کسی کی نوکری یا کاروبار تباہ ہو جاتا ہے تو کسی کا تعلق ختم ہو جاتا ہے۔ رزق کی بندش کا تعویز ہمارے کام کرنے کے attitude کو بگاڑ دیتا ہے۔ ہمارا کام میں دل نہیں لگتا، ہم غلطیاں کرنے لگ پڑتے ہیں، ساتھیوں اور گاہکوں کے ساتھ خشک یا بدتمیزانہ رویہ اختیار کرتے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔۔۔جس کی وجہ سے ہمارے کام تباہ ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور ہمارے رزق میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ کیوں کہ کام اور رزق آپس میں inter related ہیں۔کام کرو گے تو زیادہ رزق آئے گا۔ نہیں کرو گے تو وہ کم سے کم رزق حاصل ہو گا جو اللہ نے آپ کے مقدر میں زندہ رہنے کے لیے لکھ دیا ہے۔
تعلقات بگاڑنے والا جادو ٹونہ ہمارے متعلقہ رویہ جات پر حملہ آور ہوتا ہے۔ ہم ایک دوسرے کے لیے شعوری یا لاشعوری طور پر تکلیف دہ بن جاتے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ compromiseکرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونا چھوڑ دیتے ہیں۔ ہم ایک دوسرےمیں نقص نکالتے رہتے ہیں ۔ ہم ایک دوسرے کاموقف ماننے سے انکاری رہتے ہیں، لڑتے ہیں جھگڑتے ہیں۔ حتیٰ کہ ہمارے تعلقات تباہ ہو جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے برعکس قرآنی آیات یا وظیفہ وغیرہ کا ورد ایسا نہیں کہ جادو نے جو رزق بند کروا دیا تھا ، اس کو کھلوا دیتا ہے۔ بلکہ یہ ہمارے رویہ جات میں پیدا شدہ بگاڑ کو درست کرتا ہے۔ اس کو اس لیول پر لے آتا ہے کہ معاملات درست ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اور ساتھ ساتھ میں یہ سپلائی میں اضافہ بھی کروا دیتے ہیں۔ کیوں کہ قرآن کے ہر حرف پر جو نیکی ملتی ہے وہ ہم کو اللہ سے قریب کر دیتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چناچہ ایسا نہیں کہ قرآنی آیات کا ورد کرنے سے موٹر سائیکل 60 کے بجائے 120 کلومیٹر چلنا شروع ہو جائے۔ یہ قانون قدرت کے خلاف ہوتا ہے۔ ایکسیپشنل کیسز الگ ہوتے ہیں۔ قرآنی آیات ہمارے ATTITUDEکو تبدیل کر دیتی ہوں گی۔ ہم ہر کام کے لیے اپنا رویہ تبدیل کر دیتے ہوں گے۔ نتیجہ بچت کی صورت میں نکلتا ہو گا۔


جادوبہرحال وجودرکھتاہے۔نبی کریم:پربھی جادوہواتھامعوذتین اسی دورمیں نازل ہوئیں ۔کافی لمباواقعہ ہےکہ کیسےآپ کوروزمرہ کی باتیں یادنہیں رہتی تھیں مگریہ جادوبہرحال نبوت سےمتعلقہ فرائض کی انجام دہی میں حائل نہیں ہواتھا۔
جادوکرنےاورکرانےوالاکافرہیں پھربھی قریہ قریہ یہ ناپاک کام کرنےوالےاپنےاڈےجمائےبیٹھے ہیں اوربدقسمتی سےلوگ جوق درجوق انکی خدمات حاصل کرتےہیں اسلام سےدوری ،جلن، حسد،سستی ان عاملوں کاکام آسان کررہی ہے۔


جادو اور اس کی حقیقت پر میرا موقف بھی کچھ مختلف نہیں۔ میں اکثر غور کرتا تھا کہ ہم گردونواح میں یہ سنتے رہتے ہیں کہ فلاں پر جادو ہوا فلاں نے یہ عمل کیا وغیرہ وغیرہ ۔ تو میں یہی سوچتا تھا کہ اگر جادو سے سب حاصل ہو جاتا ہے تو یہ لوگ جو کرنے والے بیٹھے ہیں یا جو حاسد کرواتا ہے ، وہ جادو سے اپنی حالت کیوں نہیں درست کر لیتا۔ اخیر یہی نتیجہ نکلا کہ جادو کے زیر اثر بندے کے برتاؤ میں نمایا تبدیلی بگاڑ کا سبب بنتی ہے ۔ اور اگر کچھ حالات ہمارے مخالف چل نکلیں تو معاشرے کی روایات کے مطابق پہلا مسئلہ یہی سامنے آتا ہے کہ جادو کر دیا ہے کسی نے ۔ جس سے اگلا بندہ نفسیاتی چنگل میں پھنس جاتا ہے اور کسی بھی ناموافق حالات یا واقعات کو اس طرف منسوب کرتا جاتا ہے جس سے اس کا یقین پختہ ہوتا چلا جاتا ہے۔۔ اور اس کا توڑ یقینا کلام الٰہی میں ہی ہے کیونکہ انسان اللہ کے قریب ہوتا ہے تو اس کا یقین بڑھ جاتا ہے کہ مجھ پر شیطانی قوت غالب نہیں آسکتی۔
یوں وہ ناصرف نفسیاتی جنگ جیت جاتا ہے بلکہ اللہ کی رحمت سے کسی قسم کا اثر بھی زائل ہو جاتا ہے۔
مختصر یہ کہ ایسے معاملات میں انسان کی سوچ اور یقین بھی بہت معنی رکھتا ہے۔


جادو ایک ایسی چیز ہے جو " شیطانی چلے " کاٹ کر شیطانی طاقتوں سے کام کروانے کا بھی نام ہے ۔
جادو ہر کوئی نہیں کرسکتا ، جو کر تےہیں ان کا جادو ہر معاملہ میں اثر نہیں کرتا چھوٹے معاملوں میں ضرور ہوا ہے ۔
آسان الفاظ میں یوں کہیں کہ جادو " رحمٰن کو ناراض کرکے شیطان کو راضی " کرکے کیا جاتا ہے ۔

لیکن حیدر بھائی آپ کی بات بالکل درست ہے کہ سارا معاملہ دماغ سے تعلق رکھتا ہے ۔


کچھ چناؤ کے ساتھ جادو و شیطانی اثرات پر تجربہ کار لوگوں سے پیش کی گئی علامات۔

قرآن اور اذان سننے سے اعراض اور شدید نفرت، جب اس پر (قرآن) پڑھا جائے تو اس پر بے ہوشی اور تشنج طاری ہونا اور گرنا اور مرگی کے دورے پڑنا، کثرت سے ڈراونے خواب دیکھنا، تنہائی پن اور اکیلے رہنا اور عجیب وغریب حرکات کرنا، بعض اوقات قرآت کے وقت اس شیطان کا بولنا جو اس سے چمٹا ہوا ہے، پاگل پن کا شکار ہونا۔

"
وہ لوگ جو سود خور ہیں کھڑے ہونگے مگر اسی طرح جس طرح کہ وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چمٹ کر خبطی بنا دے"

جادو کی علامات پر ایسے عارضے لاحق ہو سکتے ہیں۔

جس پر جادو کیا گیا ہے وہ اپنی بیوی کو یا بیوی اپنے خاوند کو ناپسند کرنا شروع کر دے ۔

"
پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے خاوند اور بیوی کے درمیان تفرقہ ڈال دے"

اس کی گھر سے باہر اور گھر میں اور حالت ہو اور یہ حالت مکمل طور مختلف ہو گھر سے باہر تو وہ اپنے اہل وعیال کا شوق رکھے لیکن جب گھر میں داخل ہو تو انہیں ناپسند کرنا شروع کردے، اپنی بیوی کے ساتھ مجامعت کی طاقت نہ رکھے، حاملہ عورت کے حمل کو بار بار ساقط کرنے کے درپے رہے، کسی ظاہری سبب کے بغیر اچانک تصرفات میں تبدیلی، کلی طور پر کھانے کی طلب نہ رہے، وہ یہ سمجھے کہ اس نے کوئی کام کیا ہے حالانکہ کوئی کام نہیں کیا، کسی معین اور خاص شخص سے اچانک اور اندھی اور حد سے بڑھی ہرئی محبت کا شکار ہونا۔

یہاں پر ایک چیز سے متنبہ رہنا چاہئے کہ ابھی جو چیزیں ذکر کی گئیں ہیں ان میں سے اگر کوئی ایک کسی شخص میں پائی جائے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ اسے جادو یا شیطانی اثر ہے۔ بلکہ بعض اوقات ہوسکتا ہے کہ اسے نفسیاتی اور یا پھر عضلاتی طور پر لاحق ہو۔

رسول  اللہ پر  جادو کا  اثر ، لاحول ولا قوۃ الا باللہ، کفار کا قول ہے ۔

1 comment:

  1. Asalam-o-alaikum, dear brothers I appreciate all your comments as it seems to me that every comment was posted with respective convictions.

    My observation of above mentioned Quran ayaat pronounces ONE word - "zaalim" - That "zaalim" always say that Rasool Allah (peace be upon him) was under jaadoo. As I do not want to be amongst "zaalims" therefore, I will never utter such abomination against our prophet Muhammad (Peace be upon him.)
    Hope you catch my drift!

    Wasalam wa dua
    Mirza Kaleem

    ReplyDelete