Friday, August 31, 2012

پردہ کے متعلق آیتیں ، حجاب چہرے کا پردہ نہیں


پردہ  کے  متعلق  آیتیں ، حجاب چہرے  کا پردہ  نہیں

تو جناب قارئین !
 کوئی امام یا حدیثوں کے پڑھانے والے پورے قرآن میں ایسی آیت پردہ کے نام پر نہیں دکھا سکتے جن میں حجاب کا لفظ ہو ۔

Wednesday, August 29, 2012

بخاری کا خلاف قرآن آل رسول کا تصور



بخاری کا خلاف قرآن  آل  رسول  کا  تصور

قرآن دشمنی پر مناقب کا غلاف: عائشہ کے ساتھ تعظیمی جملہ نہیں

عائشہ کے نام کے ساتھ کچھ بھی نہ لکھنا اور فاطمہ کے نام کے ساتھ علیھا السلام لکھنا کیا معنی رکھتا ہے؟

بخاری کی فقہ سے بخاری کا تعارف

حد ثنا علیّ ان فاطمہ علیھا السلام اشتکت ما تلقی من الرحیٰ مما تطحن فبلغھا ان رسول اللہ ﷺ اتی بسبی فاتتہ تسالہ خادما فلم توافقہ فذکرت لعائشہ فجاء النبی ﷺ فذکرت ذالک عائشہ لہ فاتانا وقد دخلنا مضاجعنا فذھبنا لنقوم فقال علی مکانتکما حتی وجدت برد قدمیہ علی صدری فقال الا ادلکما علی خیر مما سألتماہ اذا اخذ تما مضا جعکمافکبر اللہ اربعا وثلاثین واحمد ا ثلاثا وثلاثین و سبحا ثلاثا وثلاثین فان ذالک خیر لکما مما سأ لتماہ ۔
حدیث نمبر354باب نمبر248کتاب الجہاد و السیر ، بخاری

خلاصہ :
 حدیث بیان کی ہمارے ساتھ علی نے کہ فاطمہ علیہا السلام نے شکایت کی کہ آٹا پیسنے کی چکی سے اسے تکلیف پہنچ رہی تھی۔ ایک دن اسے خبر پہنچی کہ رسول اللہ کے پاس قیدی لائے گئے ہیں تو یہ بھی ان کے پاس اپنے لئے ایک خادم کے طور پر قیدی لینے گئی ۔لیکن اسے مدعا پیش کرنے کا موقع نہیں ملا تو عائشہ سے اپنے آنے کا مقصد بیان کرکے گھر واپس آئی ۔
تو جب رسول اللہ گھر آئے تو عائشہ نے اسے وہ ماجرا سنایا پھر رسول اللہ سیدھے ہمارے گھر آئے جبکہ ہم اپنی آرام گاہ میں داخل ہو چکے تھے تو ہم اٹھنے لگے رسول اللہ کیلئے تو فرمایا اپنی جگہ پر رہیں ۔
 میں نے رسول اللہ کے پاؤں کی ٹھنڈک کو اپنے سینے پر محسوس کیا ۔
پھر فرمایا کہ تم نے جس چیز کا مطالبہ کیا ہے کیوں نہ اس سے اچھی کا تمہیں بتاؤں۔ وہ یہ کہ تم سوتے وقت 34بار اللہ اکبر،33بار الحمد للہ اور33بار سبحان اللہ پڑھا کرو ۔یہ تمہارے لئے خادم مانگنے اور رکھنے سے بہتر ہے۔

تبصرہ:
 یہ حدیث قرآن کی آیت :
 
مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَكُونَ لَهُ أَسْرَى حَتَّى يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ ۚ تُرِيدُونَ عَرَضَ الدُّنْيَا وَاللَّهُ يُرِيدُ الْآخِرَةَ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (8:67)
پیغمبر کو شایان نہیں کہ اس کے قبضے میں قیدی رہیں جب تک (کافروں کو قتل کر کے) زمین میں کثرت سے خون (نہ) بہا دے۔ تم لوگ دنیا کے مال کے طالب ہو۔ اور خدا آخرت (کی بھلائی) چاہتا ہے۔ اور خدا غالب حکمت والا ہے ۔
 یعنی رسول اللہ کو کسی کو قیدی بنانے کی اجازت نہیں ہے کے خلاف ہے۔
اس لئے خلاف قرآن ہونے کے ناطے جھوٹی جعلی اور بوگس روایت ہے ۔

Monday, August 27, 2012

خلاف قرآن حدیث إنما الأعمال بالنيات کی فنی تحلیل


خلاف  قرآن حدیث إنما الأعمال بالنيات کی فنی تحلیل

اعمال (کے نتائج) نیتوں سے ہیں،  ہر آدمی کو وہی کچھ ملے گا جس کی اس نے نیت کی ہوگی۔

نیک  نیتی  کی  بنیاد  پر Mercy Killing لیگل  بن  جاتی  ہے۔

میں یہاں پوپ بینی ڈکٹ کے اس الزام کہ دین اسلام نے کوئی ایسی چیز پیش نہیں کی جو انسانیت کے لئے فائدہ مند ہو،  اسے سہارا دینے والی ایک حدیث کا حوالہ دیتاہوں جو اس دشمن اسلام کے الزام کا بنیاد بنتی ہے،  اور حدیث قرآن حکیم کی طرف سے سمجھائے ہوئے ”اصلاح کائنات“ کے فلسفہ کی جڑ  اکھیڑ  کر رکھ دینی ہے۔
 ویسے اس حدیث بنانے والوں کا غرض و غایت بھی کثیر الجہالت سے اسلام کی بیخ کنی کرنا مقصود ہے،
 جو اس میں جناب رسول علیہ السلام کے ہجرت والے انقلابی عمل میں ساتھ دینے والے انقلابی ساتھیوں اصحاب رسول کے کردار کشی کی بھی تلمیح کی گئی ہے۔
 یہ حدیث امام بخاری نے اپنی کتاب جس
کو ان لوگوں نے صحیح کا لقب دیا ہوا ہے اس کے شروع شروع میں پہلے نمبر پر لائی ہے۔

 حدیث کا متن ہے
:
 سمعت رسول الله صلی الله علیه وسلم یقول انما الاعمال بالنیات وانما لکل امری‎ مانوی فمن کانت ھجرته الی دنیا یصیبھا اوالی امرآةینکحھافھجرته الی ماھاجر الیه

ترجمہ
:
 اعمال (کے نتائج) نیتوں سے ہیں،  ہر آدمی کو وہی کچھ ملے گا جس کی اس نے نیت کی ہوگی۔  پھر جس کی نیت ہجرت کرنے سے دنیا کے لئے ہوگی وہ اسے ملے گی،  یا اگر عورت کے لئے ہوگی تو وہ اس سے نکاح کرے گا پھر ہر کسی کی ہجرت اسی چیز والی شمار کی جائے گی جس کے لئے ہجرت کی ہوگی۔ (ترجمہ ختم)

Sunday, August 26, 2012

حدیث ساز گروہ کی نظر میں علیؓ اور معاویہ ؓ دونوں دوزخی ہیں، نعوذ باللہ من ذلک

حدیث ساز گروہ  کی نظر میں علیؓ  اور معاویہ ؓ دونوں دوزخی ہیں،  نعوذ باللہ من ذلک

عن الحسن قال خرجت بسلاحی لیالی الفتنۃ فاستقبلنی ابو بکرۃ فقال این ترید ؟ قلت ارید نصرۃ ابن عم رسول اللہ صلے اﷲ علیہ و سلم قال ، قال رسول اللہﷺ اذا تواجہ المسلمان بسیفھما فکلا ھما من اھل النار قیل فھذا القاتل فما بال المقتول قال انہ اراد قتل صاحبہٖ ۔
بخاری شریف،کتاب الفتن ، باب نمبر1115حدیث نمبر1962

خلاصہ:
 حسن صاحب کہتے ہیں کہ میں فتنے کی راتوں میں ہتھیار لے کر نکلا تو میرے سامنے ابو بکرہ آئے اور پوچھا کہ کہاں کا ارادہ ہے ؟ میں نے کہا کہ ارادہ کرتا ہوں حضورؐ کے چچا زاد بھائی کی مدد کرنے کا تو اس نے مجھے کہا کہ رسول اللہ صلے اﷲ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ جب مسلمان تلواریں لے کر آمنے سامنے آئیں تو دونوں دوزخی ہیں ۔ پوچھا گیا کہ قاتل کا تو سمجھ میں آتا ہے کہ وہ دوزخ میں کیوں گیا لیکن مقتول کا کیا قصور ؟ تو فرمایا کہ یہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا ۔

ابراہیم علیہ السلام سے منسوب تین جھوٹ پر تحقیق


ابراہیم علیہ السلام سے منسوب تین جھوٹ پر تحقیق

ان  راویوں کو کیا کہیں کہ انہوں نے تو ابو الانبیاء حضرت ابراہیم ؑ  کو بھی نہیں بخشا۔

حضرت ابراہیم ؑ کو بھی صحیح بخاری میں راوی نے جھوٹا لکھ دیا ہے۔

ملاحظہ فرمائیں۔

عن ابی ہریرہ لم یکذب ابراہیم الاثلاث کذبات بینما ابراہیم مربجبار و معہ سارہ  فذکر الحدیث  فاعطاہا ھاجر قالت کف اللہ ید الکافر واخدمنی  ا جٰر قال ابو ہریرہ فتلک امکم یابنی ماء السماء ۔
 حدیث نمبر 75 باب نمبر 42 کتاب النکاح بخاری ۔

ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ ابراہیم ؑ نے تین جھوٹ سے زیادہ نہیں بولے ۔
 اس حال میں کہ ابراہیم ؑ گزر رہے تھے کسی جابر کے ہاں سے اور اس کے ساتھ اس کی اہلیہ سارہ بھی تھیں۔
 آگے باقی ساری حدیث بیان کی پھر عطا کی سارہ کو ھاجرہ ۔
 سارہ نے کہا کہ میری خدمت کے لئے اس جابر نے اجرت دی ۔
 ابو ہریرہ نے کہا پھر یہی ہے تمہاری ماں اے آسمانی پانی کی اولاد ۔

بخاری کی پہلی حدیث انما الاعمال بالنیات ہی صحابہ دشمنی پر مبنی ہے


بخاری کی پہلی حدیث  انما الاعمال بالنیات  ہی صحابہ دشمنی پر مبنی ہے

سمعت عمر بن الخطا ب رضی اللہ عنہ علی المنبر یقول سمعت رسول اللہ صلے اﷲ علیہ و سلمیقول انما الاعمال بالنیات وانمالکل امرأ مانویٰ فمن کانت ہجرتہ‘ الی دنیا یصیبھا او الی امرأۃ ینکحھا و ہجرتہ‘ الی مآ ہاجر الیہ ۔
 ( کتاب بخاری کی پہلی حدیث ) 

:  خلاصہ
 اس حدیث میں راوی حضرت عمرؓ کے حوالہ سے حضوؐر کی طرف منسوب کی ہوئی حدیث بیان کررہا ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ
اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کے لئے وہی کچھ ہوگا جس کی وہ نیت کرے گا ۔ پھر جس کی ہجرت دنیا کے حصول کے لئے ہوگی وہ اس کو پائے گا یا جس کی ہجرت کسی عورت کے لئے ہوگی تو وہ اس سے نکاح کرے گا۔یعنی جس کسی کی ہجرت جس کے لئے ہوگی وہ اسی کا مہاجر کہلائے گا ۔
  : تبصرہ
 راوی  صاحب کے رویوں اور رجحانوں کو قارئین کرام گنتی کرتے اور نوٹ کرتے چلیں ۔
بخاری صاحب اپنی کتاب مجموعہ احادیث کی شروعات اس حدیث سے فرمارہے ہیں جس سے پڑھنے والوں کے ذہنوں میں یہ تاثرات قائم ہوں کہ رسول صلے اﷲ علیہ و سلم جیسی عظیم المرتبہ ہستی بھی اپنے انقلابی اصحاب کرامؓ کے ہجرت جیسے زبردست کارنامہ اور قربانی سے کلی طور پر مطمئن نہیں تھے ۔
 جبھی تو ہجرت کو اقسام میں بانٹ کر بعض غیر مخلصین ، دنیا کے پرستاروں اور عورتوں کے حصول کے لئے ہجرت کرنے والوں کی طرف اشارہ فرمارہے ہیں، کہ کچھ لوگوں کی ہجرت ایسی بھی تھی۔
انقلابیوں کی نظر میں ہجرت کی اہمیت کم کرنے کی حدیث سازوں کی سازش:

21 - عمرہ کا بیان : (115)
مکہ میں جنگ کرنا حلال نہیں ہے، ابوشریح نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ وہاں خونریزی نہ کرے ۔

حدثنا عثمان بن أبي شيبة حدثنا جرير عن منصور عن مجاهد عن طاوس عن ابن عباس رضي الله عنهما قال قال النبي صلی الله عليه وسلم يوم افتتح مکة لا هجرة ولکن جهاد ونية وإذا استنفرتم فانفروا فإن هذا بلد حرم الله يوم خلق السموات والأرض وهو حرام بحرمة الله إلی يوم القيامة وإنه لم يحل القتال فيه لأحد قبلي ولم يحل لي إلا ساعة من نهار فهو حرام بحرمة الله إلی يوم القيامة لا يعضد شوکه ولا ينفر صيده ولا يلتقط لقطته إلا من عرفها ولا يختلی خلاها قال العباس يا رسول الله إلا الإذخر فإنه لقينهم ولبيوتهم قال قال إلا الإذخر

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1730               حدیث متواتر حدیث مرفوع       مکررات 34 متفق علیہ 19 بدون مکرر
 عثمان بن ابی شیبہ، جریر، منصور، مجاہد، طاؤس، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دن مکہ فتح کیا تو فرمایا کہ ہجرت باقی نہ رہی۔ لیکن جہاد اور نیت ہے، جب تم جہاد کرنے کے لئے بلائے جاؤ تو جہاد کے لئے نکلو۔
 یہ شہر ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور اللہ تعالیٰ کی قائم کی ہوئی حرمت قیامت تک قائم رہے گی، اس میں شک نہیں کہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہ تھی اور میرے لئے بھی دن کے ایک حصہ میں حلال کی گئی اس کی حرمت قیامت تک قائم رہے گی، اس کا کانٹا نہ کاٹا جائے اور نہ اس کا شکار بھگایا جائے اور نہ یہاں کی گری پڑی چیز اٹھائی جائے مگر وہ شخص اٹھا سکتا ہے جو اس کی تشہیر کرے، اور نہ وہاں کی گھاس اکھاڑی جائے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سناروں اور گھروں کے لئے اذخر کی اجازت دیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ اذخر کی اجازت ہے۔

Saturday, August 25, 2012

کیا امام بخاری علیہ السلام بھی شیعہ تھے !!!


کیا امام  بخاری علیہ السلام بھی  شیعہ تھے !!!
41 - جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : (383)
رسول اللہ اور مسکینوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ادائے خمس کی دلیلوں اور سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فاطمة عليها السلام کی چکی پیسنے کی شکایت پر آپ کو لونڈی نہ دینے اور ان کی ضروریات کو اللہ تعالیٰ کے حوالہ کرکے اہل صفہ اور بیوہ عورتوں کے لیے ایثار کرنے کے حکم کی وضاحت کا بیان
حدثنا بدل بن المحبر أخبرنا شعبة قال أخبرني الحکم قال سمعت ابن أبي ليلی حدثنا علي أن فاطمة عليها السلام اشتکت ما تلقی من الرحی مما تطحن فبلغها أن رسول الله صلی الله عليه وسلم أتي بسبي فأتته تسأله خادما فلم توافقه فذکرت لعائشة فجائ النبي صلی الله عليه وسلم فذکرت ذلک عائشة له فأتانا وقد دخلنا مضاجعنا فذهبنا لنقوم فقال علی مکانکما حتی وجدت برد قدميه علی صدري فقال ألا أدلکما علی خير مما سألتماه إذا أخذتما مضاجعکما فکبرا الله أربعا وثلاثين واحمدا ثلاثا وثلاثين وسبحا ثلاثا وثلاثين فإن ذلک خير لکما مما سألتماه
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 363      حدیث مرفوع          مکررات 24 متفق علیہ 17 
 بدل بن محبرشعبہ حکم ابن ابی لیلیٰ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ فاطمة عليها السلام نے چکی پسینے کی تکلیف کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس وقت شکایت کی جب کہ آپ کے پاس کچھ لونڈیاں گرفتار ہو کر آئیں تھیں تاکہ فاطمة عليها السلام سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہیں کہ مجھے ایک خادمہ کی ضرورت ہے لیکن ملاقات نہ ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراجعت پر عائشة نے فاطمة عليها السلام کا مطالبہ آپ کو سنایا سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت ہمارے گھر پر آئے جب کہ ہم لوگ اپنی خواب گاہ میں جا چکے تھے اور ہم آپ کو دیکھ کر اٹھنے لگے تو آپ نے فرمایا (اٹھنے کی ضرورت نہیں ہے) اپنی اپنی جگہ لیٹے رہو اس کے بعد آپ بیٹھ گئے اور میں (علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاؤں کی ٹھنڈک اپنے سینہ پر محسوس کی اور فرمایا تم نے جو چیز مجھ سے طلب کی ہے اس سے اچھی چیز تم کو بتاتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ جب تم اپنی خواب گاہ میں جاؤ تو چونتیس مرتبہ اللہ اکبر تینتیس مرتبہ الحمد للہ اور تینتیس مرتبہ سبحان اللہ پڑھ لیا کرو اور یہ دعا تمام ان چیزوں سے زیادہ اچھی ہے جس کی تم لوگ خواہش کرتے ہو۔
Narrated 'Ali:
Fatima complained of what she suffered from the hand mill and from grinding, when she got the news that some slave girls of the booty had been brought to Allah's Apostle. She went to him to ask for a maid-servant, but she could not find him, and told 'Aisha of her need. When the Prophet came, Aisha informed him of that. The Prophet came to our house when we had gone to our beds. (On seeing the Prophet) we were going to get up, but he said, 'Keep at your places,' I felt the coolness of the Prophet's feet on my chest. Then he said, "Shall I tell you a thing which is better than what you asked me for? When you go to your beds, say: 'Allahu Akbar (i.e. Allah is Greater)' for 34 times, and 'Alhamdu Lillah (i.e. all the praises are for Allah)' for 33 times, and Subhan Allah (i.e. Glorified be Allah) for 33 times. This is better for you than what you have requested."
بخاری کی عبارت میں عائشہ اور فاطمہ کے ناموں کا ایک ساتھ ذکر کرنے کے بعد عائشہ کے نام کے ساتھ کچھ بھی نہ لکھنا اور فاطمہ کے نام کے ساتھ علیھا السلام لکھنا کیا معنی رکھتا ہے؟

Friday, August 24, 2012

حدیث سازوں کی ازواج رسول ﷺ کو گالیا ں دینے کی ہنر مندی اورفن کاری


حدیث سازوں  کی ازواج رسول ﷺ کو گالیا ں دینے کی ہنر مندی اورفن کاری

علم حدیث کی آڑ میں تبرا : گالیا ں دینے کی ہنر مندی اورفن کاری

امہات المومنین پر شرمناک تبرا

عن ام سلمہ رضی اللہ عنھا ان النبی صلے اﷲ علیہ و سلم استیقظ لیلۃ فقال سبحان اللّٰہ ماذا انزل اللیلۃ من الفتنۃ ماذا انزل من الخزائن من یو قظ صواحب الحجرات یا رب کاسیۃ فی الدنیا عاریۃ فی اآاخرۃ
بخاری باب نمبر718تقصیر الصلوٰۃ حدیث نمبر1054صفحہ نمبر444ناشر مکتبہ تعمیر انسانیت اردو بازار لاہور ۔

ترجمہ :
 ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ نبی ؐ ایک رات جاگے تو فرمایا ، سبحان اللہ! کیا کیا فتنے اور کیا کیا خزانے رات کو اُتارے گئے ہیں ۔ ہے کوئی شخص جو ان حجرے والی عورتوں کو جگا دے ۔ بہت ہی عورتیں دنیا میں کپڑے پہنے ہوئے ہیں لیکن آخرت میں ننگی ہونگی ۔

Sunday, August 19, 2012

یہ حدیث ساز فحش گوئی میں بھی امام نکلے !


یہ حدیث ساز فحش گوئی میں بھی امام نکلے !

جناب قارئین!
 میں کیا کیا عرض کروں کہ یہ امام لوگ کس کوالٹی کے لوگ ہیں اور ہر ایک اپنے انداز گفتگوسے بھی پہچانا جاتا ہے۔

 اب آپ حدیث نمبر442اسی کتاب الاثار کی ملاحظہ فرمائیں جو امام محمد روایت کرتے ہیں اپنے استاد امام ابو حنیفہ سے کہ

 اخبر نا ابو حنیفہ عن رجل عن عمر بن خطابؓ انہ قال لامنعن فروج ذوات الاحساب الامن الاکفاء
 (باب تزویج الا کفاء وحق الزوج علی زوجیہ)

 حدیث کی سند میں ایک مجہول اور بغیر نام کے کسی شخص سے ابو حنیفہ روایت کرتے ہیں جس نے روایت براہ راست عمر بن الخطاب سے کی ہے فرمایا کہ

 
میں ان با حیثیت فرجوں کو ضرور روکوں گا شادی کرنے سے، سوائے ان کے جن کے شوہر بھی ان کے ہم مرتبہ ہوں ۔

Friday, August 17, 2012

ام المؤمنین عائشہؓ ، بمبئی کی فلمی دنیا کی زیب النساء اور مولوی، مولانا، دستاربند عالم دین، فاضل درسِ نظامی

ام المؤمنین عائشہؓ ، بمبئی کی فلمی دنیا کی زیب النساء اور مولوی، مولانا، دستاربند عالم دین، فاضل درسِ نظامی

انتساب
میں اپنی یہ کتاب بمبئی فلم اسٹوڈیو کی فلمی اداکارہ
زیب النساء
کے نام سے منسوب کرتا ہوں۔

ہندوستان کی فلم سازی کی تاریخ میں 1935 ؁ء سے لے کر 1945 ؁ء تک کا عشرہ تہلکہ خیز رہا ہے۔ اس عرصہ میں فلم سازی کے حوالے سے بین الاقوامی شہرت پر فائز اس مرکز میں زیب النساء، سنیما کے پردۂ سیمیں پر شہرت پا چکی تھی۔ یہ شہرت کوئی نیکی کے کاموں کی بدولت نہیں تھی۔ ویسے بھی نیک نامی والی شہرت کا ملنا فلمی ماحول میں محال ہوتا ہے ، کیوں کہ فلمی ماحول ایک طرح کا بازار گناہ ہوا کرتا ہے۔ لیکن زیب النساء نے تو واقعتاً ایسے گناہوں کو گویا جونا مارکیٹ میں رہتے ہوئے بھی نیکی اور غیرت ایمانی کی مثال قائم کردی اور نیک نامی کما کر دکھا دیا۔ اس کا کارنامہ یہ ہے کہ اس کو فلم انڈسٹری کے کسی ماہر شخص نے کہا کہ تیرا نام تو کسی ماسٹرنی جیسا لگتا ہے ، تو اس نام کو بدل کر اپنا نیا نام ’عائشہ ‘ رکھ لے۔ زیب النساء نے جواب میں اسے کہا کہ یہ تو ایک عظیم ہستی کا مقدس نام ہے، یہ تو ام المؤمنین زوجۂ رسولؐ اﷲ کا نام ہے،آپ مجھ جیسی گناہ آلود ہ بازاری کردار والی عورت پر ایسا نام رکھنا چاہتے ہیں۔ پھر آگے کی کہانی تو آپ کو کہنہ مشق قلم کار شورش کاشمیری، مدیر مجلہ ’چٹان، لاہور‘ کی زبانی سنیں۔

Monday, August 13, 2012

امصص ببظر اللات ابے جا ! لات بت کی شرمگاہ چوس لے Suck Al-Lat's Clitoris

حدیث  کا ہے انداز بیان اور

امصص ببظر اللات     ابے جا ! لات بت کی شرمگاہ چوس لے

Suck Al-Lat's Clitoris
Go and Suck the Clitoris of Laat

صحیح بخاری -> کتاب الشروط
باب : جہاد میں شرطیں لگانا اور کافروں کے ساتھ صلح کرنے میں اور شرطوں کا لکھنا
حدیث نمبر : 2731-32

حدیث کا ہے انداز بیان اور


حدیث  کا ہے انداز بیان اور

جا کر اپنے باپ کی شرمگاہ چوس

Saturday, August 11, 2012

اس کو صاف صاف باپ کی گالی دو


اس کو صاف صاف باپ کی گالی دو

143 - آداب کا بیان۔ : (281)
اپنے باپ دادا پر فخر کرنے والے کے بارے میں وعید

وعن أبي بن كعب قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول من تعزى بعزاء الجاهلية فأعضوه بهن أبيه ولا تكنوا . رواه في شرح السنة

نظم : کمزور ایمان


نظم :  کمزور ایمان
اللہ ہے معبود اور محمدؐ رسول ہیں
یہی دو ہستیاں ہیں ، جو قابلِ قبول ہیں
جو کلمہ پڑھ کے اِن کا ، کہیں اور جا رہے ہیں
شیطان کے ہاتھوں ، وہ دھوکہ کھا رہے ہیں

نظم : مومن اور بہروپیے


نظم : مومن اور  بہروپیے 

بہروپیے بہت ہیں ، مذہب کے میدان میں
قصے کہانیاں دوڑتے ہیں ، اِن  کی رگ و جان میں

مومن ہیں صرف وہ ، جن کی جان ہے قرآن میں
نظر آتی ہے نجات اِن کو ، اللہ کے فرمان میں

نظم : آپ کے خلاف مقدمہ


نظم : آپ کے خلاف مقدمہ

کبھی سوچا ہے ، کیوں آیا ہے ، اس جہان میں
عبادت کے لیے بنا ہے تُو ، یہ رکھ دھیان میں
عبادت بھی ہو ایسی ، جو ہو قرآن کے مطابق
ورنہ تم ہو گے اور فرشتوں کے ہاتھ میں چابک

دُنیا اور آخرت دا دُکھ


دُنیا اور آخرت  دا  دُکھ
دُکھ درداں دی تھوڑ وی کوئی نہی
اَگ پانی دا جوڑ وی کوئی نہی

اللہ دے ہندیاں ، اللہ کافی اے
کِرے ہور ویکھن دی ، لوڑ ہی کوئی نہی

شرک شرارے از قلم : ناصر محمود


شرک  شرارے

نبی تو آئے تھے شرک مٹانے ، خدا کی طرف جھکانے کو
خدا کے لیے باتیں بتائیں ، نہ لوگوں سے میٹھا کھانے کو

کوئی پوجے چڑھتے سورج کو ، کوئی پوجے چندا ماموں کو
کوئی پیٹ پجاری ہے ، وہ پوجے میٹھے آموں کو

امر بالمعروف و نہی عن المنکر


امر  بالمعروف و نہی عن المنکر

جو مانگنا ہے ، مانگ اللہ سے ، کیوں اللہ سے شرمائے
ہدایت ہے سب سے بہتر نعمت ، خود اللہ ہی فرمائے

قرآن ہی وہ کتاب ہے ، جو سیدھی راہ دکھائے
چھوڑ قرآن کیوں تُو ، در غیر پہ دھکے کھائے؟

قرآن ایک آسان کتاب ، اللہ ہی فرمائے
جو کہے ، یہ ہے مشکل ، دماغی علاج کرائے

بے سمجھے کی تلاوت سے ، تُو خُوب ثواب کمائے
پڑھے تُو نہ ترجمہ ، شیطان جشن منائے

اجازت تو تھی نہ ایسی ، کہ اُمت بیٹھ جائے
شیطان کو ملا موقعہ ، گمراہی کے تیر چلائے

ہے ایسے مجاہدوں کی ضرورت ، جو قرآن لے کر آئیں
سوئی اُمتِ مسلمہ کو ، پکڑ کان اُٹھائیں

از قلم : ناصر محمود