Sunday, August 19, 2012

یہ حدیث ساز فحش گوئی میں بھی امام نکلے !


یہ حدیث ساز فحش گوئی میں بھی امام نکلے !

جناب قارئین!
 میں کیا کیا عرض کروں کہ یہ امام لوگ کس کوالٹی کے لوگ ہیں اور ہر ایک اپنے انداز گفتگوسے بھی پہچانا جاتا ہے۔

 اب آپ حدیث نمبر442اسی کتاب الاثار کی ملاحظہ فرمائیں جو امام محمد روایت کرتے ہیں اپنے استاد امام ابو حنیفہ سے کہ

 اخبر نا ابو حنیفہ عن رجل عن عمر بن خطابؓ انہ قال لامنعن فروج ذوات الاحساب الامن الاکفاء
 (باب تزویج الا کفاء وحق الزوج علی زوجیہ)

 حدیث کی سند میں ایک مجہول اور بغیر نام کے کسی شخص سے ابو حنیفہ روایت کرتے ہیں جس نے روایت براہ راست عمر بن الخطاب سے کی ہے فرمایا کہ

 
میں ان با حیثیت فرجوں کو ضرور روکوں گا شادی کرنے سے، سوائے ان کے جن کے شوہر بھی ان کے ہم مرتبہ ہوں ۔

 اب عبارت اور ورڈنگ پر غور فرمائیں۔

 ایک تو کفو اور ہم مرتبہ سے شادی کی جائے اور کسی غریب سے امیر کی شادی نہ ہو سکے ۔یہ مسئلہ ہی غیر قرآنی اور امامی اختراع ہے۔

 
دوسرا پھر یہ کہنا کہ میں ان فرجوں کو روکوں گا یعنی عورت کا نام اس کے عضو مخصوص کے حوالہ سے حدیث میں لینا۔

 یہ روایت ساز فحش گوئی میں بھی امام نکلے ۔

اس حدیث کے جعلی اور جھوٹی ہونے کی جو ہماری اٹل دلیل ہے کہ جو بھی روایت اور حدیث خلاف قرآن ہوگی وہ بوگس اور فراڈی ہو گی۔

 ملاحظہ فرمائیں کہ اللہ نے قرآن میں رسول اللہ جیسی ہستی سے اعلان کروایا ہے کہ :

قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ
ۖ فَمَنْ كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا (18:110)
کہہ دو کہ میں تمہاری کا ایک بشر ہوں۔ (البتہ) میری طرف وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود (وہی) ایک معبود ہے۔ تو جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھے چاہیئے کہ عمل نیک کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے۔
 قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ
یعنی اے انسانو! میں تمہاری طرح کا انسان ہوں، تمہاری مثل انسان ہوں۔

 تواب بتایا جائے کہ ذوات الاحساب یعنی دنیوی و جاہت کے مرتبوں کی بات تو خلاف قرآن ہوئی۔

اپر کلاس اور لوئر کلاس کی ایجاد انسانی برادری میں یہ تو جاگیردار انہ سوچ ہے۔ اس سوچ کی تخلیق تو فرعون کی برداری والوں نے کی تھی کہ

 فَقَالُوا أَنُؤْمِنُ لِبَشَرَيْنِ مِثْلِنَا وَقَوْمُهُمَا لَنَا عَابِدُونَ (23:47)
کہنے لگے کہ کیا ہم ان اپنے جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں اور اُن کو قوم کے لوگ ہمارے خدمت گار ہیں۔
یعنی ہم موسی اورہارون پر ایمان کیسے لائیں جو ہیں تو ہماری طرح کے آدمی اور ان کی قوم تو ہماری غلام ہے سو آقا اور غلام برابر نہیں ہو سکتے ۔

 یہی جملہ اس حدیث میں روایت ساز اماموں نے لایا ہے کہ فروج ذوات الاحساب کا نکاح اس آدمی سے نہیں ہو سکتاجو صاحب حسب (مرتبے والا ) نہ ہو۔

 انسانی معاشرے میں اونچ نیچ  اور  کلاسیفی کیشن سرمایہ داریت اور جاگیر داریت کی عطا ہے تو کفو اور حسب نسب کے ناموں سے تفریق کی حدیثیں اور فقہ ان کے تنخواہ دار اماموں کا ایجا کیا ہوا چکر ہے۔

از قلم : عزیزاللہ بوھیو

No comments:

Post a Comment