Saturday, December 22, 2012

امام بخاری کی خلاف قرآن جنسی تعلیمات

امام  بخاری  کی خلاف  قرآن  جنسی  تعلیمات

امام بخاری کی فقہ اس کے عنوانوں میں ہے۔

عطاء نے کہا کہ حاملہ لونڈی سے فرج کے سواء دوسرے روٹ سے فائدہ حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

امام بخاری نے اپنی کتاب کے کتاب البیوع کے باب نمبر 1375 میں ایک ہی حدیث لائی ہے تین آدمیوں کے نام سے،  ایک حسن بصری دوسرا ،صحابی رسول ابن عمر ، تیسرا شخص عطاء،  مسئلہ ہے کہ
 ہل یسافر الرجل بالجاریہ قبل ان ۔۔۔۔۔ یستبرئھا،
 یعنی کیا لونڈی کے ساتھ استبراء سے پہلے ماہواری سے پاک ہونے سے پہلے اس سے ہم بستر ہونا) سفر کرسکتا ہے، حسن بصری نے بوسہ یا مباشرت میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھا،  اور ابن عمر نے کہا کہ ایسی لونڈی ہبہ کرے یا بیچی جائے یا آزاد ہو جس سے صحبت کی جاتی تھی تو ایک حیض سے استبراءکرے اور کنواری عورت کیلئے استبراء نہیں ہے، عطاء نے کہا کہ حاملہ لونڈی سے فرج کے سواء دوسرے روٹ سے فائدہ حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

 
جناب قارئین!
 بتایا جائے کہ امام بخاری کی اس حدیث پر دشمن لوگ کیا کیا تو حاشیوں پر حاشیے لگا کر خاکے بنا سکتے ہیں۔ بحوالہ امام بخاری۔

23 -
خرید وفروخت کے بیان : (180)

بَاب هَلْ يُسَافِرُ بِالْجَارِيَةِ قَبْلَ أَنْ يَسْتَبْرِئَهَا وَلَمْ يَرَ الْحَسَنُ بَأْسًا أَنْ يُقَبِّلَهَا أَوْ يُبَاشِرَهَا وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا وُهِبَتْ الْوَلِيدَةُ الَّتِي تُوطَأُ أَوْ بِيعَتْ أَوْ عَتَقَتْ فَلْيُسْتَبْرَأْ رَحِمُهَا بِحَيْضَةٍ وَلَا تُسْتَبْرَأُ الْعَذْرَاءُ وَقَالَ عَطَاءٌ لَا بَأْسَ أَنْ يُصِيبَ مِنْ جَارِيَتِهِ الْحَامِلِ مَا دُونَ الْفَرْجِ
وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ

Atta said: 'There is no harm in going into a slave-girl anywhere you want except the vagina.'

کیا لونڈی کے ساتھ قبل اس کے کہ اس کا استبرا کرے سفر کر سکتا ہے اور حسن بصری نے بوسہ یا مباشرت میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھا اور ابن عمر نے کہا کہ ایسی لانڈی ہبہ کی جائے یا بیچی جائے یا آزاد ہو جس سے صحبت کی جاتی تھی تو وہ ایک حیض تک استبراء کرے اور کنواری عورت استبرا نہ کرے ۔
عطاء نے کہا کہ حاملہ لونڈی سے فرج کے سواءدوسرے روٹ سے فائدہ حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں پر ۔

 
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحِصْنَ ذُكِرَ لَهُ جَمَالُ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُهَا وَكَانَتْ عَرُوسًا فَاصْطَفَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فَخَرَجَ بِهَا حَتَّى بَلَغْنَا سَدَّ الرَّوْحَاءِ حَلَّتْ فَبَنَى بِهَا ثُمَّ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ صَغِيرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آذِنْ مَنْ حَوْلَكَ فَكَانَتْ تِلْكَ وَلِيمَةَ   رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صَفِيَّةَ ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَوِّي لَهَا وَرَاءَهُ بِعَبَاءَةٍ ثُمَّ يَجْلِسُ عِنْدَ بَعِيرِهِ فَيَضَعُ رُكْبَتَهُ فَتَضَعُ صَفِيَّةُ رِجْلَهَا عَلَى رُكْبَتِهِ حَتَّى تَرْكَبَ

حدثنا عبد الغفار بن داود حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن عن عمرو بن أبي عمرو عن أنس بن مالک رضي الله عنه قال قدم النبي صلی الله عليه وسلم خيبر فلما فتح الله عليه الحصن ذکر له جمال صفية بنت حيي بن أخطب وقد قتل زوجها وکانت عروسا فاصطفاها رسول الله صلی الله عليه وسلم لنفسه فخرج بها حتی بلغنا سد الروحائ حلت فبنی بها ثم صنع حيسا في نطع صغير ثم قال رسول الله صلی الله عليه وسلم آذن من حولک فکانت تلک وليمة رسول الله صلی الله عليه وسلم علی صفية ثم خرجنا إلی المدينة قال فرأيت رسول الله صلی الله عليه وسلم يحوي لها ورائه بعبائة ثم يجلس عند بعيره فيضع رکبته فتضع صفية رجلها علی رکبته حتی ترکب

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2112 حدیث مرفوع مکررات 38 متفق علیہ 67 بدون مکرر

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2112        حدیث مرفوع              مکررات 38 متفق علیہ 67 بدون مکرر
 عبدالغفار بن داؤد، یعقوب بن عبدالرحمن، عمرو بن ابی عمرو، انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خیبر تشریف لائے اور اللہ تعالیٰ نے خیبر کا قلعہ فتح کرا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے صفیہ بنت حیی بن اخطب کا حسن و جمال بیان کیا گیا اس کا شوہر مارا گیا تھا اور وہ نئی دلہن تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اپنے لیے چن لیا اور ان کو لے کر ساتھ خلوت کی پھر ایک چھوٹے دسترخوان پر حیس تیار کر کے رکھوایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ولیمہ تھا پھر ہم مدینہ کی طرف چلے کہ حضرت صفیہ کو اپنی عبا سے گھیرے ہوئے ہیں پھر اونٹ کے پاس بیٹھتے اپنا گھٹنا رکھتے اور حضرت صفیہ اپنا پاؤں آپ کے گھٹنے پر رکھ کر سوار ہو جاتیں۔

Narrated Anas bin Malik:
The Prophet came to Khaibar and when Allah made him victorious and he conquered the town by breaking the enemy's defense, the beauty of Safiya bint Huyai bin Akhtab was mentioned to him and her husband had been killed while she was a bride. Allah's Apostle selected her for himself and he set out in her company till he reached Sadd-ar-Rawha' where her menses were over and he married her. Then Hais (a kind of meal) was prepared and served on a small leather sheet (used for serving meals). Allah's Apostle then said to me, "Inform those who are around you (about the wedding banquet)." So that was the marriage banquet given by Allah's Apostle for (his marriage with) Safiya. After that we proceeded to Medina and I saw that Allah's Apostle was covering her with a cloak while she was behind him. Then he would sit beside his camel and let Safiya put her feet on his knees to ride (the camel).

محترم قارئین!
 امام بخاری کی فقہ کا نظریہ اس کے ترجمۃ الباب یعنی حدیث کے اوپر اس نے جو باب باندھے ہیں ان میں ہے ۔ ہم یہاں بخاری شریف کے باب کتاب البیوع کو پیش کرتے ہیں ۔
باب کا نمبر ہے 1385 باب ھل یسافربالجاریۃ قبل ان ۔۔۔۔۔یستبرءھا ولم یر الحسن بأساان یقبلھا اویباشرھا وقال ابن عمر اذا وھبت الولیدۃ التی توطأ اوبیعت اوعتقت فلیستبرأ رحمھا بحیضۃ ولا تستبرأ العذراء
وقال عطا ء لا باس ان یصیب من جاریۃ الحامل ما دون الفرج
 وقال اللہ تعالیٰ الاعلیٰ ازواجھم او ماملکت ایمانھم ۔

ترجمہ :
 کیا لونڈی کے ساتھ اس کی ماہواری کی حالت میں سفر کر سکتا ہے ؟ حسن بصری کے ہاں بوسہ دینے اور مباشرت کرنے میں کوئی ہرج نہیں ۔ ابن عمر نے کہا کہ جب ہدیہ میں دی جائے ایسی لونڈی جو وطی کی جاتی تھی یا فروخت کی جائے یا آزاد کی جائے تو وہ ایک عدد ماہواری سے صاف اور بری قرار دی جائے گی۔ اور کنواریوں کے لئے رحم کی صفائی کی کوئی شرط نہیں
 
اور عطاء صاحب نے فرمایا کہ کسی کی لونڈی اگر حاملہ ہوتو کوئی حرج نہیں کہ اسے سوائے فرج کے کسی اورجگہ سے فائدہ حاصل کرے ۔

Atta said: 'There is no harm in going into a slave-girl anywhere you want except the vagina'.

دوسرا ترجمہ :
23 - خرید وفروخت کے بیان : (180)
کیا لونڈی کے ساتھ قبل اس کے کہ اس کا استبرا کرے سفر کر سکتا ہے اور حسن بصری نے بوسہ یا مباشرت میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھا اور ابن عمر نے کہا کہ ایسی لانڈی ہبہ کی جائے یا بیچی جائے یا آزاد ہو جس سے صحبت کی جاتی تھی تو وہ ایک حیض تک استبراء کرے اور کنواری عورت استبرا نہ کرے عطاء نے کہا ہے کہ حاملہ لونڈی سے اس کی شرمگاہ سے فائدہ حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں پر ۔

یہاں تک تو مندرجہ بالا ترجمۃ الباب کا ترجمہ ختم ہوا لیکن آگے بخاری صاحب نے سورۃ المومنون کی چھٹی آیت کا ایک ٹکڑا لاکر اپنے موقف اوربخارااور سمر قندی کلچر کو رائج کرنے کی کوشش کی ہے ۔ حالانکہ آیت کریمہ تو جنسی خواہشات کو اپنی بیویوں تک محدود رکھنے اور ان عورتوں تک جو انسداد غلامی سے پہلے کے رواج کے مطابق ان کی ملکیت میں آچکی تھیں تک محدود رکھنے کی بات کی ہے ۔لیکن آپ غور فرمائیں کہ حسن بصری اور عطا صاحب تو ہوئے بخاری صاحب کے ہم نوالہ اور ہم پیالہ لیکن بخاری نے تو حضرت ابن عمر کی طرف جھوٹی روایت منسوب کرکے اپنے شہر کی تہذیب کو اسلام کے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کی ہے اوراس خبط میں قرآن کو بھی استعمال کرنے میں اس کی آنکھوں میں کوئی پانی نہیں آیا کہ وہ حسن بصری سے حائضہ عورت کے ساتھ مباشرت اور عطا صاحب سے حاملہ عورت کو بجائے فرج کے دوسری جگہ استعمال کرنے کی حیلہ جوئی میں جھوٹے سہارے ڈھونڈ رہا ہے ۔

جناب معزز قارئین !
 بخاری صاحب کا اس کی کتاب میں ایک عنوان آپ نے پڑھا جسے فنِ حدیث میں ترجمۃ الباب کہا جاتا ہے اور مشہور ہے کہ بخاری صاحب کے فقہی فیصلے اس کے تراجم یعنی عنوانوں میں ہوتے ہیں تو اس سے ثابت ہواکہ بخاری کا اپنا نظریہ اور فقہ وہی ہے جو اس نے حسن بصری کے نام سے سنایا ہے۔ کہ حائضہ عورت سے مباشرت ہوسکتی ہے اورعطا کے حوالہ سے بخاری نے ثابت کیا ہے کہ حاملہ عورت کو فرج کی بجائے کہیں اور سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 تو جناب قارئین !
 یہ گند بخارا کی تہذیب کا ہے آگے حدیث پڑھیں جس میں بخاری صاحب اپنا یہ گند اپنی من گھڑت اور اپنے ہمنواؤں کی من گھڑت جھوٹی حدیث کے ذریعے حضوؐر کے کھاتہ میں ڈال رہا ہے۔ کہ خیبر کا قلعہ جب فتح ہوگیا تو لوگوں نے صفیہ بن اخطب جو قید کی گئی تھی اس کے حسن وجمال کا حضوؐر سے ذکر کیا اور اس کا خاوند جنگ میں قتل ہوگیا تھا دونوں کی شادی بھی جنگ سے ذرا پہلے تازہ تازہ ہوئی تھی اور اس دلہن پر ہی یہ سارا ترجمۃ الباب لکھا ہے ۔تاثر دیا ہے کہ صفیہ جب نئی شادی شدہ تھی اور اس کا شوہر جنگ میں قتل ہوا اور رسول اللہ صلے اﷲ علیہ و سلم نے صفیہ کے حسن وجمال کا سن کر اس کے ساتھ مدینہ واپس پہنچنے سے پہلے شادی رچائی اور سدروحاکے مقام پر ولیمہ بھی کیا اور تین دن تک وہیں پورے لشکر اور قافلہ کا قیام رہا ۔ یہ تین دن رہنے کا ذکر بخاری صاحب نے کتاب المغازی کی حدیث نمبر1326میں کیا ہے اور اس کتاب البیوع کی حدیث نمبر2082میں اسے گول کرگیا ہے ۔ یہ ٹکڑوں میں حدیثوں کی کانٹ چھانٹ کرنا بخاری صاحب کا مخصوص اور نرالا فن ہے کہنے والے کہتے ہیں کہ اس طریقہ سے بخاری صاحب اپنے فقہی استنباطات کھولنے کے لئے ایسا کرتے ہیں ۔ کبھی فرصت ملی تو بخاری کے اس مخصوص انداز پر بھی تبصرہ لکھوں گا۔


44 - غزوات کا بیان : (473)
جنگ خیبر کا بیان (جو سن ھ میں ہوئی)

حدثنا إسماعيل قال حدثني أخي عن سليمان عن يحيی عن حميد الطويل سمع أنس بن مالک رضي الله عنه أن النبي صلی الله عليه وسلم أقام علی صفية بنت حيي بطريق خيبر ثلاثة أيام حتی أعرس بها وکانت فيمن ضرب عليها الحجاب

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1392         حدیث مرفوع              مکررات 38 متفق علیہ 67 
 اسماعیل، برادر اسماعیل، سلیمان، یحیی ، حمید طویل، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنت حیی کے پاس خیبر کے راستہ میں تین دن تک ٹھہرے رہے یہاں تک کہ آپ نے ان سے خلوت فرمائی اور وہ ان عورتوں میں تھیں جن پر پردہ مقرر تھا (یعنی امہات المومنین میں سے تھیں) ۔

Narrated Anas bin Malik:
The Prophet stayed with Safiya bint Huyai for three days on the way of Khaibar where he consummated his marriage with her. Safiya was amongst those who were ordered to use a veil.

41 - جہاد اور سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : (383)
بچے کو میدان جنگ میں خدمت کیلئے لے جانے کا بیان۔

حدثنا قتيبة حدثنا يعقوب عن عمرو عن أنس بن مالک رضي الله عنه أن النبي صلی الله عليه وسلم قال لأبي طلحة التمس غلاما من غلمانکم يخدمني حتی أخرج إلی خيبر فخرج بي أبو طلحة مردفي وأنا غلام راهقت الحلم فکنت أخدم رسول الله صلی الله عليه وسلم إذا نزل فکنت أسمعه کثيرا يقول اللهم إني أعوذ بک من الهم والحزن والعجز والکسل والبخل والجبن وضلع الدين وغلبة الرجال ثم قدمنا خيبر فلما فتح الله عليه الحصن ذکر له جمال صفية بنت حيي بن أخطب وقد قتل زوجها وکانت عروسا فاصطفاها رسول الله صلی الله عليه وسلم لنفسه فخرج بها حتی بلغنا سد الصهبائ حلت فبنی بها ثم صنع حيسا في نطع صغير ثم قال رسول الله صلی الله عليه وسلم آذن من حولک فکانت تلک وليمة رسول الله صلی الله عليه وسلم علی صفية ثم خرجنا إلی المدينة قال فرأيت رسول الله صلی الله عليه وسلم يحوي لها ورائه بعبائة ثم يجلس عند بعيره فيضع رکبته فتضع صفية رجلها علی رکبته حتی ترکب فسرنا حتی إذا أشرفنا علی المدينة نظر إلی أحد فقال هذا جبل يحبنا ونحبه ثم نظر إلی المدينة فقال اللهم إني أحرم ما بين لابتيها بمثل ما حرم إبراهيم مکة اللهم بارک لهم في مدهم وصاعهم

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 157            حدیث متواتر حدیث مرفوع          مکررات 38 متفق علیہ 67 بدون مکرر
 قتیبہ، یعقوب، عمر و، انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوطلحہ سے فرمایا کہ کوئی لڑکا تم اپنے لڑکوں میں سے تلاش کردو، جو میرا کام کردیا کرے، تاکہ میں خیبر جاؤں، پس مجھے ابوطلحہ اپنے ہمراہ سوار کرکے لے گئے میں قریب البلوغ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، جب آپ فرو کش ہوتے تھے، میں اکثر آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنتا تھا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ (ترجمہ اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں، غم ورنج سے اور عاجزی اور سستی سے اور بخل سے اور نامردی سے اور قرض کے بارے میں اور لوگوں کے غلبہ سے) بعد اس کے ہم خیبر گئے تو جب اللہ نے خیبر کا قلعہ آپ کے لئے فتح کردیا، تو آپ سے صفیہ بنت حیی کے جمال کا ذکر کیا گیا، ان کا شوہر اسی لڑائی میں مقتول ہو چکا تھا، اور وہ نئی دلہن تھیں، لہٰذا انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے لیئے خاص کرلیا اور ان کو اپنے ہمراہ لے چلے یہاں تک کہ جب ہم لوگ مقام سدا الصہباء تک پہنچے اور وہ (حیض سے) طاہر ہوئیں، تو آپ نے ان سے زفاف کیا، بعد اس کے آپ نے ایک چمڑے کے چھوٹے سے دسترخوان میں حیس بنوایا اور مجھ سے فرمایا جس قدر لوگ تمہارے آس پاس ہیں، سب کو بلالو، بس حضرت صفیہ کا یہی ولیمہ تھا، اس کے بعد ہم مدینہ کو چلے، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صفیہ کو اپنی عبا اڑہائے ہوئے تھے (جب کبھی اترنے چڑھنے کی ضرورت ہوجاتی تھی، تو) آپ اپنے اونٹ کے پاس بیٹھ جاتے تھے، اور اپنا گھٹنا رکھ دیتے تھے، صفیہ اپنے پیر آپ کے گھٹنے پر رکھ کر سوار ہو جاتی تھیں پھر ہم چلے یہاں تک کہ جب ہم مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ نے احد کی طرف دیکھا، اور فرمایا یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر آپ نے مدینہ کی طرف نظر کی اور فرمایا کہ اے اللہ میں اس کے دونوں سنگستانوں کے درمیانی مقام کو حرم قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا اے اللہ مدینہ والوں کے لئے مد میں اور صاع میں برکت دے۔

Narrated Anas bin Malik:
The Prophet said to Abu Talha, "Choose one of your boy servants to serve me in my expedition to Khaibar." So, Abu Talha took me letting me ride behind him while I was a boy nearing the age of puberty. I used to serve Allah's Apostle when he stopped to rest. I heard him saying repeatedly, "O Allah! I seek refuge with You from distress and sorrow, from helplessness and laziness, from miserliness and cowardice, from being heavily in debt and from being overcome by men." Then we reached Khaibar; and when Allah enabled him to conquer the Fort (of Khaibar), the beauty of Safiya bint Huyai bin Akhtab was described to him. Her husband had been killed while she was a bride. So Allah's Apostle selected her for himself and took her along with him till we reached a place called Sad-AsSahba,' where her menses were over and he took her for his wife. Haris (a kind of dish) was served on a small leather sheet. Then Allah's Apostle told me to call those who were around me. So, that was the marriage banquet of Allah's Apostle and Safiya. Then we left for Medina. I saw Allah's Apostle folding a cloak round the hump of the camel so as to make a wide space for Safiya (to sit on behind him) He sat beside his camel letting his knees for Safiya to put her feet on so as to mount the camel. Then, we proceeded till we approached Medina; he looked at Uhud (mountain) and said, "This is a mountain which loves us and is loved by us." Then he looked at Medina and said, "O Allah! I make the area between its (i.e. Medina's) two mountains a sanctuary as Abraham made Mecca a sanctuary. O Allah! Bless them (i.e. the people of Medina) in their Mudd and Sa (i.e. measures)."

44 - غزوات کا بیان : (473)
جنگ خیبر کا بیان (جو سن ھ میں ہوئی)

حدثنا سليمان بن حرب حدثنا حماد بن زيد عن ثابت عن أنس رضي الله عنه قال صلی النبي صلی الله عليه وسلم الصبح قريبا من خيبر بغلس ثم قال الله أکبر خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فسائ صباح المنذرين فخرجوا يسعون في السکک فقتل النبي صلی الله عليه وسلم المقاتلة وسبی الذرية وکان في السبي صفية فصارت إلی دحية الکلبي ثم صارت إلی النبي صلی الله عليه وسلم فجعل عتقها صداقها فقال عبد العزيز بن صهيب لثابت يا أبا محمد آنت قلت لأنس ما أصدقها فحرک ثابت رأسه تصديقا له

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1381         حدیث مرفوع              مکررات 38 متفق علیہ 67 بدون مکرر
 سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ثابت، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے قریب اندھیرے میں صبح کی نماز پڑھی پھر فرمایا اللہ اکبر! خیبر برباد ہوگیا جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر پڑیں تو ان ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہوتی ہے اہل خیبر نکل کر گلی کوچوں میں بھاگنے لگے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مقابلہ کرنے والوں کو تو قتل کردیا اور بچوں (وغیرہ) کو قید کرلیا قیدیوں میں حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی تھیں (پہلے تو) وہ دحیہ کلبی کے حصہ میں آئیں پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حصہ میں چلی گئیں آپ نے ان سے نکاح کرلیا اور ان کا مہران کی آزادی کو مقرر فرمایا عبدالعزیز بن صہیب نے ثابت سے کہا کہ اے ابومحمد! کیا تم نے انس سے کہا تھا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا کیا مہر مقرر فرمایا تھا تو انہوں نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے اپنا سر ہلادیا۔

Narrated Anas:
The Prophet offered the Fajr Prayer near Khaibar when it was still dark and then said, "Allahu-Akbar! Khaibar is destroyed, for whenever we approach a (hostile) nation (to fight), then evil will be the morning for those who have been warned." Then the inhabitants of Khaibar came out running on the roads. The Prophet had their warriors killed, their offspring and woman taken as captives. Safiya was amongst the captives, She first came in the share of Dahya Alkali but later on she belonged to the Prophet. The Prophet made her manumission as her 'Mahr'.

44 - غزوات کا بیان : (473)
جنگ خیبر کا بیان (جو سن ھ میں ہوئی)

حدثنا سعيد بن أبي مريم أخبرنا محمد بن جعفر بن أبي کثير قال أخبرني حميد أنه سمع أنسا رضي الله عنه يقول أقام النبي صلی الله عليه وسلم بين خيبر والمدينة ثلاث ليال يبنی عليه بصفية فدعوت المسلمين إلی وليمته وما کان فيها من خبز ولا لحم وما کان فيها إلا أن أمر بلالا بالأنطاع فبسطت فألقی عليها التمر والأقط والسمن فقال المسلمون إحدی أمهات المؤمنين أو ما ملکت يمينه قالوا إن حجبها فهي إحدی أمهات المؤمنين وإن لم يحجبها فهي مما ملکت يمينه فلما ارتحل وطأ لها خلفه ومد الحجاب

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1393         حدیث مرفوع              مکررات 38 متفق علیہ 67 
 سعید بن ابومریم، محمد بن جعفر بن ابی کثیر، حمید، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ اور خیبر کے راستہ میں تین دن فروکش رہے جہاں آپ نے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خلوت فرمائیچنانچہ میں نے آپ کے ولیمہ میں مسلمانوں کو بلایا اور اس ولیمہ میں نہ روٹی تھی نہ گوشت اس میں صرف یہ ہوا تھا آپ نے (حضرت) بلال کو دسترخوان بچھانے کا حکم دیا چنانچہ وہ بچھا دیئے گئے تو آپ نے اس پر (چھوہارے) پنیر اور گھی رکھ دیا تو مسلمان آپس میں کہنے لگے کہ صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ امہات المومنین میں سے ہیں یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیز ہیں؟ تو لوگوں نے کہا کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کا پردہ کرائیں گے تو امہات المومنین میں سے ہوں گی اور اگر پردہ نہ کرایا تو پھر کنیز ہیں جب آپ نے کوچ کیا تو ان کے لئے اپنے پیچھے بیٹھنے کی جگہ بنائی اور پردہ کھینچ دیا۔

Narrated Anas:
The Prophet stayed for three rights between Khaibar and Medina and was married to Safiya. I invited the Muslim to h s marriage banquet and there wa neither meat nor bread in that banquet but the Prophet ordered Bilal to spread the leather mats on which dates, dried yogurt and butter were put. The Muslims said amongst themselves, "Will she (i.e. Safiya) be one of the mothers of the believers, (i.e. one of the wives of the Prophet ) or just (a lady captive) of what his right-hand possesses" Some of them said, "If the Prophet makes her observe the veil, then she will be one of the mothers of the believers (i.e. one of the Prophet's wives), and if he does not make her observe the veil, then she will be his lady slave." So when he departed, he made a place for her behind him (on his and made her observe the veil.

 اور قارئین  دیکھیں گے کہ فن تبرا میں بخاری صاحب کتنے یگانہ روزگار ہیں کہ استعاروں اور کنایوں میں کسی کو کچھ سے کچھ بنادیتے ہیں دور کیوں جائیں اس تفصیلی تبصرہ سے پہلے ابھی اس حدیث پر غور کریں کہ ترجمۃ الباب اور عنوان میں لکھتے ہیں کہ جس عورت کو استبراء رحم کے سوا سفر میں شریک کیا جائے تو اس کے ساتھ حسن بصری کہتا ہے کہ مباشرت جائز ہے اور عطا کہتا ہے کہ فرج کے سوا دوسری جگہ بھی کیا جاسکتا ہے پھر امام بخاری فی الفور وہیں کے وہیں حدیث لایا ہے کہ جنگ خیبر کے ختم ہوتے ہی لوگ رسول اللہ صلے اﷲ علیہ و سلم کو کہتے ہیں کہ قیدی عورتوں میں صفیہ نامی عورت بہت ہی حسن و جمال کا پیکر ہے اسے تو دحیہ کلبی اپنے لئے لے گیا ہے ۔ یہ عورت تو آپ کو جچتی ہے ۔ یہ سن کر آپ نے دحیہ کلبی کو بلا کر اسے کچھ دے دلا کر صفیہ اپنے لئے واپس لے لی اور چونکہ اس کی جنگ سے پہلے تازہ تازہ شادی ہوئی تھی اور اس کا شوہر لڑائی میں مارا جا چکا تھا تو فارس کے کہانی سازوں نے یہ بھی جھوٹ گھڑا کہ صفیہ پہلے شوہر سے ضرور صحبت کر چکی ہو گی۔ تو اب حضوؐر نے اسے کیسے استبراء رحم کرایا ، کرایا یا نہیں کرایا اوراگر نہیں کرایا تو بخاری ، حسن بصری اور عطا بن رباح فقہ بنانے کے لئے بیٹھے ہی ہیں ۔

جناب عالی !
 یہ سب گالیاں ہیں ، یہ سب تبرا ہے ، یہ حدیث جھوٹی ہے کیونکہ قرآن کے خلاف ہے وہ اس طرح رسول اللہ کو حکم دیا گیا ہے کہ :
 
مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَكُونَ لَهُ أَسْرَى
یعنی جنگوں میں کوئی قیدی غلام نہیں بنایا جائے گا ۔
مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَكُونَ لَهُ أَسْرَى حَتَّى يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ ۚ تُرِيدُونَ عَرَضَ الدُّنْيَا وَاللَّهُ يُرِيدُ الْآخِرَةَ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (8:67)
پیغمبر کو شایان نہیں کہ اس کے قبضے میں قیدی رہیں جب تک (کافروں کو قتل کر کے) زمین میں کثرت سے خون (نہ) بہا دے۔ تم لوگ دنیا کے مال کے طالب ہو۔ اور خدا آخرت (کی بھلائی) چاہتا ہے۔ اور خدا غالب حکمت والا ہے۔

فَإِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتَّى إِذَا أَثْخَنْتُمُوهُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَ فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً حَتَّى تَضَعَ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا ۚ ذَلِكَ وَلَوْ يَشَاءُ اللَّهُ لَانْتَصَرَ مِنْهُمْ وَلَكِنْ لِيَبْلُوَ بَعْضَكُمْ بِبَعْضٍ ۗ وَالَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَلَنْ يُضِلَّ أَعْمَالَهُمْ (47:4)
جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ تو ان کی گردنیں اُڑا دو۔ یہاں تک کہ جب ان کو خوب قتل کرچکو تو (جو زندہ پکڑے جائیں ان کو) مضبوطی سے قید کرلو۔ پھر اس کے بعد یا تو احسان رکھ کر چھوڑ دینا چاہیئے یا کچھ مال لے کر یہاں تک کہ (فریق مقابل) لڑائی (کے) ہتھیار (ہاتھ سے) رکھ دے۔ (یہ حکم یاد رکھو) اور اگر خدا چاہتا تو (اور طرح) ان سے انتقام لے لیتا۔ لیکن اس نے چاہا کہ تمہاری آزمائش ایک (کو) دوسرے سے (لڑوا کر) کرے۔ اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کے عملوں کو ہرگز ضائع نہ کرے گا (47:4)
Therefore, when ye meet the Unbelievers (in fight), smite at their necks; At length, when ye have thoroughly subdued them, bind a bond firmly (on them): thereafter (is the time for) either generosity or ransom: Until the war lays down its burdens. Thus (are ye commanded): but if it had been Allah's Will, He could certainly have exacted retribution from them (Himself); but (He lets you fight) in order to test you, some with others. But those who are slain in the Way of Allah,- He will never let their deeds be lost. (47:4)

تو یہ حدیث حضور ؐ کے غزوات اور جنگوں کو عیاشیوں اور پرائی عورتوں کو ہتھیانے کے الزام لگانے کے لئے اہل فارس نے نبی پاک ، اصحابہ کرام، اسلام اور مسلمانوں کو رسوا کرنے کے لئے گھڑی ہیں ۔ آپ غور فرمائیں کہ گالیوں کے فن میں بخاری کتنا مشاق ہے جو جماع اور ہم بستری کے مقصد کو چھپانے کے لئے کنایہ اور استعارہ سے چھپا کر گالیاں دیتا ہے کہ:
 ھل یسا فر با لجا ر یۃ قبل ان یستبرءھا۔

 اس عبارت میں جماع کے لفظ کو بخاری نے سفر کے لفظ میں چھپایا ہے ۔

 یہ فن تبرا میں پندرھویں صدی کے شیخ الحدیثوں کا بھی امام ہے ۔


 از قلم : عزیز اللہ بوہیو

حاملہ لونڈی سے اس کی شرمگاہ سے فائدہ حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

7 - نکاح کا بیان : (130)
کیا جنگ میں پکڑی ہوئی کافر قیدی عورتوں سے جماع جائز ہے۔
حدثنا النفيلي حدثنا محمد بن سلمة عن محمد بن إسحق حدثني يزيد بن أبي حبيب عن أبي مرزوق عن حنش الصنعاني عن رويفع بن ثابت الأنصاري قال قام فينا خطيبا قال أما إني لا أقول لکم إلا ما سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول يوم حنين قال لا يحل لامر يؤمن بالله واليوم الآخر أن يسقي ماه زرع غيره يعني إتيان الحبالی ولا يحل لامر يؤمن بالله واليوم الآخر أن يقع علی امرأة من السبي حتی يستبرها ولا يحل لامر يؤمن بالله واليوم الآخر أن يبيع مغنما حتی يقسم
سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 394         حدیث مرفوع              مکررات 3
 نفیل، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق یزید بن ابی حبیب، مرزوق، حنش، حضرت رافع بن ثابت انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ وہ ہمارے بیچ میں کھڑے ہوئے اور کہا کہ خبردار میں تم سے صرف وہی بات کہتا ہوں جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حنین کے دن فرمایا جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنا پانی دوسرے کے کھیت میں ڈالے یعنی حاملہ عورت سے جماع کرے اور جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے جائز نہیں کہ جنگ میں گرفتار شدہ عورتوں سے صحبت کرے جب تک کہ استبراء رحم نہ کرے (یعنی ایک حیض نہ آ جائے یا ایک ماہ نہ گزر جائے) اور جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے جائز نہیں کہ تقسیم سے پہلے مال غنیمت کو بیچے۔
Narrated Ruwayfi' ibn Thabit al-Ansari:
Should I tell you what I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say on the day of Hunayn: It is not lawful for a man who believes in Allah and the last day to water what another has sown with his water (meaning intercourse with women who are pregnant); it is not lawful for a man who believes in Allah and the Last Day to have intercourse with a captive woman till she is free from a menstrual course; and it is not lawful for a man who believes in Allah and the Last Day to sell spoil till it is divided.

7 - نکاح کا بیان : (130)
کیا جنگ میں پکڑی ہوئی کافر قیدی عورتوں سے جماع جائز ہے۔
حدثنا سعيد بن منصور حدثنا أبو معاوية عن ابن إسحق بهذا الحديث قال حتی يستبرها بحيضة زاد فيه بحيضة وهو وهم من أبي معاوية وهو صحيح في حديث أبي سعيد زاد ومن کان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يرکب دابة من في المسلمين حتی إذا أعجفها ردها فيه ومن کان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يلبس ثوبا من في المسلمين حتی إذا أخلقه رده فيه قال أبو داود الحيضة ليست بمحفوظة وهو وهم من أبي معاوية
سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 395         حدیث مرفوع              مکررات 3
 سعید بن منصور، ابومعاویہ، ابن اسحاق سے بھی اسی طرح مروی ہے کہ جب تک ایک حیض سے استبراء رحم نہ کرے اور یہ بھی زیادہ کیا ہے کہ جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ مال غنیمت کے جانور پر چڑھ کر اس کو دبلا کر کے واپس نہ کرے اور جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لایا ہو وہ مال غنیمت کا کوئی کپڑا پہن کر پرانا کر کے واپس نہ کرے ابوداؤد کہتے ہیں کہ الحیضہ کی زیادتی غیر محفوظ ہے (اور یہ ابومعاویہ کا وہم ہے) ۔

اپنا پانی، دوسرے کی اولاد کو نہ پلائے ۔
یعنی جو عورت کسی اور سے حاملہ ہو (لونڈی) اور اس نے اسے خریدا تو اس سے صحبت نہ کرے۔
Must Not Water The Child Of Another.

11 - نکاح کا بیان : (74)
وہ شخص جو حاملہ لونڈی خریدے۔
حدثنا عمر بن حفص الشيباني البصري حدثنا عبد الله بن وهب حدثنا يحيی بن أيوب عن ربيعة بن سليم عن بسر بن عبيد الله عن رويفع بن ثابت عن النبي صلی الله عليه وسلم قال من کان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يسق ماه ولد غيره قال أبو عيسی هذا حديث حسن وقد روي من غير وجه عن رويفع بن ثابت والعمل علی هذا عند أهل العلم لا يرون للرجل إذا اشتری جارية وهي حامل أن يطأها حتی تضع وفي الباب عن أبي الدردا وابن عباس والعرباض بن سارية وأبي سعيد
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1135      حدیث مرفوع              مکررات 3
 عمر بن حفص شیبانی، عبداللہ بن وہب، یحیی بن ایوب، ربیعہ بن سلیم، بسر بن عبید اللہ، حضرت رویفع بن ثابت سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنا پانی، دوسرے کی اولاد کو نہ پلائے یعنی جو عورت کسی اور سے حاملہ ہو (لونڈی) اور اس نے اسے خریدا تو اس سے صحبت نہ کرے۔ یہ حدیث حسن ہے اور کئی سندوں سے رویفع بن ثابت ہی سے منقول ہے اہل علم کا اسی پر عمل ہے وہ فرماتے ہیں کہ کوئی شخص کسی باندی کو حاملہ ہوتے ہوئے خریدے تو بچہ پیدا ہونے تک اس سے جماع نہ کرے۔ اس باب میں ابودرداء، عرباض بن ساریہ، اور ابوسعید سے بھی روایت ہے۔
Sayyidina Ruwayfi ibn Thabit narrated that the Prophet (SAW) said, “He who believes in Allah  and the Last Day must not water the child of another.” (It means he must not have sexual intercourse with a woman who is pregnant from another man, after buying her, etc.)

[Abu Dawud 2158]

"دون الفرج " کا مطلب کس کس نے کیا لکھا ہے وہ آپ آن لائن گوگل میں لکھ کر سارا حوالہ چیک کرلیں !!!

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : غیاث
صاحب یہاں "دون الفرج "سےدورسے کونسے روٹ نکالے ہیں۔حآلانکہ یہاں بڑی واضح سی بات ہے کہ حاملہ عورت یا لونڈی سے دوران حمل فرج کے علاوہ جسم سے لذت حاصل کی جاسکتی ہے۔ یعنی کہ دخول نہیں ہوگا۔
یہاں باقی جسم کی طرف اشارہ ہے نہ کہ کسی اور روٹ داخلی دروازے کی طرف۔
اسی لیے کہا جاتا ہے کہ پہلے علم حاصل کریں اسکے بعد اپنے کودین کے تابع کریں پھرجہاں اشکال ہو اسکو اہل علم سے معلوم کریں ۔خود ہی مفتی قاضی بن کراپنی جہالت سے فیصلہ مت کریں۔
باقی اگر یہاں میری مداخلت مناسب ہوتو معذرت خواہ ہوں ۔مگرانتظامیہ سے گزارش ہے کہ خدارا دین کو یوں بازیچہ اطفال نہ بنائیں۔

صحیح بخاری (Sahih Bukhari)
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ لَمْ يَتَکَلَّمْ حَتَّی يَفْرُغَ مِنْهُ فَأَخَذْتُ عَلَيْهِ يَوْمًا فَقَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ حَتَّی انْتَهَی إِلَی مَکَانٍ قَالَ تَدْرِي فِيمَ أُنْزِلَتْ قُلْتُ لَا قَالَ أُنْزِلَتْ فِي کَذَا وَکَذَا ثُمَّ مَضَی وَعَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ فَأْتُوا حَرْثَکُمْ أَنَّی شِئْتُمْ قَالَ يَأْتِيهَا فِي ۔۔۔
رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ

اسحق، نضر، عبد ﷲ بن عون، نافع، مولیٰ ابن عمر رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ابن عمر رضی ﷲ عنہ قرآن کی تلاوت کے درمیان کسی سے بات نہ کرتے تھے ایک دن میں ان کے پاس گیا تو وہ سورہ بقرہ پڑھ رہے تھے جب اس آیت پر پہنچے ﴿ فَأْتُوا حَرْثَکُمْ أَنَّی شِئْتُمْ﴾ تو فرمایا تم کو معلوم ہے کہ یہ آیت کس وقت اتری؟ میں نے لا علمی کا اظہار کیا، تو آپ نے وجہ نزول بیان کی اور پھر تلاوت میں مصروف ہو گئے (دوسری سند) عبدالصمد، عبدالوارث، ایوب، نافع سے، وہ حضرت ابن عمر رضی ﷲ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ﴿ فَأْتُوا حَرْثَکُمْ أَنَّی شِئْتُمْ﴾ سے مطلب یہ ہے کہ مرد عورت سے (دبر میں) جماع کرے
یہی حدیث یحیی ، قطان، عبیدﷲ، نافع، ابن عمر رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔

Whenever Ibn 'Umar recited the Qur'an, he would not speak to anyone till he had finished his recitation. Once I held the Qur'an and he recited Surat-al-Baqara from his memory and then stopped at a certain Verse and said, "Do you know in what connection this Verse was revealed? " I replied, "No." He said, "It was revealed in such-and-such connection." Ibn 'Umar then resumed his recitation. Nafi added regarding the Verse:--"So go to your tilth when or how you will" Ibn 'Umar said, "It means one should approach his wife in . ." Dash, Dash, Dash

تفسير الطبري (Tafseer Tabari)
3468 -
حدثني أبو قلابة قال: ثنا عبد الصمد، قال: ثني أبي، عن أيوب، عن نافع، عن ابن عمر: {فأتوا حرثكم أني شئتم} قال: في الدبر

…..
ایوب، نافع سے، وہ حضرت ابن عمر رضی ﷲ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ﴿ فَأْتُوا حَرْثَکُمْ أَنَّی شِئْتُمْ﴾ سے مطلب یہ ہے کہ مرد عورت سے دبر میں جماع کرے۔

It was narrated by Abu Kilaba, narrated by Abdel Samad, who said that it was narrated by his father who narrated from Ayub, narrated from Nafi’, narrated by Ibn Umar who said that (Sura 2:223), ‘Your wives are as a tilth unto you: so approach your tilth when or how
you will’ means in anus(الدُّبُر فِي)

حاملہ عورت یا لونڈی سے دوران حمل فرج کے علاوہ سارے جسم سے لذت حاصل کی جاسکتی ہے کیسے ؟؟؟

اگر بات صرف اتنی سی تھی جو آپ کو سمجھ آئی ہے تو شرما کر خالی جگہ چھوڑ نے کی کیا ضرورت تھی کہ امام طبری و السيوطي اور دیگر نے امام بخاری کی ادھوری ذو معنی موقوف حدیث کو مکمل لکھا ؟

ایک طرف تو امام بخاری نے بخاری میں وطی فی دبرالزوج (Anal Sex) کی اجازت کے بارے میں ادھوری ذو معنی موقوف حدیث لکھی اور بخاری میں ممانعت والی کوئی بھی مرفوع حدیث نہ لکھی اور امام ترمذی نے ترمذی میں لکھا کہ امام بخاری نے ممانعت والی مرفوع حدیث کو سند کی رو سے ضعیف قرار دیا ہے۔

وأخرج ابن أبي شيبة والدارمي والبيهقي في سننه عن ابن مسعود قال " محاشي النساء عليكم حرام
قال ابن كثير : هذا الموقوف أصح
قال الحافظ : في جميع الأحاديث المرفوعة في هذا الباب وعدتها نحو عشرين حديثا كلها ضعيفة لا يصح منها
شيء والموقوف منها هو الصحيح
وقال الحافظ ابن حجر في ذلك : منكر لا يصح من وجه كما صرح بذلك البخاري والبزار والنسائي وغير واحد "

ترجمہ خود کر لیں !!!

فتح الباري لابن حجر 8

قوله: (وقال عطاء: لا بأس أن يصيب من جاريته الحامل ما دون الفرج، قال الله تعالى (إلا على أزواجهم أو ما ملكت أيمانهم) قال ابن التين: إن أراد عطاء بالحامل من حملت من سيدها فهو فاسد لأنه لا يرتاب في حله، وإن أراد من غيره ففيه خلاف.
قلت: والثاني أشبه بمراده، ولذلك قيده بما دون الفرج، ووجه استدلاله بالآية أنها دلت على جواز الاستمتاع بجميع وجوهه، فخرج الوطء بدليل فبقي الباقي على الأصل.
ثم ذكر المصنف في الباب حديث أنس في قصة صفية وسيأتي مبسوطا في المغازي، والغرض منه هنا قوله ' حتى بلغنا سد الروحاء حلت فبنى بها ' فإن المراد بقوله ' حلت ' أي طهرت من حيضها.
وقد روى البيهقي بإسناد لين أنه صلى الله عليه وسلم استبرأ صفية بحيضة، وأما ما رواه مسلم من طريق ثابت عن أنس ' أنه صلى الله عليه وسلم ترك صفية عند أم سليم حتى انقضت عدتها ' فقد شك حماد راويه عن ثابت


یاد  رہے کہ بخاری نے محضالحامل ما دون الفرجلکھا ہےوإذا كانت حائضاً فله أن يستمتع بها فيما دون الفرج والدبر نہیں  لکھا۔

1 comment:

  1. السلام علی من ا تبع الھُدیٰ ،
    رانا صاحب آپ اپنا بلاگ بنا کر اپنی من پسند خرافات نرت کرتے ہیں اگر ہمت ہو تو سارے جوابات جوں کے توں نشر کرنے کا وعدہ کیجیے ان شاء اللہ پہلے کی طرح آپ کی اور آپ کو یہ خرافات مہیا کرنے والوں کی اور ان خرافات کی حقیقت واضح کر دی جائے گی
    لیکن آپ لوگ ایسا نہیں کرسکتے کیونکہ آپ لوگوں کو پتہ ہے کہ آپ لوگ کن کے لیے اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام دشمنی کر رہے ہیں
    اگر آپ لوگ اتنے ہی سچے ہیں تو اپنے ذاتی بلاگز بنا کر اپنی خرافات نشر طرح کرنے کی بجائے کسی اوپن فورمز میں انسانوں کے انداز میں بات کرنے آیے نقالوں کی طرح کاپی پیسٹ کی آڑ مت لیجیے تا کہ لوگ آپ کو بات کرنے کی مہلت دیتے رہیں ،
    اگر آپ لوگ اتنے ہی سچے ہیں اور آپ لوگوں کو اُمت کےا ماموں رحمہم اللہ سے بڑھ کر قران کی سمجھ آ گئی ہے تو آیے کسی کھلے میدان میں بات کرتے ہیں، یا پھر ہمارے جوابات کو اپنے بلاگز میں مکمل طور پر نشر کیجیے ، ان شاء اللہ ، اللہ کے کلام اور اس کے حبیب محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سنت مبارکہ کے دشمنوں کی قلعی کھل کر رہے گی اور ان شاء اللہ اللہ کے حبیب محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سنت شریفہ کے دشمنوں کی حقیقت ہر اُس شخص کو دکھائی اور سمجھائی دے کر رہے گی جس شخص کے دِل پر اللہ نے مہر نہ لگا رکھی ہو ، والسلام علی من اتبع الھُدیٰ۔

    ReplyDelete