Wednesday, December 26, 2012

کیا قرآن پاک رسول اللہ کی عملی تشریح کا محتاج ہے ؟؟؟


کیا قرآن پاک رسول اللہ  کی عملی تشریح  کا محتاج ہے ؟؟؟


اگر ایسا ہوتا تو جیسے قرآن  کی حفاظت کا وعدہ ہے ویسے رسول اللہ  کی حاضر و ناظر زندگی  کا وعدہ ہوتا۔
دین راویوں کے "قال"  کا محتاج نہیں ہے۔



جو کوئی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا، تو وہ فوت ہو گئے۔

51 - غزوات کا بیان : (473)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ انک میت الخیعنی اے ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بے شک تم کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے پھر قیامت کے دن تم سب اپنے رب کے سامنے جھگڑا کرو گے یونس زہری عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیماری میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت واقع ہوئی فرماتے تھے کہ خیبر میں مجھے جو زہر دیا گیا تھا، اس کا درد پیٹ میں مجھے ہمیشہ معلوم ہوتا رہا ہے اور (اب) یوں معلوم ہو رہا ہے کہ یہ درد میری رگیں کاٹ رہا ہے۔

حدثنا يحيی بن بکير حدثنا الليث عن عقيل عن ابن شهاب قال أخبرني أبو سلمة أن عائشة أخبرته أن أبا بکر رضي الله عنه أقبل علی فرس من مسکنه بالسنح حتی نزل فدخل المسجد فلم يکلم الناس حتی دخل علی عائشة فتيمم رسول الله صلی الله عليه وسلم وهو مغشی بثوب حبرة فکشف عن وجهه ثم أکب عليه فقبله وبکی ثم قال بأبي أنت وأمي والله لا يجمع الله عليک موتتين أما الموتة التي کتبت عليک فقد متها قال الزهري وحدثني أبو سلمة عن عبد الله بن عباس أن أبا بکر خرج وعمر بن الخطاب يکلم الناس فقال اجلس يا عمر فأبی عمر أن يجلس فأقبل الناس إليه وترکوا عمر فقال أبو بکر أما بعد فمن کان منکم يعبد محمدا صلی الله عليه وسلم فإن محمدا قد مات ومن کان منکم يعبد الله فإن الله حي لا يموت قال الله وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل إلی قوله الشاکرين وقال والله لکأن الناس لم يعلموا أن الله أنزل هذه الآية حتی تلاها أبو بکر فتلقاها منه الناس کلهم فما أسمع بشرا من الناس إلا يتلوها فأخبرني سعيد بن المسيب أن عمر قال والله ما هو إلا أن سمعت أبا بکر تلاها فعقرت حتی ما تقلني رجلاي وحتی أهويت إلی الأرض حين سمعته تلاها علمت أن النبي صلی الله عليه وسلم قد مات

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1636               حدیث مرفوع           مکررات  17   متفق علیہ 9
 یحیی بن بکیر لیث ابن شہاب ابوسلمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (وفات حضور اکرم کے بعد) اپنے گھر سے مدینہ میں آئے، تو مسجد نبوی میں گئے پھر خاموشی کے ساتھ میرے حجرے میں آئے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش شریف کو کھولا، تو جھکے اور بوسہ دیا اور گریہ فرمایا: پھر ارشاد کیا، میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  پر قربان ہوں، بے شک اللہ تعالیٰ آپ کو دو مرتبہ موت نہیں دے گا ایک رحلت ہے، جو واقع ہو چکی ہے، زہری کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوسلمہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے یہ روایت بیان کی ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب باہر آئے، تو دیکھا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں یہ کہہ رہے تھے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات نہیں پائی ہے، اور نہ اس وقت تک پائیں گے جب تک تمام منافقوں کو ختم نہ کریں گے، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خاموش کرانا چاہا، اور کہا بیٹھ جاؤ، مگر یہ نہیں مانے، لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جمع ہو گئے آپ نے ان کو چھوڑ کر تقریر شروع کردی، اور فرمایا: اے لوگو سنو! تم میں سے جو کوئی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا، تو وہ فوت ہو گئے اور جو تم میں سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ زندہ ہے فوت نہیں ہوگا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے یہ آیت پڑھی (وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ ) 3۔ آل عمران : 144) یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سوائے رسول کے اور کچھ نہیں، ان سے پہلے بھی ایسے رسول گزر چکے ہیں، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بیان ہے، کہ جب حضرت ابوبکر نے یہ آیت تلاوت کی تو ایسا معلوم ہوا کہ جیسے کسی کو اس آیت کی خبر ہی نہیں ہے، پھر تو جسے دیکھو، وہ یہی آیت پڑھ رہا ہے، زہری کہتے ہیں کہ سعید بن مسیب نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس آیت کو سن کر کہا، کہ میں نے یہ آیت سنی ہی نہیں، اس وقت ڈر گیا اور پاؤں کانپنے لگے، میں گر پڑا اور معلوم ہوا کہ واقعی حضور اکرم انتقال فرما گئے۔

Narrated 'Aisha:
Abu Bakr came from his house at As-Sunh on a horse. He dismounted and entered the Mosque, but did not speak to the people till he entered upon 'Aisha and went straight to Allah's Apostle who was covered with Hibra cloth (i.e. a kind of Yemenite cloth). He then uncovered the Prophet's face and bowed over him and kissed him and wept, saying, "Let my father and mother be sacrificed for you. By Allah, Allah will never cause you to die twice. As for the death which was written for you, has come upon you."
Narrated Ibn 'Abbas: Abu Bakr went out while Umar bin Al-Khattab was talking to the people. Abu Bakr said, "Sit down, O 'Umar!" But 'Umar refused to sit down. So the people came to Abu Bakr and left Umar. Abu Bakr said, "To proceed, if anyone amongst you used to worship Muhammad , then Muhammad is dead, but if (anyone of) you used to worship Allah, then Allah is Alive and shall never die. Allah said:--"Muhammad is no more than an Apostle, and indeed (many) apostles have passed away before him..(till the end of the Verse )......Allah will reward to those who are thankful." (3.144) By Allah, it was as if the people never knew that Allah had revealed this Verse before till Abu Bakr recited it and all the people received it from him, and I heard everybody reciting it (then).
Narrated Az-Zuhri: Said bin Al-Musaiyab told me that 'Umar said, "By Allah, when I heard Abu Bakr reciting it, my legs could not support me and I fell down at the very moment of hearing him reciting it, declaring that the Prophet had died."
 

No comments:

Post a Comment