Tuesday, January 22, 2013

بخاری میں حضرت حوا کی توھین

بخاری  میں  حضرت  حوا  کی  توھین

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ (8:27)
اے ایمان والو! نہ تو خدا اور رسول کی امانت میں خیانت کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو اور تم (ان باتوں کو) جانتے ہو (8:27)
" اے ایمان والو ! نہ تو خدا اور رسول کی امانت ( یعنی ان کے پیغام و احکام ) میں خیانت کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو ۔ "(8۔ الانفال : 27)

O ye that believe! betray not the trust of Allah and the Messenger, nor misappropriate knowingly things entrusted to you. (8:27)

43 - انبیاء علیہم السلام کا بیان : (585)
فرمان الٰہی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں دنیا میں (اپنا) ایک خلیفہ بنانے والا ہوں کا بیان ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا لما علیھا حافظ یعنی مگر اس کا حفاظت کرنے والا ہے فی کبد کے معنی سخت پیدائش ریاشا کے معنی مال دوسرے لوگوں نے کہا ہے ریاش اور ریش ایک ہی ہیں یعنی ظاہری لباس ماتمنون کے معنی ہیں کہ تم منی عورتوں کے رحم میں ڈالتے ہو اور مجاہد نے کہا کہ آیت کریمہ بے شک وہ اس کے واپس کر دینے پر قادر ہے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ نطفہ کو پھر احلیل ذکر میں واپس کر دے جو چیز بھی اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہے وہ جفت ہے آسمان بھی جفت ہے اور یکتا تو اللہ تعالیٰ ہے فی احسن تقویم کے معنی ہیں عمدہ پیدائش میں اسفل سافلین سے مومن مستثنیٰ ہے خسرو کے معنی گمراہی پھر اس سے اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو مستثنیٰ کیا لازب کے معنی چپکنے والی ننشئکم یعنی جس صورت میں ہم چاہیں پیدا کر دیں نسبح بحمدک یعنی تیری عظمت بیان کرتے ہیں ابوالعالیہ نے کہا کہ فتلقی آدم من ربہ کلمات میں کلمات سے مراد ربنا ظلمنا انفسنا ہے فازلھما کے معنی ہیں کہ انہیں بہکا دیا یتسنہ کے معنی خراب ہو جاتا ہے اسن کے معنی متغیر مسنون کے معنی بھی متغیر حماء حماۃ کی جمع ہے سڑی ہوئی مٹی کو کہتے ہیں یخصفان یعنی جنت کے پتوں کو جوڑنے لگے یعنی ایک پتہ کو دوسرے پتہ پر جوڑنے لگے سواتھما یعنی ان کی شرمگاہیں متاع الی حین یہاں حین سے مراد قیامت کے دن تک ہے اہل عرب کے نزدیک حین کے معنی ایک ساعت سے لے کر لا تعداد وقت کے آتے ہیں قبیلہ کے معنی اس کی وہ جماعت جس سے وہ خود ہے۔
حدثنا بشر بن محمد أخبرنا عبد الله أخبرنا معمر عن همام عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلی الله عليه وسلم نحوه يعني لولا بنو إسرائيل لم يخنز اللحم ولولا حوائ لم تخن أنثی زوجها
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 567           حدیث مرفوع       مکررات 4 متفق علیہ 4 
 بشر بن محمد عبداللہ معمر ہمام حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر یہودی نہ ہوتے تو گوشت کبھی نہ سڑتا اور اگر حوا نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "But for the Israelis, meat would not decay and but for Eve, wives would never betray their husbands."

43 - انبیاء علیہم السلام کا بیان : (585)
مندرجہ ذیل آیت کریمہ کا بیان، اور ہم نے موسیٰ سے تیس رات کا وعدہ کیا اور ہم نے انہیں دس رات زیادہ کر کے پورا کیا پس ان کے پروردگار کا وقت چالیس راتیں پوری ہو گئیں اور موسیٰ نے اپنے بھائی ہاروں سے کہا تم میری قوم میں میرے نائب ہو اور اصلاح کرتے رہنا، اور فساد کرنے والوں کے طریقہ کی پیروی نہ کرنا اور جب موسیٰ ہمارے وقت کے مطابق آئے اور انہیں ان کے رب نے کلام سے نوازا تو انہوں نے درخواست کی کہ اے پروردگار تو مجھے اپنا دیدار دکھا کہ میں تجھے دیکھوں اللہ نے کہا تو مجھے کبھی بھی نہیں دیکھ سکتا اول المو
حدثني عبد الله بن محمد الجعفي حدثنا عبد الرزاق أخبرنا معمر عن همام عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال النبي صلی الله عليه وسلم لولا بنو إسرائيل لم يخنز اللحم ولولا حوائ لم تخن أنثی زوجها الدهر
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 634           حدیث مرفوع       مکررات 4 متفق علیہ 4 
  عبداللہ بن محمد جعفی عبدالرزاق معمر ہمام حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو گوشت کبھی نہ سڑتا اور اگر حوا نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "Were it not for Bani Israel, meat would not decay; and were it not for Eve, no woman would ever betray her husband."

19 - رضاعت کا بیان : (83)
اگر حوا خیانت نہ کرتی تو قیامت تک کوئی عورت اپنے خاوند سے خیانت نہ کرتی ۔
حدثنا هارون بن معروف حدثنا عبد الله بن وهب أخبرني عمرو بن الحارث أن أبا يونس مولی أبي هريرة حدثه عن أبي هريرة عن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال لولا حوا لم تخن أنثی زوجها الدهر
صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 1155          حدیث مرفوع       مکررات 4 متفق علیہ 4 
 ہارون بن معروف، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، یونس مولی ابی ہریرہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر حوا نہ ہوتیں تو کوئی عورت زندگی بھر اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Had it not been for Eve, woman would have never acted unfaithfully towards her husband.

19 - رضاعت کا بیان : (83)
اگر حوا خیانت نہ کرتی تو قیامت تک کوئی عورت اپنے خاوند سے خیانت نہ کرتی ۔
و حدثنا محمد بن رافع حدثنا عبد الرزاق أخبرنا معمر عن همام بن منبه قال هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلی الله عليه وسلم فذکر أحاديث منها وقال رسول الله صلی الله عليه وسلم لولا بنو إسرايل لم يخبث الطعام ولم يخنز اللحم ولولا حوا لم تخن أنثی زوجها الدهر
صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 1156          حدیث مرفوع       مکررات 4 متفق علیہ 4 
 محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو کھانا خراب نہ ہوتا اور نہ گوشت بدبودار ہوتا اور اگر حوا نہ ہوتیں تو کوئی عورت زندگی بھر اپنے خاوند سے خیانت نہ کرتی۔
Hammam b. Munabbih said: These are some of the ahadith which Abu Huraira (Allah be pleased with him) narrated to us from Allah's Messenger (may peace be upon him), and one of these (this one): Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Had it not been for Bani Isra'il, food would not have become stale, and meal would not have gone bad; and had it not been for Eve, a woman would never have acted unfaithfully toward her husband.

1 - ا ب ج : (26407)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرویات
حدثنا محمد بن جعفر حدثنا عوف عن خلاس بن عمرو الهجري قال قال أبو هريرة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لولا بنو إسرايل لم يخنز اللحم ولم يخبث الطعام ولولا حوا لم تخن أنثى زوجها
مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 868           حدیث مرفوع       
 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو کوئی شخص گوشت کو ذخیرہ نہ کرتا اور کھانا خراب نہ ہوتا اور اگر حضرت حواء نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی۔

1 - ا ب ج : (26407)
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
وبإسناده قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لولا بنو إسرايل لم يخنز اللحم ولولا حوا لم تخن أنثى زوجها الدهر
مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 1002         حدیث مرفوع       
 اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو کوئی شخص گوشت کو ذخیرہ نہ کرتا اور کھانا خراب نہ ہوتا اور اگر حضرت حواء نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی۔

1 - ا ب ج : (26407)
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حدثنا هارون بن معروف قال حدثنا ابن وهب أخبرني عمرو يعني ابن الحارث أخبرنا أبو يونس سليم بن جبير مولى أبي هريرة حدثه عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال لولا حوا لم تخن أنثى زوجها الدهر
مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 1415         حدیث مرفوع       
 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر حضرت حواء نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتیں۔

1 - ا ب ج : (26407)
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حدثنا حسن حدثنا عبد الله بن لهيعة حدثنا أبو يونس سليم بن جبير مولى أبي هريرة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال لولا حوا لم تخن أنثى زوجها
مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 1421         حدیث مرفوع       
 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر حضرت حواء نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی۔

کجی  ہر  عورت  نہ  کہ  مرد  کو  ورثہ  میں  ملی  ہے

100 - باری مقرر کرنے کا بیان : (43)
کجی ہر عورت کو ورثہ میں ملی ہے
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لولا بنو إسرائيل لم يخنز اللحم ولولا حواء لم تخن أنثى زوجها الدهر "
مشکوۃ شریف:جلد سوم:حدیث نمبر 443                  
 اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو گوشت نہ سڑا کرتا اور اگر حوا نہ ہوتیں تو عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی" (بخاری ومسلم)

تشریح :
 حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وقت میں ان کی قوم بنی اسرائیل یعنی یہودیوں کے لئے جنگل میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے من و سلوی ٰ کا خوان نعمت اترا کرتا تھا اور اس کا یہ حکم تھا کہ انہیں جتنی ضرورت ہو اسی کے بقدر اس میں سے لے لیا کریں ضرورت سے زائد لے کر ذخیرہ نہ کریں مگر وہ یہودی کیا جو اپنی کج فطرتی اور خدا کی  نافرمانی سے باز آ جائیں چنانچہ اس موقع پر بھی انہوں نے حکم خداوندی کی  نافرمانی کی اور اس خوان نعمت سے اپنی ضرورت سے زائد لے کر ذخیرہ کرنے لگے، مگر قدرت کا کرنا ایسا ہوتا کہ جب وہ ذخیرہ کرتے تو وہ گوشت سڑ جاتا تھا ۔ چنانچہ یہ گوشت کا سڑنا ان کے اس فعل بد یعنی اللہ تعالیٰ پر توکل و اعتماد نہ کرنے اور محض حرص و طمع کی وجہ سے ذخیرہ کرنے کی سزا کے طور پر تھا اس کے بعد نظام قدرت نے ہمیشہ کے لئے گوشت کا سڑنا لازم کر دیا لہٰذا اس کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر بنی اسرائیل اس بری عادت میں مبتلا نہ ہوتے اور ان کو یہ سزا نہ ملتی تو گوشت سڑا نہ کرتا بلکہ جب تک لوگ چاہتے اسے اپنی ضرورت کے مطابق رکھا کرتے ۔
 یہاں " خیانت" کے وہ معنی مراد نہیں ہیں جو امانت و دیانت کی ضد ہے بلکہ " خیانت' 'سے ناراستی یعنی کجی مراد ہے لہٰذا حضرت حوا کی کجی یہ تھی کہ انہوں نے حضرت آدم علیہ السلام کو جنت کا وہ درخت کھانے کی ترغیب دی جس سے اللہ تعالیٰ نے روک رکھا تھا ۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو کجی حضرت حوا سے سرزد ہو گئی تھی وہ ہر ایک عورت کی سرشت کا جزو بن گئی ہے اگر حضرت حوا سے یہ کجی سرزد نہ ہوتی تو کسی بھی عورت میں کجی کا خمیر نہ ہوتا اور وہ اپنے خاوند کے ساتھ کجروی کا کوئی بھی برتاؤ نہ کرتی ۔

قرآن میں حضرت آدم  کی غلطی  کا  بیان ہے، قرآن میں حضرت حوا   کا  کوئی  ذکر نہیں ہے۔

وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَى آدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا (20:115)
اور ہم نے پہلے آدم سے عہد لیا تھا مگر وہ (اسے) بھول گئے اور ہم نے ان میں صبر وثبات نہ دیکھا (20:115)
We had already, beforehand, taken the covenant of Adam, but he forgot: and We found on his part no firm resolve. (20:115)

قرآن میں حضرت حوا   نامی کسی عورت  کا ذکر نہیں ہے، حضرت آدم  کی  بیوی  کا  ذکر ہے۔

وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ (2:35)
اور ہم نے کہا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو اور جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاؤ (پیو) لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا نہیں تو ظالموں میں (داخل) ہو جاؤ گے (2:35)
We said: "O Adam! dwell thou and thy wife in the Garden; and eat of the bountiful things therein as (where and when) ye will; but approach not this tree, or ye run into harm and transgression." (2:35)

وَيَا آدَمُ اسْكُنْ أَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلَا مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ (7:19)
اور ہم نے آدم (سے کہا کہ) تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو سہو اور جہاں سے چاہو (اور جو چاہو) نوش جان کرو مگر اس درخت کے پاس نہ جاؤ ورنہ گنہگار ہو جاؤ گے (7:19)
"O Adam! dwell thou and thy wife in the Garden, and enjoy (its good things) as ye wish: but approach not this tree, or ye run into harm and transgression." (7:19)

فَتَلَقَّى آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (2:37)
پھر آدم نے اپنے پروردگار سے کچھ کلمات سیکھے (اور معافی مانگی) تو اس نے ان کا قصور معاف کر دیا بے شک وہ معاف کرنے والا (اور) صاحبِ رحم ہے (2:37)
Then learnt Adam from his Lord words of inspiration, and his Lord Turned towards him; for He is Oft-Returning, Most Merciful. (2:37)

فَقُلْنَا يَا آدَمُ إِنَّ هَذَا عَدُوٌّ لَكَ وَلِزَوْجِكَ فَلَا يُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ فَتَشْقَى (20:117)
ہم نے فرمایا کہ آدم یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے تو یہ کہیں تم دونوں کو بہشت سے نکلوا نہ دے۔ پھر تم تکلیف میں پڑجاؤ (20:117)
Then We said: "O Adam! verily, this is an enemy to thee and thy wife: so let him not get you both out of the Garden, so that thou art landed in misery. (20:117)

فَوَسْوَسَ إِلَيْهِ الشَّيْطَانُ قَالَ يَا آدَمُ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَى شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَا يَبْلَى (20:120)
تو شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا۔ (اور) کہا کہ آدم بھلا میں تم کو (ایسا) درخت بتاؤں (جو) ہمیشہ کی زندگی کا (ثمرہ دے) اور (ایسی) بادشاہت کہ کبھی زائل نہ ہو (20:120)
But Satan whispered evil to him: he said, "O Adam! shall I lead thee to the Tree of Eternity and to a kingdom that never decays?" (20:120)

فَأَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْآتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِنْ وَرَقِ الْجَنَّةِ ۚ وَعَصَى آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَى (20:121)
تو دونوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا تو ان پر ان کی شرمگاہیں ظاہر ہوگئیں اور وہ اپنے (بدنوں) پر بہشت کے پتّے چپکانے لگے۔ اور آدم نے اپنے پروردگار کے حکم خلاف کیا تو (وہ اپنے مطلوب سے) بےراہ ہو گئے (20:121)
In the result, they both ate of the tree, and so their nakedness appeared to them: they began to sew together, for their covering, leaves from the Garden: thus did Adam disobey his Lord, and allow himself to be seduced. (20:121)


جناب حوا

 

ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام کی زوجہ محترمہ،ام البشر جناب حوا ، آدم علیہ السلام کی(تخلیق سے) بچی ہوئی مٹی سے پیدا ہوئیں۔جیسا کہ ارشاد رب العزت ہے: وَخَلَقَ مِنْھَا زَوْجُھَا۔ "اور اس کا جوڑا اسی کی جنس سے پیدا کیا۔" (نساء:۱) وَمِنْ آیَاتِہ أَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ أَنفُسِکُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْکُنُوْا إِلَیْہَا۔ "اس کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ اس نے تمہارا جوڑا تمہیں سے پیدا کیا تاکہ تمہیں اس سے سکون حاصل ہو۔" (روم:۲۱) وَاللہ جَعَلَ لَکُمْ مِّنْ أَنفُسِکُمْ أَزْوَاجًا۔ "اللہ نے تمہارے لئے تمہاری جنس سے بیویاں بنائیں۔" (نحل:۷۲) تمہاری ہی مٹی سے پیدا ہونے والی عورت تمہاری طرح کی انسان ہے، جب ماں باپ ایک ہیں تو پھر خیالی اور وہمی امتیاز و افتخار کیوں؟ اکثر آیات میں آدم اور حوا اکٹھے مذکور ہوئے ہیں ،پریشانی کے اسباب کے تذکرہ میں بھی دونوں کا ذکر باہم ہوا ہے۔دو آیات میں صرف آدم کا ذکر کر کے واضح کیا گیا ہے کہ اے انسان کسی معاملہ میں حوا کو مورد الزام نہ ٹھہرانا ،وہ تو شریک سفر اور شریک زوج تھی۔ وَلَقَدْ عَہِدْنَا إِلٰی آدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِیَ وَلَمْ نَجِدْ لَہ عَزْمًا۔ "اور ہم نے پہلے ہی آدم سے عہد لے لیا تھا لیکن وہ اس میں پر عزم نہ رہے۔" (طہ:۱۱۵) قَالَ یَاآدَمُ ہَلْ أَدُلُّکَ عَلٰی شَجَرَۃ الْخُلْدِ وَمُلْکٍ لَّا یَبْلٰی۔ "ابلیس نے کہا اے آدم! کیا میں تمہیں اس ہمیشگی کے درخت اور لازوال سلطنت کے بارے میں نہ بتاؤں۔ (طہٰ:۱۲۵) آپ لوگوں نے ملاحظہ کیا کہ ان آیات میں حضرت حوا شریک نہیں ہیں اور تمام امور کی نسبت حضرت آدم ہی کی طرف ہے۔

No comments:

Post a Comment