Tuesday, January 8, 2013

سب بدمعاشیوں کے پیچھے روایات : فاروق سرورخان

 سب بدمعاشیوں کے پیچھے روایات فاروق سرورخان

یہ درست ہے کہ جو مسلمان قرآن پر ایمان رکھتے ہیں وہ قرآن کا نظام لانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہر فرد سے اللہ تعالی کا فرمان شیئر کرکے۔

اور یہ بھی درست ہے کہ روایات کا استعمال قرآن کے احکامات کو مسترد کرنے کے لئے ہوا ہے۔

روایات کا استعمال چار بڑے علاقوں‌میں کیا گیا ۔

1۔ عورت کو محکوم اور مجبور بنانے کے لئے
2
۔ مرد کو غلام بنانے کے لئے
3
۔ قومی دولت پر قبضہ کے لئے
4
۔ اقتدار پر قبضے کے لئے۔ : قومی دولت پر قبضہ

یہ روایات ہی ہیں جو "کسی بھی منافع کے پانچویں‌حصے کی بطور ٹیکس " ادائیگی کو " ڈھائی فی صد اصل زر " کی ادائیگی سے بدل کر معاشرے میں‌موجود ہر فرد کا استحصال کرتی ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ پاکستان میں زرعی آمدنی پر ٹیکس نہیں؟؟؟ صرف اور صرف روایات کی مدد سے لوگوں کو یقین دلا دیا گیا ہے کہ ایسا ہی درست ہے ۔ چہ شک؟

یہ روایات ہی ہیں جو عورت کو "متعہ، سوارہ، ونی، کارو کری اور حلالہ " کی رسموں‌میں‌مبتلا کر کے دہشت زدہ کرتی ہیں ، ان سب بدمعاشیوں کے پیچھے روایات ہیں۔

یہ روایات ہی ہیں جو غلامی کو من پسند تجارت قرآر دیتی ہیں۔ کام کرنے والے کو اس کا حق ادا نہیں کرنے دیتی ہیں۔ پاکستان کے ہاری وڈیرہ نظام کے پیچھے روایات ہی ہیں۔

روایت پرستوں‌کے علاوہ، وہ کون لوگ ہیں‌جو صرف اور صرف روایت پڑھے ہوئے مفتی کو قانون ساز، روایت پڑھے ہوئے قاضی کو منصف اور اسی ٹولے کے نوازے ہوئے بندے کو "پادشاہ" قرار دیتی ہے۔

بات نظام لانے کی نہیں ۔ یہ نظام تو اس دن آگیا تھا جس دن سر سید نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی قائم کی تھی۔ جو بنیاد بنی پاکستان بنانے کی اور اسی کے تعلیم یافتہ بندوں‌ نے جدید اسکولوں‌کا نظام تشکیل دیا۔ یہ نظام تو اب آچکا۔ "ملاء‌کے نظام کی نشاۃ ثانیہ" کو ایک خواب سمجھئے۔  ہو سکتا ہے آپ تک یہ خبر دیر میں‌پہنچی ہو۔ لیکن اسی زمین پر پاکستان کا ریاستی نظام اسی قرآن کے نظام پر چل رہا ہے ۔ ملاء کے روایت پرست نظام پر نہیں ۔

خمس یعنی پانچویں‌حصے والا یعنی ایک خاص‌حد سے زائید منافع پر 20 فی صد ٹیکس، خاص‌طور پر زراعت پر کچھ ہی دنوں کی بات ہے ۔ اس لئے کہ زراعت کے منافع پر 20 فی صد ٹیکس تو اللہ تعالی کا حکم ہے۔

تو اگر آپ نے Observe اب کیا ہے تو اچھی بات ہے کہ نظر آگیا۔ یہ قرآنی نظام تو 14 اگست 1947 کو آگیا۔ آہستہ آہستہ اس کی ترویج ہورہی ہے اور آہستہ آہستہ یہ قرآنی نظام پاکستان کے قانون، پاکستان کے عدالتی نظام، پاکستان کے انتظامی نظام، اور پاکستان کے مالیاتی نظام کی بنیاد بنتا جارہا ہے۔ ملاء‌ٹولہ آج بھی یہ سمجھتا ہے کہ وہ اپنے حربوں سے واپس اس ملک، اس کی حکومت، اس کی قانون سازی پر قبضہ کرلیں گے ۔۔ اور پھر وہی "کچھ نا کرکے بھی نوازے جانے " کی نشاۃ ثانیہ ؟؟؟؟ اچھا خواب ہے لیکن اب شرمندہ تعبیر ہونا ، ممکن نہیں

نا ہی یہ کوئی سازش ہے اور نا ہی یہ کوئی ملی بھگت۔ یہ ایک واضح اور کھلا پیغام ہے جو سرسید نے بہت پہلے دے دیا تھا۔ کہ اللہ کے کلام رسول اکرم حضرت محمد کے لائے ہوئے پیغام، قرآن کے نظام کی تعمیر۔ شیطان کے لئے لمحہ فکریہ۔

بہ شکریہ : پاک نیٹ

No comments:

Post a Comment