Thursday, January 10, 2013

ڈاڑھی بڑھانے کا شریعت سے تعلق نہیں : مفتیٰ اعظم مصر کا فتویٰ



ڈاڑھی  بڑھانے کا شریعت سے تعلق نہیں : مفتیٰ اعظم مصر کا فتویٰ

نوٹ: خبرسے مجھ سمیت کوئی بھی دوست و بھائی اختلاف کرسکتاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصر کے مفتیٰ اعظم علی جمعہ نے ڈاڑھی کی شرعی حیثیت کے حوالے سے فتویٰ جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ ڈاڑھی بڑھانے یا اس کی شیو کرنے کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مفتی علی جمعہ نے سوموار کو یہ فتویٰ جاری کیا تھا اور اس کو ایک مصری روزنامے میں آج منگل کو شائع کیا گیا ہے۔اس میں انھوں نے مصر کے معروف مذہبی عالم مرحوم شیخ محمود شلتوت کے ایک فتویٰ کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ''لباس اور ڈاڑھی رکھنے یا شیو رکھنے سمیت ظاہری جسمانی ہیئت کا عادت سے تعلق ہے اور اس کو ہرکوئی اپنے ماحول کے مطابق اختیار کرسکتا ہے''۔

انھوں نے اپنے فتویٰ میں کہا تھا کہ ''اگر کسی کا ماحول کسی خاص رجحان کی حوصلہ افزائی کرتا ہے تو اسے وہ اپنا لینا چاہیے۔چہ جائیکہ اس کو ازکار رفتہ سمجھا جائے''۔

واضح رہےکہ فروری 2012ء میں مصری پولیس کے متعدد باریش اہلکاروں کو برطرف کردیا گیا تھا۔انھوں نے اکتوبر میں قاہرہ میں وزارت داخلہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا اور صدر محمدمرسی سے اپنی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔

پولیس اہلکاروں نے سابق صدر حسنی مبارک کے ایک غیر تحریری حکم نامے کو چیلنج کیا تھا جس میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر ڈاڑھیاں بڑھانے پر پابندی لگا دی گئی تھی جبکہ سابق صدر اپنی سکیورٹی فورسز کو اسلام پسند کے خلاف جبروتشدد کی کارروائیوں کے لیے استعمال کرتے رہے تھے۔

لیکن ماضی میں اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے موجودہ صدر نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ انھیں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ڈاڑھیاں بڑھانے پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

مصرکی مسلح افواج کی سپریم کونسل کے عبوری دور میں برطرف شدہ چار پولیس افسروں نے عدالتوں سے رجوع کیا تھا اور حکومت کے برطرفی کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔عدالت نے وزارت داخلہ کو ان افسروں کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا لیکن ابھی تک عدالت کے اس حکم نامے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ایک افسر محمد فاضلی نے وزارت داخلہ کی جانب سے عدالتی احکامات کو ماننے سے انکار کو سیکولر قوتوں کو شکرگزار کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

برطرف شدہ چونسٹھ اہلکاروں کا معاملہ ایک انضباطی عدالت کو بھیجا گیا تھا اور عدالت کی جانب سے ابھی تک ان سب کے بارے میں کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔ان میں سے ایک اہلکار حانی ماہر کا کہنا تھا کہ قانون میں ان کے ڈاڑھی بڑھانے پر کوئی ممانعت نہیں ہے۔

سابق صدر حسنی مبارک کے تیس سالہ دور حکومت میں باریش مردوں کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے پرغیر تحریری پابندی عائدتھی۔اس کے علاوہ نقاب پوش خواتین کے سرکاری ٹیلی ویژن پر نمودار ہونے پر بھی پابندی عائد تھی لیکن موجودہ صدر محمد مرسی کے برسراقتدار آنے کے بعد اس طرح کی غیرعلانیہ پابندیوں کو ختم کردیا گیا ہے۔وہ خود اور ان کے وزیراعظم ہشام قندیل باریش ہیں اور اگلے روز ہی سرکاری ٹی وی پر تین نقاب پوش خواتین نمودار ہوئی تھی لیکن سابق صدر کے دور میں ایسا سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
العربيہ.نیٹ، اشاعت: منگل،08 جنوری 2013

No comments:

Post a Comment