Friday, January 18, 2013

ان ایک ہزار جعلی حدیثوں کو چھلنی میں چھانیں گے۔



ان ایک ہزار جعلی حدیثوں کو چھلنی میں چھانیں گے لیکن وحی کے بغیر یہ ہو نہیں سکتا۔

ان ایک ہزار جعلی حدیثوں کو چھلنی میں چھانیں گے لیکن وحی قرآن کے بغیر یہ ہو نہیں سکتا۔

خلفائے بنوعباس کے مشہورومعروف خلیفہ ہارون الرشید کے پاس ایک جعلی حدیثوں کے بنانے کا مجرم زندیق پیش کیا گیا ۔ مجرم نے کہا : ا میرالمؤمنین ! میرے قتل کا حکم آپ کس وجہ سے دے رہے ہیں ؟ ہارون رشید نے کہا : کہ اللہ کے بندوں کو تیرے فتنوں سے محفوظ کرنے کیلئے ۔ اس پر زندیق نے کہا: میرے قتل سے آپ کو کیافائدہ ہوگا ۔کیونکہ
این انت من الف حدیث وضعتہا علی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کلہا مافیہا حرف نطق بہ ۔(تاریخ دمشق لا بن عساکر،٢ /٢٥٤)
ان ایک ہزار حدیثوں کو کیا کریں گے جنکو میں بناکر لوگوں میں پیش کرچکا ہوں جب کہ ان میں ایک لفظ بھی ایسا نہیں جس کی نسبت حضور کی طرف درست ہو ۔
اسکا مطلب یہ تھا کہ ایک ہزار حدیثیں وضع کرکے لوگوں میں انکی تشہیر کرچکا ہوں ، تومجھے قتل بھی کردوگے توکیا ہوگا ، میرابویاہوا بیج تو حدیثوں کی شکل میں مسلمانوں میں موجود
رہے گا جس سے وہ گمراہ ہوتے رہیںگے ۔ خلیفہ ہارون رشید نے اس مردود سے کہاتھا ۔
این انت یاعدواللہ من ابی اسحاق الفزاری ، وعبداللہ بن المبارک ینخلانھا فیخرجانھا حرفاحرفا۔(تاریخ دمشق لا بن عساکر،٢ /٢٥٤)
اے دشمن خدا !تو کس خیال میں ہے ، امام ابو اسحاق فزاری ،امام عبداللہ بن مبارک ان تمام حدیثوں کو چھلنی میں چھانیں گے اور تیری تمام جعلی حدیثوں کو نکال کر پھینک دینگے ۔


No comments:

Post a Comment