Saturday, January 12, 2013

شکاری چاچا جی! کبھی آپ نے عدم وجود باپ "دادا جی" کو دیکھا ہے ؟؟؟



شکاری چاچا جی! کبھی آپ نے عدم وجود باپ "دادا جی" کو دیکھا ہے ؟؟؟


اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : شکاری مراسلہ دیکھیں
نہایت افسوس کی بات ہے کہ ہر دھاگے کی ہر پوسٹ میں‌صرف قرآن ، صرف قرآن کی رٹ لگانے والے احباب بھی مطلب پڑنے پر تحریف شدہ تورات و انجیل سے قرآن کی تفسیر کرنے اتر آتے ہیں، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث‌اگر تفسیر میں‌پیش کر دی جائیں‌تو قرآن کے مکمل کتاب ہونے کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے۔ اور حدیث‌سے قرآن کی تفسیر کرنے والوں‌پر پھبتیاں‌کسی جاتی ہیں کہ یہ لوگ تو قرآن کو مکمل کتاب نہیں مانتے، وغیرہ۔ اور خود بالیقین محرف شدہ تورات و انجیل سے قرآنی تفسیر کرتے پھریں‌، پھر بھی مفکرین قرآن کہلائیں۔ بہت خوب۔
حالانکہ حضرت عیسیٰ‌علیہ السلام کے دیگر بھائی یا بہنوں کا معاملہ خود عیسائیوں‌میں‌ایک معرکۃ الآراء اختلافی مسئلہ ہے۔ کیونکہ انجیل میں‌ بھائی اور بیٹے کے الفاظ‌بائیولوجیکل بھائیوں‌اور بیٹوں کے بجائے عمومی خطاب کے طور پر بھی بڑی کثرت سے استعمال ہوتے ہیں۔ اس صفحے پر دیکھیں‌تو خود کیتھولک عیسائیوں‌نے کئی دلائل سے حضر ت عیسیٰ‌علیہ السلام کے کسی بھائی بہن کے وجود کا انکار کر رکھا ہے۔
اور ہم دور کیوں‌جائیں، قرآن نے حضرت عیسیٰ‌علیہ السلام کے کسی بھائی بہن کا یا ان کی اولاد کا تذکرہ نہیں‌ کیا۔ اور یہ معاملہ خود عیسائیوں‌میں‌مشتبہ ہے، احادیث‌رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے کسی بھائی بہن کا تذکرہ نہیں‌ملتا۔ تو اس کا سیدھا سا مطلب یہ ہوا کہ ہم قرآن کی آیت کو دلیل بنانے کے لئے غیر قرآنی مجروح ترین رسیورسز پر اعتماد کر کے قرآن کی واضح‌و صریح‌آیات کی مخالفت کر ہی نہیں‌سکتے۔
پھر کس اعتماد اور یقین کے ساتھ خاں صاحب فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ‌علیہ السلام جوزف کارپینٹر کے بیٹے تھے۔ حالانکہ یہ بات قرآن کی کسی بھی آیت سے ثابت نہیں۔ انجیل و تورات جیسی کچھ بھی ہیں، ان کا محرف ہونا بالیقین ہمیں‌معلوم ہے، اس کے باوجود انجیل کے ماننے والے عیسائیوں‌میں‌یہ معاملہ معرکۃ الآراء ہے کہ حضرت عیسیٰ‌ کی ولادت بن باپ ہوئی تھی یا نہیں۔ گویا یہ محرف شدہ انجیل بھی صراحت کے ساتھ کسی شخص‌کو حضرت عیسیٰ‌کا باپ قرار نہیں‌دیتی۔
لیکن معلوم نہیں‌خاں صاحب پر وحی آتی ہے یا انہیں‌قرآن سے زیادہ پر اعتماد کوئی سورس میسر ہے کہ جس کی بنیاد پر وہ کسی جوزف کارپینٹر کو حضرت عیسیٰ‌کا والد قرار دینے پر بضد ہیں۔
حضرت عیسیٰ‌کا آسمانوں پر زندہ اٹھا لیا جانا قرآنی آیات اور احادیث‌رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ ہمارے نزدیک احادیث‌رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا درجہ محرف شدہ انجیل و تورات سے بہت بہت بلند ہے۔ اور بذات خود حجت ہے۔ اس کے مقابلے میں‌خاں‌صاحب جیسے سینکڑوں بزعم خویش مفکرین قرآن کیشادی کی ہوگی‘، ’بچے ہوئے ہوں‌گے‘ جیسی تحریف نما تاویل مردود و باطل ہے۔ گویا خاں‌صاحب یہ فرمانا چاہتے ہیں کہ واضح‌اور صریح‌احادیث‌کو تو نہ مانیں، لیکن شادی کی ہوگی، بچے ہوئے ہوں گے ، جیسے صریح دلائل پر صمیم قلب سے ایمان لے آیا جائے۔
اور یہ نوٹ فرما لیجئے کہ آیت اس بات کی ہرگز گواہی نہیں‌دے رہی کہ جتنے انبیائے کرام کا تذکرہ گزشتہ آیتوں‌میں‌ہوا ان سب کی اولادیں‌ ضرور ہی موجود تھیں۔ یہ صرف ایک باطل مفہوم ہے جو قرآنی آیات کے حدود الفاظ‌سے ماورا اپنے مدعا کی تائید میں‌قرآن کے ذمہ لگایا جا رہا ہے۔ ورنہ ان آیات میں رشتہ داریوں‌کے ہونے نہ ہونے کا بیان ہی نہیں‌ہے۔
اور سب سے اہم یہ کہ آبائہم کے الفاظ‌سے استدلال ویسے ہی لغو ہے۔جس کی تفصیلات پچھلی پوسٹ میں‌گزر چکیں۔ جن کا ہمارے بھائی کوئی جواب دئے بغیر گزر جاتے ہیں، خیر، انہی تفصیلات کو بار بار دہرانا مناسب نہیں۔
سوال یہ ہے کہ قرآن کریم میں‌اللہ تعالیٰ نے کہاں پر حضرت یحیی علیہ السلام کے برادران یا بچوں کا تذکرہ کیا ہے؟ جس آیت پر یہاں بحث چل رہی ہے، اس سے تو دور دور تک ایسی کوئی خبر نہیں ملتی۔ بلکہ اس کے برعکس قرآن ہی سے یہ بات ثابت ہے کہ حضرت یحیٰ‌علیہ السلام کے والد حضرت زکریا علیہ السلام خوب بوڑھے ہو چکے تھے اور ان کی بیوی بانجھ تھیں، جب اللہ تعالیٰ نے انہیں‌بیٹے کی خوشخبری دی۔ اس کے بعد حضرت زکریا علیہ السلام کی کسی مزید اولاد کا کوئی ثبوت نہیں، جبکہ خود حضرت زکریا علیہ السلام عمر کے اس حصے میں‌تھے کہ حضرت یحیی علیہ السلام کی پیدائش بھی انہیں‌ناممکن محسوس ہوتی تھی۔ چہ جائیکہ یحیٰ کے بعد کسی اور اولاد کی بھی توقع رکھی جا سکے۔
لہٰذا اب صورتحال یوں ہو گئی ہے کہ ایک قطعی غیر متعلقہ آیت سے حضرت عیسیٰ‌علیہ السلام کی ولادت کا ثبوت دینے کی خاطر، کبھی تو انجیل سے قرآن کی ’تکمیل‘ و ’تفسیر‘ کی جا رہی ہے، کبھی ہوا ہوگا، کیا ہوگا، جیسے دلائل سے قرآن کے منہ میں‌اپنی زبان ڈالی جا رہی ہے۔ اس پوری صورتحال کو دیکھ کر یہ بات اظہر من الشمس ہو جاتی ہے کہ قرآن سے ہدایت حاصل کرنا مقصود نہیں ہے، بلکہ قرآن کو ہدایت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔واللہ اعلم۔ ورنہ ان غیر متعلقہ آیات کے بالعکس جو ولادت عیسیٰ‌علیہ السلام کے ضمن میں‌صریح‌آیات قرآنی موجود ہیں، جن کا بار بار تذکرہ کیا جا چکا ہے، انہیں‌کیوں‌نظر انداز کر دیتے ہیں؟

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : شکاری مراسلہ دیکھیں
محترم،
سورہ انعام کی اس آیت میں‌بھی آبائہم کے ساتھ اخوانہم، ذریاتہم کے الفاظ‌موجود ہیں۔ اور انبیاء کی فہرست میں‌حضرت یحیی اور حضرت عیسیٰ‌علیہم السلام کے نام بھی موجود ہیں۔ اور حضرت یحیی اور حضرت عیسیٰ‌ علیہم السلام کے بھائی اور اولادیں‌نہیں‌تھیں، اس کے باوجود اللہ تعالیٰ‌نے یہاں‌ اولاد و اخوان کا تذکرہ کیا ہے۔ لہٰذا اگر اس آیت میں‌موجود ذریاتہم اور اخوانہم کے الفاظ‌سے حضرت یحیٰ‌اور عیسیٰ‌علیہم السلام کے لئے بھائیوں‌اور اولاد کا اثبات نہیں‌ہوتا، تو اس آیت میں‌موجود لفظ‌ آبائہم سے حضرت عیسیٰ‌علیہ السلام کے والد کا اثبات بھی ہرگز نہیں ہو سکتا۔ تفصیل گزشتہ پوسٹ‌ 44 میں‌ پیش کر دی گئی ہے۔
آیت کے الفاظ‌ملاحظہ کیجئے:
وَمِنْ آبَائِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَإِخْوَانِهِمْ ۖ وَاجْتَبَيْنَاهُمْ وَهَدَيْنَاهُمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٨٧﴾
اور ان کے باپ دادوں اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے بعضوں کو ہم نے ہدایت دی اور ہم نے انہیں پسند کیا اور سیدھی راہ پر چلایا۔
لہٰذا یہاں پر عمومی رشتہ داروں میں‌سے بعض‌کی ہدایت کا بیان ہے۔ من کے الفاظ بذات خود استثنإء ہیں کہ ان تمام انبیإ کے تمام باپ دادوں، تمام اولادوں‌اور تمام بھائیوں کو ہدایت نہیں‌ملی۔ بلکہ بعض کو ملی ہے۔ نہ تو یہ آیت خاص حضرت عیسیٰ‌علیہ السلام کے لئے ہے۔ نہ یہاں ان کی ولادت ہی کا تذکرہ ہے۔ اور جو آیات حضرت عیسیٰ‌ علیہ السلام کی ولادت کے تذکرہ پر مشتمل ہیں، ان پر آپ توجہ نہیں‌کرتے ، جگہ جگہ عیسیٰ‌ابن مریم اور مریم بنت عمران کے واضح‌الفاظ‌ کو اگنور کرتے ہیں اور دور از کار تاویلات باطلہ کے ذریعے اپنا من چاہا مفہوم ایسی آیات سے کشید کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جن کا آپ کے مدعا سے دور کا تعلق بھی نہیں۔
اللہ تعالیٰ‌ آپ کو اور ہمیں‌ہدایت نصیب فرمائے۔ اور تعصب و انا پرستی سے اپنی پناہ میں‌رکھے۔ آمین یا رب العالمین۔

شکاری چاچا جی! کبھی آپ نے عدم وجود باپ "دادا جی" کو دیکھا ہے ؟؟؟

ومن ابائهم وذرياتهم واخوانهم واجتبيناهم وهديناهم الي صراط مستقيم
وَمِنْ آبَائِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَإِخْوَانِهِمْ وَاجْتَبَيْنَاهُمْ وَهَدَيْنَاهُمْ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
Tahir ul Qadri
اور ان کے آباؤ (و اجداد) اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے بھی (بعض کو ایسی فضیلت عطا فرمائی) اور ہم نے انہیں (اپنے لطفِ خاص اور بزرگی کے لئے) چن لیا تھا اور انہیں سیدھی راہ کی طرف ہدایت فرما دی تھی
Yousuf Ali (To them) and to their fathers, and progeny and brethren: We chose them, and we guided them to a straight way.

جنات عدن يدخلونها ومن صلح من ابائهم وازواجهم وذرياتهم والملائكة يدخلون عليهم من كل باب
جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَالْمَلاَئِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍ
Tahir ul Qadri

(
جہاں) سدا بہار باغات ہیں ان میں وہ لوگ داخل ہوں گے اور ان کے آباء و اجداد اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے جو بھی نیکوکار ہوگا اور فرشتے ان کے پاس (جنت کے) ہر دروازے سے آئیں گے
Yousuf Ali Gardens of perpetual bliss: they shall enter there, as well as the righteous among their fathers, their spouses, and their offspring: and angels shall enter unto them from every gate (with the salutation):

ربنا وادخلهم جنات عدن التي وعدتهم ومن صلح من ابائهم وازواجهم وذرياتهم انك انت العزيز الحكيم
رَبَّنَا وَأَدْخِلْهُمْ جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدتَّهُم وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
Tahir ul Qadri

اے ہمارے رب! اور انہیں (ہمیشہ رہنے کے لئے) جنّاتِ عدن میں داخل فرما، جن کا تُو نے اُن سے وعدہ فرما رکھا ہے اور اُن کے آباء و اجداد سے اور اُن کی بیویوں سے اور اُن کی اولاد و ذرّیت سے جو نیک ہوں (انہیں بھی اُن کے ساتھ داخل فرما)، بے شک تو ہی غالب، بڑی حکمت والا ہے
Yousuf Ali "And grant, our Lord! that they enter the Gardens of Eternity, which Thou hast promised to them, and to the righteous among their fathers, their wives, and their posterity! For Thou art (He), the Exalted in Might, Full of Wisdom.

Showing verses 1 to 3 of 3 for word
ابائهم

http://www.openburhan.net/ob.php?wor...A6%D9%87%D9%85


No comments:

Post a Comment