Thursday, November 29, 2012

کجی ہر عورت نہ کہ مرد کو ورثہ میں ملی ہے !!!

کجی ہر عورت نہ کہ مرد کو ورثہ میں ملی ہے !!!

یہ میرا خیال نہیں، مشکوۃ شریف کے باب کا ٹائیٹل ہے !!!

100 -
باری مقرر کرنے کا بیان : (43)
کجی ہر عورت کو ورثہ میں ملی ہے
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لولا بنو إسرائيل لم يخنز اللحم ولولا حواء لم تخن أنثى زوجها الدهر "
مشکوۃ شریف:جلد سوم:حدیث نمبر 443
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو گوشت نہ سڑا کرتا اور اگر حوا نہ ہوتیں تو عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی" (بخاری ومسلم)

تشریح :
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وقت میں ان کی قوم بنی اسرائیل یعنی یہودیوں کے لئے جنگل میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے من و سلوی ٰ کا خوان نعمت اترا کرتا تھا اور اس کا یہ حکم تھا کہ انہیں جتنی ضرورت ہو اسی کے بقدر اس میں سے لے لیا کریں ضرورت سے زائد لے کر ذخیرہ نہ کریں مگر وہ یہودی کیا جو اپنی کج فطرتی اور خدا کی نافرمانی سے باز آ جائیں چنانچہ اس موقع پر بھی انہوں نے حکم خداوندی کی نافرمانی کی اور اس خوان نعمت سے اپنی ضرورت سے زائد لے کر ذخیرہ کرنے لگے، مگر قدرت کا کرنا ایسا ہوتا کہ جب وہ ذخیرہ کرتے تو وہ گوشت سڑ جاتا تھا ۔ چنانچہ یہ گوشت کا سڑنا ان کے اس فعل بد یعنی اللہ تعالیٰ پر توکل و اعتماد نہ کرنے اور محض حرص و طمع کی وجہ سے ذخیرہ کرنے کی سزا کے طور پر تھا اس کے بعد نظام قدرت نے ہمیشہ کے لئے گوشت کا سڑنا لازم کر دیا لہٰذا اس کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر بنی اسرائیل اس بری عادت میں مبتلا نہ ہوتے اور ان کو یہ سزا نہ ملتی تو گوشت سڑا نہ کرتا بلکہ جب تک لوگ چاہتے اسے اپنی ضرورت کے مطابق رکھا کرتے ۔
یہاں " خیانت" کے وہ معنی مراد نہیں ہیں جو امانت و دیانت کی ضد ہے بلکہ " خیانت' 'سے ناراستی یعنی کجی مراد ہے لہٰذا حضرت حوا کی کجی یہ تھی کہ انہوں نے حضرت آدم علیہ السلام کو جنت کا وہ درخت کھانے کی ترغیب دی جس سے اللہ تعالیٰ نے روک رکھا تھا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو کجی حضرت حوا سے سرزد ہو گئی تھی وہ ہر ایک عورت کی سرشت کا جزو بن گئی ہے اگر حضرت حوا سے یہ کجی سرزد نہ ہوتی تو کسی بھی عورت میں کجی کا خمیر نہ ہوتا اور وہ اپنے خاوند کے ساتھ کجروی کا کوئی بھی برتاؤ نہ کرتی ۔

 

ابوحجاب نے  لکھا :

رانا صاحب براے مہربانی کجی کا آسان اردو میں مفہوم بتا دیں تاکہ حدیث مبارکہ کو مکمل طور پہ سمجھنے میں آسانی ہو
نوٹ مفہوم اردو میں ہی بتائیں گا۔

 

جواب : یہاں کجی سے مراد عورت کا اپنے شوہر سے خیانت کرنا ھے۔

 

ابوحجاب نے  لکھا :

لیکن یہاں تو اس کے معانی کچھ اور ہی لکھے ہیں
کج - اردو_لغت

کَج {کَج} (فارسی)
فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے 1649ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی
جمع غیر ندائی: کَجوں {کَجوں (و مجہول)}

معانی

1.
کُب، ٹیڑھا، خمیدہ (راست کی ضد)۔
"
انیلا کے ہونٹ ذرا سے کج ہوئے۔"، [1]
انگریزی ترجمہ

crooked, curved, bent, wry; perverse, cross-grained; cross
اسم نکرہ
معانی

1.
کجی، خمیدگی، ٹیڑھا پن۔
"
زاویہ اس کو کہتے ہیں کہ وہ خط مستقیم فی مابین میل کر کے ایک نقطہ اس طرح سے ملیں کہ کج پیدا ہو۔"، [3]
مترادفات

ٹیڑھا، تِرْچھا، بُرا، آڑی، نِگُوں، خَمِیدَہ،
مرکبات

کَج مَج، کَج اَدا، کَج اَدائی، کَج بَحْث، کَج بَحْثی، کَج بِین، کَج بِینی، کَج خُلْق، کَج خُلْقی، کَج رائی، کَج رَفْتار، کَج رَو، کَج رَوِش، کَج رَوی، کَج فَہْم، کَج فَہْمی، کَج کُلاہ، کَج کُلاہی، کَج مَدار

ابوحجاب نے  لکھا :

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : rana ammar mazhar
یہاں کجی سے مراد عورت کا اپنے شوہر سے خیانت کرنا ھے۔
رانا صاحب اگر حدیث کاپی پیسٹ نہ کریں تو ایک سوال پوچھوں
آپ نے لکھا ہے کہ یہاں کجی سے مراد عورت کی شوہر سے خیانت ہے آسان لفظوں میں شوہر سے خیانت سے مراد بیوفائی ہے یعنی عورت بیوفا ہے ٹھیک اس جملے کا مطلب یہی بنتا ہے
لیکن اگر اردو کی گرامر دیکھیں تو کجی کا مطلب جو اوپر لکھا ہے اس کی روح سے کہیں بھی شوہر سے خیانت یا بیوفائی کا مطلب نہیں بنتا ہے اس لیے
اس جملے کو ایسے لکھا جا سکتا ہے کہ
عورت کا ٹیڑھا پن اس کو وراثت میں ملا ہے ۔

اور ٹیڑھاپن سے مراد کہیں بھی شوہر سے خیانت مراد نہیں لیا جاسکتا ۔

جواب : نہ لفظ " کجی" میرا ہے، نہ لفظ "عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی" میرا ہے، بلکہ بخاری و مسلم کا ہے۔

عورت کا ٹیڑھا پن اس کو کس سے وراثت میں ملا ہے ؟؟؟

ابوحجاب نے  لکھا :

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : rana ammar mazhar

نہ لفظ " کجی" میرا ہے، نہ لفظ "عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی" میرا ہے، بلکہ بخاری و مسلم کا ہے۔

عورت کا ٹیڑھا پن اس کو کس سے وراثت میں ملا ہے ؟؟؟
لفظ وراثت اور ورثہ دونوں ایک دوسرے کے مترادف کے طور پہ استعمال ہوسکتے ہیں
ـــــــــــــــــــ
وَرْثَہ {وَر + ثَہ} (عربی)
متغیّرات

وِرْثَہ {وِر + ثَہ}
اسم نکرہ (مذکر - واحد)
واحد غیر ندائی: وَرْثے {وَر + ثے}
جمع: وَرْثے {وَر + ثے}
جمع غیر ندائی: وَرْثوں {وَر + ثوں (و مجہول)}

معانی
ترکہ، مردے کا مال، جو حقدار کو پہنچے، میراث۔

انگریزی ترجمہ
inheritance, heritage; a bequest

مترادفات
وِراثَت، تَرْکَہ مِیراث، وِراثَت،

مرکبات
وَرْثَہ بَٹْنا، وَرْثَہ پانا، وَرْثے میں آنا

ـــــــــــــــــــــ
وِراثَت {وِرا + ثَت} (عربی)
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
جمع: وِراثَتیں {وِرا + ثَتیں (ی مجہول)}
جمع غیر ندائی: وِراثَتوں {وِرا + ثَتوں (و مجہول)}

معانی

1.
مردے کے مال کا وارث ہونا، ورثہ، ترکہ، میراث۔

انگریزی ترجمہ
inheritance, heritage, patrimony; hereditary right
مترادفات

وَرْثَہ، تَرْکَہ،
مرکبات

وِراثَت نامَہ
ـــــــــــــــــ

باقی میں نے حدیث پہ تو کوئی کامنٹ کیا ہی نہیں نہ ہمارا اتنا علم ہے
میں نے کجی کا مطلب پوچھا تھا جو آپ نے

شوہر سے خیانت

بتایا میں نے تو اس پہ اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔


جواب : قرآن میں آدم کی غلطی کا بیان ہے، حوا کی کسی غلطی، شوہر سے خیانت کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : ابوحجاب
لفظ وراثت اور ورثہ دونوں ایک دوسرے کے مترادف کے طور پہ استعمال ہوسکتے ہیں
ـــــــــــــــــــ
باقی میں نے حدیث پہ تو کوئی کامنٹ کیا ہی نہیں نہ ہمارا اتنا علم ہے
میں نے کجی کا مطلب پوچھا تھا جو آپ نے
شوہر سے خیانت
بتایا میں نے تو اس پہ اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔

قرآن میں آدم کی غلطی کا بیان ہے، حوا کی کسی غلطی، شوہر سے خیانت کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَى آدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا (20:115)
اور ہم نے پہلے آدم سے عہد لیا تھا مگر وہ (اسے) بھول گئے اور ہم نے ان میں صبر وثبات نہ دیکھا (20:115)
We had already, beforehand, taken the covenant of Adam, but he forgot: and We found on his part no firm resolve. (20:115)

حوا نامی کسی عورت کا قرآن میں ذکر نہیں ہے، ہاں، آدم کی بیوی کا ذکر ہے، بیوی کا نام پردہ میں رکھا گیا ہے۔

وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ (2:35)
اور ہم نے کہا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو اور جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاؤ (پیو) لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا نہیں تو ظالموں میں (داخل) ہو جاؤ گے (2:35)

وَيَا آدَمُ اسْكُنْ أَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلَا مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ (7:19)
اور ہم نے آدم (سے کہا کہ) تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو سہو اور جہاں سے چاہو (اور جو چاہو) نوش جان کرو مگر اس درخت کے پاس نہ جاؤ ورنہ گنہگار ہو جاؤ گے (7:19)

فَتَلَقَّى آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (2:37)
پھر آدم نے اپنے پروردگار سے کچھ کلمات سیکھے (اور معافی مانگی) تو اس نے ان کا قصور معاف کر دیا بے شک وہ معاف کرنے والا (اور) صاحبِ رحم ہے (2:37)

فَقُلْنَا يَا آدَمُ إِنَّ هَذَا عَدُوٌّ لَكَ وَلِزَوْجِكَ فَلَا يُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ فَتَشْقَى (20:117)
ہم نے فرمایا کہ آدم یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے تو یہ کہیں تم دونوں کو بہشت سے نکلوا نہ دے۔ پھر تم تکلیف میں پڑجاؤ (20:117)

فَوَسْوَسَ إِلَيْهِ الشَّيْطَانُ قَالَ يَا آدَمُ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَى شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَا يَبْلَى (20:120)
تو شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا۔ (اور) کہا کہ آدم بھلا میں تم کو (ایسا) درخت بتاؤں (جو) ہمیشہ کی زندگی کا (ثمرہ دے) اور (ایسی) بادشاہت کہ کبھی زائل نہ ہو (20:120)

فَأَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْآتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِنْ وَرَقِ الْجَنَّةِ ۚ وَعَصَى آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَى (20:121)
تو دونوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا تو ان پر ان کی شرمگاہیں ظاہر ہوگئیں اور وہ اپنے (بدنوں) پر بہشت کے پتّے چپکانے لگے۔ اور آدم نے اپنے پروردگار کے حکم خلاف کیا تو (وہ اپنے مطلوب سے) بےراہ ہو گئے (20:121)

قرآن میں آدم کی غلطی کا بیان ہے، حوا کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَى آدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا (20:115)
اور ہم نے پہلے آدم سے عہد لیا تھا مگر وہ (اسے) بھول گئے اور ہم نے ان میں صبر وثبات نہ دیکھا (20:115)
We had already, beforehand, taken the covenant of Adam, but he forgot: and We found on his part no firm resolve. (20:115)

حوا نامی کسی عورت کا قرآن میں ذکر نہیں ہے، ہاں، آدم کی بیوی کا ذکر ہے۔

وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ (2:35)
اور ہم نے کہا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو اور جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاؤ (پیو) لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا نہیں تو ظالموں میں (داخل) ہو جاؤ گے (2:35)
We said: "O Adam! dwell thou and thy wife in the Garden; and eat of the bountiful things therein as (where and when) ye will; but approach not this tree, or ye run into harm and transgression." (2:35)

وَيَا آدَمُ اسْكُنْ أَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلَا مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ (7:19)
اور ہم نے آدم (سے کہا کہ) تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو سہو اور جہاں سے چاہو (اور جو چاہو) نوش جان کرو مگر اس درخت کے پاس نہ جاؤ ورنہ گنہگار ہو جاؤ گے (7:19)
"O Adam! dwell thou and thy wife in the Garden, and enjoy (its good things) as ye wish: but approach not this tree, or ye run into harm and transgression." (7:19)

فَتَلَقَّى آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (2:37)
پھر آدم نے اپنے پروردگار سے کچھ کلمات سیکھے (اور معافی مانگی) تو اس نے ان کا قصور معاف کر دیا بے شک وہ معاف کرنے والا (اور) صاحبِ رحم ہے (2:37)
Then learnt Adam from his Lord words of inspiration, and his Lord Turned towards him; for He is Oft-Returning, Most Merciful. (2:37)

فَقُلْنَا يَا آدَمُ إِنَّ هَذَا عَدُوٌّ لَكَ وَلِزَوْجِكَ فَلَا يُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ فَتَشْقَى (20:117)
ہم نے فرمایا کہ آدم یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے تو یہ کہیں تم دونوں کو بہشت سے نکلوا نہ دے۔ پھر تم تکلیف میں پڑجاؤ (20:117)
Then We said: "O Adam! verily, this is an enemy to thee and thy wife: so let him not get you both out of the Garden, so that thou art landed in misery. (20:117)

فَوَسْوَسَ إِلَيْهِ الشَّيْطَانُ قَالَ يَا آدَمُ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَى شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَا يَبْلَى (20:120)
تو شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا۔ (اور) کہا کہ آدم بھلا میں تم کو (ایسا) درخت بتاؤں (جو) ہمیشہ کی زندگی کا (ثمرہ دے) اور (ایسی) بادشاہت کہ کبھی زائل نہ ہو (20:120)
But Satan whispered evil to him: he said, "O Adam! shall I lead thee to the Tree of Eternity and to a kingdom that never decays?" (20:120)

فَأَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْآتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِنْ وَرَقِ الْجَنَّةِ ۚ وَعَصَى آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَى (20:121)
تو دونوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا تو ان پر ان کی شرمگاہیں ظاہر ہوگئیں اور وہ اپنے (بدنوں) پر بہشت کے پتّے چپکانے لگے۔ اور آدم نے اپنے پروردگار کے حکم خلاف کیا تو (وہ اپنے مطلوب سے) بےراہ ہو گئے (20:121)
In the result, they both ate of the tree, and so their nakedness appeared to them: they began to sew together, for their covering, leaves from the Garden: thus did Adam disobey his Lord, and allow himself to be seduced. (20:121)

ابوحجاب نے  لکھا :

اس بارے میں ہم کو معلومات نہیں اور جس بارے معلومات نہ ہوں اس بارے میں بحث نہیں‌ سکتی۔

پتا نہیں اس سلسلے میں ایک کام کریں آسان سے اور اپنے الفاظ میں اس بارے معلومات پہنچادیں تو اچھی بات ہے۔
*آدم اور ان  کی بیوی جن کا نام اللہ نے پردے میں رکھا، کے بارے میں قرآن میں معلومات ہیں۔*
---End Quote---
یہ تو بہت قیمتی بات بتائی رانا صاحب بہت بہت شکریہ
اس کا مطلب ہے اچھا ہی ہے جو ہم نماز نہیں پڑھتے
کم از کم خلاف قرآن کوئی کام کرنے کی سزا تو نہیں ملے گی
ٹھیک سمجھا نہ میں کیوں کہ میرے خیال میں نماز پڑھنے کا کوئی طریقہ قرآن میں نہیں
نہ ہی قرآن میں نماز پڑھنے کی بات ہوئی ہے
بلکہ
نماز قائم کرنے کی بات ہوئی
میں اللہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر گزار ہوں انہوں نے مجھے خلاف قران کام کرنے سے بچایا ہوا ہے
گستاخی معاف رانا صاحب
میں نے یہ نہیں کہا کہ قرآن پاک میں نماز کا ذکر نہیں میں نے کہا تھا نماز پڑھنے کا حکم اور طریقہ نہیں نماز قائم کرنے کا حکم تو ہے
اچھا اب یہ بتائیے کہ قرآن میں کہاں لکھا کہ کہ کتنے وقت کی نماز ہوگی کیا ٹائمنگ ہوگی یہ سب تو ہم کو حدیث پاک سے ملتا ہے یا تو ہر حدیث کو جس کا ذکر قرآن میں نہیں کا انکار کر دیا جائے یا پھر ہر اس حدیث پہ عمل کیا جائے جو صحیح حدیث ہیں

تو اس کے علاوہ جو حدیث ہیں اور جو ثابت ہیں کہ رسول اللہ صل: کا طریقہ اور قول یا حکم ہیں
لیکن اس کے متعلق قرآن پاک میں کوئی نہیں یا وضاحت نہیں ان کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے ؟
وضاحت کر دیں

یہ معیار کیسا معیار ہے نعوذ باللہ

ایک مثال دیتا ہوں کہ کوئی بندہ کسی کا پیغام لے کے آتا ہے لیکن آپ کو نہ تو بات کہنے والے پہ اعتبار ہے اور نہ بات آگے پہنچانے والے پہ اعتبار ہے اب اگر اس کی بات آپ  کے معیار کے مطابق پورا اترے تو ٹھیک ورنہ غلط۔


: http://studyhadithbyquran.blogspot.com بلاگ
كان شعبة بن الحجاج بن الورد يقول لأصحاب الحديث:"يا قوم! إنكم كلما تقدمتم في الحديث تأخرتم في القرآن"
قرآن کے اثر کو روک دینے کیلئے : ہم پہ راویوں کا لشکر ٹوٹا

No comments:

Post a Comment