Monday, November 19, 2012

حدیث : عورت منحوس شیطان کی شکل میں اور مرد فرشتہ



حدیث : عورت منحوس شیطان  کی  شکل میں اور  مرد  فرشتہ

کیا بصیرت حق کے نزدیک اپنی بیوی سے صحبت کرنا بے حیائی ہے ۔

18 - نکاح کا بیان : (171)
اس آدمی کے بیان میں جس نے کسی عورت کو دیکھا اور اپنے نفس میں میلان پایا تو چاہیے کہ وہ مرد اپنی بیوی یا لونڈی سے آکر صحبت کر لے ۔

حدثنا عمرو بن علي حدثنا عبد الأعلی حدثنا هشام بن أبي عبد الله عن أبي الزبير عن جابر أن رسول الله صلی الله عليه وسلم رأی امرأة فأتی امرأته زينب وهي تمعس منية لها فقضی حاجته ثم خرج إلی أصحابه فقال إن المرأة تقبل في صورة شيطان وتدبر في صورة شيطان فإذا أبصر أحدکم امرأة فليأت أهله فإن ذلک يرد ما في نفسه

صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 914      حدیث مرفوع         مکررات 5 متفق علیہ 3 
 عمر بن علی، عبدالاعلی، ہشام بن ابی عبد اللہ، ابی زبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک عورت کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیوی زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئے اور وہ اس وقت کھال کو رنگ دے رہی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حاجت پوری فرمائی پھر اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف تشریف لے گئے تو فرمایا کہ عورت شیطان کی شکل میں سامنے آتی ہے اور شیطانی صورت میں پیٹھ پھیرتی ہے پس جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو دیکھے تو اپنی بیوی کے پاس آئے۔


Jabir reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) saw a woman, and so he came to his wife, Zainab, as she was tanning a leather and had sexual intercourse with her. He then went to his Companions and told them: The woman advances and retires in the shape of a devil, so when one of you sees a woman, he should come to his wife, for that will repel what he feels in his heart.

18 - نکاح کا بیان : (171)
اس آدمی کے بیان میں جس نے کسی عورت کو دیکھا اور اپنے نفس میں میلان پایا تو چاہیے کہ وہ مرد اپنی بیوی یا لونڈی سے آکر صحبت کر لے ۔

حدثنا زهير بن حرب حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث حدثنا حرب بن أبي العالية حدثنا أبو الزبير عن جابر بن عبد الله أن النبي صلی الله عليه وسلم رأی امرأة فذکر بمثله غير أنه قال فأتی امرأته زينب وهي تمعس منية ولم يذکر تدبر في صورة شيطان

صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 915      حدیث مرفوع         مکررات 5 متفق علیہ 3 
 زہیر بن حرب، عبدالصمد بن عبدالوارث، ابن ابی العالیہ، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک عورت کو دیکھا پھر اسی طرح حدیث ذکر کی لیکن اس میں یہ ذکر نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیوی زینب رضی اللہ کے پاس آئے اور وہ کھال کو دباغت دے رہی تھیں اور نہ یہ ذکر کیا ہے کہ وہ شیطانی صورت میں جاتی ہے۔

Jabir b. 'Abdullah reported that Allah's Apostle (may peace be upon him) saw a woman; and the rest of the hadith was narrated but (with this exception) that he said he came to his wife Zainab, who was tanning a (piece of) leather, and he made no mention of: "She retires in the shape of satan."

18 - نکاح کا بیان : (171)
اس آدمی کے بیان میں جس نے کسی عورت کو دیکھا اور اپنے نفس میں میلان پایا تو چاہیے کہ وہ مرد اپنی بیوی یا لونڈی سے آکر صحبت کر لے ۔

و حدثني سلمة بن شبيب حدثنا الحسن بن أعين حدثنا معقل عن أبي الزبير قال قال جابر سمعت النبي صلی الله عليه وسلم يقول إذا أحدکم أعجبته المرأة فوقعت في قلبه فليعمد إلی امرأته فليواقعها فإن ذلک يرد ما في نفسه

صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 916      حدیث مرفوع         مکررات 5 متفق علیہ 3 
 سلمہ بن شبیب، حسن بن اعین، معقل، ابی زبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جب تم میں سے کسی کو کوئی عورت اچھی لگے اور اس کے دل میں واقع ہو جائے تو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کی طرف ارادہ کرے اور اس سے صحبت کرے کیونکہ یہ اس کے دل کے میلان کو دور کرنے والا ہے۔

Jabir heard Allah's Apostle (may peace be upon him) say: When a woman fascinates any one of you and she captivates his heart, he should go to his wife and have an intercourse with her, for it would repel what he feels

7 - نکاح کا بیان : (130)
نگاہ نیچی رکھنے کا بیان

حدثنا مسلم بن إبراهيم حدثنا هشام عن أبي الزبير عن جابر أن النبي صلی الله عليه وسلم رأی امرأة فدخل علی زينب بنت جحش فقضی حاجته منها ثم خرج إلی أصحابه فقال لهم إن المرأة تقبل في صورة شيطان فمن وجد من ذلک شيا فليأت أهله فإنه يضمر ما في نفسه

سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 387              حدیث مرفوع         مکررات 5
 مسلم بن ابراہیم، ہشام ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک عورت کو دیکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیوی زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان سے اپنی ضرورت پوری کی اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اصحاب کے پاس تشریف لائے اور فرمایا عورت شیطان کے روپ میں سامنے آتی ہے پس جس کے ساتھ اس طرح کی صورت پیش آئے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کے پاس آئے (اور اس سے صحبت کرے) اس طرح اسکے دل میں جو وسوسہ ہوگا وہ نکل جائے گا

12 - رضاعت کا بیان : (31)
مرد کسی عورت کو دیکھ اور وہ اسے پسند آجائے

حدثنا محمد بن بشار حدثنا عبد الأعلى حدثنا هشام بن أبي عبد الله هو الدستواي عن أبي الزبير عن جابر بن عبد الله أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى امرأة فدخل على زينب فقضى حاجته وخرج وقال إن المرأة إذا أقبلت أقبلت في صورة شيطان فإذا رأى أحدكم امرأة فأعجبته فليأت أهله فإن معها مثل الذي معها قال وفي الباب عن ابن مسعود قال أبو عيسى حديث جابر حديث صحيح حسن غريب وهشام الدستواي هو هشام بن سنبر

جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1165            حدیث مرفوع         مکررات 5
 محمد بن بشار، عبدالاعلی، ہشام بن ابی عبد اللہ، ابی زبیر، حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک عورت کو دیکھا تو اپنی بیوی زینب کے پاس داخل ہوئے اور اپنی حاجت پوری (یعنی صحبت کی) پھر باہر نکلے اور فرمایا عورت جب سامنے آتی ہے تو شیطان کی صورت میں آتی ہے پس اگر تم میں سے کوئی عورت کو دیکھے اور اسے اچھی لگے تو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کے پاس آجائے کیونکہ اس کے پاس بھی وہی چیز ہے جو اس کے پاس ہے اس باب میں حضرت عبداللہ بن مسعود سے بھی روایت ہے حضرت جابر کی حدیث حسن صحیح غریب ہے ہشام بن ابی عبد اللہ، دستوائی کے دوست اور سبز کے بیٹے ہیں۔

Sayyidina jabir(RA) narrated: The Prophet saw a woman, so he went to (his wife) Sayyidah Zaynab (RA) and fulfilled his desire. When he came out, he said, Surely a woman when she comes across, she comes in the shape of a devil. So, if one of you sees a woman and she pleases him, let him come to his wife, for, indeed, with her is that which is with her (the other).

[Ahmed 14544, Muslim 1403, Abu Dawud 2151]

آپ نےحدیث کا درجہ بدرجہ ارتقا٫ دیکھا  ؟؟؟

جواب---
اس کے سوا کیا کہیں---
فنجعل لعنۃ اللہ علی الکذبین---
اور ---
ختم اللہ علی قلوبھم---
میں اپنی بات پھر تمھارے سامنے رکھتا ہوں ہوسکتا ہے تو ، توبہ کرے یوسف علیہ السلام پر تہمت لگانے سے اور رذیل راوی پر ایمان لانے سے ---
جس کی امید کم ہی ہے---
سندھی مین ایک ضرب المثل ہے کہ ---
کاڈے منہ مریم جو کاڈے ٹنڈو الہ یار---
 مقصد یہ ہے کہ ایک بندہ جانا تو کراچی چاہتا ہے اور منہ اس نے لاہور کی طرف کیا ہوا ہے---
بھائی ان آیات میں کون سی چیز آپ کو اس مسلم کی آیت عندکم کی طرح یوسف علیہ السلام کی توہین پر مبنی نظر آئی؟---
 وہ آیت مبارک جو سیدنا یوسف علیہ السلام کی پاکی اور طہارت بیان کر رہی ہے آپ اس کو اس کی توہین کہہ رہے ہو یعنی آپ کی نظر میں قرآن میں بھی انبیاء کی توہین کی گئی ہے اور یہ آیت یوسف علیہ السلام کی توہین کر رہی ہے---
خدا کا خوف کرو اور اپنی اس سوچ پر شرمندہ ہوکر توبہ کرو اور نئے سرے سے کلمہ پڑھ کر تجدید نکاح کرلو---
وَرَاوَدَتْهُ الَّتِيْ هُوَ فِيْ بَيْتِهَا عَنْ نَّفْسِهٖ وَغَلَّقَتِ الْاَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ ۭ قَالَ مَعَاذَ اللّٰهِ اِنَّهٗ رَبِّيْٓ اَحْسَنَ مَثْوَايَ ۭ اِنَّهٗ لَا يُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ 23؀

وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهٖ ۚ وَهَمَّ بِهَا لَوْلَآ اَنْ رَّاٰ بُرْهَانَ رَبِّهٖ ۭ كَذٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوْۗءَ وَالْفَحْشَاۗءَ ۭ اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِيْنَ 24؀

وَاسْتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيْصَهٗ مِنْ دُبُرٍ وَّاَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَا الْبَابِ ۭ قَالَتْ مَا جَزَاۗءُ مَنْ اَرَادَ بِاَهْلِكَ سُوْۗءًا اِلَّآ اَنْ يُّسْجَنَ اَوْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ 25؀

قَالَ هِىَ رَاوَدَتْنِيْ عَنْ نَّفْسِيْ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّنْ اَهْلِهَا ۚ اِنْ كَانَ قَمِيْصُهٗ قُدَّ مِنْ قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَهُوَ مِنَ الْكٰذِبِيْنَ 26؀

اور بیشک وہ (عورت) تو اس کے ساتھ ارادہ (بد) کر ہی چکی تھی اور وہ بھی اس کے ساتھ ارادہ (بد) کر بیٹھا ہوتا اگر اسے اپنے رب کی دلیل (اس وقت) نہ سوجھ گئی ہوتی ۔ (تو دیکھو،) اس طرح ہم نے پھیر دی اس سے برائی اور بےحیائی (تاکہ اس کو اس سے دور رکھیں)۔ بلاشبہ وہ ہمارے برگزیدہ بندوں میں سے تھا۔
اور اس عورت نے ان کا قصد کیا اور انہوں نے اس کا قصد کیا۔ اگر وہ اپنے پروردگار کی نشانی نہ دیکھتے (تو جو ہوتا ہوتا) یوں اس لیے (کیا گیا) کہ ہم ان سے برائی اور بےحیائی کو روک دیں۔ بےشک وہ ہمارے خالص بندوں میں سے تھے (12:24)

And (with passion) did she desire him, and he would have desired her, but that he saw the evidence of his Lord: thus (did We order) that We might turn away from him (all) evil and shameful deeds: for he was one of Our servants, sincere and purified. (12:24)

اور (پھر ایسا ہوا کہ) دونوں آگے پیچھے دروازے کی طرف دوڑے اور عورت نے (پکڑنا چاہا تو) پیچھے سے یوسف کا کرتہ (کھینچ کر) پھاڑ دیا اور دونوں نے عورت کے شوہر کو دروازے کے پاس (کھڑا) پایا۔ (تب عورت نے اپنا جرم چھپانے کے لئے فوراً بات بنائی اور) کہا، '' کیا سزا ہے اس آدمی کی جو تیری گھر والی کے ساتھ بدکاری کا ارادہ کرے بجز اس کے کہ اسے قید کیا جائے یا (کوئی اور) درد ناک سزا (دی جائے)''۔

(اس پر یوسف نے) کہا، اس نے مجھے میرے نفس (کی حفاظت) سے پھسلایا۔(اس وقت) اس (عورت) کے کنبہ والوں میں سے گواہ (کے طور پر ایک شخص) نے شہادت پیش کی کہ یوسف کا کرتہ (دیکھا جائے،) اگر آگے سے پھٹا ہے تو عورت سچی ہے اور یوسف جھوٹا

سورہ یوسف آیت نمبر
۲۴-۲۵-۲۶

اور ترجمہ میں ڈنڈی ماری کہ---
جب یوسف ع کو اللہ کہ رہا ہے کے اگر انہیں اللہ کا ڈر نہیں ہوتا تو وہ بدکاری کرلیتے---
یہ بدکاری کرلینا کہاں ہے قرآن مجید میں؟---
 کیا ---ھم بھا---کا مقصد بدکاری کرنا ہے؟---
 تو پھر--- ھمت بہ--- کا مقصد ہوا کہ اس عورت نے تو یوسف سے بدکاری کر چکی---
ابھی صرف یوسف کی باری رہتی تھی ---
ٹھیک ہےنا؟ ---
 پھر تم کہتے ہو ---
تو نبی ص اگر اپنی بیوی سے صحبت کریں اللہ کے ڈر سے تو ان پہ فتوی---
بھائی رسول اللہ پر ہم نے نہیں مسلم نے فتوی لگائی ہے کہ---
امت کی عورتین اور لڑکیاں دیکھ کر اس کی شھوت بھڑک جاتی تھی اور بغیر بیوی سے صحبت کے ٹھنڈی نہیں ہوتی تھی اور بیوی کو کام سے اٹھا کر اس سے قضاء حاجت کئے بغیر انھیں چین نہیں آتا تھا اور شھوت کے غلبہ میں یہ بھی نہیں پتہ چلتا تھا کہ نو نو بیویوں کی موجودگی میں کسی ایسی بیوی کے پاس جائوں جو اس حالت میں نہ ہو بس اس وقت ان کی عقل کام ہی نہیں کرتی تھی---
نعوذ با اللہ---
 یہ ساری باتیں تمھارے مسلم ---
 کی اس حدیث کے مفہوم اور بین السطور میں موجود ہیں---
اور رسول اللہ پھر یہ امت کو بھی سبق سکھا رہے ہیں ---
اور اپنی بیوی سے صحبت کو امت سے شیئر بھی کر رہے ہیں اور اپنی کیفیت کو بھی ---
نعوذ با اللہ---
قرآن پاکی کا سبق دے رہا ہے اور آپ کی مسلم کی آیت شہوت پرستی کی تعلیم دے رہی ہے---
قرآن شان نبی بیان کر رہی ہے اور مسلم کی آیت توہین رسول کر رہی ہے---
قرآن یوسف کی اندر کی طہارت بیان کر رہی ہے اور مسلم کی آیت رسول کے اندر کی نعوذ با اللہ پلیتی کو بیان کر رہی ہے---
قرآن ایسے الفاظ کا انتخاب کرتا ہے کہ انسان عش عش کر اٹھتا ہے اور مسلم کی آیت ایسا انداز اپناتا ہے کہ انسان سنتے ہی اس کے منہ میں پانی آجاتا ہے---
مین اس سے زیادہ کیا فرق بیان کروں لیکن آپ کو تو قرآن کی اس آیت سے یوسف بدکاری کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں ---
 ہمیں تو شرم بھی آ رہی ہے اور آپ کی عقل اور مسلم پرستی پر افسوس بھی ہو رہا ہے اور قرآن سے نفرت اور انبیاء کی عزت اور ویلیو جو آپ کی دل میں ہے اس کو دیکھ کر ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ واقعی آپ---
درویشی---
ہیں---
 آپ مرفوع القلم ہیں---
اس کے سوا اور کوئی وجہ نہیں کہ آپ مسلم بمقابلہ قرآن پیش کریں---
کیا تو غیر اللہ اور اس کے کلام رذیل کی محبت اور اہمیت ہے آپ کے دل میں بمقابلہ قرآن مطھر ---
 یہ ہی وہ تضاد ہے جو شرک و توحید میں ہے---
انداد کی محبت بمقابل اللہ---
 یحبونھم کحب اللہ ---
 و الذین آمنوا اشد حبا للہ---
  یحسبون انھم علی شیء الا انھم ھم الکذبون---
استحوذ علیھم الشیطان فانساھم ذکر اللہ ---
اولئک حزب الشیطن الا ان حزب الشیطن ھم الخسرون---
اللہ کے رسول پر جھوٹ اور اس کے کردار پر حملہ اور پھر اس کا ڈیفنس---
 فنجعل لعنۃ اللہ علی الکذبین---

No comments:

Post a Comment