Sunday, November 18, 2012

مسلم کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعارف



مسلم کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعارف

حدثنا عمرو بن علی قال حدثنا عبد الاعلی قال حدثنا ھشام بن ابی عبد اللہ عن ابی الزبیر عن جابر ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رای امرءۃ فاتی امرءتہ زینب وھی تمعس منیئۃ فقضی حاجتہ ثم خرج الی اصحابہ فقال ان المرءۃ تقبل فی صورۃ شیطان و تدبر فی صورۃ شیطان فاذا بصر احدکم امرءۃ فلیات اھلہ فان ذالک یرد ما فی نفسہ---
 مسلم جلد اول ص 449---
 قدیمی کتب خانہ کراچی---
 صحابی جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو دیکھا تو اپنی بیوی زینب کے پاس آئے اور وہ اس وقت کوئی کھا ل صحیح کر رہی تھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اپنی حاجت پوری کی پھر باہر صحابہ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا عورت شیطان کی صورت میں آگے اور پیچھے آتی ہے اس لئے اگر آپ کسی عورت کو دیکھیں تو اپنی بیوی کے پاس آئیں کیوں کہ وہ آپ کے نفس میں جو کچھ ہے اس کو ختم کرتی ہے---
 اور شارح نے اس حدیث کی معنی کی وضاحت کی ہے کہ---
 و معنی الحدیث انہ یستحب لمن رای امرءۃ فتحرک شھوتہ ان یاتی امرئۃہ او جاریتہ ان کانت لہ فلیواقعھالیدفع شھوتہ---
یعنی حدیث کا مقصد یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی عورت کو دیکھے اور اس کی شھوت بھڑک اٹھے تو اسے چاہیئے کہ اپنی بیوی یا باندی کے پاس جائے اور اس کو ڈالے تاکہ اس کی شھوت پوری ہوجائے---
 یہ ہے مسلم اور روایت پرستوں کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حالت کہ اپنی امت کی مان بہن یا بیٹیوں کو دیکھتے تو ان کو شھوت چڑھ جاتی تھی اور اتنا پھر بے قابو ہو جاتے کہ فورا گھر میں گھستے اور بیوی جو بھی کام کر رہی ہو اس سے وہ کام چھڑاتے اور چڑھ جاتے ---
 نعوذ با اللہ من ھا ذا الکفریات و الھفوات---
 پتہ نہیں یہ صحابی جابر کہاں سے  یہ سب  کچھ دیکھ رہے تھے رسول اللہ کے گھر میں ؟
 اور پتہ نہیں جابر صحابی کو رسول اللہ کے اندر جنسی ہیجان کا پتہ کیسے لگا ؟
 اور پھر پتہ نہیں کہ رسول اللہ کو کیا ہوا کہ اپنی ان کیفیات جنسی کو پوری امت کے ساتھ شیئر کرتے پھر رہے ہیں---
 پھر اس حدیث میں عورتوں کو شیطان کہہ دیا حالانکہ اس عورت نے تو کچھ نہیں کیا بلکہ الٹا یہ الزام راوی اور مسلم رسول اللہ پر ان ڈائریکٹ لگا رہے ہیں کہ یہ تو نعوذ با اللہ رسول اللہ کے اندر کی حالت ہے اور الزام عورت پر کہ وہ شیطان ہے---
 پھر پوری امت کو درس دیا جا رہا ہے کہ آپ میں سے بھی اگر آپ کی بھی یہ کیفیت ہو تو خیر ہے کوئی بات نہیں جب آپ کے نبی کی یہ حالت ہے تو آپ تو امتی ہیں بس بھاگ کر اپنی بیوی پر چڑھ جائیں---
لیکن سوال یہ ہے کہ اگر کوئی غیر شادی شدہ ہو تو وہ کدھر جائے؟
عورتیں جو خود اسی نبی کی امتی ہیں، ماں بہن اور بیٹی ہیں اور عورتیں جن میں امھات المومنین بھی شامل ہیں ، عورتین جن میں بنات النبی بھی شامل ہیں کیا سب فطرۃ شیطان ہیں؟
 نعوذ با اللہ ---- نعوذ با اللہ -- نعوذ با اللہ ---
 نقل کفر کفر نہ باشد---
 میں اس سے زیادہ اس روایت پر تبصرہ نہیں کر رہا ---
 مجھے یہ روایت پرست بتائیں کہ اگر یہ ہی روایت لے کر غیر مسلم رسول اللہ کے کردار کے متعلق بکواس کرے تو  مجرم کون؟؟؟

Baseerat E Haq

No comments:

Post a Comment