Friday, November 9, 2012

اے مسلمانو ! قرآن کا ترجمہ تو پڑھو۔3 (قرآن اور فرقہ پرستی )



اے مسلمانو ! قرآن کا ترجمہ تو پڑھو۔3
(قرآن اور فرقہ پرستی )

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
:
(
i ) جن لوگوں نے اپنے دین میں (بہت سے) راستے نکالے اور کئی کئی فرقے ہوگئے ( اے رسول ﷺ!) ان (فرقہ پرستوں)سے آپ کو کچھ کام نہیں۔ ان کا کام خدا کے حوالے (کردو) ، پھر جو کچھ وہ (فرقہ پرست )کرتے رہے ہیں وہ اْن کو (سب) بتائے گا۔ (پارہ نمبر 8، سورۃالاانعام 159) ۔
(
ii ) (اے مومنو! ) ان لوگوں میں ( سے نہ ہونا) جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود فرقے فرقے ہو گئے ، سب فرقے اس سے خوش ہیں جو ان کے پاس ہے۔ (پارہ نمبر 21 سورۃ الروم (32


معزز قارئین !

 ہم سب پر سلامتی ہو اور دعا ہے کہ للہ تعالیٰ ہمارا سینہ اسلام کے لئے کھول دے۔ اتنے واضح طور پر منع کرنے کے باوجو د مسلمان فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں ۔ہر آدمی جاننا چاہتا ہے کہ آخر اس مسئلہ کا حل کیا ہے اورسچ کیا ہے۔
 *  یہ جاننے کے لئے اگر ہم قرآن کا ترجمہ پڑھتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اس مسئلے کا حل قرآن میں واضح اور دو ٹوک الفاظ کے ساتھ موجود ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے! ’’۔۔۔اور جس نے خدا(کی ہدایت کی رسی یعنی قرآن) کو مضبوط پکڑ لیا ، وہ سیدھے رستے لگ گیا۔ مومنو ! خدا سے ڈرو ،جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور مرنا تو مسلمان ہی مرنا۔ اور سب مل کر خدا کی (ہدایت کی) رسی (قرآن )کو مضبو طی سے پکڑے رہنا اور فرقہ فرقہ نہ ہونا۔۔۔) پارہ نمبر 4،سورۃ الِ عمران آیت نمبر101، 102، 103۔
 
*  اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے مطابق صر ف اور صر ف’’ مکمل قرآن ‘‘ سمجھنے اور اس پر عمل کی کوشش ہی حق اور نجات کے لئے سیدھا راستہ ہے ۔ باقی ہر راستہ فرقہ پرستی اور گمراہی ہے۔ فرقہ پرستی کا درد ناک انجام اور فرقے ختم کرنے کا طریقہ بتانے کے لئے اس سے زیادہ سادہ ، واضح اور عام فہم الفا ظ ہو ہی نہیں سکتے۔ جیسا کہ قرآن میں بیان کیا گیا ہے ۔ لہذا جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا یقین رکھتا ہے ، اُسے مکمل قرآن سمجھنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے )چاہے عربی سیکھے یا ترجمہ پڑھے( ۔ قرآن کی آسانی کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ اور ہم نے قرآن سمجھنے کے لئے آسان کردیا ، توکوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟ سورۃ القمر، آیت ,32,22,17 40‘‘ ۔ انسان سنی سنائی بات پہ عمل کی وجہ سے سیدھے رستے پر بھی ہو سکتا ہے اور غلط رستے پر بھی( اس خوش فہمی کے ساتھ کہ وہ سیدھے رستے پر ہے )۔ لہذا انسان کی اپنے ساتھ خیر خواہی اسی میں ہے کہ وہ قرآن کو ( ہدایت کی نیت سے) اچھی طرح جانے۔اور سنی سنائی بات پر نہ رہے۔
 
* ( عا م مسلمان نہیں بلکہ) شدت پسند ’’مذہبی راہنما ‘‘فرقے بناتے ہیں۔ وجہ لاعلمی یا غلطی نہیں ہوتا، بلکہ اچھی طرح علم( حق) ہونے کے باوجود آپس کی ضد کی وجہ سے بناتے ہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’اور یہ لوگ جو فرقہ فرقہ ہوئے ہیں تو علم (حق) آ چکنے کے بعد آپس کی ضد سے (ہوئے ہیں)۔۔۔ (پارہ نمبر25، سورۃ الشوری 15) ۔( ۔۔۔( اور)سب فرقے اس سے خوش ہیں جو ان کے پاس ہے۔۔ (پارہ نمبر 21 سورۃ الروم (32 ۔ )جیسا کہ شیطان حق جاننے کے باوجو د ضد میں آکر متکبر بنا ( اپنے نفس کی وجہ سے) اور مردود ٹھہرا،اور اپنے کئے پر خوش بھی ہے۔ فرقہ پسند مذہبی لوگ قرآن سمجھنے سے جان چھڑاتے ہیں۔ اپنے اپنے فرقہ کے بزرگوں کی بیان کردہ بے سند روایات ، حکایا ت، تاریخی واقعات اور مذہبی قصے کہانیوں پر خوش ر ہتے ہیں۔ اپنے بزرگوں کی لکھی کتابیں بڑے غور سے سمجھ کر پڑھتے ہیں جب کہ قرآن بے سمجھے تلاوت کرتے ہیں ۔
 * معزز علماء کرام انبیاؑ ء کے وار ث ہیں اور ان کا معاشرے میں بہت خاص اور محترم مقام ہے ۔ ان سے گذارش ہے کہ مسجد کی سطح پرعام مسلمان کو ناظرہ قرآن سکھانے کی طرح عربی سکھانے کا انتظام بھی کریں۔ دوسری گذارش یہ ہے کہ وہ لوگوں کو ’’مکمل قرآن‘‘ کا ترجمہ پڑھنے کی بھر پور اور پُر خلوص طریقے سے مسلسل ترغیب دینا اپنی زندگی کا اوّلین مقصد بنا لیں، کیونکہ لو گ علماء کرام کی بات بڑی توجہ اور احترام سے سنتے ہیں ۔ تیسری گذارش یہ کہ جب کوئی عام مسلمان اُن سے یہ پوچھے کہ کس عالم کا لکھا ترجمہ پڑھیں تو وہ ان سے کہیں کہ کسی بھی عالم کا لکھا تر جمہ پڑھ سکتے ہو لیکن بغیر تفسیر کے تاکہ اللہ تعالیٰ کا خالص پیغام لوگوں تک پہنچ سکے۔ چوتھی گذارش یہ ہے کہ جمعہ کے دن خطبہ سے پہلے لوگوں کو قرآن کی تلاوت اور ترجمہ سنایا کریں ۔پہلے پارہ سے شروع کرکے تسلسل کے ساتھ’’ مکمل قرآن‘‘ ختم کریں اور دوبارہ پہلے پارہ سے شروع کر دیں ( مختلف جگہوں سے نہ پڑھیں)۔ اور جہاں ضرورت محسوس کریں صیحح حدیث سے وضاحت فرما دیں ۔ (اپنی رائے کا اضافہ نہ کر یں کیونکہ اس سے شیطان اور نفس کو بہکانے ، پھسلانے کا موقع مل سکتا ہے ،جس سے فر قہ فرقہ ہونے کے خدشات بڑھ جا تے ہیں، جیسا کہ ہم اپنی زندگیوں میں دیکھ رہے ہیں۔ شیطان اور نفس انتہائی چا لاکی سے دل میں وسوسے ڈال کر بہکانے میں اکثر کا میاب ہو جاتے ہیں ۔ جیسا کہ حضرت آدم ؑ و حضرت حوا ؑ کے معاملے میں ہوا ۔ ہم حضرت آدم ؑ و حضرت حواؑ سے بڑھ کر سمجھ دار نہیں ہیں ۔ لہذا شیطانی وسوسوں سے حفاظت میں رہنے کے لئے پوری طاقت اور توجہ سے قرآن کے ساتھ لگے رہنے کی ضرورت ہے)۔
 
*  عام مسلمانوں اور محلہ مسجد کمیٹی کے ارکان سے گذارش ہے کہ وہ معزز علماء کرام سے مسلسل مودٗبانہ گذارش کرتے رہیں کہ اُنہیں جمعہ کے دن قرآن کی تلاوت و ترجمہ سُنایا کریں ۔ اس سے فرقہ بازی کا خاتمہ اور آپس میں بھائی چارے کی فضا قائم ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔جو دنیا اور آخرت میں کامیابی کا سبب بننے میں انتہائی مددگار ثابت ہو گی(انشاء اللہ)۔
 
*  انسان کسی وقت بھی مر سکتا ہے ۔جس نے بھی مرنے سے پہلے ’’ مکمل قرآن‘‘ کا ترجمہ پڑھنے کی کوشش شروع نہیں کی وہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کو بار بار پڑھے اورغور کرے کہ قرآن سے دوری کا کیا درد ناک انجام ہونے والاہے۔ ’’ ( قیامت کے دن )وہ کہے گا میرے پرورگار تو نے مجھے اندھا کر کے کیوں اٹھایا، میں تو دیکھتا بھالتا (آنکھوں والا) تھا؟(خدا) فرمائے گا کہ ایسا ہی (ہوناچاہئے تھا)، تیرے پاس ہماری آیتیں آئیں تو تونے ان کو بھلا دیا اسی طرح آج ہم تجھ کو بھلادیں گے ۔ ‘ ‘ پارہ نمبر 16، سورۃ طہ ٰ آیت نمبر 126,125۔
 *  اے مسلمانو!آپس میں ایک دوسرے کو قرآن کا ترجمہ پڑھنے کی ترغیب دے کر’’ اللہ کی مدد کرو‘‘۔ ارشاد خدا وندی ہے ، اے اہلِ ایمان! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے، تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا۔ اور تم کو ثابت قدم رکھے گا۔ پارہ نمبر 26 سورۃمحمد،ؐ آیت نمبر 7 ۔
(وَا ٰخِرُ دَعْوٰ نَا اَ نِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن)

* اللہ کے ارشاد کے مطابق لوگ ہدایت پر قائم رہ سکتے ہیں اور فرقہ واریت ختم ہو سکتی ہے اگرمسلمان قرآن (و صیحیح حدیث )پر جمے رہیں۔ لیکن جب ہم اپنے معاشرے پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ مسلمان تما م کتابیں اور خاص کر اپنے اپنے مذہبی فرقے کی کتابیں سوچ سمجھ کر پڑھتے ہیں، لیکن قرآن ( اللہ کا پیغام ) بے سمجھے تلاوت اور حفظ کرتے ہیں۔ کہنے کو تو وہ قرآن پر ایمان رکھتے ہیں لیکن اُنہیں اللہ تعالی کے پیغام کی پوری طرح سمجھ نہیں ۔ جس کی وجہ سے شیطان اور اُس کے دوستوں کو موقع مل گیا ہے کہ وہ مسلمانوں کو قرآن کے علاوہ دوسری فرقہ وارانہ کتابوں میں مصروف رکھ کر خوش فہمی کا شکار کردیں۔
لہذا ہر انسان کو اپنی فکر کرنی چاہیے اورمکمل قرآن کا ترجمہ’’ بار بار‘‘ پڑھنا چاہیے اور دوسروں کو قرآن کے ترجمہ کی طرف رغبت دلانی چاہیے یہ کا م خدا کی طرف سے ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے جو اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق جو انسان قرآن(و صیحیح حدیث) پر قائم ہے وہ اللہ کے فضل سے صراطِ مستقیم پر ہے باقی دوسرا ہر رستہ گمراہی ہے اور ہر گمراہی کا منزل جہنم ہے ۔
عام مسلمان کو فرقہ واریت کے علمبرداروں اور اُن کے شدت پسندپیروکاروں سے دور رہنا چاہیے اور اگران لوگوں نے توبہ نہ کی اور قرآن (و صحیح حدیث)پر لوگوں کو جمع کرنے کی کوشش نہ کی تو عنقریب خدا کے غضب کا شکا ر ہو جائیں گے۔
 * کسی بھی کتاب کے لکھنے والے نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ’’ اس نے ایک آسان کتاب لکھی ہے کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟‘‘جبکہ اللہ کا ارشاد ہے ’’ اور ہم نے قرآن سمجھنے کے لئے آسان کر دیا ہے، کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟پارہ نمبر 27سورۃالقمر40,32,22,17 ‘‘۔ قیامت کے دن کوئی انسان یہ عذر نہیں کر سکے گا کہ قرآن سمجھنا مشکل تھا ۔ آج ہمارے پاس وقت ہے کہ ہم قرآن کواپنے تمام مفادات کا مرکز بنا لیں ۔

نا صر محمود ( پروموٹر : ترجمہ ء قرآن)
(وَا ٰخِرُ دَعْو ناَ اَ نِِِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن)

No comments:

Post a Comment