Tuesday, November 27, 2012

اُمتِ مسلمہ کی خدا سے دُعا



قرآن   کو   چھپاؤ،  ورنہ  بغاوت  پھیل  جاۓ  گی۔

﴿  شیطان کا اپنے ساتھیوں سے خطاب
میرے پیارے ساتھیو!
قرآن چھپانے کا ایک ہی طریقہ ہے ، بے سمجھے قرآن پڑھا دو
مسلمان نظر تو آئیں زندہ ، لیکن مُردے کی طرح اکڑا دو

لوگ مکمل قرآن سمجھ گئے ، تو بغاوت پھیل جاۓ گی
تمھارے پاؤں کے نیچے ٹھہری ، زمین دہل جاۓ گی



ختم ہو جاۓ گی ، بےتاج بادشاہی اور سارے حلوے مانڈے
بُھوکے مرو گے ، کھانے پڑھیں گے مکئ کے سوکھے ٹانڈے

کوئی بھی مکمل قرآن سمجھنے نہ پاۓ ، تم لگے رہو تاڑ میں
جنت میں کوئی بھی جانے نہ پاۓ ، سب جائیں بھاڑ میں

معنی بتانے کی کوئی ضرورت نہیں ، رٹے سے یاد کرا دو
دس دس نیکیاں  سب کو دلوا کر ، صرف جنت کی سیڑھیاں دکھا دو

ارے خدا کو چھوڑو ، خدا کی دنیا میں اپنی خدائی بسا دو
قرآن تو ہے راہنمائی کے لیے ، اِسے صرف ثواب اور دوائی بنا دو


قصے کہانیوں کی بارش کرو ایسی ، جو ہو کمال کی مزیدار
تقریریں کرو بڑی پیچ دار ، جو ہوں کمال کی دھواں دار

فرقے بنواؤ اور لڑواؤ ، یہ کام کرو بڑی مہارت سے
دین کو کاروبار بناؤ اور مال کماؤ شرارت سے

جو بھی قرآن سمجھنے کا کہے ، اُس پر منکرِ حدیث کا الزام لگا دو
بہادری تمھاری سمجھوں گا تب میں ، اُس کے مُنہ کو لگام لگا دو

﴿ خطاب کے تعریفی کلمات ﴾
دنیا کا میں نے کیا ہے دورہ ، کام تمھارا ہے لاجواب
انسان کا میں ہوں ازلی دشمن ، میرا یہی ہے اصلی خواب

کارکردگی تمھاری ہے بہت اچھی ، کوئی نہیں جاۓ گا جنت میں
تم ہی ہو کافی ، چلتا ہوں میں ، آئندہ ملیں گے جہنم میں

﴿  اُمتِ مسلمہ کی  خدا سے دُعا
اے اللہ کریم ، اے غفورالرحیم !
ایسے ہم سے کام کرا ، تو ہو جن سے راضی
شیطان ہم سے کھیل رہا ہے ، جیت نہ جائے بازی

بے سمجھے قرآن پڑھ کے ، ماری اپنے پاؤں پہ کلہاڑی
لکھی اپنے ہی ہاتھوں سے ہم نے ، کیسی قسمت ماڑی
 
ہم نے جب ایسا کیا ، تو اپنا ہی کام بگاڑا
شیطان نے ہمیں گمراہ کیا ، کفار نے ہمیں لتاڑا

قرآن بنایا تُو نے اپنا ، کتنا ہی آسان
ہم نہ سمجھے ، ہم نہ سمجھے ، نکلے ہم نادان

شیطان کے ساتھی بن بیٹھے ، نہ سمجھے ہم قرآن
ہر غلطی کو ، ہر غفلت کو ، لیا ہے ہم نے مان


جس سے راضی ، تو ہو ہم سے ، دے ایسا ایمان
عقل ہماری کر دے ٹھکانے ، ہم سمجھیں قرآن


تجھ کو کر لیں راضی ، کر کے اچھے اچھے کام
ہم کو بنا دے دنیا بھر کے ، لوگوں کا امام

دے دے دنیا ،  دے دے جنت ، سب کچھ دے دے ہم کو
صبح کا بھولا ، بھولا نہیں ، جب گھر وہ لوٹے شام

دے دے اللہ ، دے دے اللہ ، ہم سب کو تُو معافی
دنیا میں جو ذلت کمائی ، ہمارے لیے ہے کافی
﴿ دُعا کے انتہائی عاجزانہ کلمات   
سمجھا  نہیں  قرآن  جو  ،  اُس  کا  غم  ہی  کھاتا جائے
اب رحمت تیری ،  رحمت تیری ،  رحمت  بھاگی  آئے

کر قبول دُعا ہماری اور کدھر ہم بھاگیں
صدیوں لمبی نیند کے بعد ، آخر ہم بھی جاگیں

اللہ تعالیٰ کا ارشاد  ہے : اور( قیامت کے دن ) پیغمبر (حضرت محمدﷺ) کہیں گے کہ "اے پروردگار ! میر ی قوم نے اِس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا " (پارہ نمبر18،  سورۃ الفرقان، آیت نمبر 30) ۔۔۔۔ہم نے قرآن سمجھنے کے لئے آسان کردیا ، توکوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟(پارہ نمبر 27سورة القمر، آیت نمبر 40,32,22,17)
 (ضروری وضاحت: مندرجہ بالاتحریر میں  جو کچھ کہا گیا ہے وہ صرف قرآن سمجھ کر پڑھنے کی ترغیب اور ایک یاددہانی  ہے۔باقی نماز، روزہ ، حج ،زکٰوۃ جیسے مسائل کے لیے علماءکرام سے رابطہ رکھیں۔لیکن مکمل قرآن ہر صورت خود سمجھ کر پڑھیں تاکہ خدا کا خالص اور مکمل پیغام آپ تک پہنچ سکے۔چاہے ترجمہ پڑھیں یا عربی سیکھیں۔ اور اگر قرآن سمجھنے کے لیے چودہ علم حاصل کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں توچودہ علم حاصل کریں یا کسی ماہر اُستاد کی ضرورت محسوس کرتےہیں تو اُس کی شاگردی اختیار کریں۔اگر آپ نے مکمل قرآن اچھی طرح سمجھ کر پڑھ لیا تو   آپ فرقہ واریت کے عذاب سے نکل آئیں گے اور دین کے  معاملے میں کو ئی بھی فرقہ پرست آپ  کوورغلا  نہیں سکے گا، انشاءاللہ۔اپنی غلطی کو تسلیم کر نا انسانیت ہے جیسا کہ حضرت آدم ؑ اور اماں حوّا  نے کیا ۔ اپنی غلطی پر ڈٹ جانا اور ٹھیک ثابت کرنے کے لیے عذر گھڑنا شیطانیت ہے جیسا کہ شیطان نے کیا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین ثم آمین)

نا صر محمود ( پروموٹر : ترجمہ ءقرآن)

No comments:

Post a Comment