Sunday, November 18, 2012

بخاری کا لطیفہ



بخاری کا لطیفہ

بھڑیئے نے اور گائے نے بولا اور باتیں کی ---
انسانوں سے انسانی زبان میں ---
بخاری کا لطیفہ ---
عن ابی ھریرۃ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال بینما رجل راکب علی بقرۃ التفتت الیہ فقالت لم اخلق لھذا خلقت للحراثۃ قال اامنت بہ انا و ابوبکر و عمر و اخذ الذئب شاۃ فتبعھا الراعی فقال لہ الذئب من لھا یوم السبع یوم لا راعی لھا غیری قال اامنت بہ انا و ابوبکر و عمرقال ابو سلمۃ و ما ھما یومئذ فی القوم ---
 بخاری جلد اول ---
ص 312-ابوھریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص گائے پر سوار تھا تو گائے نے اس کی طرف منہ کرکے بولی میں اس کے لئے پیدا نہیں کی گئی میں تو کھیتی باڑی کے لئے پیدا کی گئی ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اور ابوبکر اور عمر اس پر ایمان لائے -اور ایک بھیڑیئے نے ایک بکری کو اٹھایا تو چرواہا اس کے پیچھے لگا تو بھیڑیئے نے اس سے کہا کہ --سبع والے دن-- جس دن ان کا کوئی چرواہا نہیں ہوگا ،میرے سوا ---اس دن ان کی کون حفاظت کرے گا ---
بخاری صاحب نے یہ روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کی ہے اور کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ بھیڑیئے اور گائے نے اس طرح کہا بولا اور میں محمد اور ابوبکر اور عمر اس پر ایمان رکھتے ہیں ---
1۔ کیا اس بات کا دنیا میں واقعی وقوع کی کوئی شہادت ہے؟
2۔ کیا یہ ممکن ہے؟
3۔ کیا یہ روایت اصول اور قوانین خدا اور سنہ اللہ اور فظرۃ اللہ کے خلاف نہیں؟
4۔ کیا یہ روایت عقل کے خلاف نہیں؟
5۔ کیا یہ روایت قرآن مجید کی آیات کے خلاف نہیں؟
6۔ اس روایت میں کہا گیا ہے کہ گائے نے بولا میں کھیتی باڑی کے لئے پیدا ہوئی ہوں جبکہ گائے تو دودھ اور نسل کشی اور گوشت کے لئے ہے ہاں اس کا جو مذکر بیل ہے وہ البتہ کھیتی باڑی کے لئے استعمال ہوتا ہے اگر عادت اور عرف دلیل ہے تو --ورنہ یہ کوئی اصول نہیں انسان کی مرضی ہے کہ اس سے جو بھی کام لے--اور جس سے جو کام لے-- ویسے تو روایت پرست یہ بھی کہتے ہیں کہ قیامت میں ان کی قربانی والی گائیں پل صراط پر سات سات بندوں کی سواری کا کام دیں گی -- بھرحال گائے نے یہ کیسے کہہ دیا کہ میری تخلیق کی غرض یہ ہے اور یہ نہیں ہے؟
7۔اور پتہ نہیں یہ --یوم السبع--- کون سا دن ہے جس کا پتہ مولویوں کو تو نہیں بس تاویلیں اور تکے مار رہے ہیں لیکن اس بھیڑیئے کو تھا اور پتہ نہیں وہ دن آکر گذر گیا یا ابھی تک بھیڑیا اسی دن کے انتظار میں کسی جنگل میں بیٹھا ہوا ہے--زندہ جاوید----
8۔ پھر ابوبکر اور عمر دونوں مجلس نبوی سے غیر حاضر ہیں لیکن ابوھریرہ موجود ہیں اور بخاری اکثر ابوبکر و عمر کو مجلس رسول سے غیر حاضر ہی دکھاتے ہیں ---
9۔ پھر رسول اللہ کہہ رہے ہیں کہ میں اس پر ایمان لایا اور ابوبکر اور عمر اس پر ایمان لائے --- سوال یہ ہے کہ کس چیز پر ایمان لائے؟ کیا اس بات پر کہ ان دو جانوروں نے بولا -- اگر یہ بات ہے تو سوال ہے ہے کہ کیا اللہ کے رسول اور امت رسول کو اس بات پر ایمان لانے کا حکم دیا گیا تھا؟کیا یہ بات دین کا حصہ ہے؟ کیا یہ ایمانیات کا حصہ ہے ؟ قرآن نے جن باتوں پر ایمان کا حکم کیا ہے کیا یہ بات ان میں شامل ہے؟ یا پھر اس سے مقصود وہ قول ہے اور بات ہے جو بات بھڑیءے اور گائے نے کی؟ اگر یہ مقصود ہے تو یہ بات تو پہلی بات سے بھی زیادہ فضول ہے اس پر ایمان لانے کی کیا ضرورت؟ اگر ایمان سے مراد یقین ہے تو یہ وہی توھم پرستوں والا یقین ہے اور بخاری کا مقصد بھی یہ ہی ہے کہ محمد ایک وہمی شخصیت کا مالک شخص تھا نعوذ با اللہ جو اس قسم کی بی عقلی والی باتیں کرتا تھا اور ان پر ایمان رکھتا تھا اور یقین رکھتا تھا --- اور اسی وجہ سے اس کی امت بھی ساری کی ساری توھم پرست ہے---
 10- پھر صرف ابوبکر اور عمر کے ایمان لانے کا ذکر کیوں؟ کیا باقی صجابہ کو رسول اللہ کی زبان پر یقین نہین تھآ ؟ یا رسول اللہ ابوبکر و عمر کی تائید اور ایمان کا سہارا لینا چاہتا ہے تاکہ لوگ یقین کر لیں کہ جب ابوبکر و عمر نے مان لیا ہے تو بات وزندار ہے اس لئے مان لو --نعوذ با اللہ ---
11۔ اور رسول اللہ نے ابوبکر و عمر کی غیر موجودگی میں ان دو پر اعتماد کیا دوسروں کے ایمان پر اعتماد کیوں نہیں کیا؟ صحابہ کرام تو سارے مومن حقا تھے یہ تو قرآن کی شاہدی ہے بلکہ صحابہ کہتے ہی سچے ایمان والے کو ہیں تو کیا سچے ایمان والے صرف رسول اللہ کی نظر میں یہ دو تھے؟ -----
بھرحال یہ لطیفہ بخاری --- ہے---
 جس طرح اور لطائف بخاری ہیں ان مین ایل لطیفہ اور الف لیلوی کہانیوں مین سے ایک کہانی یہ بھی ہے----
 پڑھیں اور مسٹری مزے لیں----

Baseerat E Haq

No comments:

Post a Comment