Friday, November 9, 2012

اے مسلمانو ! قرآن کا ترجمہ تو پڑھو۔ 2 (قرآن کے وارث مسلمان )



اے مسلمانو ! قرآن کا ترجمہ تو پڑھو۔2
(قرآن کے وارث مسلمان )

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
:

’’جن لوگوں (کے سر) پر تورات لدوائی گئی پھر انہوں نے اس (کے بارتعمیل) کو نہ اٹھا یا انکی مثال گدھے کی سی ہے جس پر بڑی بڑی کتابیں لدی ہوں۔ ۔۔۔۔‘‘(پارہ نمبر ,28سورۃ جمعہ, آیت نمبر 5)


معزز قارئین !

 ہم پر سلامتی ہو اور دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارا سینہ اسلام کے لئے کھول دے۔ بیان کردہ آیت کے ترجمہ سے واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ ’’آسمانی کتاب ‘‘جس مقصد کے لئے نازل فرماتا ہے اگر قوم وہ مقصد پورا کرنے میں ناکام ہو رہی ہو تو اس کی مثال’’ گدھے‘‘ کی سی ہے جس پر کتابیں لدھی ہوں ۔
 
*  ایک عام مسلمان جو کہ ’’ قرآن کا وارث ‘‘ہے وہ اپنی زندگی پر غور کر ے اور سوچے کہ قرآن سے اس کا کیا واسطہ ہے ۔ کیا جس مقصد کے لئے قرآن نازل ہوا وہ اسے پورا کرنے کی کوشش کررہا ہے یا نہیں۔ اس نے ’’ مکمل قرآن ‘‘ عربی سیکھ کر یا ترجمہ پڑھ کر سمجھنے کی کوشش کی ہے یا نہیں ،اسی طرح اگر وہ عالمِ دین ( انبیاء کا وارث )ہے تو وہ سوچے کہ اس نے اپنی مسجد میں عام مسلمانوں کو عربی سکھانے کا کیا انتظام کر رکھا ہے، تاکہ وہ قرآن سمجھ کر پڑھیں ۔ اگر ایسا نہیں ہو سکا تو وہ سوچے کہ کیا وہ لوگوں کو صبح و شام ترغیب دے رہا ہے کہ ’’ اے مسلمانو!اگر عربی نہیں جانتے تو مکمل قرآن کا ترجمہ ہی پڑھو‘‘۔
 *  ا گر کوئی’’ عالمِ دین‘‘ ہے یا ’’عام مسلمان‘‘ قرآن کے سلسلہ میں اپنی اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش نہیں کر رہا تو قرآن میں بیا ن کردہ ’’گدھے والی مثال‘‘ اس پر پوری طرح چسپاں ہوجائے گی، خواہ وہ کچھ بھی کہتا رہے یا وہ کچھ بھی کرتا رہے۔اللہ تعالیٰ کا فیصلہ تو قرآن کے مطابق ہی ہوگا۔ کسی خوش فہمی میں رہنے کی غلطی نہیں کرنی چاہیے ۔
 *  قران کا وارث، انبیاء کا وارث ، اللہ تعالیٰ کا مددگار تو وہی ہے جو قرآن کا مقصد( سمجھ اور عمل) حاصل کرنے کی کوشش میں ہر وقت مصروف رہتا ہے۔ جیسا کہ حضرت محمدﷺ نے نبوت کی23سالہ زندگی اس مقصد کی تکمیل کے لئے گزاری ۔
 *  ہرشخص کو اپنی فکر کرنی چاہیے اور لوگوں کو بھی ’’قرآن کے ترجمہ‘‘ کی طرف بلانا چاہیے۔ دوسروں کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلانا ’’اپنی ہی فکر‘‘ کا اہم ترین حصہ ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشادہے کہ’’ مومنو! خدا کے مدد گار بن جاؤ جیسے عیسی ابن مریم نے حواریوں سے کہا کہ (بھلا) کون ہیں جو خدا کی طرف (بلانے میں) میرے مددگار ہوں؟ حواریوں نے کہا کہ ہم خدا کے مددگا رہیں ۔۔۔۔۔‘‘(پارہ نمبر 28، سورۃ الصّف، آیت نمبر14)
 * ایک عام مسلمان یہ تو کر سکتا ہے کہ اپنے گھر کے افراد سے اور اپنے دوستوں سے یہ پوچھے کہ کیا انہوں نے ’’ مکمل قرآن‘‘ کا ترجمہ پڑھا ہے ۔ گھر کے ہر فرد کے پاس اور ہر بچے کے پاس اپنا اپنا ’’ ترجمہ والا قرآن‘‘ ہو۔ ’’ قرآن کا ترجمہ‘‘ پڑھنے کی ترغیب دینا ،لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلانے کا بہترین طریقہ ہے۔قرآن کی آسانی کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ’ ’ اور ہم نے قرآن سمجھنے کے لئے آسان کردیا ، توکوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟ پارہ نمبر 27، سورۃ القمر، آیت ,32,22,17 40‘‘ ۔
 
*  فیصلہ کرنے کا دن آج ہے کہ ہم اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ سے ’’گدھا ‘‘کہلوانا چاہتے ہیں یا ’’مسلم‘‘ ۔
(وَا ٰخِرُ دَعْوٰ نَا اَ نِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن) 

نا صر محمود ( پروموٹر : ترجمہ ء قرآن)

No comments:

Post a Comment