Sunday, November 18, 2012

بخاری کا صریح جھوٹ--- سات سال سخت ترین قحط


بخاری کا صریح جھوٹ--- سات سال سخت ترین قحط

قرآن مجید کی آیت مبارکہ ہے فارتقب یوم تاتی السماء بدخان مبین یغشی الناس ھذا عذاب الیم---
سورہ دخان—
اس آیت کا تفسیر کرتے ہوئے پورے ایک پیج پر چار روایتوں مین اس کا تفسیر بیان کیا ہے ----
بخاری جلد 2، ص 714 ، تفسیر سورہ دخان------
جس میں فرماتے ہیں صحابی رسول عبد اللہ بن مسعود کی وساطت سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ پاک سے قریش کے خلاف دعا مانگی کہ اے اللہ ان قریش کو ، یوسف علیہ السلام کی سات سالوں کی طرح سات سال قحط میں مبتلا کر اور پھر اللہ نے یہ دعا قبول کرتے ہوئے قریش کو قحط مین مبتلا کیااور سخت قحط ہوا کہ قریش نے ہڈیاں اور مردار کھاتے تھے اور وہ قحط اتنا سخت تھا کہ بھوک کی وجہ سے آنکھوں کے آگے کافروں کو اندھیرا اور دھواں چھاجاتا تھااور آسمان تک ان کو دھواں نظر آتا تھا تو اس اندھیرے اور دھویں کا ذکر کیا ہے اللہ پاک نے اس آیت مبارکہ میں یعنی یوم تاتی السماء بدخان مبین میں دخان مبین سے یہ مراد ہے ---
یہ تفسیر کیا ہے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس آیت کا بقول بخاری----
 ہم اس بات پر یہاں فی الحال بحث نہیں کر رہے کہ آیت مبارکہ کا یہ تفسیر کیوں غلط ہے-----
ہم یہاں اس بات کی طرف توجہ دلانا چاہتے ہیں کہ یہ کتنا بڑا جھوٹ ہے کہ قریش پر رسول اللہ کی زندگی میں سات سال سخت ترین قحط پڑا حالانکہ اس کے خلاف خود رسول اللہ اور مسلمان تین سال تک شعب ابی طالب میں محصور ہو کر بھوک اور پیاس برداشت کرتے رہے لیکن قریش کو تو کبھی اس قسم کے قحط سے واسطہ نہیں پڑا بلکہ ان کے تجارتی قافلے بشھادت قرآن جاری و ساری بامن و امان چلتے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کے مقابلے میں ہمیشہ فتح مکہ تک مالی اور معاشی اور دنیاوی اسباب کے اعتبار سے برتر رہے لیکن ان سارے حقائق قرآنیہ اور تاریخی حقائق کے خلاف بخاری صاحب کہہ رہے ہیں کہ قریش نے سات سال قحط میں گذارے اور وہ بھی رسول اللہ کی بد دعا کی وجہ سے اور پھر رسول اللہ کی دعا کرنے سے وہ قحط دور ہوا -----
 کئی خلاف علم و دلیل باتیں ہین ان چار روایات میں مگر یہاں فی الحال اس بات کو دیکھا جائے کہ بخاری نے کتنا بڑا جھوٹ گھڑا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پر اور اس کے نام سے قرآن مجید کی آیت مبارکہ کا جھڑتو اور وضعی تفسیر امت کے سر میں ٹھوک دیا ایک صحابی رسول کا نام استعمال کرتے ہوئے----

Baseerat E Haq

No comments:

Post a Comment