Saturday, November 17, 2012

حدیث کے ہوتے ہوئے اپنے قرآن چھپالو، ورنہ بغاوت پھیل جائے گی


حدیث کے ہوتے ہوئے اپنے قرآن چھپالو، ورنہ بغاوت پھیل جائے گی!!!

اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : ملک اظہر
کیا قرآن کے ہوتے ہوئے حدیث کی ضرورت ہے؟
حدیث کے ہوتے ہوئے اپنے قرآن چھپالو، ورنہ بغاوت پھیل جائے گی!!!

اے اہلِ عراق تم اپنے قرآن چھپالو کیوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو شخص کوئی چیز چھپائے گا وہ قیامت کے دن اسے لے کر اللہ کے سامنے حاضر ہوگا۔


43 -
قرآن کی تفسیر کا بیان : (445)
باب تفسیر سورت التوبہ
حدثنا محمد بن بشار حدثنا عبد الرحمن بن مهدي حدثنا إبراهيم بن سعد عن الزهري عن أنس أن حذيفة قدم علی عثمان بن عفان وکان يغازي أهل الشام في فتح أرمينية وأذربيجان مع أهل العراق فرأی حذيفة اختلافهم في القرآن فقال لعثمان بن عفان يا أمير المؤمنين أدرک هذه الأمة قبل أن يختلفوا في الکتاب کما اختلفت اليهود والنصاری فأرسل إلی حفصة أن أرسلي إلينا بالصحف ننسخها في المصاحف ثم نردها إليک فأرسلت حفصة إلی عثمان بالصحف فأرسل عثمان إلی زيد بن ثابت وسعيد بن العاص وعبد الرحمن بن الحارث بن هشام وعبد الله بن الزبير أن انسخوا الصحف في المصاحف وقال للرهط القرشيين الثلاثة ما اختلفتم أنتم وزيد بن ثابت فاکتبوه بلسان قريش فإنما نزل بلسانهم حتی نسخوا الصحف في المصاحف بعث عثمان إلی کل أفق بمصحف من تلک المصاحف التي نسخوا قال الزهري وحدثني خارجة بن زيد بن ثابت أن زيد بن ثابت قال فقدت آية من سورة الأحزاب کنت أسمع رسول الله صلی الله عليه وسلم يقرؤها من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضی نحبه ومنهم من ينتظر فالتمستها فوجدتها مع خزيمة بن ثابت أو أبي خزيمة فألحقتها في سورتها قال الزهري فاختلفوا يومذ في التابوت والتابوه فقال القرشيون التابوت وقال زيد التابوه فرفع اختلافهم إلی عثمان فقال اکتبوه التابوت فإنه نزل بلسان قريش قال الزهري فأخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة أن عبد الله بن مسعود کره لزيد بن ثابت نسخ المصاحف وقال يا معشر المسلمين أعزل عن نسخ کتابة المصحف ويتولاها رجل والله لقد أسلمت وإنه لفي صلب رجل کافر يريد زيد بن ثابت ولذلک قال عبد الله بن مسعود يا أهل العراق اکتموا المصاحف التي عندکم وغلوها فإن الله يقول ومن يغلل يأت بما غل يوم القيامة فالقوا الله بالمصاحف قال الزهري فبلغني أن ذلک کرهه من مقالة ابن مسعود رجال من أفاضل أصحاب النبي صلی الله عليه وسلم قال هذا حديث حسن صحيح وهو حديث الزهري لا نعرفه إلا من حديثه
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1047 حدیث مرفوع مکررات 3
محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، ابراہیم بن سعد، زہری، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ اہلِ عراق کے ساتھ مل کر آذربائیجان اور آرمینہ کی فتح میں اہل شام سے لڑ رہے تھے۔ پھر حذیفہ رضی اللہ عنہی لوگوں سے کہا کہ اس امت کی اس سے پہلے خبر لیجئے کہ یہ لوگ قرآن کے متعلق اختلات کرنے لگیں جیسے کہ یہود ونصاری میں اختلاف ہوا۔ چنانچہ انہوں نے حفصہ کو پیغام بھیجا کہ وہ انہیں مصحف بھیج دیں تاکہ اس سے دوسرے نسخوں میں نقل کیا جاسکے۔ پھر ہم آپ کو وہ مصحف واپس کر دیں گے۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے وہ مصحت انہیں بھیج دیا اور انہوں نے زید بن ثابت سعید بن عاص عبدالرحمن بن حارث بن ہشام اور عبداللہ بن زبیر کی طرف آدمی بھیجا کہ اسے مصاحف میں نقل کرو۔ پھر تینوں قریشی حضرات سے فرمایا کہ اگر تم میں اور زید بن ثابت میں اختلاف ہو جائے تو پھر قریش کی زبان میں لکھو۔ کیوں کہ یہ (قرآن) انہی کی زبان میں نازل ہوا ہے یہاں تک کہ ان لوگوں نے اس مصحف کو کئی مصاحف میں نقل کر دیا۔ اور پھر یہ (قرآن) ہر علاقے میں ایک ایک نسخہ بھیج دیا۔ زہری کہتے ہیں کہ خارجہ بن زید نے مجھ سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا کہ سورت احزاب کی یہ آیت گم ہوگئی جو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتا تھا کہ (مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَه وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّنْتَظِرُ ) 33۔ الاحزاب : 23) میں نے اسے تلاش کیا تو خزیمہ بن ثابت یا ابوخذیمہ رضی اللہ عنہما کے پاس سے مل گئی۔ چنانچہ میں نے اسے اس کی سورت کے ساتھ ملادیا۔ زہری کہتے ہیں کہ اس موقع پر ان لوگوں میں لفظ تابوت اور تابوہ میں بھی اختلاف ہوا۔ زید رضی اللہ عنہ تابوہ کہتے تھے۔ چنانچہ وہ لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے فرمایا تابوت لکھو کیوں کہ یہ قریش کی زبان میں اترا ہے۔ زہری عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قرآن لکنا ناگوار گذرا اور انہوں نے فرمایا مسلمانو ! مجھے قرآن لکھنے سے معزول کیا جارہا ہے اور ایسے شخص کو یہ کام سونپا جار ہے جو اللہ کی قسم اس وقت کافر کی پیٹھ میں تھا جب میں اسلام لایا۔ (ان کی شخص سے مراد حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ہیں) ۔ اس لئے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے اہلِ عراق تم اپنے قرآن چھپالو کیوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو شخص کوئی چیز چھپائے گا وہ قیامت کے دن اسے لے کر اللہ کے سامنے حاضر ہوگا۔ (لہذا تم اپنے مصاحف لے کر اللہ سے ملاقات کرنا) زہری کہتے ہیں کہ مجھے کسی نے بتایا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ بات بڑے بڑے صحابہ رضی اللہ عنہ کو بھی ناگوار گذری۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف زہری کی روایت سے جانتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment