Wednesday, January 23, 2013

فاؤنڈیشن فاراسلامک اسٹڈیز ٹرسٹ نئی دہلی کا تعارف



فاؤنڈیشن فاراسلامک اسٹڈیز ٹرسٹ نئی دہلی کا تعارف
( ضرورت ،مقصداورتحقیقی پروجیکٹس)

زوالِ امت کا روناتوسب روتے ہیں،لیکن اس کے گہرے اسباب وعوامل کا پتہ لگانے اورمرض کی صحیح تشخیص کرکے صحیح علاج فراہم کرنے کی فکرکم ہی کرتے ہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ امت کے زوال کا اصل سبب فکروعمل دونوں سطحوں پراس کا قرآن وسنت سے دورہوجانااورنتیجۃ اپنے مقصدوجودکوبھول جاناہے۔جب تک امت کوقرآن وسنت سے نہ جوڑا جائے گااوراس کواس کے مقصدوجودسے وابستہ نہ کیاجائے گااصلاح حال کی تما م کوششیں رائگاں جاتی رہیں گی جیساکہ گزشتہ دوصدیوں سے اس کا مشاہدہ کیاجارہاہے۔امت کا مقصدوجودکیاہے ؟قرآن میں اس امت کی صفت اخرجت للناس ( البقرۃ :110 ) بتائی گئی ہے ۔یعنی اس امت کوتمام انسانوں کے لیے نکالاگیاہے تاکہ وہ ان کو معروف کا حکم دے اوربرائیوں سے روکے،اخروی نجات کا راستہ دکھائے ،انسان کے اصل مسئلہ (فلاحِ آخرت ) کواس کے سامنے رکھے اورمحبت ،دل سوزی اوراخلاص کے ساتھ اس کو اس کے خالق ومالک سے جوڑے ۔ اورخیروفلاح کے عام کاموں میں ان کی مددکرے ۔
دوسرے یہ کہ قوم میں کسی سیاسی ،اقتصادی وسماجی تبدیلی سے پہلے علمی بیداری اورفکری اصلاح ضروری اورناگزیرہے اورعلمی بیداری وفکری اصلاح کا رشتہ براہ راست رسرچ وتحقیق سے جڑاہواہے۔تحقیق کا عمل ہی قوم کی ٹھٹھری رگوں میں نیاخون دوڑاتاہے اورتقلیدوجمودکے مارے اعصاب کونئی حرکت ونشاط سے ہم کنارکرتاہے اورمجموعی طورپر قوم کے عقلی وفکری ارتقاء میں اس کاکردارنہایت ہی اہم ہوتاہے۔قومی اصلاح کے لیے یہ بھی نہایت ضروری ہے کہ اس کے اندر ایجابی فکرپیداکی جائے ،نامساعدحالات میں بھی اپنے لیے امکانات کی دنیاپیداکرنے کی فکرپیداکی جائے اورسماجی ہم آہنگی اورانسانی اخوت اوربھائی چارہ کے لیے کام کیاجائے ۔
اسی طرح قرآن وسنت پر صحیح عمل کے لیے ان کا صحیح فہم بہت ضروری ہے جواسی وقت حاصل ہوسکتاہے جب ہر طرح کے تعصب وتنگ نظری سے دورہوکران کوپڑھا جائے ،ہرقسم کے فقہی ومسلکی گروہ بندی اورتقلیدجامدسے آزادہوکران کا مطالعہ کیاجائے ۔امت کے عظیم الشان
۱۴ سوسالہ فکری ،علمی ،عقلی ،فقہی اورتحقیقی سرمایہ کی پوری قدرکی جائے ،اس سے پورااستفادہ توکیاجائے لیکن حرف آخر صرف کتاب اللہ اورسنت رسول اللہ کوسمجھاجائے ۔اوراس عظیم سرمایہ کوانسانی اجتہاد کا ثمرہ مان کراس کا صحیح مقام دیاجائے اوراس کی تقدیس کی بجائے اس میں خطاوصواب دونوں کا احتمال سمجھاجائے ۔اس کے بعدہی تحقیقی واصلاحی عمل درست ہوسکتاہے اورامت کے سامنے مفیدومثمرنتائج پیش کرسکتاہے ۔
موجودہ دورمیں ہمارے معاشرہ میں مختلف پیمانوں پر علمی ،فکری اورثقافتی کام ہورہے ہیں،احیاء اسلام کی آوازیں بلندہیں اوربہت سی تحریکات مختلف میدانوں میں متحرک ہیں۔ان سب کی ضرورت ہے اوروہ سب ایک بڑی خدمت انجام دے رہی ہیں۔تاہم ان کے اندرایک خلامحسوس ہوتاہے کہ ان میں سے بیشترکسی عقائدی ،فکری یاسیاسی مکتب فکرکے تابع ہیں اورامت کی بجائے کسی نہ کسی فقہی مسلک کی ترجمانی کرتی ہیں۔بسااوقات یہ محسوس ہوتاہے کہ لوگ اصلاقرآن وسنت کی جگہ اپنی من پسندشخصیات ، مسلکوں اورجماعتوں وتنظیموں اوراپنے عقیدہ وفکرکی خدمت کررہے ہیں اورقرآن وحدیث کو اپنی خواہشات کا تابع بنارہے ہیں۔یہ حدودسے تجاوز ہے اور جہاں حدودسے تجاوز ہوااورغیرجانبداری ہاتھ سے گئی وہاں فکری انحراف اورانتشارواختلاف کا پیداہوناضروری ہے ۔بدقسمتی سے آج یہی ہورہاہے ۔اسی کا نتیجہ ہے کہ گزشتہ ایک صدی سے رجوع الی الکتاب والسنۃ (کتاب وسنت کی طرف واپسی )کے تما م ترغلغلہ کے باوجودنہ توبحیثیت مجموعی امت مسلمہ براہ راست قرآن وسنت سے وابستہ نہیں ہوپائی ہے اورنہ اس کے اندراتحادواتفاق کا جذبہ پیداہورہاہے اورنہ مسلمان اپنے ملک ،قوم اوردنیاکے لیے نافع (فائدہ مند) بن پارہے ہیں ۔حالانکہ قرآن کے قانون عروج وزوال کے مطابق اس دنیامیں اسی چیز کے لیے بقاء ہے جوانسانوں کے لیے نفع بخش ہو( الرعد:17 ) اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ اسی میدان میں کام کیاجائے اورقرآن وسنت کواصل بناکربقیہ تمام ترچیزوں کوان کا تابع بنادیاجائے اسی سے ہمارے اندرملی وحدت بھی پیداہوگی ،اوردعوتی جذبہ بیدارہوگا ۔ہم انسانیت کی خدمت کرسکیں گے اورقوم وملت وطن عزیزاورپوری انسانیت کے لیے مفیدثابت ہوسکیں گے ۔فاؤنڈیشن فاراسلامک اسٹڈیزکے ذریعہ ہم یہی کام کرناچاہتے ہیں۔جس کے اغراض ومقاصداور تحقیقی منصوبوں کا ایک تعارف ذیل میں پیش کیاجارہاہے ۔ہمارے کاموں کی دوسری جہت قوم میں مثبت سوچ پیداکرنااورہرطرح کے منفی خیالات سے اس کودورکرناہے اورتیسری جہت اس کے اندرانسانوں سے محبت ،سب کی خیرخواہی کے جذبات اوران کواللہ کی طرف بلانے کا جذبہ پیداکرناہے ۔

اغراض ومقاصد:
۱۔قرآن وسنت کی تعلیمات کی بنیادپر عالمی وقومی سطح پر امن وامان کوفروغ دینااورتشددوجارحیت کی ہرشکل کی مخالفت کرنا
۲۔ غیرمسلموں میں دعوتی کام اورمسلمانوں میں اصلاح فکروعمل کا کام کرنا
۳۔عربی مدارس کے منتخب طلبہ کی فکری وذہنی تربیت کرنا،ان کی صلاحیتوں کو فروغ دینااوران کوعصرحاضرکے چیلنجوں کا جواب دینے کے لائق بنانا
۴۔امت مسلمہ کی فکری وعقائدی اورعملی اصلاح وترشیدکا فرض انجام دیناکہ خوداسلام کے نام پر امت کے اندربہت سے غیراسلامی افکاروتصورات پھیلے ہوئے ہیں
۵۔ اسلام کے بارے میں میڈیااورغیراسلامی قوتوں کے منفی پروپیگنڈے کاجواب دینااورلوگوں کے سامنے اسلام کی صحیح تصویرسامنے لانا
۶۔مسلمانوں کو مثبت سوچ دیناان کومنفی ذہن ،سازشی تھیوری اورجمودفکرسے نکالنا
۷۔مختلف عالمی وقومی امورومسائل پرقرآن وسنت کی روشنی میں اسلام کاصحیح موقف بیان کرنا
۸۔مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکرکے درمیان ہم آہنگی ،وحدت اورمشترکہ امورومسائل پر ایک رائے بنانے کی کوشش کرنا
۹وحدت ملی کے لیے فکری اورعلمی کاموں کے علاوہ بین الاقوامی ڈائلاگ اوربین المذاہب گفتگوکوآگے بڑھانا
۱۰۔بین الاقوامی اورمقامی زبانوں میں معیاری اسلامی لٹریچرکی فراہمی
۱۱۔ بچوں اورنوجوانوں کی تعلیم وتربیت پر خصوصی توجہ دینا
فاؤنڈیشن فاراسلامک اسٹڈیز ایک پرائیویٹ علمی وتحقیقی ادارہ ہے جوہرقسم کے تعصب سے بالاترہوکراس میدان میں کام کرہاہے ۔اس کے فکری وتحقیقی کام کامحورومرکز قرآن وسنت ،فکراسلامی،اسلامی تاریخ ،اسلام اورعصرحاضرکے چیلنج ہیں۔

اشاعتی منصوبے :
ہم نے اپنے اشاعتی منصوبہ میں قرآن وحدیث ،تاریخ اسلامی ،فکراسلامی اورمسلم شخصیات پر چندبیش بہامخطوطات کی اشاعت کے علاوہ عالم اسلام اورفکراسلامی کودرپیش نئے چیلنجوں اورمسائل پر نمائندہ اورمعیاری کتابوں کی تیاری اوراشاعت کوشامل کیاہے۔سب سے پہلے ترجیحی بنیادپر ہمارے سامنے تفسیروحدیث کے کئی اہم مخطوطات کی اشاعت ہے ،جن میں تفسیرمفتاح القرآن ،مؤلفہ علامہ شبیراحمدازہرمیرٹھیؒ جیسی ضخیم تفسیر،تحفۃ القاری شرح صحیح البخاری :
۱۹ جلد(عربی ) مؤلفہ علامہ شبیراحمدازہرمیرٹھی جیسی مفصل اورعلمی شرح بخاری جواحادیث کے ایک جامع موسوعہ (انسائکلوپیڈیا) کی حیثیت رکھتی ہے ،شرح مسنداحمدبن حنبل :اردو ،۔تقریب المامول:اردومیں اصول حدیث پر بہت ہی آسان زبان میں لکھی گئی ایک جامع علمی کتاب ،اوربخاری کا ایک تحقیقی مطالعہ (تین اجزاء ) شامل ہیں ۔اس کے علاوہ تاریخی ،سوانحی ،دعوتی اوراصلاحی موضوعات پر متعددکتابیں فاؤنڈیشن نے تیارکرائی ہیں اب ادارہ کے سامنے ان کوطبع کرنے اوروسیع پیمانہ پرپھیلانے کا مرحلہ درپیش ہے۔

سرگرمیاں:
 فکراسلامی ،امت مسلمہ کے مسائل ،اسلامی فقہ اورعصرحاضرکے چیلنجوں اورمسائل پرمنعقدہ متعدبین الاقوامی اورقومی سیمیناروں، کانفرنسوں اور مذاکروں میں فاؤنڈیشن کی نمائندگی ہوتی ہے ۔اس کے علاوہ مختلف فکری ،اصلاحی ،فقہی اورتربیتی کتابوں اورمقالوں کے ترجمہ وتعریب کا کام بھی کیاجارہاہے ۔جن میں سے کئی اشاعت پذیرہوچکی ہیں۔فاؤنڈیشن کی کئی کتابیں منظرعام پرآچکی ہیں اورمتعدداشاعت کی منتظر ہیں۔اس کے علاوہ فکری واصلاحی کام کے لیے ایک ماہنامہ مجلہ’’فکرنو‘‘ کی اشاعت بھی پیش نظرہے ۔رفاہی اورانسانی خدمات کی فراہمی ،دعوتی کاموں کومنظم کرنااورمسلم وغیرمسلم ڈائلاگ اورمشترکہ امورپر تعاون باہمی ،امن عالم کے فروغ اورقومی یک جہتی کا فروغ بھی ہمارے دائرہ کارمیں آتاہے ،اس ضمن میں ہم دوسرے اداروں اورتنظیموں کے کاموں میں حتی المقدورتعاون کرتے ہیں۔اس ادارہ کے کاموں کے بڑے پیمانہ پرتعارف کے لیے جلدہی ایک ویب سائٹ کا اجراء بھی کیاجائے گا۔

تعاون کی اپیل :
فاؤنڈیشن فاراسلامک اسٹڈیز ایک پرائیویٹ اورنجی ادار ہ ہے جسے کوئی سرکاری یاغیرسرکاری امدادنہیں ملتی ۔ہمارے علمی وتحقیقی منصوبے یک سوئی کے ساتھ مسلسل جدوجہدکے طالب اوربڑے وسائل کے متقاضی ہیں۔اوراپنی تکمیل کے لیے اللہ کی نصرت اور اصحا ب خیرواہل ایمان کے تعاون کے محتاج ہیں۔اس کے عملی تقاضے اہل نظرسے پوشیدہ نہیں۔ہم نے ذاتی پونجی سے کام کاآغاز کیاہے ۔ جسے جاری رکھنے کے لیے ہمیں سرگرم مالی تعاون اور وسائل کی ضرورت ہے ۔

؂ امتحاں ہے ترے ایثارکا خودداری کا

No comments:

Post a Comment