Sunday, January 13, 2013

قرآن کے ترجمہ میں 13 جگہ تحریف، "ابن" کی جگہ ترجمہ میں "بن" کا استعمال !!!




قرآن کے ترجمہ میں 13 جگہ تحریف، "ابن" کی جگہ ترجمہ میں "بن" کا استعمال !!!


اقتباس:
اصل مراسلہ منجانب : کنعان مراسلہ دیکھیں

اللہ تعالی کے نبی عیسی علیہ السلام کے متعلق معلومات
{ اورجب فرشتوں نے کہا اے مریم ! اللہ تعالی نے تمہیں برگزیدہ بنایا ، اور تمہیں پاک کیا ، اور سارے جہان کی عورتوں کے مقابلہ میں تمہیں چن لیا ہے ، اے مریم تم اپنے رب کے لۓ خاکساری اختیار کرو ، اور سجدہ کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو }
آل عمران / 42 – 43
پھر فرشتوں نے مریم علیہ السلام کو یہ خوشخبری دی کہ اللہ تعالی اسے بیٹا ہبہ کرے گا جسے اللہ تعالی کلمہ کن کہہ کر پیدا فرمائیں گے اور اس بچے کا نام المسیح عیسی بن مریم ہوگا ، اور یہ دنیا وآخرت ميں عزت وجاہت کا مالک ہو گا اور بنو اسرائیل کے لۓ رسول ہوگا اور کتاب و حکمت اور تورات اور انجیل کا علم دے گا۔
اور اس کی کچھ ایسی صفات اور معجزات ہونگے جو کسی اور کے پاس نہیں ہیں جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
{
جب فرشتوں نے کہا اے مریم ! اللہ تعالی تمہیں اپنے ایک کلمہ کی خوشخبری دیتا ہے ، جس کا نام مسیح عیسی بن مریم ہوگا ، جو دنیا اور آخرت میں باعزت اور میرے مقرب بندوں میں سے ہوگا ، اور لوگوں سے گود میں اور ادھیڑ عمرکو پہنچنے کے بعد بات کرے گا ، اور میرے صالح بندوں میں سے ہو گا ، مریم علیہا السلام نے کہا اے میرے رب ! مجھے لڑکا کیسے ہو سکتا ہے ؟ مجھے تو کسی انسان نے چھوا تک نہیں ، اللہ تعالی نے کہا ، اسی طرح اللہ تعالی جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے ، جب کسی چیز کا فیصلہ کر لیتا ہے تو وہ اس کے لۓ ، ہو جا ، کہتا ہے تو وہ چیز ہو جاتی ہے }
آل عمران / 45 - 47
پھر اللہ تعالی نے فرشتوں کا مریم علیہا السلام کو بیٹے کی خوشخبری کو پورا کرتے ہوۓ عیسی علیہ السلام کو عزت و شرف اور انکی معجزات کے ساتھ تائید فرمائ ۔
فرمان باری تعالی ہے :
{
اور اللہ تعالی اسے کتاب کا علم ، حکمت اور تورات ، انجیل دے گا ، اور رسول بنا کر بنی اسرائیل کی طرف بھیجے گا ، (جو ان سے کہے گا کہ) میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں ، وہ یہ کہ میں مٹی سے پرندہ سے کی شکل بنا‎‎ؤں گا ، پھر اس میں پھونک ماروں گا ، تو وہ اللہ تعالی کے حکم سے پرندہ بن جاۓ گا ، اور میں اللہ تعال کے حکم سے مادر زاد اندھے کو ، اور برص والے کو ٹھیک کر دوں گا اور مردوں کو زندہ کردوں گا ،اور میں جو کچھ تم کھاتے ہو ، اور جو اپنے گھروں میں جمع کرتے ہو ،ان کی خبر دوں گا ، اگر تم ایمان والے ہو تو اس میں تمہارے لۓ ایک نشانی ہے ، اور مجھ سے پہلے جو تورات نازل ہو‏ئ ہے میں اس کی تصدیق کرنے والا ہوں ، اور تاکہ میں تمہارے لۓ بعض ان چیزوں کو حلال کروں جو تم پر حرام کر دی گئ تھیں اور میں تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں پس تم اللہ تعالی سے ڈرو اور میری اطاعت کرو ، بے شک اللہ تعالی میرا اور تمہارا بھی رب ہے تو اسی کی عبادت کرو یہی سیدھی راہ ہے }
آل عمران / 48 – 51
{
اور آپ قرآن میں مریم علیہ السلام کا ذکر بھی کیجۓ ، جب وہ اپنے گھر والوں سے دور مشرقی جانب ایک جگہ پر چلی گئ ، پھر لوگوں کی طرف سے اپنے لۓ ایک پردہ بنا لیا ، تو ہم نے اس کے پاس اپنے فرشتے جبریل کو بھیجا ، تو وہ اس کے سامنے بھلے چنگے انسان کی شکل میں ظاہر ہوا ، مریم علیہا السلام نے کہا کہ اگر تم اللہ تعالی سے ڈرنے والے ہو تو میں رحمن کے ذریعے پناہ مانگتی ہوں ، جبریل نے کہا میں تمہارے رب کا بھیجا ہوا ہوں تاکہ تمہیں ایک پاکیزہ ہبہ کروں ، مریم علیہا السلام نے کہا مجھے لڑکا کیسے ہو گا جبکہ مجھے کسی انسان نے چھوا تک نہیں ہے اور میں بدکار بھی نہیں ہوں ، جبریل علیہ السلام کہنے لگے ایسا ہی ہو گا تمہارا رب کہتا ہے کہ یہ کام میرے لۓ آسان ہے ، اور تاکہ ہم اسے لوگوں کے لۓ (اپنی قدرت کی) ایک نشانی اور رحمت بنا‏ئيں ، اوریہ ایک ایسی بات ہے جس کا فیصلہ ہو چکا ہے }
مریم / 16 – 21
جب جبریل علیہ السلام نے یہ بات کہی تو وہ اللہ تعالی کی قضاء اور قدر اور فیصلے پر راضی ہو گئيں تو جبریل علیہ السلام نے ان کے گریبان میں پھونک ماری ارشاد باری تعالی ہے :
{
چنانچہ وہ حاملہ ہوگئ تو اسے لۓ وہ ایک دور جگہ پر چلی گئ پھر زچگی کی تکلیف نے اسے کھجور کے تنے کے پاس پہنچا دیا ، وہ کہنے لگی کاش کہ میں اس سے پہلے ہی مر چکی ہوتی اور ایک بھولی بسری یاد بن چکی ہوتی }
مریم / 22 – 23
پھر اللہ تعالی نے مریم کے لۓ کھانے اور پانی کا انتظام فرمایا اور اسے حکم دیا کہ وہ کسی سے بھی بات نہ کرے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :
{
تو فرشتے نے اس کی نچلی جانب سے پکارا کہ تم غم نہ کرو ، تمہارے رب نے تمہارے نیچے کی جانب ایک چشمہ جاری کر دیا ہے ، اور کھجور کے تنے کو پکڑ کر اپنی طرف ہلاؤ تمہارے لۓچنی ہوئ اور تازہ کھجوریں گريں گی تو کھا‎‎ؤ پیئو اور اپنی آنکھوں کو (بچے کو دیکھ کر) ٹھنڈی کرو ، اور اگر کسی انسان کو دیکھو تو (اشارہ سے ) کہہ دو کہ میں نے رحمان کے لۓ خاموش رہنے کی نذر مان رکھی ہے ، اس لۓ میں آج کسی انسان سے بات نہیں کروں گی }
مریم / 24- 26
{
پھر وہ بچے کو اٹھاۓ ہوۓ اپنی قوم کے پاس آئ ، انہوں نے کہا اے مریم ! تم نے بہت ہی برا کام کیا ہے ، اے ھارون کی بہن ! تمہارا باپ تو کوئ برا آدمی نہیں تھا اور نہ ہی تمہاری ماں بدکار تھی ، تو مریم نے بچے کی طرف اشارہ کر دیا ، لوگ کہنے لگے ہم اس سے کیسے بات کریں جو کہ ابھی بچہ اورگود میں ہے }
مریم / 27 – 29
توعیسی علیہ السلام نے فورا جواب دیا حالانکہ وہ ابھی بچے اور گود میں تھے ، اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ ارشاد ربانی ہے :
{
بچے نے کہا بے شک میں اللہ کا بندہ ہوں ، اس نے مجھے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے ، اور جہاں بھی رہوں مجھے بابرکت بنایا ہے ، اورجب تک زندہ رہوں ،اس نے مجھے نماز اور زکاۃ کی وصیت کی ہے ، اور مجھے میری ماں کا فرمانبردار بنایا ہے اور مجھے بدبخت نہیں بنایا ، اور مجھ پر اللہ تعالی کی سلامتی رہی جس دن میں پیدا ہوا اور اس دن بھی رہے گی جب میں مروں گا، اور جب دوبارہ اٹھایا جاؤں گا }
مریم / 30 – 33
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
{
عیسی بن مریم علیہ السلام کی یہی حقیقت ہے ، اور یہی وہ حق بات ہے جس میں وہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں ، اللہ تعالی کے لائق ہی نہیں کہ وہ اپنے لۓ کوئ اولاد بناۓ وہ ہر عیب سے مبرا اور پاک ہے ، جب کسی چیز کا فیصلہ کر دیتا ہے تو صرف اتنا کہتا ہے کہ ، ہو جا ، تو وہ چیز ہو جاتی ہے ، اور بے شک اللہ تعالی ہی میرا اور تمہارا رب ہے ، اس لۓ اسی کی عبادت کرو ، اور یہی سیدھی راہ ہے ، پھر جماعتوں نے آپس میں ( اس بارہ میں ) اختلاف کیا تو کافروں کے لۓ روز قیامت حاضری کے وقت بربادی ہو گی }
مریم / 34 – 37
اور جب بنو اسرائیل صراط مستقیم سے ہٹ گۓ اور اس سے دور چلے گۓ اور انہوں نے اللہ تعالی کی حدود سے تجاوز اور انحراف کیا اور ظلم وستم کرنے لگے اور زمین میں فساد بپا کرنے لگے ، اوران میں سے ایک گروہ نے حشرونشر اور روز قیامت اور حساب وکتاب کا انکار کیا ، اورشہوات اور لذتوں میں ڈوب کرحساب وکتاب اور سزا کو بھول گۓ تو پھر اس وقت اللہ تبارک وتعالی نے ان کی طرف عیسی بن مریم علیہ السلام کو رسول بنا کر مبعوث کیا اور اسے تورات و انجیل سکھائی ۔
جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
{
اللہ تعالی اسے لکھنا اور حکمت اور توراۃ اور انجیل سکھاۓ گا اور وہ بنواسرائیل کی طرف رسول ہوگا }
آل عمران / 48
اور اللہ تعالی نے عیسی بن مریم علیہ السلام پر انجیل نازل فرمائ اور جوکہ لوگوں کے لۓ ھدایت اور نور اور توراۃ کی تصدیق کرنے والی تھی ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :
{
اور ہم نے اسے انجیل عطا فرمائ جس میں نور اور ھدایت تھی ، اور وہ اپنے پہلے کی کتاب توراۃ کی تصدیق کرنے والی اور وہ متقی اور پرہیزگار لوگوں کے لۓ سرا سر ھدایت و نصیحت تھی }
المائدۃ / 46
اللہ تبارک وتعالی نے اس کا ذکر کرتے ہوۓ فرمایا :
{
اور جب عیسی بن مریم علیہ السلام نے کہا ( اے میری قوم ) بنی اسرائیل میں تم سب کی طرف اللہ تعالی کا رسول ہوں میں اپنے سے پہلے کی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور ميں اپنے بعد آنے والے ایک رسول کی خوشخبری دینے والا ہوں جس کا نام احمد ہے ، پھر جب وہ انکے پاس کھلی اور واضح دلیلیں لاۓ تو وہ یہ کہنے لگے یہ تو کھلا جادو ہے }
الصف / 6
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
{
تو جب عیسی علیہ السلام نے انکا کفر محسوس کیا تو کہنے لگے اللہ تعالی کی راہ میں میری مدد کرنے والا کون ہے ؟ حواریوں نے جواب دیا ہم اللہ تعالی کی راہ کے مدد گار ہیں ، ہم اللہ تعالی پر ایمان لاۓ اور آپ گواہ رہۓ کہ ہم مطیع ہیں ، اے ہمارے رب ! ہم تیری نازل کی ہوئ وحی پر ایمان لاۓ اور ہم نے تیرے رسول کی اتباع کی ، پس تو ہمیں گواہوں میں لکھ لے }
آل عمران / 52- 53
{
اور انکے اس قول کے باعث کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسی بن مریم کو قتل کر دیا حالانکہ نہ تو انہوں نے اسے قتل کیا اور نہ ہی سولی چڑھایا، بلکہ ان کے ان (عیسی) کا شبیہ بنا دیا گيا یقین جانو کہ عیسی علیہ السلام کے بارہ میں اختلاف کرنے والے ان کے بارہ میں شک میں ہیں ، انہیں اس کا کوئ یقین اور علم نہیں وہ تو صرف تخمینی باتوں پر عمل کرتے ہیں ، اور یہ بات تو یقینی ہے کہ انہوں نے انہیں قتل نہیں کیا ، بلکہ اللہ تعالی نے انہيں اپنی طرف اٹھا لیا ہے اور اللہ تعالی بڑا زبردست اور پوری حکمت والا ہے }
النساء / 157- 158
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
اس ذات کی قسم جس ھاتھ میں میری جان ہے ! ضرور ایک وقت آۓ گا کہ تم میں ابن مریم حاکم و عادل بن کر نازل ہونگے ، وہ صلیب کو توڑیں گے ، اور خنزیر کو قتل کریں گے ، اور جزیہ لاگو کريں گے ، اور مال کی اتنی بہتات ہو جاۓ گی کہ کوئ اسے قبول کرنے والا نہیں ہوگا )
یہ حدیث متفق علیہ ہے اور اسے مسلم نے حدیث نمبر 155 روایت کیا ہے ۔
تو جب عیسی علیہ السلام کا قیامت سے قبل نزول ہو گا تو اہل کتاب ان پر ایمان لے آئيں گے ، جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
{
اور اہل کتاب میں سے ایک بھی ایسا نہ بچے گا جو عیسی علیہ السلام کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لا ۓ اور قیامت کے دن ‏آپ ان پر گواہ ہونگے }
النساء / 159
اور عیسی بن مریم علیہ السلام اللہ تعالی کے رسول اور اس کے بندے ہیں جنہیں اللہ تعالی نے بنو اسرا‏ئیل کی ھدایت اور انہیں صرف اللہ تعالی کی عبادت کرنے کی دعوت دینے کے لۓ بھیجا جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے یہودیوں اور عیسائیوں کو اس آیت میں فرمایا ہے :
{
اے اہل کتاب ! اپنے دین کے بارہ میں حد سے تجاوز نہ کرو ، اور اللہ تعالی پر حق کے علاوہ کچھ نہ کہو ، مسیح عیسی بن مریم علیہ السلام تو صرف اللہ تعالی کے رسول اور اس کے کلمہ ( کن سے پیدا شدہ) ہیں جسے مریم (علیہا السلام ) کی طرف ڈال دیا تھا اور اس کے پاس کی روح ہیں اس لۓ تم اللہ تعالی کواور اس کے سب رسولوں کو مانو اور یہ نہ کہو کہ اللہ تین ہیں ، اس سے باز آجاؤ کہ تمہارے لۓ بہتری ہے ، اللہ تو صرف ایک ہی عبادت کے لائق ہیں اور وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی اولاد ہو ، جو کچھ آسمان وزمین میں ہے وہ اسی کے لۓ ہے اور اللہ کافی ہے کام بنانے والا }
النساء / 171
اور یہ کہنا کہ عیسی بن مریم علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہيں بہت ھی بڑی چیز اور منکر ہے ، ارشاد باری تعالی ہے :
{
ان کا قول تو یہ ہے کہ اللہ رحمان نے بھی اولاد اختیار کی ہے، یقینا تم بہت بری اور بھاری چیز لاۓ ہو ، قریب ہے کہ اس قول کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین شق ہو جاۓ اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں ، کہ وہ رحمان کی اولاد ثابت کرنے بیٹھے ، اور یہ رحمان کی شان کے لائق نہیں کہ وہ اولاد رکھے }
مریم / 88 – 93
اور عیسی بن مریم علیہ السلام بشر اور انسان ہیں ، اور وہ اللہ تعالی کے رسول اور اسکے بندے ہیں ، تو جویہ عقیدہ رکھے کہ مسیح عیسی بن مریم علیہ السلام اللہ ہیں تو اس نے کفر کیا ۔
ارشاد باری تعالی ہے :
{
یقینا ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے یہ کہا کہ مسیح بن مریم ہی اللہ ہے }
المائدۃ / 72
اور جس نے یہ کہا کہ مسیح اللہ تعالی کا بیٹا ہے یا یہ کہا کہ وہ تینوں میں سے تیسرا ہے وہ اس نے بھی کفر کیا ۔
فرمان ربانی ہے :
{
وہ لوگ بھی قطعا کافر ہو گۓ جنہوں نے یہ کہا کہ اللہ تینوں میں سے تیسرا ہے ، دراصل اللہ تعالی کے سوا کوئ اور معبود نہیں ، اگر یہ لوگ اپنے اس قول سے باز نہ آۓ تو ان میں سے جو کفر پر رہیں گۓ انہیں ضرور المناک عذاب دیا جاۓ گا }
المائدۃ / 73
تو مسیح بن مریم علیہ السلام بشر ہیں اور صرف ماں سے پیدا کۓ گۓ اور وہ کھاتے پیتے ، سوتے اور جاگتے ، روتے اور تکلیف محسوس کرنے والوں میں سے تھے ، اور الہ ومعبود ان عیوب اور عوارض سے مبرا اور پاک ہوتا ہے تو وہ کیسے الہ اور معبود ہو سکتے ہیں۔
بلکہ وہ اللہ تعالی کے بندے اور اس کے رسول ہیں اسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ اللہ تعالی نے فرمایا :
{
مسیح بن مریم رسول ہونے کے علاوہ کچھ بھی نہیں اس سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں ان کی والدہ ایک سچی عورت تھی، دونوں ماں بیٹا کھانا کھایا کرتے تھے ، آپ دیکھۓ کہ کس طرح ہم ان کے سامنے دلیلیں رکھتے ہیں ،پھر غور کریں کہ کس طرح وہ پھرے جا رہے ہیں }
المائدۃ / 75
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
{
ان لوگوں کیلۓ ویل و ھلاکت ہے جو اپنے ھاتھ کی لکھی ہوئ کتاب کو کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے ہے ، اور اس طرح وہ دنیا کا مال کماتے ہیں ، ان کے ھاتھوں کی لکھائی اور ان کی کمائی کیلۓ بھی ویل وھلاکت و افسوس ہے }
البقرۃ / 79
اور اللہ تعالی نے عیسائیوں سے عیسی علیہ السلام کے متعلق عہد لیا تھا کہ وہ ان پر ایمان لائیں اور جو وہ لائیں گے اس پر عمل کریں گۓ ، لیکن انہوں نے اسے تبدیل کر دیا اور اس میں تحریف کر ڈالی اور اختلاف کرنے کے اس سے اعراض کر لیا۔
تو اللہ عزوجل نے اس کے بدلے میں انہیں بطور سزا دنیا کے اندر ان میں بغض و عداوت ڈال دی اور آخرت میں عذاب ہوگا ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :
{
اور جو اپنے آپ کو نصرانی کہتے ہیں ہم نے ان سے بھی عہدو پیمان لیا ، انہوں نے بھی جو انہیں نصیحت کی گئ تھی اس کا بڑا حصہ فراموش کردیا ،تو ہم نے بھی ان کی آپس میں دشمنی و بغض وعداوت ڈال دی جو کہ تاقیامت رہے گی اور جو کچھ یہ کرتے تھے عنقریب اللہ تعالی انہیں وہ سب کچھ بتا دے گا جو یہ کرتے تھے }
المائدۃ / 14
اور عیسی علیہ السلام روز قیامت اللہ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہونگے تو ان سے اللہ عزوجل سب کے سامنے سوال کرے گا کہ انہوں نے بنو اسرائیل کو کیا کہا تھا ؟
اللہ تبارک وتعالی اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ فرماتے ہیں :
{
اور وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب کہ اللہ تعالی فرماۓ گا کہ اے عیسی بن مریم ! کیا تو نے ان لوگوں کو یہ کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو بھی اللہ تعالی کے علاوہ معبود بنا لو؟ عیسی علیہ السلام عرض کریں گے اے اللہ تو ان عیوب سے مبرا اور پاک ہے ، مجھے یہ بات کسی طرح بھی زیبا نہیں دیتی کہ میں ایسی بات کہتا جس کا مجھے کوئ حق ہی حاصل نہیں ، اگر میں نے یہ بات کہی ہوگی تو تجھے اس کا علم ہوگا ، تو تو میرے دل کے اندر کی بات بھی جانتا ہے اور میں تیرے نفس میں جو کچھ ہے اس کو نہیں جانتا بے شک تو ہی تمام غیبوں کو جاننے والا ہے ۔
میں نے تو ان سے اور کچھ نہیں کہا مگر صرف وہی بات جس کا تو نے حکم دیا تھا کہ انہیں کہہ دو کہ تم اللہ تعالی کی بندگی اختیار کرو ، جو کہ میرا اور تمہارا بھی رب ہے ، میں تو ان پر اس وقت تک گواہ رہا جب تک میں ان میں تھا ، پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان پر مطلع رہا ، اور تو ہر چیز کی پوری خبر رکھتا ہے ۔
اگر تو ان کو سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کو معاف فرما دے تو تو زبردست اور حکمت والا ہے }
المائدۃ / 116 – 118
ارر اللہ تعالی نے عیسی علیہ السلام کے پیروکاروں اور مومنوں میں نرمی اور رحمت پیدا فرما دی ہے ، اور وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکاروں کی محبت کے قریب ترین ہیں جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
{
یقینا آپ ایمان والوں کا سب سے زیادہ اور بڑا دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پا‏ئیں گے ، اور ایمان والوں سے سب سے زیادہ دوستی کے قریب یقینا انہیں پا‏ئیں گے جو اپنے آپ کو نصاری کہتے ہیں ، یہ سب اس لۓ ہے کہ ان میں علماء اور عبادت کے گوشہ نشین افرد پاۓ جاتے ہیں ، اور اس وجہ سے کہ وہ تکبر نہيں کرتے }
المائدۃ / 82
شیخ محمد بن ابراہیم التویجری کی کتاب :
اصول الدین الاسلامی سے لیا گیا ہے ۔
قرآن کے ترجمہ میں 13 جگہ تحریف، "ابن" کی جگہ ترجمہ میں "بن" کا استعمال !!!

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِنْ بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ ۖ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ۗ أَفَكُلَّمَا جَاءَكُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَى أَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقًا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقًا تَقْتُلُونَ (2:87)
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی اور ان کے پیچھے یکے بعد دیگرے پیغمبر بھیجتے رہے اور عیسیٰ ابن مریم کو کھلے نشانات بخشے اور روح القدس (یعنی جبرئیل) سے ان کو مدد دی۔تو جب کوئی پیغمبر تمہارے پاس ایسی باتیں لے کر آئے، جن کو تمہارا جی نہیں چاہتا تھا، تو تم سرکش ہو جاتے رہے، اور ایک گروہ (انبیاء) کو تو جھٹلاتے رہے اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے
We gave Moses the Book and followed him up with a succession of messengers; We gave Jesus
Ibn Mary Clear (Signs) and strengthened him with the holy spirit. Is it that whenever there comes to you a messenger with what ye yourselves desire not, ye are puffed up with pride?- Some ye called impostors, and others ye slay!

تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ ۘ مِنْهُمْ مَنْ كَلَّمَ اللَّهُ ۖ وَرَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجَاتٍ ۚ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ۗ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِينَ مِنْ بَعْدِهِمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَلَكِنِ اخْتَلَفُوا فَمِنْهُمْ مَنْ آمَنَ وَمِنْهُمْ مَنْ كَفَرَ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا اقْتَتَلُوا وَلَكِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ (2:253)
یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتاً بھیجتے رہیں ہیں) ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ بعض ایسے ہیں جن سے خدا نے گفتگو فرمائی اور بعض کے (دوسرے امور میں) مرتبے بلند کئے۔ اور عیسیٰ ابن مریم کو ہم نے کھلی ہوئی نشانیاں عطا کیں اور روح القدس سے ان کو مدد دی۔ اور اگر خداچاہتا تو ان سے پچھلے لوگ اپنے پاس کھلی نشانیاں آنے کے بعد آپس میں نہ لڑتے لیکن انہوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے بعض تو ایمان لے آئے اور بعض کافر ہی رہے۔ اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ باہم جنگ و قتال نہ کرتے۔ لیکن خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
Those messengers We endowed with gifts, some above others: To one of them Allah spoke; others He raised to degrees (of honour); to Jesus
Ibn Mary We gave clear (Signs), and strengthened him with the holy spirit. If Allah had so willed, succeeding generations would not have fought among each other, after clear (Signs) had come to them, but they (chose) to wrangle, some believing and others rejecting. If Allah had so willed, they would not have fought each other; but Allah Fulfilleth His plan.

إِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ (3:45)
(
وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے) جب فرشتوں نے (مریم سے کہا) کہ مریم خدا تم کو اپنی طرف سے ایک فیض کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح (اور مشہور) عیسیٰ ابن مریم ہوگا (اور) جو دنیا اور آخرت میں باآبرو اور (خدا کے) خاصوں میں سے ہوگا
Behold! the angels said: "O Mary! Allah giveth thee glad tidings of a Word from Him: his name will be Christ Jesus,
Ibn Mary, held in honour in this world and the Hereafter and of (the company of) those nearest to Allah;

لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۚ قُلْ فَمَنْ يَمْلِكُ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا إِنْ أَرَادَ أَنْ يُهْلِكَ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ۗ وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (5:17)
جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ عیسیٰ ابن مریم خدا ہیں وہ بےشک کافر ہیں (ان سے) کہہ دو کہ اگر خدا عیسیٰ ابن مریم کو اور ان کی والدہ کو اور جتنے لوگ زمین میں ہیں سب کو ہلاک کرنا چاہے تو اس کے آگے کس کی پیش چل سکتی ہے؟ اور آسمان اور زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب پر خدا ہی کی بادشاہی ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے
In blasphemy indeed are those that say that Allah is Christ
Ibn Mary. Say: "Who then hath the least power against Allah, if His will were to destroy Christ Ibn Mary, his mother, and all every - one that is on the earth? For to Allah belongeth the dominion of the heavens and the earth, and all that is between. He createth what He pleaseth. For Allah hath power over all things."

وَقَفَّيْنَا عَلَى آثَارِهِمْ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْإِنْجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ وَمُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِلْمُتَّقِينَ (5:46)
اور ان پیغمبروں کے بعد انہی کے قدموں پر ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب تورات کی تصدیق کرتے تھے اور ان کو انجیل عنایت کی جس میں ہدایت اور نور ہے اور تورات کی جو اس سے پہلی کتاب (ہے) تصدیق کرتی ہے اور پرہیزگاروں کو راہ بتاتی اور نصیحت کرتی ہے
And in their footsteps We sent Jesus
Ibn Mary, confirming the Law that had come before him: We sent him the Gospel: therein was guidance and light, and confirmation of the Law that had come before him: a guidance and an admonition to those who fear Allah.

مَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدِّيقَةٌ ۖ كَانَا يَأْكُلَانِ الطَّعَامَ ۗ انْظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الْآيَاتِ ثُمَّ انْظُرْ أَنَّى يُؤْفَكُونَ ( 5:75 )
مسیح ابن مریم تو صرف (خدا) کے پیغمبر تھے ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے تھے اور ان کی والدہ (مریم خدا کی) ولی اور سچی فرمانبردار تھیں دونوں (انسان تھے اور) کھانا کھاتے تھے دیکھو ہم ان لوگوں کے لیے اپنی آیتیں کس طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں پھر (یہ) دیکھو کہ یہ کدھر الٹے جا رہے ہیں
Christ
Ibn Mary was no more than a messenger; many were the messengers that passed away before him. His mother was a woman of truth. They had both to eat their (daily) food. See how Allah doth make His signs clear to them; yet see in what ways they are deluded away from the truth!

لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۚ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ ( 5:78 )
جو لوگ بنی اسرائیل میں کافر ہوئے ان پر داؤد اور عیسیٰ ابن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی یہ اس لیے کہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے تجاوز کرتے تھے
Curses were pronounced on those among the Children of Israel who rejected Faith, by the tongue of David and of Jesus
Ibn Mary: because they disobeyed and persisted in excesses.

إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِي عَلَيْكَ وَعَلَى وَالِدَتِكَ إِذْ أَيَّدْتُكَ بِرُوحِ الْقُدُسِ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا ۖ وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ ۖ وَإِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ بِإِذْنِي فَتَنْفُخُ فِيهَا فَتَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِي ۖ وَتُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتَى بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ كَفَفْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَنْكَ إِذْ جِئْتَهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ إِنْ هَذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ (5:110)
جب خدا (عیسیٰ سے) فرمائے گا کہ اے عیسیٰ ابن مریم! میرے ان احسانوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کئے جب میں نے روح القدس (یعنی جبرئیل) سے تمہاری مدد کی تم جھولے میں اور جوان ہو کر (ایک ہی نسق پر) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے اور جب میں نے تم کو کتاب اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تم میرے حکم سے مٹی کا جانور بنا کر اس میں پھونک مار دیتے تھے تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتا تھا اور مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے چنگا کر دیتے تھے اور مردے کو میرے حکم سے (زندہ کرکے قبر سے) نکال کھڑا کرتے تھے اور جب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو تم سے روک دیا جب تم ان کے پاس کھلے نشان لے کر آئے تو جو ان میں سے کافر تھے کہنے لگے کہ یہ صریح جادو ہے
Then will Allah say: "O Jesus
Ibn Mary! Recount My favour to thee and to thy mother. Behold! I strengthened thee with the holy spirit, so that thou didst speak to the people in childhood and in maturity. Behold! I taught thee the Book and Wisdom, the Law and the Gospel and behold! thou makest out of clay, as it were, the figure of a bird, by My leave, and thou breathest into it and it becometh a bird by My leave, and thou healest those born blind, and the lepers, by My leave. And behold! thou bringest forth the dead by My leave. And behold! I did restrain the Children of Israel from (violence to) thee when thou didst show them the clear Signs, and the unbelievers among them said: 'This is nothing but evident magic.'

إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَنْ يُنَزِّلَ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِنَ السَّمَاءِ ۖ قَالَ اتَّقُوا اللَّهَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (5:112)
(
وہ قصہ بھی یاد کرو) جب حواریوں نے کہا کہ اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تمہارا پروردگار ایسا کر سکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے (طعام کا) خوان نازل کرے؟ انہوں نے کہا کہ اگر ایمان رکھتے ہو تو خدا سے ڈرو
Behold! the disciples, said: "O Jesus
Ibn Mary! can thy Lord send down to us a table set (with viands) from heaven?" Said Jesus: "Fear Allah, if ye have faith."

قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا أَنْزِلْ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِنَ السَّمَاءِ تَكُونُ لَنَا عِيدًا لِأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِنْكَ ۖ وَارْزُقْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ (5:114)
(
تب) عیسیٰ ابن مریم نے دعا کی کہ اے ہمارے پروردگار! ہم پر آسمان سے خوان نازل فرما کہ ہمارے لیے (وہ دن) عید قرار پائے یعنی ہمارے اگلوں اور پچھلوں (سب) کے لیے اور وہ تیری طرف سے نشانی ہو اور ہمیں رزق دے تو بہتر رزق دینے والا ہے
Said Jesus
Ibn Mary: "O Allah our Lord! Send us from heaven a table set (with viands), that there may be for us - for the first and the last of us - a solemn festival and a sign from thee; and provide for our sustenance, for thou art the best Sustainer (of our needs)."

وَإِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ أَأَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُونِي وَأُمِّيَ إِلَهَيْنِ مِنْ دُونِ اللَّهِ ۖ قَالَ سُبْحَانَكَ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أَقُولَ مَا لَيْسَ لِي بِحَقٍّ ۚ إِنْ كُنْتُ قُلْتُهُ فَقَدْ عَلِمْتَهُ ۚ تَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِي وَلَا أَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِكَ ۚ إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ (5:116)
اور (اس وقت کو بھی یاد رکھو) جب خدا فرمائے گا کہ اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا مجھے اور میری والدہ کو معبود مقرر کرو؟ وہ کہیں گے کہ تو پاک ہے مجھے کب شایاں تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کا مجھے کچھ حق نہیں اگر میں نے ایسا کہا ہوگا تو تجھ کو معلوم ہوگا (کیونکہ) جو بات میرے دل میں ہے تو اسے جانتا ہے اور جو تیرے ضمیر میں ہے اسے میں نہیں جانتا بےشک تو علاّم الغیوب ہے
And behold! Allah will say: "O Jesus
Ibn Mary! Didst thou say unto men, worship me and my mother as gods in derogation of Allah'?" He will say: "Glory to Thee! never could I say what I had no right (to say). Had I said such a thing, thou wouldst indeed have known it. Thou knowest what is in my heart, Thou I know not what is in Thine. For Thou knowest in full all that is hidden.

اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَهًا وَاحِدًا ۖ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ (9:31)
انہوں نے اپنے علماء اور مشائخ اور مسیح ابن مریم کو الله کے سوا خدا بنا لیا حالانکہ اُن کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ خدائے واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اور وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے
They take their priests and their anchorites to be their lords in derogation of Allah, and (they take as their Lord) Christ
Ibn Mary; yet they were commanded to worship but One Allah: there is no god but He. Praise and glory to Him: (Far is He) from having the partners they associate (with Him).

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا أَنْصَارَ اللَّهِ كَمَا قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ لِلْحَوَارِيِّينَ مَنْ أَنْصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنْصَارُ اللَّهِ ۖ فَآمَنَتْ طَائِفَةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَكَفَرَتْ طَائِفَةٌ ۖ فَأَيَّدْنَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَى عَدُوِّهِمْ فَأَصْبَحُوا ظَاهِرِينَ (61:14)
مومنو! خدا کے مددگار بن جاؤ جیسے عیسیٰ ابن مریم نے حواریوں سے کہا کہ بھلا کون ہیں جو خدا کی طرف (بلانے میں) میرے مددگار ہوں۔ حواریوں نے کہا کہ ہم خدا کے مددگار ہیں۔ تو بنی اسرائیل میں سے ایک گروہ تو ایمان لے آیا اور ایک گروہ کافر رہا۔ آخر الامر ہم نے ایمان لانے والوں کو ان کے دشمنوں کے مقابلے میں مدد دی اور وہ غالب ہوگئے
O ye who believe! Be ye helpers of Allah: As said Jesus
Ibn Mary to the Disciples, "Who will be my helpers to (the work of) Allah?" Said the disciples, "We are Allah's helpers!" then a portion of the Children of Israel believed, and a portion disbelieved: But We gave power to those who believed, against their enemies, and they became the ones that prevailed.


No comments:

Post a Comment