Thursday, January 24, 2013

مدارس عربیہ کے نصاب درس نظامی کا تعارف



مدارس عربیہ کے نصاب درس نظامی کا تعارف

مذہب کے نام پر ملک میں دینی مدارس میں رائج درس نظامی میں جو علوم و فنون پڑہائے جاتے ہیں، ان میں قرآن کو نظر انداز کردیا جاتا ہے کیونکہ ان مدارس کے علما‎‎ء کے ہاں دینی فقہ کا ماخذ قرآن نہیں ہے۔ یہ لوگ مذہبی مسائل اور فتوے اہل فارس کی بنائی ہوئی حدیثوں سے اخذ کرتے ہیں اور فقہ و علم حدیث کو دین کا اصل قرار دیتے ہیں جبکہ دین کا اصل واحد صرف قرآن ہے۔ اس لیئے یہ اپنے سارے نصاب درس نظامی میں دینیات کے نام پر فقہ و حدیث کی بہت ساری کتابیں پڑہاتے ہیں۔ قرآن حکیم پہلے تو بلکل پڑہاتے ہی نہیں تھے مگر اب حکومت سے اپنی سند کو ایم اے کے برابر منوانے کیلے نصابی کتابچہ میں رسمی حد تک ترجمہ قرآن پڑہانا شامل کیا گیا ہے۔ حقیقت میں یہ امت کے مولوی قرآنی احکامات کو مانتے ہی نہیں ہیں اور اسی سبب سے یہ مسلم امت کی اولاد کو مسائل حیات اور اصلاح زندگی کے لئے قرآن کے احکام نہیں سکھاتے کیونکہ اگر قرآنی احکام اور فہم القرآن کی تعلیم دیں گے تو اماموں کا تیار کردہ علم حدیث و فقہ جو سارے کا سارا خلاف قرآن ہے۔ اس کے بارے میں ہر طالب علم اپنے اساتذہ سے ضرور پوچھے گا کہ قرآن تو معاشیات، سماجیات، عمرانیات کی طرح کی عبادات کی تفصیل بتاتا ہے لیکن یہ علوم امامت اس کے سراسر خلاف اور مختلف کیوں ہیں؟ علاوہ ازیں مدارس میں علم حدیث کی ساری کتابیں ایک ہی سال میں پڑہائی جاتی ہیں۔ وہ بھی صرف تبرک کے طور پر فر فر پڑھ کر عبارت پوری کی جاتی ہے، باقاعدہ تفصیل سے اس لیے نہیں پڑھاتے کہ ان میں رسول اللہ و اصحاب رسول پر گالیوں والی حدیثیں تفصیل سے پڑھانے کی باعث، علم حدیث کی قرآن دشمنی ظاہر ہوجائے گی۔

گرہمین ست مکتب و مُلا_ کارطفلاں تمام خواہد شد

امامی علوم کے فاضلوں اور دانشوران امت اسلامیہ کی خدمت میں اپیل

تاریخ کے یہ مسلمہ حقائق ہیں کہ ہلاکو کے حملہ کے وقت خلافت اسلامیہ کے زوال کے ساتھ زمانہ نبوت سے جو ذخیرہ کتب امت مسلمہ کے علماءنے کتابوں کی صورت میں تیار کیا تھا ایک طرف ان جملہ کتب کو دریاءدجلہ میں ڈبو دیا گیا دیگر اطراف مملکت کے کتب کو جو بغداد سے دور تھے انہیں جلایا گیا ساتھ ساتھ سقوط بغداد کے وقت علماء کے سر کاٹ کر انکے مینار بنائے گئے اور اسپین کے زوال کے وقت وہاں مسلم نام کا کوئی ایک بھی شخص زندہ نہیں چھوڑا گیا یعنی مسلم آبادیں جملہ کی جملہ قتل کی گئیں یا انہیں عیسائی بنایا گیا مطلب عرض کرنے کا یہ ہے کہ ان جنگوں میں جو قتل عام کیا گیا اس میں بالخصوص علماامت نشانہ بھنے دوسرے نمبر پر علمی ذخائر کتب نشانہ بنے سو اسپین اور مملکت بغداد کے آپریشن کے دوران جو علمی ذخیرے نشانہ بنائے گئے ان کتابوں کو جلانے اور دریا برد کرنے کی خاص وجہ یہ تھی کہ وہ جماعت کتب، قرآنی علوم سے تیار کردہ تھے اور قرآن کے بتائے ہوئے فن تصوف آیات کی روشنی میں لکھے ہوئے تھے، پھر اس علمی خلاکو پر کرنے کیلئے جو پہلی صدی ہجری سے لیکر یہود مجوس و نصاری کی اتحاد ثلاثہ والی ٹیم نے علم قرآن کا مقابلہ کرنے اور اسمیں تحریفات معنوی یلئے جو انڈر گراؤنڈ زیر زمین کی دام ہمرنگ کے طور پر علمی اور عملی تحریکیں چلائی ہوئی تھیں جنہوں نے علوم روایات، علوم باطنیہ علم تصوف کے کئی اسکول چلاکر الہامات اور القائات کی خانقاہیں قائم کی تھیں جن سب کا مقصد فکر قرآن، کہ انسان فکری طور پر آزاد پیدا کیا گیا ہے۔ (99_10) اور کمائ کا بنیاد محنت ہے (99_53) معاشی وسائل سب برابری کے اصول پر تقسیم کرنے ہونگے (10_41) مرد اور عورتیں برابر ہیں (1_4) عورتوں پر جبر کرنے کی بندش ہے (19_4) نکاح کی عمر کیلئے ذہنی رشد اور ساتھ جسمانی بلوغت بھی پکی جوانی (6_4) (67_40) (52_6) (15_46) کو پہنچنا لازمی قرار دیا ، تو اسطرح کے کئی انقلابی سماجی معاشی معاشرتی اعلانات کو رد کرنے اور انکی معنوی تاویلیں اور تحریفیں
کرنے کیلئے جناب رسول اللہ کی طرف جھوٹی نسبتوں سے علم الحدیث کے نام پر قرآنی احکامات کو منسوخ کرنے کے حیلے کئے ہیں اور عالمی سامراج کے اتحاد ثلاثہ کے ان لے پالک دانشوروں کو امامت کے القاب سے میدان علم میں لایا ہے جنہوں نے اپنی جدا جدا فقہیں رد قرآن کیلئے اس علم حدیث سے اخذ کیں ویسے تو یہ سارے امام اپنی جدا جدا فقہی مسلکوں کے حوالہ جات سے امت مسلمہ کی وحدت کو فرقوں میں مبتلا کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں لیکن انکے یہ سارے فرقے اور امام جدا جدا ہونے کے باوجود قرآن کی انقلابی فلاسفی کی مخالفت میں سب متحد ہیں۔
یہاں تک ان تھوڑی سی گذارشات کے پیش نظر ہماری درخواست ہے کہ جب ہمنے قرآن حکیم کے علوم کی طرف تھوڑی سی توجہ دی ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ قرآن پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ ہمنے جو آپ لوگوں کو عالمی سرمایہ داریت عالمی جاگیرداریت عالمی پاپائیت قارون فرعون اور ہامان کے تمثیلی نامون سے انکی خلاف علم وحی عداوتوں کی داستانیں بیان کرکے سمجھائی ہیں اور یہ بھی سمجھایا ہے کہ فرعونی لاؤلشکر کے علمی دانشوروں جنکا پیشوا ہامان تھا انکا ہم نے اپنی کتاب قرآن میں جو تعارف کرایا ہے کہ وجعلنا ہم ائمۃ یدعون الی النار و یوم القیامۃ لا ینصرون یعنی یہ لوگ جہنم کی آگ کی طرف بلانےکے امام بنے ہوئے ہیں (اس قسم کی امامت کو سمجھنے کیلعے ملاحظہ کریں آیات 38 سے 42 سورت القصص 28 ) سواب جو قرآن نے امامی علوم کو انسان دشمن ثابت کرکے دکھایا ہے تو اب کیوں نہیں ان جملہ امامی روایات اور فقہوں کو دریا برد کرکے قرآن حکیم کو اصل واحد اور ماخذ تسلیم کرکے اس سے دینی نصاب تعلیم تیار کرکے اپنی درسگاہوں میں پڑھائیں، جناب زعماء امت مسلمہ! آپکی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ صدیوں سے قرآن حکیم کی تعلیمات امت مسلمہ کی درسگاہوں سے بے دخل ہیں تفقہ قرآن کیلئے قرآن کی بتائی ہوئی ٹرمنالاجی انظر کیف نصرف الا ٰیات لعلھم یفقہون (65_6) پر بندش ہے مذہبی تعلیم کے خود کو فاضل اور دستار بند عالم دین کہلانے والے سارے مولوی علماء یہ لوگ مخالف قرآن امامی علوم کے عالم ہیں، ان مولوی لوگوں کے ہاں نابالغ بچوں کے نکاح جائز ہیں ایسے نکاحوں کی عقدیں اور رسوم یہ حضرات روپیوں کے عوض خود سرانجام دیتے ہیں ہمارے ملک کے دینی مدارس میں قرآن حکیم کی تعلیم تصریف آیات کی روشنی میں پڑہانے پر بندش ہے، اس طرح کی تعلیم قرآن حکیم صدیوں سے کعبةاللہ اور مسجد نبوی میں بھی یعنی مکۃالمکرمہ اور مدینةالرسول سے بے دخل ہے وہاں بھی قرآن حکیم کی تعلیم پر اہل فارس کی قرآن دشمن روایات کا غلبہ ہے ۔

بیچ کھاتے ہو حرم پھر بھی مسلمان ہو تم
دل میں سوچو تو ذرا صاحب ایمان ہو تم
زمانہ علم بغاوت اٹھاکے بیٹھا ہے
وہ اپنی موت کی سوگند کھاکے بیٹھا ہے
میں ملوکیت کے دامن کو کروں گا تار تار
ٹوٹ جائے گی مری مضراب سے کہنہ ستار
پھر میرے ہاتھ شرارت پہ اتر آئے ہیں
پھر کسی شاہی گریبان کو ڈھونڈو یارو

روایات سازوں کی قرآن سے نفرت کا اندازہ تو کرو جو علم روایات کی ایک بڑی کتاب مسلم، امام مسلم نامی نیشاپوری کی حدیث کی کتاب میں یہبڑی گالی لکھی ہوئی ہے کہ شیطان لوگ جنہیں سلیمان نے سمندر میں جکڑ کر رکھا تھا وہ نکل کر لوگوں کو قرآن سنائینگے ( )سو غور کیا جائے امت مسلمہ کے سارے ممالک کی مساجد میں بھی قرآن حکیم کے سمجھائے ہوئے معاشی معاشرتی مسائل حیات سے بائیکاٹ کیا ہوا ہے مساجدو مدارس دینی میں، امای علوم والی مخالف قرآن تعلیم پڑھی پڑھائی جارہی ہے، ان امامی علوم کی روایات اور فقہوں کے قرآن مخالف ہونے کے ثبوت میں، میں متعدد کتابیں بھی لکھ چکا ہوں۔
موجودہ دور کے سامراج یعنی عالمی سرمایہ داروں کے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹروں نے متعدد بار پاکستان میں آکر حکومت کے نمائندوں کو کہا ہے کہ آپ اپنے ملک کے مذہبی اداروں کے نصاب تعلیم میں کوئی تبدیلی نہ لائیں، انکو انکی پرانی ڈگر پر چلائے رکھیں انکی یہ ہدایت اور فرمائش ثابت کر رہی ہے کہ دنیا کے استحصالی لٹیرے قرآن کے معاشی نظام کو اپنے لئے موت سمجھ رہے ہیں، اس سے بچنے کیلئے مذہبی مدارس کے درس نظامی کو اپنے لئے چھتری سمجھتے ہیں، اسلئے وہ امت مسلمہ کی سیاسی قیادتوں پر جبر کر رہے ہیں کہ :

مست رکھو ذکر و فکر صبحگاہی میں انہیں
پختہ تر کردو مزاج خانقاہی میں انہیں

جان لینا چاہیئے کہ آئی ایم ایف کے ان افسروں کو بخوبی علم تھا کہ جب جناب خاتم الانبیاءعلیہ السلام نے اپنے منشور خاتم الکتب قرآن حکیم کی رہنمائی میں قیصرو کسری کی جڑین اکھاڑ کر رکھدیں تو آگے چلکر ان کی باقیات نے جو امامت نامی تحریک قائم کر کے ان سے قرآن مخالف علوم روایات و فقہیں تیار کرائے تھے نیز قرآن کا تفسیر بجاءتصریف آیات کے تفسیر بالروایات لکھواکر اس سے قرآن کی انقلابی اصطلاحات صلواة، زکواة حج، عمرہ، صبر، شکر، مسجد، محراب کی معنوی تحریفیں مشہور کرادیں ان علوم کو پھر زوال سلطنت بغداد واسپین کے بعد، پہلے والے تصریف آیات قرآن کے ہنر سے جو علوم تیار کرائے ہوئے تھے انہین غرق دریاء کرکے پھر انکی جگہ ان امامی علوم کو درس نظامی کے نام سے مذہبی مدارس میں شروع کرایا گیا جنکے اثرات کو کسی دل جلے نے اسطرح بتایا کہ :

گلا تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے تیرا
کہاں سے آئے صدا لاالٰہ الااللہ

یہی سبب ہے جو آئی ایم ایف والوں کے نمائندوں نے پاکستان کے حکام کو روکا کہ آپ اپنے مذہبی اداروں کی تعلیم کو درس نظامی والے نصاب میں محدود رکھیں ۔

امت مسلمہ کے بہی خواہو! عالمی سامراج اور برطانوی اور امریکن جھنگل کی حویلیوں نے سعودی حکومت اور بھی دیگر مسلم ملکوں کے حکمرانوں کو حکم دیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ پرانے سامراج کے اتحاد ثلاثہ یہود، مجوس و نصاری نے جو خلاف قران علم حدیث ایجاد کرایا تھا،اور اسمیں تحریف قرآن کے عمل کو آسان بنانے کیلئے جو حدیثین بنائی گئی تھیں کہ قرآن سات قرائتوں میں نازل کیا گیا ہے، سواب وقت آگیا ہے کہ ان روایات کو بہانہ بناکر قرآن میں اختلاف قرائات کی آڑ لیکر ہر قرائت والے قرآن کے جدا جدا، ایڈیشن چھپواؤ! جس پر حکومت سعودی مصر کویت وغیرہ قرائت کے نام سے ملاوٹ والے قرآن چھپوادئے ہیں ۔ پھر دوسرے مرحلہ میں آگے چلکر روایات غیر متداولہ کی آڑ میں یہ عالمی سامراج والےامت مسلمہ کے حدیث پرست فرقوں کے نام سے اور خود مسلم حکومتوں سے قرآن میں خبر نہیں کہ کس کس قسم کی تحریفیں کرائینگے!!! اب یہ لوگ سوچ رہے ہیں کہ وہ ملاوٹ والے شائع کردہ نسخے کسطرح امت مسلمہ میں اور دنیا والوں میں تقسیم کریں میں عالمی سامراج اور اسکے غلام مسلم حکمرانوں اور قرآن مخالف فرقوں کو چئلنج کرتاہوں کہ تمہارے یہ قرائتوں کے نام سے چھپوائے ہوئے ملاوٹی نسخہائے قرآن ہم امت میں ، اور دنیا ‏ میں چلنے نہیں دینگے، سن لو! آل سعود اور انکے ہمنوا وہابیو!

آنے پائے نہ کوئی ورثہ نبوت کے قریب
دیکھئے خواجہ کونین کے دربان ہیں ہم
ہم نے روندا ہے زمانے میں فرنگی کا وقار
گرچہ مظلوم ہیں ہم بے سرو سامان ہیں ہم
ہم نہ گھبرائینگے تعزیر زمانہ سے کبھی
وقت بھی جانتا ہے وقت کی پہچان ہیں ہم

ہمارا مطالبہ ہے کہ روایات ساز اور روایات سے فقہ ساز اور تاریخ ساز پہلے لوگ کبھی کے مرچکے ہیں انکی روایات سے ڈنکے کی چوٹ انکی قرآن دشمنی ثابت ہور ہی ہے اسلئے ان علوم پر بندش بھی ڈالی جائے، امام بخاری نے اپنی کتاب میں کتاب النکاح کے باب من قال لانکاح الابولی باب نمبر 66 حدیث نمبر 114 میں لکھا ہے کہ جاہلیت کے زمانہ میں نکاح چار قسموں پر تھا۔آگے حدیث میں نکاح والی عورتوں کو اپنے شوہروں کے علاوہ دوسرے لوگوں سے زنا کرانے اور بیج لینے کا تفصیل ہے اس حدیث کو صحیح ماننے سے اصحاب رسول پر تبرا اور گالی پڑتی ہے کہ وہ ایسے قسم کے نکاحوں کی پئداوار ہیں۔ جناب رسول اللہ کے چچا کا نام ان حدیثیں بنانے والوں نے گالی والا نام عباس بتایا ہے جسکی معنی ہے بگڑے ہوئے چہرہ والا، لغت کی کتاب تاج العروس نے لکھا ہے کہ العبس کی معنی ہے وہ گوبر اور پیشاب جو اونٹ کی دم کو لگ کر پھر سوکھ جاتا ہے۔ اور شروع اسلام کے ایک قومی سردار جو جناب رسول کے ددھیال سے تعلق رکھتے ہیں اور کئی اصحاب رسول کے دادا ہیں جسکا نام روایت سازوں نے امیہ لکھا ہے یہ نام گویا کہ ان سب کورسول اللہ سمیت ایک گالی ہے کہ انکا دادا، امیہ تھا، امیہ یا اموی تھا اسمیں معنوی تلمیح بھی ہےاور لفظی اشباع بھی ہے بلکہ بجاءتلمیح اور اشباع کے ایک واضح گالی ہے یعنی وہ ماں والا کرکے پکارا جاتا تھا یعنی متعین طور اسکا باپ معلوم نہیں تھا یعنی وہ ولد زنا تھا جناب قارئین غور کیا جائے کہ کسی رائل فیملی کے قومی سردار کو کوئی بھی شخص ایسی گالی والے نام سے پکارنے کی مجال بھی نہیں رکھ سکتا۔ سوال کیا جاتا ہے کہ اگر یہ نام غلط ہیں جھوٹے ہیں تو صحیح نام کیا ہیں، جواب یہ ہے کہ جناب عالی آپکا صحیح علم سارا کا سارا سواء قرآن کے ہلاکو کے حملہ میں دریا برد کیا گیا اور جلادیا گیا آپکے علماء کے سرکاٹ کر انکے مینار بنائے گئے اور اسپین کے زوال کے وقت اگر آپ کے لاکھوں مسلمان قتل کئے گئے ایک بھی مسلم براء نام اسپین میں زندہ نہیں چھوڑا گیا تو کیا آپکے علوم کو انہوں سلامت چھوڑا ہوگا؟ اسلئے ہمارا مطالبہ ہے کہ ان قرآن دشمن امامی علوم کو بطور قصاص اور بدلہ کے سمندر کے حوالے کیا جائے اور جلایا جائے اور دینی ہدایات و قوانین سارے کے سارے قرآن حکیم سے لئے جائیں، اسلئے کہ دین کا اصل واحد قرآن ہے دوسرے تین نام نہاد علوم حدیث فقہ اجماع ،قرآن کے خلاف ہیں، جو دشمنان اسلام نے ترتیب دیئے ہیں۔ سوہماری تاریخ کےبڑے لوگوں کے صحیح نام ملیں یا نہ ملیں کسی کو ہم گالی والے ناموں سے کیوں پکاریں۔

کفر کی راہ میں کیوں کھوئے ہوئے ہو لوگو!
اپنے اللہ کے قرآن کو ڈھونڈو یارو
ہم نے آئین زمانہ سے بغاوت کی ہے
ہم نے اللہ کی قرآن کو لانا چاہا

ممکن ہے کہ کئی لوگ ہماری اس تحریر پر تشویس میں ہوں کہ اس قرآن نے مسلم امت کے چوروں لٹیروں کو کچھ نہیں کیا تو ہائی لیول کے یورپ و امریکہ کے پیٹ بھرے استحصالی لوگوں کو کیا کریگا، سوجان لینا چاہیئے کہ دنیا میں جتنےبھی نظام حکومت رائج ہیں وہ سب کے سب کسی نہ کسی فکر و فلسفہ کے بنیاد وں پر قائم ہیں خواہ وہ عوام کے بھلے کے ہوں یا نقصان کے، ازل سے لیکر دنیا کے لٹیروں اور غریب عوام کی محنتوں کا استحصال کرنے والوں کے خلاف اللہ عز وجل نے ہمیشہ اور ہر دور میں مستضعفین اور لوٹے ہوئے بے سہارا لوگوں کو بچانے کیلئے انہیں میں سے کسی ایک کو نبوت عطا کرکے معاشی برابری اور معاشرتی اعلیٰ اخلاقیات کی تعلیم انبیاء علیہم السلام کی معرفت بذریعہ وحی کتابوں اور صحیفوں کی شکل میں ارسال فرمائی ہے یہ وحی کی تعلیم جناب نوح علیہ السلام سے لیکر سیدنا محمد صلوات وسلام علیہ تک ایک ہی قسم کی تھی، جسکے کچھ حوالہ جات ہم اس اپیل کے شروع میں لکھ آئے ہیں، اس علم وحی کی تعلیم نے ایسے تو انقلابات لائے ہین جو تاریخ کے کئی فرعونوں ہامانوں قارونوں شدادوں نمرودوں کے تاجوں کو اچھال اچھال کر انقلابی کامریڈوں کے تھڈوں نے انہیں فٹ بال بنادیا، ان خدائی کے دعویدار بادشاہوں کے شاہی تخت انقلابیوں کے اشاروں سے الٹ دئے گئے، جب یہ علم وحی کی آخری کتاب جناب خاتم الانبیا سلام علیہ کی معرفت بھیجی گئی تو آج کا سامراج عالمی مترفین کا آئی ایم ایف نامی گروہ بخوبی جانتا ہے کہ انکا قدیم مورث اعلیٰ روم اور فارس چکی کے دوپاٹوں کی مثل دنیا کی انسانی آبادی کو غلام بناکر انہیں لوٹ رہا تھا، مسل رہا تھا، پیس رہا تھا، انہی ایام میں اللہ نے کمزور بنائےہوئے انسانوں پر رحم کھایا اور بکریوں بھیڑوں اور اونٹوں کی چرواہی قوم میں سے علم وحی کی رہنمائی میں انقلاب لانے کیلئے آخری نبی بھیجا جسکی تیارکردہ انقلابی ٹیم نے روم و فارس یعنی قیصر و کسری کی سلطنت کے حصے بخرے ادھیڑ کر رکھدئے پھر یہ معاشی و معاشرتی مساوات کا انقلاب صدیوں تک قائم رہا جسے ان مترفین روم و فارس کی تلچھٹ نے اقوال رسول اور علم حدیث کے نام سے خلاف قرآن ایسا علم ایجاد کیا جس سے آل رسول خاندانی تقدس اور شخصیت پرستی کے ڈھکو سلوں سے مساوات کے فلسفہ کو ملیا میٹ کردیا آگے ایسے علم روایات کیلئے مشہور کردیا کہ اس علم روایات کے ہوتے ہوئےقرآن سے مسائل حیات اخذ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اور علم حدیث کیلئے مشہور کیا کہ یہ علم اللہ کے علم قرآن کے اوپر قاضی ہے، یعنی حاکم ہے ،محترم قارئین! میں کھل کر دعوی کرتاہوں کہ امت مسلمہ کے حکمران اور امامی علوم کے علمااور مل اونر متحد ہوکر قدیم عالمی سامراج کے ایجاد کرائے ہوئے قرآن دشمن علوم کی حفاظت کر رے ہیں اور غیر مسلم سامراج آئی ایم ایف والے بشمول سعودی حکمران ہر وقت خائف رہتے ہیں کہ بقول علامہ اقبال کہ، جو راز قل العفو میں پوشیدہ ہے اب تک اس دور میں شاید وہ حقیقت ہو نمودار یعنی ضرورت سے زائد شی پر تمہاری مالکی نہیں ہوگی اسے مستحقین کیلئے خرچ کرنا ہوگا، علامہ اقبال نے مساجد کے علماء کیلئے بھی کہا ہے کہ اس راز کو کیا سمجھے دو رکعت کا امام علامہ صاحب کے بقول دور رکعت کا امام مولوی صاحب قرآن کا فلسفہ معیشت اسلئے نہیں سمجھے گا جو اس نے توجاگیرداری کے جواز کی حدیثیں پڑھی ہیں اور بیع مضاربت کے جواز والی امامی فقہیں پڑہی ہیں، اسلئے مسلم سرمایہ دار اور غیر مسلم سرمایہ دار قرآن دشمنی میں متفق اور متحد ہیں دونوں کی دوستی امامی علوم کے فاضل مولویوں سے پکی ہے اور رہیگی۔ ایک مولوی کو جب ہم قرآن کے مسائل حیات یعنی معاشی مساوات ، نابالغ بچوں کی شادیوں پر بندش، مردوں اور عورتوں کی برابری، وغیرہ کے قوانین سناتے ہیں تو وہ انہیں ماننے اور قبول کرنے سے انکار کرتا ہے، لیکن جب سوویت انقلابیوں کو عبیداللہ سندھی نے لینن کی حیاتی میں ماسکو میں جاکر بتایا کہ قرآن حکیم ذاتی ملکیت کا انکار کرتا ہے سامان معیشت کیلئے برابری کا حکم دیتا ہے تو کمیونسٹ کامریڈ کہنے لگے کہ اب تو ہم مارکسزم کو لاگو کرچکے ہیں اسکے باوجود ہم آپکی کتاب قرآن کے ان قوانین کو قبول کرتے ہیں پسند کرتے ہیں اور اپنی ریاست میں نافذبھی کرینگے لیکن صرف ایسا نظام اگر آپکے کسیبھی مسلم ملک میں رائج اور رواں دیکھیں گے تو یقینا ہم بھی اپنے ہاں قران کا نظام اسلام چلائینگے، کامریڈوں کے اس سوال کا جواب مولانا صاحب کے پاس نہیں تھا یعنی دنیا میں کسی بھی مسلم ملک میں قرآن کا نظام معیشت والا قانون عملا نافذ نہیں تھا میرا مطلب یہ ہے کہ سوویت یونین کے انقلابی لوگ امامی علوم سے واقف نہیں تھے اسلئے انہوں نے جلد ہی قرآن والے نظام اسلام کو قبول کردیا، لیکن مسلم امت کے علمااور عوام نے قرآن نہیں پڑھا ہے انہوں نے صرف رد قرآن والے امامی علوم پڑھے ہیں اسلئے وہ قرآن کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہوتے، مطلب کہ جو عالمی استحصالی سامراج ہے اسنے مسلم امت کے اندر رد قرآن کے طور پر جو علوم روایات ایجاد کرائے ہوئے ہیں ان امامی علوم کے تیار شدہ فاضل علمااور مسلم لوگوں نے خود اپنے قرآن سے مسائل حیات لینا سیکھنا بند کیا ہوا ہے، مزید برآن یہ مولوی عالمی سامراج کے حکم پر سوویت یونین کے معاشی مساوات والے نظام کو کافر کہکر افغانستان میں معاشی برابری کے نظام کو ختم کرانے میں انکی نوکری بھی کرچکا ہے اور اپنی اولاد کو امریکہ بھیج کر وہاں کی تعلیم بھی دلا رہا ہے، اسلئے سمجھنا چاہیئے کہ قران کسی مولوی کی ذاتی پراپرٹی نہیں ہے یہ کتاب ھدی للناس جملہ انسانوں کی فلاح کیلئے ہے، اس کتاب کے قوانین دنیا بھیر کے مظلوموں ستائے ہوئے لوٹے ہوئے مستضعفین کمزور بنائے ہوئے لوگوں کیلئے ہیں۔ اسلئے عالمی لٹیرے ضرور ضرور اس انقلابی کتاب کو دنیا سے گم کرنے کے حیلے کرتے رہتے ہیں اگر وہ اللہ کی حفاظت کے انتظاموں کے مقابلہ میں قرآن کو گم نہیں کرسکے تو اس کتاب کی معنوی تعبیرات میں امامی علوم کی تاویلات اور تشریحات سے اسمیں اپنے اغراض کی تفسیریں کرا رہے ہیں ساتھ ساتھ پرانے سامراج کی بنوائی ہوئی حدیثون کہ قرآن سات قرائتوں میں نازل کیا گیا ہے کی آڑ لیکر اب ان قرائات والے اضافی حروف کی ملاوٹ سے یہودیوں نے جیسے اپنی کتاب میں یحرفون الکام عن مواضعه تحریفیں کی تھیں اب حکومت سعودی مصری کویتی اور حدیث پرست لوگ سب ملکر عالمی سرمایہ دار لٹیروں کے حکم پر ملاوٹ والے قرآن شائع کر چکے ہیں ۔ اسلئے دنیا بھر کے مزدوروں محنت کشوں کمزور بنائے ہوئے لوٹے ہوئے مسکینوں کو دعوت دیتا ہوں کہ قرآن، آپ اور ہم سب کا محافظ کتاب ہے اسلئے اٹھو آؤ اسے ملکر بچائیں اور معاشی مساوات کا انقلاب لانے کیلئے صحیح اور سچے امام قرآن، کا قانون دنیا میں نافذ کریں سوجو میں نے لوگوں کے تشویش کی بات کی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ لٹیرون کی دنیا کو،برادری کو، یہ بھی یقین ہے کہ کتاب قرآن میں اتنی تو مقناطیسیت ہے جو اگر مسلم امت والے لوگ امامی علوم کے نرغے میں پھنسے رہنے کی وجہ سے قرآن کی طرف توجہ نہیں بھی کرینگے پھر بھی انکو ڈر ہے کہ کہیں یورپین لوگ نہ قرآن کو اٹھاکر یوم یقوم النساس لرب العالمین یعنی پوری انسانی آبادی جہانوں کی ربوبیت کے لئے لٹیروں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوگی، اس قرآنی پیش گوئی کو سچار کر دکھائیں اسلئے قرائتوں کے حوالوں سے ملاوٹوں کے حیلے سب اسی ڈر کے مارے کئے جار ہے ہیں تاکہ قرآن کی جو خصوصیت ہے کہ وہ نزول کے زمانہ سے لیکر آج پندرہویں صدی تک بھی ٹس سے مس نہیں ہوا مکمل صحیح سالم وہی نسخہ ہے جو اللہ سے رسول کو ملا تھا ۔

جنہوں نے موت کو راہ حیات جان لیا
وہ رسن و دار سے بھی بانکپن سے گذرے ہیں
ہم نبھاتے ہی رہے دار و رسن کی رسمیں
کفر سے پوچھ یہاں وارث قرآن ہیں ہم

امت مسلمہ کے زعماء اور بہی خواہوں کی خدمت میں عرض ہے کہ اللہ عز وجل نے جب ہمیں خیر امت کے لقب سے نواز ا، اور اس اعزاز کی غرض و غایت یہ بتائی کہ کنتم خیر امت اخرجت للناس تامرون بالمعروف و تنہون عن المنکر وتومنون باللہ (110_3 ) یعنی اے جماعت مؤمنین! تمہیں پوری انسان ذات کیلئے میدان میں لایا گیا ہے کہ تم جملہ انسانوں کیلئے ایسا نظام قائم کرو جو تم اس سے معروف احکام و قوانین کے آرڈر نافذ کرو اور منکرات کو اپنی قوت اقتدار سے روکو، اس عظیم ذمہ داری کے لئے لازم ہے کہ پہلے آپ بھی قرآن کی سمجھائی ہوئی ان اوامر اور نواہی کی صداقتوں پر خود بھی ایمان لائو! اور ساتھ ساتھ یہ بھی حکم دیا کہ وان ہذا صراطی مستقیما فاتبعوہ ولاتتبعو ا السبل فتفرق بکم عن سبیلہ ذالکم وصاکم بہ لعکم تتقون (153_6) _خلاصہ) یعنی اللہ کی عطا کی ہوئی صراط مستقیم ہی میری صراط ہے پھر تم سب اس کی اتباع کرو اسکے علاوہ دوسرے راستوں کو نہ اپناؤ، دوسرے سارے راستے تمہیں اللہ کی اس صراط مستقیم سے الگ کرکے فرقوں کے عذاب عظیم میں مبتلا کردینگے (105_3)
شروع اسلام میں امت مسلمہ قرآن حکیم کے ان احکام پر عمل پیرا ہوکر وادی حجاز سے لیکر افریقہ ایشیا یورپ تک پھیل گئی اور عالمی لیول کی طاقت بنکر بلاشرکت غیرے ساتویں صدی تک بگ پاور بنی رہی لیکن جب سے امت مسلمہ والے اپنی درسگاہوں کے نصاب تعلیم سے زندہ اللہ حی و قیوم کی کتاب قرآن کو نکال کر اسکی جگہ مردہ اماموں کے قرآن مخالف علوم لے آئے اس وقت سے عالمی حاکمیت تو گئی اسکی جگہ اغیار کے غلام بھی ہوگئے اور امامی تعلیم کی فرقہ سازی سے صدیوں سے لیکر آج تک ایک دوسرے کو قتل کرتے آرہے ہیں اسلئے غلامی کی لعنت سے نجات اور آپس کی قتل وغارتگری سے چھوٹکارے اور فرقوں سے نجات کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم نے اپنی اور آئندہ نسلوں کی بھلائی کیلئے، فلاح کیلئےدینی تعلیم حاصل کرنے کا واحد ماخذ اور اصل صرف اللہ کی کتاب قرآن حکیم کو بلاشرکت غیرے بطور نصاب کے تسلیم کریں اور پرانے سامراج کی امامی تعلیمات سے لوگوں کو بچائیں جنہوں نے آج تلک یہ سمجھایا ہوا ہے کہ :

زندہ اللہ کا قرآن مردہ لوگوں کے ایصال ثواب کے لئے پڑھو
اور زندہ انسانوں کیلئے انکے مردہ اماموں کی تعلیمات کو پڑھو

دنیا کی سابق مفتوحہ عالمی طاقتوں نے بطور انتقام کے امت کے صفوں میں جو اپنے دانشور امامت کے نام سے فٹ کئے تھے انہوں نے زیر زمین جو علوم تفرق اور تشتت کی خاطر ایجاد کئے تھےان علوم میں میرٹ اور صلاحیت کے عوض نسل پرستی، خاندانی تفوق، شخصیت پرستی، کی فلاسفی اور اب کوئی بتائے کہ ان مرے ہوئے روایت ساز اماموں اور خلاف قرآن فقہ ساز مردہ اماموں سے کسطرح سوالات کریں کے تم نے یہ خلاف قرآن عورتوں کو ذلیل کرنے والی فلاسفی کیونکر امت مسلمہ کے سرپر ماری !!! اورکن لوگون کے کہنے پر ایسا کیا؟ مطلب اس گذارش سے یہ ہے کہ قرآن، اللہ حی و قیوم دائم قائم زندہ ہستی کی کتاب ہے جسکی چئلنج ہے کہ ہم سے جب بھی کوئی مثال پوچھو گے، سوال پوچھوگے،ہم اس کتاب سے اسکا بہت خوبصورت جواب دینگے، گویا کہ یہ کتاب اپنی علمی جامعیت کی بناپر ایک زندہ ہستی کی طرح ہے جسکے ہاں سے ہر سوالی کو ہر وقت جواب مل جاتاہے، اہل علم لوگ بخوبی جانتے ہونگے کہ قدیم سامراج کے اتحاد ثلاثہ یہود مجوس و نصاری کے کرایہ والے دانشوروں نے اپنی گھڑی ہوئی روایات سے قرآن حکیم کی سینکڑوں آیات کو منسوخ بھی مشہور کیا ہوا ہے۔ بہت سوچنے اور سمجھنے کی بات ہے کہ مسلم امت کے چھوٹے بڑے فرقے دیوبندی بریلوی اہل حدیث شیعہ سب لوگ ایک دوسرے کے افراد کو قتل کرنے کے حد تک آپس میں ٹکرے ہوئے ہونے کے باوجود اپنے دینی مدارس میں ایک ہی قرآن دشمن نصاب بنام درس نظامی پڑھاتے ہیں جو نصاب امامی روایات اور فقہی ملغوبوں پر مشتمل ہے یہ آپس میں کشت و خون میں مصروف و مشغول سارے فرقے اس وقت اپنے اختلاف بھلاکر متحد ہوجاتے ہیں جب کوئی شخص یہ منادی کرتا ہے کہ انسانی مسائل حیات کا حل صرف قرآن میں ہے اور قرآن کے مقابل سارے علوم سامراجی مفادات کی حفاظت کرتے ہیں تو ایسے وقت میں ان جملہ فرقوں والے لوگ آپس کے اختلافات کو ایک طرف کرکے قرآن کی بات کرنے والے کے خلاف اتحاد قائم کرلیتے ہیں ۔ ان مولویوں ملاؤں کو مذہب کے ان ٹھیکیداروں کو قرآن کھول کھول کر کہتا ہے کہ علم الحدیث جسکے وارث ہونے کی تم لوگ دعوی کرتے ہو وہ حقیقی اور اصلی علم حدیث تو انہ لقرآن کریم فی کتاب مکنون لایمسہ الاالمطہرون تنزیل من رب العالمین یعنی وہ قرآن معزز کتاب جو بڑی محفوظ ہے جسکے علمی معراج تک ذہنی پاکیزگی کے سوا پہنچا نہیں جا سکتا جسکی تنزیل رب العالمین کی جانب سے ہے ۔

ایسے قرآن کا مقابلا کرنے کے لئے

استحصال کے جواز کی تعبیریں اور پرائی کمایوں پر وجود میں آنیوالے مترفین طبقوں کی حمایت میں من گھڑت علم روایات اور فقہوں کے امام لوگ قرآن کے مقابلہ میں لے آئے انکی روایات نے جو کرتب دکھائے ان سے علم قرآن جو اللہ حی و قیوم کا کلام ہے جسمیں اللہ نے اپنے بندوں کو بلا بلا کر حکم دیا ہے کہ فلیستجیبولی (186_2) استجب لکم (60_ 40) آؤمجھ سے جب چاہو ہر وقت سوالات کے ذریعے جواب مانگو میں ضرور ضرور تمہارے ہر سوال کا جواب دونگا، اور وہ جواب بھی ایسا جو ولایاتونک بمٹل الاجئناک بالحق واحسن تفسیرا (33_ 25) یعنی کوئی بھی شخص ایسا کوئی سوال اور مثال نہیں لاسکتا جسکا نہایت ہی خوبصورت جواب ہم نہ دے سکتے ہوں اس سے یہ ثابت ہوا کہ جسطرح اللہ زندہ ہے جسکے علم اورقانون کے لئے فرمایا گیا ہے کہ و توکل علی الحی الذی لایموت (57_65) یعنی اس باری تعالی کے علم پر کتاب پر بھروسہ کر جو اللہ ہردم زندہ ہے اور جسکو موت کبھی بھی نہیں آئے گی، تو علم روایات ایجاد کرنے والوں نے ایصال ثواب کے ڈھکو سلوں سے زندہ اللہ کا کلام مردہ لوگوں کیلئے مخصوص کردیا، اور جو روایت ساز اور فقہ ساز امام کہلانے والے لوگ خلاف قرآن علوم بناکر سارے کے سارے مرگئے تو ان مردہ لوگوں کے علوم کو زندہ لوگوں کے حوائج دینی کا علم قرار دیا گیا، یعنی آج انکے فقہوں اور روایات کے حوالوں سے اگر ہم سوالات کریں کہ عورتوں کو نکاح کے مہر میں جو کچھ دیا جاتا ہے وہ قرآن واٰتوا النساصدقا تھن نحلہ س(4_4) یعنی عورتوں کو دیا جانے والا مہر یہ بلامعاوضہ کا تحفہ ہے لیکن تمہارے امامی علوم نے مہرکو عورت کے عضو مخصوص کا عوض کردیا اور عضو انسانی کو ملکیت قرار دیتے ہوئے ملک بضعہ قرار دیکر اسے بازار کا سودا بنادیا افبھٰذالحدیث انتم مدہنون کیا تم ان قرآنی احادیث کا نام چوری کرکے، قرآن میں خیانت کرکے، قرآنی تعلیمات کے اندر مداہنت سے کام لیتے ہو!! وہ بھی اسطرح کہ وتجعلون رزقکم انکم تکذبون (77_76_56) تم اپنے پیٹ کا دوزخ بھرنے کیلئے قرآنی حقائق کو بیچ کر کھاتے ہو!! تمہاری روزی کا ذریعہ صرف جھوٹ ہے!! تم لوگو اسے اگر مگر چونکہ چنانچہ کی لگی لپٹی باتوں سے قرآن کا نام احسن الحدیث (23_39) چراکر اسے دشمنان قرآن دانشوران آتش پرستوں کی خرافاتی روایات (6_31) پر فٹ کردیا ہے!!! اگر یہ ہماری شکایات ان منکرین قرآن سے متعلق غلط ہیں اور ان لوگوں کو اگر بہر صورت انکی والی امامی روایات کو حدیث رسول کا لقب دیکر انہیں کو دین قرار دینا ہے اور اپنے آپکو حکم قرآن اطیعو الرسول کا پیروکار ثابت کرنا ہے تو ایسے لوگ بتائیں کہ قرآن حکیم جو کہ پورا کا پورا انہ لقول رسول کریم ج(40_ 29) ہے یعنی سارا قرآن جب احادیث رسول بنا ہوا ہے کیوں کہ صحیح اصلی پکے اقوال ا وراحادیث تو قرآن کی آیات ہیں پھر قرآن کی صحیح احادیث واقوال رسول سے انکو کیوں دلچسپی نہیں ہے؟ جناب والا ان منکرین قرآن کو، اسکے علاوہ جو آیات قرآن جناب رسول سے لفظ قل کے امر والے صیغہ سے کہلوائی گئی ہیں وہ آیات بھی تو بحکم خدا وندی اقوال رسول ہوکر احادیث رسول بنگئیں وہ بھی اعلی درجہ کی احادیث قرار پاگئیں جنکی تعداد اندازا تین سو سے زیادہ ہے، پھر یہ لوگ فارس کے دانشوروں کی بنائی ہوئی روایات کو حدیث رسول کا نام دیکر جو شور مچائے جارہے ہیں اور فخر کے ساتھ خود کو اہل حدیث کے نام سے متعارف کراتے ہیں یہ لوگ خود سے سوال کریں کہ انہوں نے کسی بھی وقت جناب رسول کی ان قرآن سے ثابت شدہ حکم قل والی تین سو آیات والی احادیث کا کوئی مجموعہ مستند احادیث رسول کے نام سے شائع کیا؟ یا ان قرآنی احادیث کو فارس والے امامی گروہ کی احادیث کی طرح انکا جدا مجموعہ بنوا کر اسے درس نظامی میں داخل کرکے پڑھایا؟ جناب قارئین! یہ لوگ جو خود کو احادیث رسول کا عاشق اور پرستار مشہور کئے ہوئے ہیں یہ انکی دعوی سراسر جھوٹی ہے اگر واقعتا یہ لوگ اقوال رسول واحادیث رسول کے اتنے ہی عقید تمند ہوتے جتنی یہ دعوائیں کر رہے ہیں تو یقین سے یہ لوگ پورے قرآن کی اگر نہ سہی کم سے کم جو آیات قرآن، قل کے امر سے پختہ اقوال رسول بن گئی ہیں اور احادیث رسول بنگئی ہیں تو آخر کیا بات ہے جو یہ عاشقان علم رسول ان قرآنی احادیث رسول کا ذکر تک بھی نہیں کرتے“ سو انکا یہ اندا ز ثابت کرتا ہے کہ انکی اصل جنگ قرآن سے ہے، آخر میں ہم اپنی اپیل اور گذارش کو امت والوں کی خدمت میں پھر سے عرض کرتے ہیں کہ دینی تعلیم کا اصل واحداور ماخذ قرآن کو تسلیم کرتے ہوئے بقایا جملہ خرافاتی روایات کو ترک کیا جائے، اور امامی علوم کے فاضل علماسے صاف صاف کہدیا جائے کہ آپ لوگ صرف و نحو منطق امامی فقہوں اور روایات کے دستاربند مولوی تو ضرور ہو لیکن قران حکیم کے مسائل حیات سے جبتک آپکا بائیکاٹ ہے اتنے تک ہم آپکو امت مسلمہ کی دینی پیشوائی کا اہل تسلیم نہیں کرتے اور اتنے تک آپکو دینی واسلامی تعلیم کا نمائندہ اور ترجمان تسلیم نہیں کرینگے جتنے تک مسائل حیات سے متعلق استفتاء، استفسارات اور سوالوں کے جوابات آپ خالص قرآن حکیم کے حوالوں سے نہیں دیتے اور اگر آپنے ان جوابات میں امامی علوم کی روایات اور فقہی مسلکوں کی ملاوٹ کی تو آپکو ہم ہر گز ہرگز اسلام کا ترجمان اور نمائندہ تسلیم نہیں کرینگے ۔

دامن پیر پہ رقصاں ہے مریدوں کا لہو
دامن صوفی و ملا میں چھپے جام و سبو
یہ فقیہان زمانہ دین کے سوداگر ہیں
یہ تجارت ہے انہیں راس بڑے تاجر ہیں

عزیز اللہ بوہیو

: http://studyhadithbyquran.blogspot.com بلاگ
كان شعبة بن الحجاج بن الورد يقول لأصحاب الحديث:"يا قوم! إنكم كلما تقدمتم في الحديث تأخرتم في القرآن"
قرآن کے اثر کو روک دینے کیلئے : ہم پہ راویوں کا لشکر ٹوٹا

No comments:

Post a Comment