Thursday, January 24, 2013

فریاد برائے تبصرہ ، فریادی عزیز اللہ بوہیو



فریاد برائے تبصرہ ، فریادی عزیز اللہ بوہیو


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ (1:1)
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
In the name of Allah, Most Gracious, Most Merciful.

اتَّبِعُوا مَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ ۗ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ (7:3)
(
لوگو) جو (کتاب) تم پر تمہارے پروردگار کے ہاں نازل ہوئی ہے اس کی پیروی کرو اور اس کے سوا اور رفیقوں کی پیروی نہ کرو (اور) تم کم ہی نصیحت قبول کرتے ہو
Follow (O men!) the revelation given unto you from your Lord, and follow not, as friends or protectors, other than Him. Little it is ye remember of admonition.

خلاصہ؛ تابعداری کرو اس علم کی جو تمہاری طرف نازل کیا گیا ہے اور نہ پیروی کرو اس کے سوا کسی کی بھی اسے دوست قرار دیتے ہوئے۔ تھوڑے لوگ ہیں تم میں سے جو نصیحت حاصل کریں

بخدمت جناب چیف جسٹس صاحب سپریم کورٹ پاکستان
بخدمت جناب صدر مملکت اور وزیر اعظم پاکستان
بخدمت جناب وزیر تعلیم حکومت پاکستان

فریاد

جناب عالی!
ہماری فریاد ہے کہ اسلامی تعلیمات کا ماخذ اور اصل واحد صرف کتاب قرآن حکیم بلاشرکت غیرے تسلیم کیا جائے۔ ساتھ ساتھ جو صدیوں سے اسلام دشمن مافیائی تحریکوں نے بجائے اکیلے قرآن کے اور بھی مزید تین عدد اصول علم روایات، قیاس اور اجماع کو بھی شرک بالقرآن کا ارتکاب کرتے ہوئے نتھی کیا ہوا ہے ان تینوں کو قرآن حکیم کے دلیل سے جو اس فریاد کے شروع میں دی ہوئی آیت ہے اسکے حکم سے رد کیا جائے اور ممنوع قرار دیا جائے۔

عالی جناب!
علَم روایات اور اس سے ماخوذ تاریخ اور مستنبط امامی علوم نے قرآن حکیم کے جملہ انقلابی واصلاحی اعلانات کو مسخ کیا ہوا ہے، جیسے کہ حکم قرآن وان لیس للانسان الا ماسعیٰ (39، 53) یعنی جو محنت کرے اتناہی پائے۔ اور زندگی کی جملہ چیزیں وقد رفیھا اقواتھا فی اربعۃ ایام سواء للسائلین 41_10، یعنی سب چیزیں سب لوگوں میں برابری کے اصولوں پر تقسیم کرنی ہونگی، کمسن بچوں کے نکاحوں پر بندش عائد کرنے کیلئے نکاح کی عمر قرآن حکیم نے ذہنی رشد (6_4) اور جسمانی طور پر پکی جوانی (67_40) (152_6) (15_46) کو پہنچنا لازم قرار دیا ہوا ہے۔ جبکہ علم روایات نے قرآن کے ایسے انقلابی احکامات کو توڑنے کیلئے اور تو اور خود جناب رسول کی شادی خلاف حکم قرآن گڑیوں سے کھیلنے والی چھہ سال کی کمسن بچی سے کرائی ہے ایسے وقت میں جو رسول کی اپنی عمر اسوقت پچاس سال سے اوپر بنتی ہے۔

جناب حکمران مملکت!
آج جب کمسن بچیوں سے بڑی عمر والے مردوں خواہ چھوٹی عمروالے نابالغ لڑکوں کی شادیاں کرنے پر حکومت پاکستان ایسی شادیاں کرانے والوں کو اور نکاح پڑہانے والے ملاؤں کو اور جرگوں میں ایسے فیصلے کرنے والے سماجی وڈیروں کو گرفتار کر رہی ہے تو پھر اس قسم کے خلاف قرآن علوم یعنی حدیثوں اور فقہوں کے پڑھنے پڑھانے پر انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا جا تا اور انکے علوم والی خلاف قرآن کتابوں کی اشاعت پر بندش کیوں نہیں عائد کی جاتی حکومت کی ایسی ڈبل پالیسی پر تو چھوٹی عمروں میں شادیاں کرنے کرانے والے لوگ اپنی گرفتاریوں کے خلاف خود سرکار کی اس ڈپلومیسی کو اپنے بچاؤ کی ڈھال بنا لینگے

جناب حکمران مملکت!
یہ علم روایات ایجاد کرنے پر خود کو امام کہلانے والے لوگ اسلام کے دشمن ہیں انکی نظریاتی برادری والی گینگ نے اصلی تاریخی حقائق کو ہلاکو کے حملہ کے ایام میں دریاءدجلہ میں دریا بردکردیا نیز جلاکر بھی صفحہ ہستی سے گم کر دیا پھر جناب رسول کے پہلے خلیفہ کا نام بقول انکے عبداللہ تھا ، بجاء اسکے اسکی کنیت ابوبکر تجویز کرکے مشہور کی گئی جسکی معنی ہے کنواری لڑکی کا باپ یہ تلمیح ہے تبراکے مفہوم کی۔ دوسرے خلیفہ کے اصل نام عمر کے ساتھ فاروق کا لقب جوڑدیا جسکی معنی ہے ڈرپوک اور بزدل تیسرے خلیفہ کا اصل نام گم کرکے اسکا نام عثمان قرار دے دیا جسکی معنی ہے سانپ کا بچہ، اور جسے چوتھا خلیفہ قرار دیا اسکا نام اللہ کے صفاتی ناموں میں سے نام رکھا علی، جسکی معنی ہے بلند و بالا۔ اور پانچواں خلیفہ جسے قرار دیا ہوا ہے اسکا بھی اصل نام دریاء دجلہ کے ذخیروں میں ڈبودیا گیا اور جو اسکا نام انکی روایات اور تاریخ بنانے والوں نے تجویز کیا ہوا ہے وہ بھی تبرائی ذہنیت کی تسکین کے لئے “معاویہ” قرار دیا جسکی معنی ہے کتے کی بھونک، لومڑ کی آواز، گیدڑ کی آواز وغیرہ ۔

جناب والا!
قرآن حکیم کا جو فرمان ہے کہ بئس الاسم الفسوق بعدالایمان(11_49) یعنی ایمان لے آنے کے بعد بھی برے ناموں کو جاری رکھنا یہ بہت ہی برا کام ہے۔ سو اگر بالفرض لوگوں کے نام قبل اسلام زمانہ جاہلیت میں برے نام رکھے بھی گئے ہونگے تو یقین سے جناب رسول علیہ السلام نے اس حکم قرآن پر عمل کرتے ہوئے ان برے ناموں کی جگہ اچھی معنائوں والے نام رکھے ہونگے تاکہ قرآن کے عتاب و من لم یتب فاولائک هم الظالمون (11_49) سے بچا جاسکے پھر کوئی بتا سکتا ہے کہ بعد وفات رسول یہ بری معنائوں والے نام کب اور کیسے اور کن لوگوں نے روایات میں فٹ کردئے؟

عالی جناب!
اللہ نے قرآن میں جو زمین میں ودیعت کئے ہوئے روزگار کو لوگوں میں برابری کی بنیادوں پر تقسیم کرنے کا حکم دے رکھا ہے کہ “وقدر فیھا اقواتھا فی اربعۃ ایام سواء للسائلین (10_41) تو روایات کا علم گھڑنے والوں نے جناب رسول علیہ السلام پر حکم قرآن کی انحرافی کا الزام لگایا ہے کہ آپ نے اپنے صحابی زبیر کو جو جاگیر عطا کی تو اس کیلئے حدیث کے الفاظ ہیں کہ عن ابن عمران النبی صلی اللہ علیہ وسلم اقطع الزبیر حضر فرسہ بارض یقال لھا ثریر فاجریٰ الفرس حتی قام ثم رمی سوطہ فقال اعطوہ حیث بلغ السوط “فتح الربانی مسند احمد جلد 15 صفحہ 135) یعنی ابن عمر روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول علیہ السلام نے جاگیر کے طور پر زمین عطا کی زبیر کو علائقہ ثریر کی، جتنے تک اسکا گھوڑا چل سکے، پھر زبیر نے چلایا گھوڑے کو اتنے تک جو وہ چلتے چلتے کھڑا ہوگیا، پھر زبیر نے وہاں سے آگے کی طرف اپنا چابک پھینکا، پھر رسول اللہ نے حکم دیا کہ اسے اتنی تک زمین دی جائے جتنے تک اسکا چابک پہنچا ہے۔

جناب حکمران مملکت!
عالمی سرمایہ داروں نے قرآن حکیم کے فلسفہ معاشیات وان لیس للانسان الاماسعیٰ (39_53) جو جتنا کمائے اتناہی پائے، اور حکم قرآن کہ واللہ فضل بعضکم علی بعض فی الرزق فما الذین فضلو ابرادی رزقھم علی ما ملکت ایمانھم فھم فیہ سواء (71_16) خلاصہ ، اللہ نے کچھ لوگوں کو کچھ پر روزگار کمانے کے ہنر میں زیادہ فضیلت دی ہے، لیتخذ بعضھم بعضاَ سخریا (32_43) اس لئے کہ ذہن کا ہوشیار آدمی جسمانی طور پر مضبوط لیکن ذہنی طور پر کم ہوشیار آدمی سے کام لے سکے جس سے دنیا کا کاروبار چل سکے۔ پھر جو لوگ اپنی ذہنی فضیلت سے کم ذہن والوں سے زیادہ کمالیتے ہیں انہیں اپنا زیادہ کمایا ہوا مال کم کمائی والے ماتحتوں کو لوٹا کر دینا ہے اس لئے کہ وہ ضروریات زندگی کے معاملہ میں انکے برابر ہیں۔ حکومت پاکستان کے متعلق یہ جانتے ہوئے کہ یہ ملک عالمی سرمایہ داروں کے قرضوں تلے دبا ہوا ہے اسکے باوجود آپ سے یہ درخواست اس بنا پر کر رہے ہیں کہ شاید آپ حکمرانوں کا ذہن و ضمیر قرآن حکیم کے انسان دوست قوانین سے وفا کرے۔

جناب والا!
پرانے سامراج کی عالمی سرمایہ دار شاہی اور جاگیردار شاہی نے شروع اسلام سے لیکر اپنے لے پالک دانشوروں کو امامت کے القاب دیکر ان سے اس قسم کی حدیثیں اور فقہیں قرآنی تعلیم کے رد میں تیار کرو اکر امت والونکو دینیات کے نصاب تعلیم کے طور پر پڑھنے پڑھانے کیلئے دی ہوئی ہیں، اسلئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلامیات اور دینیات کی تعلیم کیلئے ان قرآن دشمن امامی علوم کو نصاب تعلیم سے خارج کیا جائے۔ سرکاری تعلیمی اداروں خواہ پرائیویٹ طور پر دین کے نام سے چلنے والے مدارس عربیہ کے منتظمین کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے نصاب تعلیم سے امامی علوم کو خارج کرکے صرف قرآن حکیم سے دین سمجھائیں اور سکھائیں۔ اور فقہی جزئیات کے استخراج کیلئے قرآن کو واحد اصل اور ماخذ تسلیم کریں ان اماموں کی اسلام دشمنی کی ان گنت مثالیں دی جا سکتی ہیں بلکہ ہم اپنی متعدد کتابوں میں ایسی مثالیں لکھ بھی چکے ہیں۔

یہاں اپنی فریاد کے اختتام پر میں ان حدیث سازوں کی اسلام دشمنی کا صرف ایک مثال عرض کئے دیتا ہوں۔ امام بخاری نے رسول اللہ کی ایک شادی خلاف قرآن چھہ سال کی بچی سے کرائی ہے اور اس بچی کے نام پر ایک حدیث بھی بنائی ہے کہ وفات رسول کے بعد ایک شخص عائشہ کے بھائی کو لیکر اسکے گھر میں داخل ہوا اور مطالبہ کیا کہ وہ اسے رسول کے غسل کرنے کا طریقہ سکھائیں تو عائشہ نے وہیں کے وہیں پانی منگواکر رسول کے غسل کی طرح خود غسل کرکے دکھایا حدیث میں درمیاں میں حجاب کا بھی ذکر کیا گیا ہے ساتھ ساتھ سیکھنے کیلئے آئے ہوئے آدمی کا یہ قول بھی ہے کہ عائشہ نے اپنے سر پر پانی بہایا یعنی حجاب کے باوجود اسنے سر پر پانے ڈالنے کو دیکھا (بخاری حصہ اول کتاب الغسل باب الغسل بالصاع ونحوہ حدیث نمبر 246۔ کتاب الغسل کی چوتھی حدیث) پڑھنے والے اس گستاخانہ حدیث پر خود سوچیں کہ یہ حدیثوں والا علم، دین سکھا رہا ہے یا جناب رسول اور اس کی اہلیہ پر تبرا کر رہا ہے۔ خلاصہ فریاد کہ ان قرآن دشمن امامی علوم پر پابندی عائد کی جائے ازروء حکم قرآن کہ اتبعوا ماانزل الیکم ولا تتبعوا من دونہ اولیاء قلیلا ما تذکرون (3_7)

فریادی
عزیز اللہ بوہیو

: http://studyhadithbyquran.blogspot.com بلاگ
كان شعبة بن الحجاج بن الورد يقول لأصحاب الحديث:"يا قوم! إنكم كلما تقدمتم في الحديث تأخرتم في القرآن"
قرآن کے اثر کو روک دینے کیلئے : ہم پہ راویوں کا لشکر ٹوٹا

No comments:

Post a Comment