Friday, August 31, 2012

پردہ کے متعلق آیتیں ، حجاب چہرے کا پردہ نہیں


پردہ  کے  متعلق  آیتیں ، حجاب چہرے  کا پردہ  نہیں

تو جناب قارئین !
 کوئی امام یا حدیثوں کے پڑھانے والے پورے قرآن میں ایسی آیت پردہ کے نام پر نہیں دکھا سکتے جن میں حجاب کا لفظ ہو ۔

سورۃ احزاب کی آیت نمبر53میں جو حکم ہے کہ
:
اے ایمان والو! آپ نبی ؑ کے گھر میں بغیر اجازت کے داخل نہ ہو۔ اور جب تمہیں کھانے کی دعوت دی جائے ، اجازت دی جائے تو ایسے نہ کریں کہ کھانا ابھی تیار ہی نہ ہوا ہو تم پہلے جا کر بیٹھ جاؤ اور جب تم بلائے جاؤتو کھانا کھاتے ہی واپس نکل آؤ۔ ایسے نہ کرو کہ بعد میں وہاں مجلسیں شروع کر بیٹھو۔ یہ تمہارا کھانے کے بعد بیٹھ جانا رسول اللہ کوتکلیف دیتا ہے۔ اور وہ حیا کی وجہ سے تمہیں کہتا نہیں ہے۔ لیکن اللہ اس چیز کی پرواہ کئے بغیر حکم دیتا ہے کہ تم ایسے نہ کیا  کرو حق کے معاملہ میں ہر کسی کو کہہ دینا چاہیئے ۔اور جب تمہیں کوئی چیز پوچھنی ہو سامان وغیرہ لینا دینا ہو تو فاسئلو ھن من وراء حجاب یہ گھر میں اندر جائے بغیر باہر سے پس پردہ ، پس دیوارمعلوم کیا کرو ۔ ہر اہل خانہ کی پرائیویسی اس کا حق ہے ۔جس میں کسی کو دخل دینے کا حق نہیں۔

جناب قارئین!
یہ آداب کی تعلیم والی آیت ہے۔
جس میں حجاب کا لفظ آیا ہے۔
سیاق و سباق پرغور کرکے سوچیں کہ یہ جو مشہور کیا گیا ہے کہ منہ پر برقعہ کی طرح کپڑا ڈالنا یہ حکم حجاب نازل ہوا ہے۔
یہ پورے قرآن میں نہیں ہے ۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ ۚ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنْكُمْ ۖ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ ۚ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ۚ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا أَنْ تَنْكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِنْ بَعْدِهِ أَبَدًا ۚ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا (33:53)

مومنو پیغمبر کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر اس صورت میں کہ تم کو کھانے کے لئے اجازت دی جائے اور اس کے پکنے کا انتظار بھی نہ کرنا پڑے۔ لیکن جب تمہاری دعوت کی جائے تو جاؤ اور جب کھانا کھاچکو تو چل دو اور باتوں میں جی لگا کر نہ بیٹھ رہو۔ یہ بات پیغمبر کو ایذا دیتی ہے۔ اور وہ تم سے شرم کرتے ہیں (اور کہتے نہیں ہیں) لیکن خدا سچی بات کے کہنے سے شرم نہیں کرتا۔
 اور جب پیغمبروں کی بیویوں سے کوئی سامان مانگو تو  دروازہ  کے پردے کے باہر سے مانگو۔
یہ تمہارے اور ان کے دونوں کے دلوں کے لئے بہت پاکیزگی کی بات ہے۔ اور تم کو یہ شایاں نہیں کہ پیغمبر خدا کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ ان کی بیویوں سے کبھی ان کے بعد نکاح کرو۔ بےشک یہ خدا کے نزدیک بڑا (گناہ کا کام) ہے۔
آیت نمبر53سورۃ احزاب کے نازل ہونے سے پہلے جو معمول تھا عورتوں کے باہر نکلنے کا نزول آیات کے بعد بھی معمول اسی طرح رہا ہے۔

 آگے اسی سورۃ کی آیت 59میں جو حکم ہے کہ :

 
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا (33:59)

اے پیغمبر اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر نکلا کریں تو) اپنے  پر چادر لٹکا  لیا کریں۔ یہ امر ان کے لئے موجب شناخت (وامتیاز) ہوگا تو کوئی ان کو ایذا نہ دے گا۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
 یعنی اے نبیؐ اپنی گھر والیوں ، بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں کو کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر چادر اوڑھ کر چلیں۔ اور یہ اس لئے کہ وہ پہچانی جا سکیں اور پہچاننے کی وجہ سے کوئی آوارہ سمجھ کر چھیڑے نہیں ۔

 غور کیا جائے تو قرآن کا فلسفہ ہے کہ عورت کی پہچان ہی عورت کی عزت کی محافظ ہوگی کہ یہ فلاں عورت ہے یہ فلاں گھرانے کی عورت ہے۔ یہ فلاں مقام و مرتبہ کی عورت ہے ۔
اگر جو کچھ غلط سوچ بھی کی تو لینے کے دینے پڑجائیں گے ۔

 
ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ

زینت بھرے کپڑوں کو ڈھانپنے کیلئے ا وپر سے کوئی چادر یا اور کورٹ کی طرح کی زینت چھپانے والا کپڑا جو دیکھنے والے کو بتائے گا کہ یہ شریف اور مہذب عورت ہے۔ یہ کوئی آورہ نہیں ہے۔ اس طرح کی پہچان سے عورتیں لفنگے لوگوں کی ایذا رسانی سے بچ جائیں گی  ۔

مطلب گزارش کا یہ ہے کہ آج جو حجاب کی آیتوں کے نام سے پردہ کا ڈھنڈورا ہے وہ قرآن کی تشریح میں نہیں آسکتا ۔
 وہ اماموں کی حدیثوں کی تفسیر تو ہو سکتی ہے ۔
 اس لئے بخاری میں زہری کی حدیث میں یہ الفاظ کہ سفر جنگ پر جانے کی یہ قرعہ اندازی حجاب کے نازل ہونے کے بعدکی ہے یہ زہری کا جھوٹ ہے، فراڈ ہے۔
 حجاب کا لفظ جو آیا ہے وہ جسم کے لباس کیلئے نہیں بلکہ گھر کی دیوار سے باہر کھڑا ہو کر کام کاج پوچھنے کہنے کے معنی میں آیا ہے۔

از قلم : عزیزاللہ بوھیو

49 - کتاب اداب القضاة : (49)
اپنے گھر میں فیصلہ کرنا
أخبرنا أبو داود قال حدثنا عثمان بن عمر قال أنبأنا يونس عن الزهري عن عبد الله بن کعب عن أبيه أنه تقاضی ابن أبي حدرد دينا کان عليه فارتفعت أصواتهما حتی سمعهما رسول الله صلی الله عليه وسلم وهو في بيته فخرج إليهما فکشف ستر حجرته فنادی يا کعب قال لبيک يا رسول الله صلی الله عليه وسلم قال ضع من دينک هذا وأومأ إلی الشطر قال قد فعلت قال قم فاقضه
سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 1712                حدیث مرفوع          مکررات 37  بدون مکرر
 ابوداؤد، عثمان بن عمر، یونس، زہری، عبداللہ بن کعب نے اپنے قرض کا تقاضا کیا ابن ابی حدرد سے اور ان دونوں کی آوازیں اونچی ہو گئیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکان میں سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دروازہ پر تشریف لائے اور آپ نے پردہ اٹھایا اور آواز دی اے کعب وہ عرض کرنے لگے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنا آدھا قرض معاف کر دو۔ حضرت کعب نے فرمایا میں نے معاف کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابن ابی حدرد سے کہا اٹھو اور قرض ادا کرو۔

50 - کھانے کا بیان : (91)
اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ جب تم کھانا کھالو تو منتشر ہوجاؤ
حدثني عبد الله بن محمد حدثنا يعقوب بن إبراهيم قال حدثني أبي عن صالح عن ابن شهاب أن أنسا قال أنا أعلم الناس بالحجاب کان أبي بن کعب يسألني عنه أصبح رسول الله صلی الله عليه وسلم عروسا بزينب بنت جحش وکان تزوجها بالمدينة فدعا الناس للطعام بعد ارتفاع النهار فجلس رسول الله صلی الله عليه وسلم وجلس معه رجال بعد ما قام القوم حتی قام رسول الله صلی الله عليه وسلم فمشی ومشيت معه حتی بلغ باب حجرة عائشة ثم ظن أنهم خرجوا فرجعت معه فإذا هم جلوس مکانهم فرجع ورجعت معه الثانية حتی بلغ باب حجرة عائشة فرجع ورجعت معه فإذا هم قد قاموا فضرب بيني وبينه سترا وأنزل الحجاب
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 434      حدیث مرفوع          مکررات 32 متفق علیہ 23 
  عبداللہ بن محمد، یعقوب بن ابراہیم، ابویعقوب، صالح، ابن شہاب، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پردہ کی آیت نازل ہونے کے متعلق میں لوگوں میں سب سے زیادہ جانتا ہوں، ابن ابی کعب مجھ ہی سے پوچھتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی زینب بنت ابی جحش سے نئی ہوئی تھی اور ان سے نکاح مدینہ ہی میں کیا تھا، دن چڑھنے کے بعد لوگوں کو کھانے کیلئے مدعو کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور آپ کے ساتھ لوگ بھی گئے، جب کچھ لوگ کھا کر فارغ ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی کھا کر فارغ ہوئے اور چلنے لگے تو ہم بھی آپ کے ساتھ چلے، یہاں تک کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کے دروازہ پر پہنچ گئے تو خیال کیا کہ لوگ چلے گئے ہوں گے، میں بھی آپ کے ساتھ واپس ہوا تو دیکھا کہ وہ لوگ اپنی جگہ پر بیٹھے ہوئے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے، آپ کے ساتھ دوسری مرتبہ واپس ہوا یہاں تک کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کے دروازے پر پہنچے پھر آپ واپس ہوئے، میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا تو دیکھا کہ لوگ چلے گئے ہیں، آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا، اسی وقت پردہ کی آیت نازل ہوئی۔

18 - نکاح کا بیان : (171)
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
قال أنس وشهدت وليمة زينب فأشبع الناس خبزا ولحما وکان يبعثني فأدعو الناس فلما فرغ قام وتبعته فتخلف رجلان استأنس بهما الحديث لم يخرجا فجعل يمر علی نساه فيسلم علی کل واحدة منهن سلام عليکم کيف أنتم يا أهل البيت فيقولون بخير يا رسول الله کيف وجدت أهلک فيقول بخير فلما فرغ رجع ورجعت معه فلما بلغ الباب إذا هو بالرجلين قد استأنس بهما الحديث فلما رأياه قد رجع قاما فخرجا فوالله ما أدري أنا أخبرته أم أنزل عليه الوحي بأنهما قد خرجا فرجع ورجعت معه فلما وضع رجله في أسکفة الباب أرخی الحجاب بيني وبينه وأنزل الله تعالی هذه الآية لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لکم الآية
صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 1008    حدیث مرفوع          
  انس کہتے ہیں کہ میں زینب کے ولیمہ میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو روٹی اور گوشت سے پیٹ بھر کر کھلایا اور لوگوں کو بلانے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہو کر اٹھے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے چلا اور دو آدمیوں نے کھانے کے بعد بیٹھ کر گفتگو شروع کر دی وہ نہ نکلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج کے پاس تشریف لے گئے ان میں سے ایک کو سلام کیا اور فرماتے سَلَامٌ عَلَيْکُمْ اے گھر والو تم کیسے ہو؟ انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خیریت کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیوی کو کیسا پایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے بہت بہتر ہے جب واپس دروازہ پر پہنچے تو وہ دونوں آدمی محو گفتگو تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں دیکھ کر لوٹ آئے وہ کھڑے ہوئے اور چلے گئے اللہ کی قسم! مجھے یاد نہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر دی یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل کی گئی کہ وہ جا چکے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوٹے اور میں واپس آیا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا پاؤں دروازہ کی چوکھٹ پر رکھا تو میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور اللہ عز وجل نے یہ آیت نازل کی (لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ) 33۔ الاحزاب : 53) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھروں میں مت داخل ہو سوائے اس کے کہ تمہیں اجازت دی جائے۔

No comments:

Post a Comment