Tuesday, March 5, 2013

بادشاہ اور جمہوریت



بادشاہ اور جمہوریت

قانون ساز اسمبلی کا حکم، جو بادشاہ اور بادشاہ گر چھپاتے رہے ۔
3:104 ---
وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
اور تم میں سے ایسے لوگوں کی ایک جماعت ضرور ہونی چاہئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں اور بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں، اور وہی لوگ بامراد ہیں

مساوت کا عالمی حکم، باہمی مشورے سے فیصلے نا کہ بادشا ہ اور بادشاہ گروں کی برتری؟
42:38 ---
وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
اور جو لوگ اپنے رب کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور اُن کا فیصلہ باہمی مشورہ سے ہوتا ہے اور اس مال میں سے جو ہم نے انہیں عطا کیا ہے خرچ کرتے ہیں

اہل لوگوں کو منتخب کرنے کا عالمی حکم، جو بادشاہ اور باشاہ گروں‌کو پسند نہیں:
4:58
إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّواْ الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُم بَيْنَ النَّاسِ أَن تَحْكُمُواْ بِالْعَدْلِ إِنَّ اللّهَ نِعِمَّا يَعِظُكُم بِهِ إِنَّ اللّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا
بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں انہی لوگوں کے سپرد کرو جو ان کے اہل ہیں، اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ فیصلہ کیا کرو، بیشک اللہ تمہیں کیا ہی اچھی نصیحت فرماتا ہے، بیشک اللہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے

باہمی مشوری سے فیصلے یعنی جمہوریت کا حکم رب عظیم کی طرف سے رسول اکرم کو:
3:159
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّهِ لِنْتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لاَنفَضُّواْ مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّهِ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ
سو یہ کتنی بڑی رحمت ہے اللہ کی کہ ہو تم (اے محمد) نرم مزاج ان کے لیے اور اگر کہیں ہوتے تم سخت مزاج اور سنگدل تو ضرور منتشر ہوجاتے یہ تمہارے گرد و پیش سے سو تم معاف کردو ان کو اور دعائے مغفرت کرو ان کے حق میں اور مشورہ لیتے رہو ان سے تمام امور میں پھر جب پختہ فیصلہ کرلو تم تو توکّل کرو اللہ پر (اور کر گزرو) بےشک اللہ دوست رکتھا ہے توکّل کرنے والوں کو۔

اللّهِ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ
اللّهِ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ
اللّهِ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ

یہ توکل کرنے والے کون ہیں؟؟

وہ جو آپس میں‌مشورہ کرکے فیصلہ کرتے ہیں۔ یعنی جمہوری طریقہ اختیار کرتے ہیں۔ اور اس طرح‌بادشاہ اور بادشاہ گروں‌کو شکست فاش دیتے ہیں۔

جو لوگ سمجھتے ہیں‌کہ رسول اکرم کو دیا ہوا حکم ختم ہوجائے گا۔ اور یہ نظام ختم ہوجائے گا تو وہ کسی شدید شیطانی غلط فہمی میں‌مبتلا ہے۔ باہمی مشورے سے فیصلہ مسلمان کا ایمان ہے۔ جمہوریت کی جڑ‌ اسلام کے مساوات کے پیغام میں ہے۔ ہم سب برابر ہیں نا کہ بادشاہ ، عام آدمی سے بہتر ہے؟؟؟؟

اسلام ، کا جمہوری سیاسی نظام وہ نظام ہے جو دنیا کے تمام نظاموں‌ پر غالب آ کر رہے گا۔ یہ بات 1940 میں پاکستان کے بانیوں‌نے اچھی طرح‌سمجھ لی تھی۔ آج سے چونسٹھ سال پہلے پاکستان کے بانیوں‌نے پاکستان کا نام رکھا تھا ۔۔۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان
۔۔۔۔

پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ

یعنی
اللہ کے حکم کے مطابق
مساوات سب کے لئے
سب کا ووٹ‌برابر۔۔

No comments:

Post a Comment