Friday, October 5, 2012

طالبان کا تصور اسلام


طالبان کا  تصور  اسلام

اب ہم ان اصطلاحات کا ایک مختصر خاکہ پیش کرتے ہیں جو طالبان نے اپنے مفتوح ملک پر نافذ کیا، اگرچہ یہ مکمل نہیں تاہم اکثر باتیں اس میں آ گئی ہیں تاکہ اس اسلامائیزیشن (Islamization) کا تعارف ہو جائے جس کے لیے یہ جہاد کیا گیا۔


طالبان حکومت کی اصلاحات

۱۔ کوئی عورت گھر سے اکیلی باہر نہ نکلے اس کے ساتھ لازماً کوئی محرم مرد یعنی باپ، بھائی یا شوہر ہونا ضروری ہے۔
۲۔ عورتوں کے لیے برقع اوڑھنا لازم ہے، جو برقع نہ پہنے وہ سزا کے لیے تیار رہے۔
۳۔ جس عورت کے ٹخنے ننگے ہوں گے، اس کے تخنوں پر کارندے لاٹھیاں ماریں گے۔
۴۔ عورتوں کو غیر محرم مردوں کے ساتھ بات چیت نہیں کرنی چاہیے۔
۵۔ سر عام ہنسنا منع ہے جو سب کے لیے یعنی مردوں اور عورتوں کے لیے ہے، مردوں کو کسی نا محرم عورت کی آواز نہیں سننی چاہیے۔
۶۔ عورت کے لیے اونچی ایڑی والے جوتے پہننا منع ہے اور اسے ایسا جوتا پہننا بھی ممنوع ہے جس سے آواز پیدا ہو۔
۷۔ سامانِ آرائش کا استعمال ممنوع ہے، جو عورت ناخنوں پر پالش کرے گی اُس کے ناخن کاٹ دیئے جائیں گے۔
۸۔ عورتوں کو کھیلوں میں حصہ لینے اور اسپورٹس کلب () میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
۹۔ جنسی ترغیب کاباعث بننے والے رنگین کپڑے پہننا منع ہے (ہاں ہلکے نیلے رنگ کی اجازت ہے)۔
۱۰۔ بھڑکیلی شلواریں، برقعے کے نیچے بھی نہیں پہنی جائیں گی۔
۱۱۔ عورتوں کو دریا یا کسی پبلک مقام پر کپڑے نہیں دھونے دیں گے۔
۱۲۔ عورتوں کا اپنے گھروں کی بالکونیوں میں آنا بھی ممنوع ہے۔ ہر گھر کی کھڑیوں کے شیشوں پر کوئی رنگ پینٹ کر دیا جائے تاکہ باہر سے عورتوں پر نظر نہ پڑے۔
۱۳۔ موسیقی سننا گھروں میں بھی منع ہے۔
۱۴۔ ٹیلی ویژن رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔
۱۵۔ تاش یاشطرنج کھیلنے کی اجازت نہیں ہے۔
۱۶۔ پتنگ بازی، پرندے اُڑانا، پالنا منع ہے خلاف ورزی کرنے والے کو سزا دی جائے اور پرندوں کو مار دیا جائے گا۔
۱۷۔ داڑھی منڈانے یا ترشوانے کی اجازت نہیں، داڑھی کی شرعی حد ایک مشت ہے، اس سے چھوٹی کو داڑھی نہیں سمجھا جائے گا۔
۱۸۔ تمام مرد اسلامی لباس پہنیں گے۔ سر پر ٹوپی رکھنا ضروری ہے۔ کالروں والی قمیص پہننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
۱۹۔ غیر اسلامی کتابیں رکھنے یا لے کر چلنے والوں کو سزا دی جائے گی۔
۲۰۔ کتابوں میں جانداروں کی تصویریں چھاپنا ممنوع ہے۔ ایسی کتابیں گھروں میں رکھنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
۲۱۔ سب لوگ اسلامی نام رکھیں گے غیر اسلامی نام ممنوع ہوں گے۔
۲۲۔ تمام غیر مسلم افراد اپنے کپڑوں کے ساتھ ایک زرد رنگ کا کپڑا ٹانکیں تاکہ وہ الگ پہچانے جائیں۔
۲۳۔ تمام کھلاڑی اپنے بازو اور ٹانگیں ڈھانپ کر رکھیں گے۔
۲۴۔ کوئی گلی یا جگہ کسی عورت کے نام پر منسوب نہیں ہو گی، اگر کہیں ایسا ہے تو نام تبدیل کرنا ضروری ہو گا۔
۲۵۔ تمام طلبا ء سر پر عمامے باندھیں گے۔
۲۶۔ کوئی کھیل ہو رہا ہو تو تمام دیکھنے والے تالیاں اور نعرے نہیں لگائیں گے صرف اللہ اکبر کہہ سکتے ہیں۔
’’خلیل نے کہا کہ بنیادی طور پر خوشی کی ہر شکل کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے اگر کوئی خوشی منانے کا مرتکب پایا جاتا تو ہم اُس پر ایسے ڈنڈے برساتے جنہیں پہلے سے پانی میں بھگو کر رکھا ہوا ہوتا ہے۔ اس جگہ سے وہ ملزم کے گوشت میں چاقو کی طرح گھس جاتے اور کمرے میں خون ہی خون بکھر جاتا۔ یا اس کی ریڑھ کی ہڈی چٹخ جاتی۔ ہمارے پاس اذیت دینے کے اور بھی کئی طریقے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ پکڑے ہوئے لوگوں میں سے بعض کو سر کے بل کھڑا کر کے الٹا لٹکا دیا جاتا، بعضوں کو بازو پھیلا کر انہیں ستون کے ساتھ میخوں سے جکڑ دیتے۔‘‘


جہاد کیا ہے؟  عین عبادت ہے   !مؤلف: عبدالکریم اثری

No comments:

Post a Comment