Wednesday, October 31, 2012

کیا جہاد مسلمانوں کے لیے ضروری ہے ؟؟؟



کیا جہاد مسلمانوں کے لیے ضروری ہے ؟؟؟

میں نے اس سوال کا جواب احادیث میں تلاش کیا تو مندرجہ ذیل جواب ملا۔

جہاد فی سبیل اللہ کو ترک کر رکھا ہے۔
ہم زمانہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ کام کر چکے ہیں۔


45 -
تفاسیر کا بیان : (502)
اللہ تعالیٰ کا قول کہ اور قتل کرو تم ان کو یہاں تک کہ فتنہ و فساد کا خاتمہ ہو جائے اور دین خالص اللہ کا غالب ہو اور زیادتی مت کرو مگر ظالموں پر کی تفسیر۔
حدثني محمد بن بشار حدثنا عبد الوهاب حدثنا عبيد الله عن نافع عن ابن عمر رضي الله عنهما أتاه رجلان في فتنة ابن الزبير فقالا إن الناس صنعوا وأنت ابن عمر وصاحب النبي صلی الله عليه وسلم فما يمنعک أن تخرج فقال يمنعني أن الله حرم دم أخي فقالا ألم يقل الله وقاتلوهم حتی لا تکون فتنة فقال قاتلنا حتی لم تکن فتنة وکان الدين لله وأنتم تريدون أن تقاتلوا حتی تکون فتنة ويکون الدين لغير الله وزاد عثمان بن صالح عن ابن وهب قال أخبرني فلان وحيوة بن شريح عن بکر بن عمرو المعافري أن بکير بن عبد الله حدثه عن نافع أن رجلا أتی ابن عمر فقال يا أبا عبد الرحمن ما حملک علی أن تحج عاما وتعتمر عاما وتترک الجهاد في سبيل الله عز وجل وقد علمت ما رغب الله فيه قال يا ابن أخي بني الإسلام علی خمس إيمان بالله ورسوله والصلاة الخمس وصيام رمضان وأدائ الزکاة وحج البيت قال يا أبا عبد الرحمن ألا تسمع ما ذکر الله في کتابه وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فأصلحوا بينهما فإن بغت إحداهما علی الأخری فقاتلوا التي تبغي حتی تفيئ إلی أمر الله قاتلوهم حتی لا تکون فتنة قال فعلنا علی عهد رسول الله صلی الله عليه وسلم وکان الإسلام قليلا فکان الرجل يفتن في دينه إما قتلوه وإما يعذبونه حتی کثر الإسلام فلم تکن فتنة قال فما قولک في علي وعثمان قال أما عثمان فکأن الله عفا عنه وأما أنتم فکرهتم أن تعفوا عنه وأما علي فابن عم رسول الله صلی الله عليه وسلم وختنه وأشار بيده فقال هذا بيته حيث ترون
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1661 حدیث موقوف مکررات 10
محمد بن بشار، عبدالوہاب، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ ابن زبیر کے فتنہ کے زمانہ میں دو آدمی میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ لوگوں میں کیسا فتنہ و فساد برپا ہے حالانکہ آپ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے اور صحابی رسول اکرم ہیں آپ اس وقت کیوں نہیں اٹھتے اور اس فتنہ و فساد کو کیوں نہیں روکتے؟ میں نے کہا کہ میں اس لئے خاموش ہوں کہ اللہ نے مسلمان کا مسلمان کو خون کرنے سے منع فرمایا ہے، وہ کہنے لگے کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ ان سے لڑو، یہاں تک کہ فتنہ ختم ہوجائے میں نے کہا کہ یہ کام ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں کر چکے اور یہاں تک کیا کہ شرک و کفر کا فتنہ مٹ گیا اور خالص خدا کا دین رہ گیا۔ اب تم چاہتے ہو کہ لڑ کر فتنہ بڑھ جائے، عثمان بن صالح کہتے ہیں کہ عبداللہ بن وہب نے اس حدیث کو اس طرح بیان کیا ہے عبداللہ بن لہیعہ، حیوۃ بن شریح، بکر بن عمرو، معافری، بکیر بن عبد اللہ، نافع سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے ابا عبدالرحمن! یہ آپ کو کیا ہوا کہ ایک سال حج کرتے ہو، ایک سال عمرہ کرتے ہو اور جہاد فی سبیل اللہ کو ترک کر رکھا ہے، حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہاد کی بڑی فضیلت بیان کی ہے اور جہاد کرنے کی رغبت دلائی ہے۔ آپ نے فرمایا : اے میرے بھائی! اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اول تو حید و رسالت کا اقرار، دوم نماز پنجگانہ، سوم رمضان کے روزے ، چہارم زکوۃ کا ادا کرنا، پنجم حج ، اس کے بعد اس آدمی نے کہا کہ کیا تم نے اللہ کا یہ حکم نہیں سنا کہ اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑنے لگیں تو ان میں صلح کرادو۔ اور اگر کوئی گروہ نہ مانے اور دوسرے پر زیادتی کرے تو پھر اس سے اس وقت تک لڑتے رہو جب تک کہ وہ اللہ کا حکم ماننے لگے اور ان سے لڑو جب تک فتنہ ختم نہ ہوجائے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم زمانہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ کام کر چکے ہیں حالانکہ اس وقت مسلمان بہت قلیل اور کافر بہت زیادہ تھے یہ کافر مسلمانوں کو پریشان کرتے اور ان کے دین کو خراب کیا کرتے تھے آخر مسلمانوں کی تعداد بڑھ گئی، فتنہ ختم ہوگیا اس آدمی نے پھر کہا کہ اچھا یہ تو فرمایئے کہ علی رضی اللہ عنہ و عثمان رضی اللہ عنہ کے متعلق آپ کیا خیال رکھتے ہیں؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قصور کو اللہ تعالیٰ نے معاف فرما دیا ہے، مگر تم اب بھی ان کو برا کہتے ہوا ور حضرت علی رضی اللہ عنہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور داماد ہیں ان کا گھر تم یہ سامنے دیکھ رہے ہو ان کے لئے کچھ کہنے کی گنجائش ہی نہیں ہے۔

ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ کیا آپ جہاد نہیں کرتے؟

2 -
ایمان کا بیان : (438)
اسلام کے بڑے بڑے ارکان اور ستونوں کے بیان میں
حدثني ابن نمير حدثنا أبي حدثنا حنظلة قال سمعت عکرمة بن خالد يحدث طاوسا أن رجلا قال لعبد الله بن عمر ألا تغزو فقال إني سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول إن الإسلام بني علی خمس شهادة أن لا إله إلا الله وإقام الصلاة وإيتا الزکاة وصيام رمضان وحج البيت
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 117 حدیث مرفوع مکررات 8 متفق علیہ 5 بدون مکرر
ابن نمیر، اپنے والد سے، حنظلہ، عکرمہ بن خالد، طاؤس، ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ کیا آپ جہاد نہیں کرتے؟ آپ نے فرمایا میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، نماز قائم کرنا، زکوة ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ کا حج کرنا۔

ایک آدمی نے پوچھا جہاد فی سبیل اللہ ؟

1 -
ا ب ج : (26407)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حدثنا وكيع عن سفيان عن منصور عن سالم بن أبي الجعد عن يزيد بن بشر عن ابن عمر قال بني الإسلام على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وإقام الصلاة وإيتا الزكاة وحج البيت وصوم رمضان قال فقال له رجل والجهاد في سبيل الله قال ابن عمر الجهاد حسن هكذا حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم
مسند احمد:جلد سوم:حدیث نمبر 352 حدیث مرفوع
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں نماز قائم کرنا زکوۃ ادا کرنا بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا، ایک آدمی نے پوچھا جہاد فی سبیل اللہ ؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا جہاد ایک اچھی چیز ہے لیکن اس موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہی چیزیں بیان فرمائی تھیں ۔

فرمایا جو شخص مجاہدہ کرتا ہے وہ اپنے لیے کرتا ہے۔

1 -
ا ب ج : (26407)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حدثنا أبو النضر حدثنا أبو عقيل عن بركة بن يعلى التيمي حدثني أبو سويد العبدي قال أتينا ابن عمر فجلسنا ببابه ليؤذن لنا فأبطأ علينا الإذن قال فقمت إلى جحر في الباب فجعلت أطلع فيه ففطن بي فلما أذن لنا جلسنا فقال أيكم اطلع آنفا في داري قال قلت أنا قال بأي شي استحللت أن تطلع في داري قال قلت أبطأ علينا الإذن فنظرت فلم أتعمد ذلك قال ثم سألوه عن أشيا فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول بني الإسلام على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله صلى الله عليه وسلم وإقام الصلاة وإيتا الزكاة وحج البيت وصيام رمضان قلت يا أبا عبد الرحمن ما تقول في الجهاد قال من جاهد فإنما يجاهد لنفسه
مسند احمد:جلد سوم:حدیث نمبر 1199 حدیث مرفوع
ابو سوید عبدی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گھرکے دروازے پر اجازت کے انتظار میں بیٹھ گئے جب اجازت ملنے میں دیر ہونے لگی تو میں نے ان کے گھرکے دروازے میں ایک سوراخ سے جھانکنا شروع کردیا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کو پتہ چل گیا چنانچہ جب ہمیں اجازت ملی اور ہم اندر جا کر بیٹھ گئے تو انہوں نے فرمایا کہ ابھی ابھی تم میں سے کس نے گھر میں جھانک کر دیکھا تھا؟ میں نے اقرار کیا، انہوں نے فرمایا کہ تمہارے لیے میرے گھر میں جھانکنا کیونکر حلال ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ جب ہمیں اجازت ملنے میں تاخیر ہوئی تب میں نے دیکھا تھا اور وہ بھی جان بوجھ کر نہیں ۔ اس کے بعد ساتھیوں نے ان سے کچھ سوالات کیے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناہے اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں نماز قائم کرنا، زکوٰۃدینا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا میں نے عرض کیا کہ اے ابوعبدالرحمن! جہاد کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں ؟ فرمایا جو شخص مجاہدہ کرتا ہے وہ اپنے لیے کرتا ہے۔




آپ جہاد میں شرکت کیوں نہیں کرتے ؟

1 -
ا ب ج : (26407)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حدثنا ابن نمير حدثنا حنظلة سمعت عكرمة بن خالد يحدث طاوسا قال إن رجلا قال لعبد الله بن عمر ألا تغزو قال إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إن الإسلام بني على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله وإقام الصلاة وإيتا الزكاة وصيام رمضان وحج البيت
مسند احمد:جلد سوم:حدیث نمبر 1804 حدیث مرفوع
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اب آپ جہاد میں شرکت کیوں نہیں کرتے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوائے کوئی معبود نہیں ، نماز قائم کرنا، زکوۃ اداکرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔


لہذا ثابت ہوا کہ جہاد مسلمانوں کے لیے ضروری نہیں ہے !!!



فرمایا جو شخص مجاہدہ کرتا ہے وہ اپنے لیے کرتا ہے۔


یعنی جو شخص  جہاد کرتا ہے  لونڈیوں اور مال غنیمت کے لیے کرتا ہے  کیا ؟؟؟


? Is Jihad Must for Muslims

No comments:

Post a Comment