Tuesday, October 23, 2012

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وصیت "قرآن " بنام امت مسلمہ


آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وصیت "قرآن " بنام امت مسلمہ

4 -
وضو کا بیان : (109)
لگن، پیالے اور لکڑی اور پتھر کے برتن سے غسل اور وضو کرنے کا بیان
حدثنا أبو اليمان قال أخبرنا شعيب عن الزهري قال أخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة أن عائشة قالت لما ثقل النبي صلی الله عليه وسلم واشتد به وجعه استأذن أزواجه في أن يمرض في بيتي فأذن له فخرج النبي صلی الله عليه وسلم بين رجلين تخط رجلاه في الأرض بين عباس ورجل آخر قال عبيد الله فأخبرت عبد الله بن عباس فقال أتدري من الرجل الآخر قلت لا قال هو علي بن أبي طالب وکانت عائشة رضي الله عنها تحدث أن النبي صلی الله عليه وسلم قال بعدما دخل بيته واشتد وجعه هريقوا علي من سبع قرب لم تحلل أوکيتهن لعلي أعهد إلی الناس وأجلس في مخضب لحفصة زوج النبي صلی الله عليه وسلم ثم طفقنا نصب عليه تلک حتی طفق يشير إلينا أن قد فعلتن ثم خرج إلی الناس
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 196 حدیث مرفوع مکررات 39 متفق علیہ 27 بدون مکرر
ابوالیمان شعیب، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (آخری مرض میں) بیمار ہوئے اور آپ کا مرض سخت ہو گیا تو آپ نے اپنی بیبیوں سے اجازت مانگی کہ میرے گھر میں آپ کی تیمار داری کی جائے، تو سب نے آپ کو اجازت دے دی، تب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (میرے گھر آنے کے لئے دو آدمیوں کے درمیان میں (سہارا لے کر) نکلے، دونوں پیر (مبارک) آپ کے زمین میں گھسٹتے ہوئے جاتے تھے، عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اور ایک اور شخص کے درمیان آپ نکلے تھے عبیداللہ (جو اس حدیث کے ایک راوی ہیں) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس کی خبر دی تو انہوں نے کہا تم جانتے ہو کہ دوسرا شخص کون تھا؟ میں نے کہا نہیں، انہوں نے کہا کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، عائشہ بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب ان کے گھر آچکے اور آپ کا مرض اور بھی زیادہ ہوا تو آپ نے فرمایا کہ سات مشکیں جن کے بند نہ کھولے گئے ہوں، میرے اوپر ڈال دو، تاکہ میں لوگوں کو کچھ وصیت کروں ( چنانچہ ) اس کی تعمیل کی گئی اور آپ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مخضب میں بٹھلا دیئے گئے، اس کے بعد ہم سب نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوپر پانی ڈالنا شروع کیا جب آپ نے اشارے سے فرمایا کہ بس، اب تم تعمیل حکم کر چکیں (تب ہم نے موقوف کیا) اس کے بعد آپ لوگوں کے پاس باہر تشریف لے گئے۔


20 -
حج کا بیان : (237)
ایام منیٰ میں خطبہ دینے کا بیان۔
حدثنا علي بن عبد الله حدثني يحيی بن سعيد حدثنا فضيل بن غزوان حدثنا عکرمة عن ابن عباس رضي الله عنهما أن رسول الله صلی الله عليه وسلم خطب الناس يوم النحر فقال يا أيها الناس أي يوم هذا قالوا يوم حرام قال فأي بلد هذا قالوا بلد حرام قال فأي شهر هذا قالوا شهر حرام قال فإن دمائکم وأموالکم وأعراضکم عليکم حرام کحرمة يومکم هذا في بلدکم هذا في شهرکم هذا فأعادها مرارا ثم رفع رأسه فقال اللهم هل بلغت اللهم هل بلغت قال ابن عباس رضي الله عنهما فوالذي نفسي بيده إنها لوصيته إلی أمته فليبلغ الشاهد الغائب لا ترجعوا بعدي کفارا يضرب بعضکم رقاب بعض
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1644 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 3
علی بن عبداللہ ، یحیی بن سعید، فضیل بن غزوان، عکرمہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم نحر میں خطبہ دیا آپ نے فرمایا کہ اے لوگوں! یہ کون سا دن ہے؟ لوگوں نے جواب دیا یہ یوم حرام ہے، آپ نے فرمایا یہ کون سا شہر ہے؟ لوگوں نے جواب دیا یہ شہر حرام ہے، آپ نے فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے؟ لوگوں نے جواب دیا یہ حرام کا مہینہ ہے، آپ نے فرمایا تمہارا خون تمہارے مال اور تمہارے مال اور تمہاری آبرو تم پر حرام ہے، جس طرح یہ دن تمہارے اس شہر میں اور تمہارے اس مہینہ میں حرام ہے، آپ نے یہ کلمات چند بار دہرائے، پھر اپنا سر آسمان کی طرف اٹھا کر فرمایا اے اللہ کیا میں نے پہنچا دیا، اے میرے اللہ کیا میں نے پہنچا دیا، ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، آپ نے اپنی امت کو یہی وصیت فرمائی تھی کہ جو لوگ حاضر ہیں وہ ان لوگوں کو پہنچادیں جو یہاں موجود نہیں ہیں، میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگ جاؤ۔

40 -
وصیتوں کا بیان : (40)
و صیتوں کا بیان اور آنحضرت صلعم کا ارشاد گرامی کہ وصیت کرنے والے کا وصیت نامہ لکھا ہوا ہونا چاہیے، اور فرمان الٰہی کہ جب تم میں سے کوئی شخص مرنے لگے اور مال چھورے، تو والدین اور رشتہ داروں کے حق میں دستور کے مطابق تم پر وصیت فرض ہے، نیز پرہیز گاروں کیلئے ایسا کرنا ضروری ہے، جو شخص وصیت کو سننے کے بعد بدل ڈالے تو اس کا گناہ بدلنے والوں پر ہے، بے شک اللہ تعالیٰ سننے اور جاننے والا ہے اور جو شخص وصیت کرنے والے کی طرف سے حق تلفی یا طرفداری کا ڈر رکھتا ہو، اور ان کے درمیان صلح کرادے تو ان پر گناہ نہیں، بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے، جنف سے مراد ہے، جھک جانا، متجانف (جھکنے والا) اسی سے ہے۔
حدثنا خلاد بن يحيی حدثنا مالک هو ابن مغول حدثنا طلحة بن مصرف قال سألت عبد الله بن أبي أوفی رضي الله عنهما هل کان النبي صلی الله عليه وسلم أوصی فقال لا فقلت کيف کتب علی الناس الوصية أو أمروا بالوصية قال أوصی بکتاب الله
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 13 حدیث مرفوع مکررات 8 متفق علیہ 5
خلاد بن یحیی ، مالک طلحہ بن مصرف سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ ابن ابی اوفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ وصیت کی تھی، انہوں نے کہا، نہیں! میں نے کہا، پھر کیوں کر لوگوں پر وصیت فرض کی گئی، یا انہیں وصیت کا حکم دیا گیا، تو انہوں نے جواب دیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن شریف پر عمل کرنے کی وصیت کی تھی۔
Narrated Talha bin Musarrif:
I asked 'Abdullah bin Abu Aufa "Did the Prophet make a will?" He replied, "No," I asked him, "How is it then that the making of a will has been enjoined on people, (or that they are ordered to make a will)?" He replied, "The Prophet bequeathed Allah's Book (i.e. Quran)."

44 -
غزوات کا بیان : (473)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ انک میت الخیعنی اے ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بے شک تم کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے پھر قیامت کے دن تم سب اپنے رب کے سامنے جھگڑا کرو گے یونس زہری عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیماری میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت واقع ہوئی فرماتے تھے کہ خیبر میں مجھے جو زہر دیا گیا تھا، اس کا درد پیٹ میں مجھے ہمیشہ معلوم ہوتا رہا ہے اور (اب) یوں معلوم ہو رہا ہے کہ یہ درد میری رگیں کاٹ رہا ہے۔
حدثنا علي بن عبد الله حدثنا عبد الرزاق أخبرنا معمر عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة عن ابن عباس رضي الله عنهما قال لما حضر رسول الله صلی الله عليه وسلم وفي البيت رجال فقال النبي صلی الله عليه وسلم هلموا أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده فقال بعضهم إن رسول الله صلی الله عليه وسلم قد غلبه الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله فاختلف أهل البيت واختصموا فمنهم من يقول قربوا يکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده ومنهم من يقول غير ذلک فلما أکثروا اللغو والاختلاف قال رسول الله صلی الله عليه وسلم قوموا قال عبيد الله فکان يقول ابن عباس إن الرزية کل الرزية ما حال بين رسول الله صلی الله عليه وسلم وبين أن يکتب لهم ذلک الکتاب لاختلافهم ولغطهم
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1586 حدیث مرفوع مکررات 11 متفق علیہ 10 بدون مکرر
علی بن عبداللہ عبدالرزاق معمر زہری عبیداللہ بن عبداللہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آؤ میں تمہارے لئے ایک وصیت لکھ دوں تاکہ تم گمراہ نہ ہو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت تکلیف ہے وصیت لکھنے کی ضرورت نہیں ہے تمہارے پاس قرآن ہے اور ہمارے لئے قرآن کافی ہے اس کے بعد لوگ جھگڑنے لگے کوئی کہتا تھا ہاں لکھوا لو اچھا ہے تم گمراہ نہ ہو گے کسی نے کچھ اور کہا اور باتیں بہت ہی زیادہ ہونے لگیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس سے چلے جاؤ عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کے بعد افسوس سے کہا یہ کیسی مصیبت ہے کہ جو لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان اور آپ کی وصیت لکھوانے کے درمیان حائل کردی اپنے اختلاف اور ان کے جھگڑے کی وجہ سے۔
Narrated Ubaidullah bin 'Abdullah:
Ibn Abbas said, "When Allah's Apostle was on his deathbed and there were some men in the house, he said, 'Come near, I will write for you something after which you will not go astray.' Some of them ( i.e. his companions) said, 'Allah's Apostle is seriously ill and you have the (Holy) Quran. Allah's Book is sufficient for us.' So the people in the house differed and started disputing. Some of them said, 'Give him writing material so that he may write for you something after which you will not go astray.' while the others said the other way round. So when their talk and differences increased, Allah's Apostle said, "Get up." Ibn Abbas used to say, "No doubt, it was very unfortunate (a great disaster) that Allah's Apostle was prevented from writing for them that writing because of their differences and noise."

44 -
غزوات کا بیان : (473)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ انک میت الخیعنی اے ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بے شک تم کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے پھر قیامت کے دن تم سب اپنے رب کے سامنے جھگڑا کرو گے یونس زہری عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیماری میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت واقع ہوئی فرماتے تھے کہ خیبر میں مجھے جو زہر دیا گیا تھا، اس کا درد پیٹ میں مجھے ہمیشہ معلوم ہوتا رہا ہے اور (اب) یوں معلوم ہو رہا ہے کہ یہ درد میری رگیں کاٹ رہا ہے۔
حدثنا أبو نعيم حدثنا مالک بن مغول عن طلحة قال سألت عبد الله بن أبي أوفی رضي الله عنهما أوصی النبي صلی الله عليه وسلم فقال لا فقلت کيف کتب علی الناس الوصية أو أمروا بها قال أوصی بکتاب الله
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1608 حدیث مرفوع مکررات 8 متفق علیہ 5
ابو نعیم، مالک بن مغول، طلحہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن اوفی سے روایت کیا، کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو وصیت کی ہے؟ انہوں نے جواب دیا، کسی کو کوئی وصیت نہیں فرمائی، میں نے کہا، پھر لوگوں کو کس طرح وصیت کرنی چاہئے؟ فرمایا جو کچھ قرآن میں لکھا ہے اس کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔
Narrated Talha:
I asked 'Abdullah bin Abu 'Aufa "Did the Prophet make a will? ' He replied, "No." I further asked, "How comes it that the making of a will was enjoined on the people or that they were ordered to make it? " He said, "The Prophet made a will concerning Allah's Book."

55 -
بیماریوں کا بیان : (38)
مریض کا یہ کہنا کہ میرے پاس سے چلے جاؤ
حدثنا إبراهيم بن موسیٰ حدثنا هشام عن معمر و حدثني عبد الله بن محمد حدثنا عبد الرزاق أخبرنا معمر عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله عن ابن عباس رضي الله عنهما قال لما حضر رسول الله صلی الله عليه وسلم وفي البيت رجال فيهم عمر بن الخطاب قال النبي صلی الله عليه وسلم هلم أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده فقال عمر إن النبي صلی الله عليه وسلم قد غلب عليه الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله فاختلف أهل البيت فاختصموا منهم من يقول قربوا يکتب لکم النبي صلی الله عليه وسلم کتابا لن تضلوا بعده ومنهم من يقول ما قال عمر فلما أکثروا اللغو والاختلاف عند النبي صلی الله عليه وسلم قال رسول الله صلی الله عليه وسلم قوموا قال عبيد الله فکان ابن عباس يقول إن الرزية کل الرزية ما حال بين رسول الله صلی الله عليه وسلم وبين أن يکتب لهم ذلک الکتاب من اختلافهم ولغطهم
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 636 حدیث مرفوع مکررات 11 متفق علیہ 10 بدون مکرر
ابراہیم بن موسی، ہشام، معمر، (دوسری سند) عبداللہ بن محمد، عبد الرزاق، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو اس وقت گھر میں بہت سے لوگ تھے جن میں حضرت عمر بن خطاب بھی تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کاغذ) لاؤ میں تمھارے لئے ایک تحریر لکھ دوں تاکہ اس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ نبی کو درد کی تکلیف ہے اور تمھارے پاس قرآن ہے ہم لوگوں کے لئے خدا کی کتاب کافی ہے، اس وقت حاضرین میں اختلاف ہوا اور جھگڑنے لگے بعض کہنے لگے کہ کوئی کاغذ لا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیدو تاکہ تمھیں کوئی تحریر لکھ دیں جس کے بعد تم گمراہ نہ ہو اور بعض وہی کہنے لگے جو حضرت عمر نے فرمایا تھا، جب زیادہ جھگڑا اور شور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ہونے لگا تو آپ نے فرمایا کہ یہاں سے چلے جاؤ عبیداللہ، حضرت ابن عباس کا قول نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ سب سے بڑی مصیبت یہ ہوئی کہ لوگوں کا اختلاف اور شور وغل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی وصیت لکھنے کے درمیان حائل ہوگیا (اس کے سبب سے آپ وہ تحریر نہ لکھ سکے)
Narrated Ibn 'Abbas:
When Allah's Apostle was on his death-bed and in the house there were some people among whom was 'Umar bin Al-Khattab, the Prophet said, "Come, let me write for you a statement after which you will not go astray." 'Umar said, "The Prophet is seriously ill and you have the Qur'an; so the Book of Allah is enough for us." The people present in the house differed and quarrelled. Some said "Go near so that the Prophet may write for you a statement after which you will not go astray," while the others said as Umar said. When they caused a hue and cry before the Prophet, Allah's Apostle said, "Go away!" Narrated 'Ubaidullah: Ibn 'Abbas used to say, "It was very unfortunate that Allah's Apostle was prevented from writing that statement for them because of their disagreement and noise."

46 -
فضائل قرآن : (82)
قرآن کی وصیت پر عمل کرنے کا بیان
حدثنا محمد بن يوسف حدثنا مالک بن مغول حدثنا طلحة قال سألت عبد الله بن أبي أوفی آوصی النبي صلی الله عليه وسلم فقال لا فقلت کيف کتب علی الناس الوصية أمروا بها ولم يوص قال أوصی بکتاب الله
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 14 حدیث مرفوع مکررات 8 متفق علیہ 5
محمد بن یوسف، مالک بن مغول، طلحہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ وصیت کی ہے؟ انہوں نے جواب دیا، نہیں، میں نے کہا پھر لوگوں پر وصیت کرنا کیوں فرض ہے؟ ہم لوگوں کو تو حکم دیا گیا ہے، اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت نہیں کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت فرمائی ہے۔
Narrated Talha:
I asked 'Abdullah bin Abi 'Aufa, "Did the Prophet make a will (to appoint his successor or bequeath wealth)?" He replied, "No." I said, "How is it prescribed then for the people to make wills, and they are ordered to do so while the Prophet did not make any will?" He said, "He made a will wherein he recommended Allah's Book."

27 -
وصیت کا بیان : (31)
جس کے پاس و صیت کیلے کوئی چیز نہ ہو اس کا وصیت کو ترک کر نے کے کہ بیان میں
حدثنا يحيی بن يحيی التميمي أخبرنا عبد الرحمن بن مهدي عن مالک بن مغول عن طلحة بن مصرف قال سألت عبد الله بن أبي أوفی هل أوصی رسول الله صلی الله عليه وسلم فقال لا قلت فلم کتب علی المسلمين الوصية أو فلم أمروا بالوصية قال أوصی بکتاب الله عز وجل
صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 1734 حدیث مرفوع مکررات 8 متفق علیہ 5
یحیی بن یحیی تمیمی، عبدالرحمن بن مہدی، مالک بن مغول، طلحہ بن مصرف، عبداللہ بن ابی اوفی سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصیت کی تھی تو انہوں نے کہا نہیں میں نے کہا تو پھر مسلمان پر وصیت کیوں فرض کی گئی ہے یا انہیں وصیت کا حکم کیوں دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کی کتاب پر عمل کرنے کی وصیت کی
Talha b. Musarrif reported: I asked 'Abdullah b. Abu Aufa whether Allah's Messenger (may peace be upon him) had made any will (in regard to his property). He said: No. I said: Then why has making of will been made necessary for the Muslims, or why were they commanded to make will? Thereupon he said: He made the will according to the Book of Allah, the Exalted and Majestic.

30 -
وصیتوں سے متعلقہ احادیث : (61)
کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصیت فرمائی تھی؟
أخبرنا إسمعيل بن مسعود قال حدثنا خالد بن الحارث قال حدثنا مالک بن مغول قال حدثنا طلحة قال سألت ابن أبي أوفی أوصی رسول الله صلی الله عليه وسلم قال لا قلت کيف کتب علی المسلمين الوصية قال أوصی بکتاب الله
سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 1561 حدیث مرفوع مکررات 8
اسمعیل بن مسعود، خالد بن حارث، مالک بن مغول، حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن ابی اوفی سے دریافت کیا کہ کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصیت فرمائی تھی؟ فرمایا نہیں۔ میں نے عرض کیا تو پھر مسلمانوں پر یہ وصیت کس طریقہ سے فرض ہوئی؟ ارشاد فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کتاب اللہ کی وصیت فرمائی تھی۔
It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not leave behind a Dinar or a Dirham, or a sheep or a camel, and he did not leave any will.” (Sahih)

28 -
وصیتوں کے متعلق ابواب : (9)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصیت نہیں کی
حدثنا أحمد بن منيع حدثنا أبو قطن عمرو بن الهيثم البغدادي حدثنا مالک بن مغول عن طلحة بن مصرف قال قلت لابن أبي أوفی أوصی رسول الله صلی الله عليه وسلم قال لا قلت کيف کتبت الوصية وکيف أمر الناس قال أوصی بکتاب الله قال أبو عيسی هذا حديث حسن صحيح غريب لا نعرفه إلا من حديث مالک بن مغول
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 2220 حدیث مرفوع مکررات 8
احمد بن منیع، ابوقطن، مالک بن مغول، طلحہ بن مصرف کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصیت کی تھی۔ انہوں نے فرمایا نہیں۔ میں نے پوچھا پھر وصیت کیسے لکھی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو کیا حکم دیا۔ فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی وصیت کی تھی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف مالک بن مغول کی روایت سے جا نتے ہیں۔
Talhah ibn Musarrif narrated I asked Ibn Abu Awfa whether Allah’s Messenger (SAW) had drawn a will. He said, “No.” I asked, “How then is a will drafted? And how did he command people (to this)?” He said, “He gave instruction to abide by Allah’s Book.”
[Bukhari 2740, Muslim 1634]

24 -
وصیتوں کا بیان : (25)
کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی وصیت فرمائی؟
حدثنا علي بن محمد حدثنا وکيع عن مالک بن مغول عن طلحة بن مصرف قال قلت لعبد الله بن أبي أوفی أوصی رسول الله صلی الله عليه وسلم بشي قال لا قلت فکيف أمر المسلمين بالوصية قال أوصی بکتاب الله قال مالک وقال طلحة بن مصرف قال الهزيل بن شرحبيل أبو بکر کان يتأمر علی وصي رسول الله صلی الله عليه وسلم ود أبو بکر أنه وجد من رسول الله صلی الله عليه وسلم عهدا فخزم أنفه بخزام
سنن ابن ماجہ:جلد دوم:حدیث نمبر 854 حدیث مرفوع مکررات 8
علی بن محمد، وکیع، مالک بن مغول، طلحہ بن مصرف، عبداللہ بن ابی اوفی، حضرت طلحہ بن مصرف کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی سے عرض کیا کہ اللہ کے رسول نے کچھ وصیت فرمائی ؟ کہنے لگے کہ نہیں میں نے کہا کہ پھر آپ نے مسلمانوں کو وصیت کا حکم کیسے دیا؟ فرمانے لگے کہ آپ نے کتاب کے مطابق زندگی گزارنے کی وصیت فرمائی۔
It was narrated from Milik bin Mighwal that Talhah bin Musarrif said: "I said to 'Abdullah bin Abu Awfa: 'Did the Messenger of Allah make a will concerning anything?' He said: 'No: I said: 'How come he told the Muslims to make wills?' He said: 'He enjoined (them to adhere to) the Book of Allah:" Malik said: "Talhah bin Musarrif said: 'Huzail bin Shurahbil said: "Abu Bakr was granted leadership according to the will of Allah's Messenger?" (Rather) Abu Bakr wished that he found a covenant (in that regard) from Allah's Messenger, so he could fetter his nose with a (camel's) nose ring:"

1 -
ا ب ج : (26407)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی مرویات
حدثنا حسين حدثنا ابن عياش يعني إسماعيل عن الحجاج بن مروان الكلاعي وعقيل بن مدرك السلمي عن أبي سعيد الخدري أن رجلا جاه فقال أوصني فقال سألت عما سألت عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم من قبلك أوصيك بتقوى الله فإنه رأس كل شي وعليك بالجهاد فإنه رهبانية الإسلام وعليك بذكر الله وتلاوة القرآن فإنه روحك في السما وذكرك في الأرض حدثنا أبو نعيم حدثنا فطر حدثني إسماعيل بن رجا قال سمعت أبي يقول سمعت أبا سعيد الخدري يقول كنا جلوسا ننتظر رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر الحديث إلا أنه قال فأتيته لأبشره قال فلم يرفع به رأسا كأنه قد سمعه
مسند احمد:جلد پنجم:حدیث نمبر 789 حدیث مرفوع
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس ایک ا دمی آیا اور کہنے لگا کہ مجھے کوئی وصیت فرما دیجئے، انہوں نے فرمایا کہ تم نے وہی درخواست کی جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کی تھی، میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں کہ وہ ہر چیز کی بنیاد ہے، جہاد کو اپنے اوپر لازم کرلو کہ وہ اسلام کی رہبانیت ہے، اور ذکر اللہ اور تلاوت قرآن کو اپنے اوپر لازم کرلو کہ وہ ا سمان تمہاری روح اور زمین تمہارا ذکر ہے۔
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بیٹھے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا تو ایسا محسوس ہوا کہ جیسے انہوں نے بھی یہ بات سن لی ہے۔

1 -
ا ب ج : (26407)
حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کی مرویات ۔
حدثنا حجاج قال قال مالك يعني ابن مغول أخبرني طلحة قال قلت لعبد الله بن أبي أوفى أوصى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لا قلت فكيف أمر المؤمنين بالوصية ولم يوص قال أوصى بكتاب الله عز وجل
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 942 حدیث مرفوع
طلحہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت فرمائی ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں ، میں نے کہا تو پھر انہوں نے مسلمانوں کو وصیت کا حکم کیسے دے دیا جبکہ خود وصیت کی نہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت فرمائی ہے (لیکن کسی کو کوئی خاص وصیت نہیں فرمائی ')

1 -
ا ب ج : (26407)
حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کی مرویات ۔
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي حدثني مالك يعني ابن مغول عن طلحة بن مصرف قال سألت عبد الله بن أبي أوفى هل أوصى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لا قلت فلم كتب على المسلمين الوصية أو لم أمروا بالوصية قال أوصى بكتاب الله عز وجل
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 954 حدیث مرفوع
طلحہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت فرمائی ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں ، میں نے کہا تو پھر انہوں نے مسلمانوں کو وصیت کا حکم کیسے دے دیا جبکہ خود وصیت کی نہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت فرمائی ہے (لیکن کسی کو کوئی خاص وصیت نہیں فرمائی ')

1 -
ا ب ج : (26407)
حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کی مرویات
حدثنا وكيع حدثنا مالك بن مغول عن طلحة بن مصرف قال قلت لعبد الله بن أبي أوفى أوصى النبي صلى الله عليه وسلم بشي قال لا قلت فكيف أمر المسلمين بالوصية قال أوصى بكتاب الله عز وجل قال مالك بن مغول قال طلحة وقال الهزيل بن شرحبيل أبو بكر رضي الله تعالى عنه كان يتأمر على وصي رسول الله صلى الله عليه وسلم ود أبو بكر رضي الله تعالى عنه أنه وجد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عهدا فخزم أنفه بخزام
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 1202 حدیث مرفوع
طلحہ رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت فرمائی ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں ، میں نے کہا تو پھر انہوں نے مسلمانوں کو وصیت کا حکم کیسے دے دیا جبکہ خود وصیت کی نہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت فرمائی ہے (لیکن کسی کو کوئی خاص وصیت نہیں فرمائی ')

No comments:

Post a Comment