Friday, October 26, 2012

حُجّت صرف قرآن ہے۔

بسم اﷲ الرحمٰن الر حیم

حُجّت صر ف قرآن ہے !!!

قُلْ فَلِلَّهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ ۖ فَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ (6:149)
مفہوم: کہہ دے اے مخا طبِ قرآن کہ حُجت البالغہ صرف اﷲ کا کلام ہے اگر اس کے قانون مشیت نے تمہارے اندر برائی سے اجتناب کو محسوس کیا ،تو تمہیں ہدا یت دی جا ئے گی۔

کہہ دے اے مخا طب قرآن !کہ حجت بالغہ( حقیقت تک پہنچا نے والا) صرف اﷲ کا کلام ہے اگر اس کے قانون مشیت نے تمہارے اندر انابت کو محسوس کیا تو تم سب کوہدا یت دی جاتی۔

ہم قرآن پیش کر تے ہیں جو رو شنی ہے اسے مقید نہیں کیا جا سکتا۔


انتساب

دہلی کے اُس بوڑھے سکالر کے نام اپنی یہ کتاب منسوب کرتا ہوں جس سے میں اس کا نام پوچھنے کی جسارت نہ کر سکا۔

اکتوبر 1997 ء کی بات ہے جب ونوبھاوے کی تنظیم اچا ریہ کل کے سمینار میں شرکت کے لئے مجھے بھارت کے شہر وار دھا(سیوا گرا م) مد عو کیا گیا تھا۔وا پسی پر دہلی میں چند دن کا لج پت بھون میں ہند و پاک دو ستی کے تنظیم کے سر براہ ستیہ پال کے کے سا تھ میرا قیا م رہا۔ میری اور حکو مت پا کستان کی دو ستی کچھ چو ہے بلی کی دو ستی رہی ہے اس لئے اند یشہ تھا کہ ہو سکتا ہے لا ہور ایر پورٹ پر اتر تے ہی گر فتار کر لیا جا ئے گا اور میرے اہل خا نہ یہ سمجھیں گے میں ابھی تک ہندو ستان میں ہوں۔تو سو چا کیوں نہ کسی دو ست کوخط کے ذر یعے مطلع کر دوں۔ یہاں بھارت میں دو ہی زبا نیں مرو ج ہیں دیو نا گری اور انگر یزی پتہ لکھنے کے لئے میں ستیہ پال کے آ فس میں کلرک کے پاس گیا کہ اس پر ذرا انگر یزی میں پتہ ٹائپ کر دیں۔خط تھا پیش امام کے نا م کلر ک نے پو چھا یہ امام کیا ہو تا ہے؟ میں سوچ میں پڑ گیا کہ کیا مقصد ہے اس کا کیا یہ سپیلنگ پو چھنا چا ہتا ہے؟یا تشر یح چا ہتاہے۔ وہیں ایک بو ڑھا شخص بیٹھاتھا اس نے تشر یح کر دی کہ اسلام کی دو قسمیں ہیں ایک وہ جو ان کی کتاب قر آن میں ہے دو سری وہ جو ایران سے در آمد کیا ہوا ہے جس میں امام لقب عام ہے یہ شخص مسجد کے اسی قسم کے امام مسجد کا پتہ آپ سیے لکھوا رہا ہے۔یہ لوگ ایرا نی لقب والے اسلام کے پیرو کا ر ہیں اور صر ف یہی نہیں بر صغیر ہند و پاک کے تمام مسلما ن ایرا نی اما موں والے اسلام کے پیرو کا ر ہیں۔ میری نظر میں اما موں کی یہ نئی اور انو کھی تشر یح تھی۔ میں نے سو چا اس شخص کو جوا ب دوں کہ میں اور میرا پیش امام دو ست قرآن وا لے مسلم ہیں ، لیکن مجھے خد شہ ہوا کہ کہیں یہ پو چھ نہ بیٹھے کہ میں کس فقہ وا لی نماز پڑھتا ہوں تو نماز کے معاملے میں امام کا حوالہ دینا ضروری تھا۔ میں نے اپنا بھرم رکھنے کے لئے چپ رہنے میں عا فیت سمجھی ، مگر آج تک یہ سوچتا رہا ہوں کہ امت مسلمہ اما موں والے اسلام میں کس بر ی طرح اسیر ہے اور قرآن والے اسلام کا کیمپ حد نظر تک خا لی پڑا ہے۔

۔۔۔۔عزیز اﷲ بو ہیو۔۔۔۔

مقدمہ

الحمد للہ و حد ہ و الصلوٰۃ و السلام علیٰ من لا نبی بعدہ

محترم قا رئین !
کتاب ھٰذا (حجت صر ف قرآن ہے ) دو عدد قرآن کے مخا لف کتابوں کے جوا ب میں تحر یر کی گئی ہے۔ایک کتاب کا نام ہے ’’حُجیت حد یث‘‘ تصنیف ہے مو لا نا جسٹس محمد تقی عثما نی صا حب کی۔ دو سری کتا ب کا نا م ہے ’’ تفہیم اسلام‘‘ تحر یر مسعود احمد صا حب ،بی ایس سی کی۔ان دو نوں کتا بوں میں ان کے مصنفین نے قرآن کر یم پر ایک طرح سے الزا ما ت لگا ئے ہیں کہ یہ کتاب ہر کوئی نہیں سمجھ سکتا۔یہ حد یث کی محتاج ہے اس کو سمجھنے کے لئے حد یث سے مدد لئے بغیر ممکن نہیں۔ علم حد یث کی ایجاد ہی قرآن کی تشر یح و تفسیر ہے۔محترم قا رئین میر ی نظر میں ان دو نوں حضرا ت کا نظر یہ ان کا اپنا نہیں ہے، قرآن کے خلاف یہ نظر یہ مجو سیوں، عیسا ئیوں اور یہو د یوں کی مشتر کہ سا زش کا شا خسا نہ ہے ۔ اس اتحاد ثلا ثہ کی کارستا نیوں کو سمجھنے کے لئے ذیل میں دیا ہوا مضمون ’’جنگل کی حو یلی‘‘
پڑھیں ۔ان میں چند حقا ئق درج ہیں جن کے پڑھنے سے دین دشمنوں کی سا ز شوں ، منصو بوں اور عزا ئم سے آ گا ہی میں آپ کو آ سا نی ہو گی۔اس کے بعد ہی میرا وا ویلا، میرا در د اور میرا امت مسلمہ کی حا لت زا ر پر رو نا دہو نا آپ کی سمجھ میں آ جا ئے گا۔اصل کتاب اُس کے بعد شروع ہو گی۔

اس کتاب کا نام حُجت صر ف قرآن ہے،حُجت کے معنی آپ بہتر جا نتے ہیں، پھر بھی جو حضرات نہیں جا نتے ان کی آسانی کے لئے و ضا حت پیش خد مت ہے۔ دلیل بر ہان سے کسی مسئلے کو حل کر نے یا کسی کو مطمئن کر نے کی اتھار ٹی۔
to overcome by argument or proof to convince,
بلا شبہ وہ قر آن کر یم ہی ہے کوئی دو سری اتھا رٹی نہیں۔ دوسرا لفظ جو آپ کو بار باراس کتاب میں ملے گا وہ ہے وحی متلو اور غیر متلو وحی جلی اور و حی خفی۔ اﷲ نے اپنی آ خری کتاب قر آن کر یم میں وحی کی یہ تقسیم نہیں رکھی مگر مفا د پر ستوں نے اپنے مفاد کی با ت کو منوا نے کے لئے اپنے’’کہے‘‘ کو منزّل من اﷲ ثا بت کر نے کے لئے یہ الفاظ ایجاد کئے ۔ متلو کے معنی ہوئے جس کی تلا وت کی جا ئے ،اور جلی ہوئی وہ وحی جو قر آن کے دفعتین میں جلی حروف کے سا تھ نظر آ تی ہے ۔وحی غیر متلو ان کے اصطلاح میں وہ وحی ہے جس کی تلا وت تو نہیں کی جا تی ،لیکن وہ وحی کا در جہ رکھتی ہے۔حرف عام میں اس کا نام حد یث ہے۔یعنی وہ روا یا ت جو مسلما نوں میں حد یث کے نام سے مشہور ہیں۔اسی طرح وحی خفی پو شیدہ یعنی قر آن کی طرح ظا ہر نہیں ہے، مخفی ہے۔اسی قسم کے نا موں کے متعلق قر آن کر یم نے تو بہت پہلے فیصلہ دے دیا تھا کہ :
قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ رِجْسٌ وَغَضَبٌ ۖ أَتُجَادِلُونَنِي فِي أَسْمَاءٍ سَمَّيْتُمُوهَا أَنْتُمْ وَآبَاؤُكُمْ مَا نَزَّلَ اللَّهُ بِهَا مِنْ سُلْطَانٍ ۚ فَانْتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُمْ مِنَ الْمُنْتَظِرِينَ (7:71)
یہ نام ہیں جو تم نے اور تمہارے با پ دا دا نے رکھ لئے ہیں اﷲ کی طرف سے انہیں تصد یق کی کوئی سند نہیں ملی ہے۔اﷲ کہتا رہے مگر مفا دا ت پیروں کی رسّی بن کرمسلما نوں کو آزاد نہیں ہو نے دیتے۔
ایک لفظ آپ کے سا منے آ ئے گا ’’اساورہ‘‘ ان کی تعداد چار ہزار کے قر یب تھی یہ ایران کے با د شاہ یزد گرد کے مشیر یا دا نشور تھے یہی وہ گر و ہ تھا جن کو شاہ نے پن چکی میں ما رے جا نے سے پہلے حکم دیا تھا کہ یہ ننگے پاہ عرب اتنے طا قتور نہ تھے کہ ایران کو فتح کر تے جاؤ ان میں گھل مل کر رہو یہ کہہ کر کہ ہم سٹڈی کر کے ایمان لا نا چا ہتے ہیں۔حضرت عمرؓ نے اجا زت دی انہوں نے اپنے مر کز خبر دی کہ عر بوں کے غلبے کی ایک ہی وجہ ہے شا خیں دو ہیں، قرآن کی و جہ سے ہمیں شکست ہوئی، اور یہ کہ عر ب تقد یر کو نہیں ما نتے۔ مر کز سے حکم ہوا کہ قرآن چو ری کر لو اور ان کو اپنے ڈھب پر لا ؤ۔ عزیز ان من قر آن چوری ہو گیا وہ قر آن جو عمل کے لئے تھا اب ہمارے سا تھ ثوا بوں کی کتاب رہ گئی ہے۔اور ہم تقد یر کے بھی قائل ہو گئے ہیں۔ ہم تباہ و بر با د ہو گئے۔ ہماری عظمت رفتہ کی داستانیں رہ گئیں۔

اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ

No comments:

Post a Comment